... loading ...
دوستو، آج چھٹی کے ساتھ ساتھ عالمی یوم محبت یعنی ویلنٹائن ڈے بھی ہے۔۔ یہ اصل میں ویلن ٹائن ۔۔ہے۔۔باباجی کہتے ہیں، اس دن نوجوان نسل ویلن والی حرکتیں کرتے نظر آتے ہیں، جس کی وجہ سے شادی شدہ حضرات کو اس دن سے چڑ سی ہوتی ہے۔۔ اب شادی شدہ حضرات کا اس دن کے حوالے سے کیا تعلق بنتا ہے، یہ تو باباجی نے نہیں بتایا۔۔ لیکن ایک اور باباجی کی خبر سن لیجئے۔۔خبر یہ ہے کہ ۔۔قصور کے علاقے چونیاں میں ایک جوڑے نے بڑھاپے میں پسند کی شادی کر لی۔۔۔نواحی گاؤں منوریاں میں 86 سالہ عطر خان نے 65 سالہ نذیراں بی بی سے محبت کی شادی کر لی، دونوں بچپن سے ہی ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے۔عطر خان کے چار بچے ہیں، اس کی پہلی بیوی چھ سال پہلے انتقال کر گئی تھی جبکہ نذیراں بی بی کا پہلا شوہر نو سال پہلے وفات پا گیا تھا، نذیراں بی بی کے بھی چھ بچے ہیں۔نوبیاہتا معمر جوڑے کا کہنا تھا کہ اولاد نے اِنہیں ٹھکرا دیا جس کے بعد انہوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ چھیاسی سالہ عطر خان اور 65 سالہ نذیراں بی بی کی شادی کی تقریب میں رشتہ داروں اور اہل محلہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
قصور کے باباجی نے تو اپنا ویلنٹائن حاصل کرلیا۔۔ لیکن اس خبر میں ہمیں کچھ باتیں بالکل بھی سمجھ نہیں لگیں۔۔مثال کے طور پر خبر میں بتایاگیا ہے کہ دونوں بچپن سے ہی ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے۔۔اس بات میں کھلا تضاد ہے کیوںکہ دونوں کی عمروں میں اکیس سال کا فرق ہے۔۔ جب باباعطرخان اکیس سال کا کڑیل جوان تھا تو مائی نذیراں بی بی نے جنم لیا تھا۔۔ پھر بچپن کا پیار کیسے ؟؟ ۔۔دوسرا تضاد جو ہمیں خبر میں محسوس ہوا، عطر خان کے چار بچے اور نذیراں بی بی کے چھ بچے ہیں۔۔ اگر ان دونوں کے درمیان پیار تھا تو پھر ان کے بچے کیسے؟؟ اس کا مطلب تو یہ ہے کہ یہ دونوں اپنی اپنی شادیوں سے مطمئن تھے اور ایک نے اپنی بیوی اور دوسرے نے اپنے شوہر کے مرنے تک خوشگوار ازدواجی زندگی گزاری ۔۔بچوں کی تعداد تو کم سے کم ہماری بات کی سچائی ظاہرکررہی ہے۔۔ خبر میں یہ بھی بتایاگیا کہ اولاد نے دونوں بزرگوں کو ٹھکرا دیا۔۔ اگر ٹھکرادیا تو مائی نذیراں کو نوسال تک کون پالتا رہا اور باباعطر خان کی چھ سال تک کون دیکھ بھال کرتا رہا؟؟ یہ تو چند موٹی موٹی باتیں تھیں جو ہمارے پلے قطعی نہیں پڑیں لیکن ہمیں خوشی ہے کہ چلو دونوں بزرگوں کو سچا پیار تو مل گیا اور وہ بھی ’’حلال‘‘ طریقے سے۔۔۔
ہرسال 14 فروری کو دینا بھر میں ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے۔ اس دن کی تاریخ کے متعلق مختلف روایات ملتی ہیں جن میں بہر حال یہ بات مشترک ہے کہ یہ دن کسی سینٹ ویلنٹائن نامی غیر مسلم کی یاد میں منایا جاتا ہے جسے ملکی قوانین کو توڑنے پر جیل کی سزا ہوئی اور بعد میں جیلر کی بیٹی سے ناجائز تعلقات رکھنے کی بناء پر، روم کے بادشاہ کلاڈیس نے 14 فروری 270 عیسوی کو موت کی سزا دی۔چنانچہ اس دور کے چند اوباش قسم کے نوجوانوں نے سینٹ ویلنٹائن کو شہیدِ محبت کا درجہ دے کر اس کی یاد میں ویلنٹائن ڈے منانے کا آغاز کیا۔ چونکہ اس دن کی بنیاد ہی گناہ اور بے حیائی پر رکھی گئی تھی چنانچہ بعد میں آنے والوں نے 14 فروری کو شرم و حیا اور شرفِ آدمیت کی دھجیاں اڑاتے ہوئے فحاشی و عریانی کی حد کر دی۔پاکستان میں بھی اس دن نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے کو گلاب کے پھول ، تحفے، ویلنٹائن کارڈ اور موبائل پر اور انٹرنیٹ پر پیغامات بھیجتے ہیں۔۔کہاجاتا ہے کہ ویلنٹائن ڈے۔۔ایک قدیم پنجابی رسم ہے جس کے معنی ہیں ۔۔’’ویلیاں نوں ٹائم دے‘‘۔۔۔ ہم تو ہر ویلنٹائن کو ’’ویلا۔ٹائم‘‘ ڈے کے طور پر مناتے ہیں، یعنی اس روز کوئی کام نہیں کرتے، ہم گھر سے باہر ہی نہیں نکلتے کہ مبادا چاروں طرف پھیلے پیار سے متاثرہی نہ ہو جائیں۔۔
ویلنٹائن ڈے کی تاریخ کیا ہے اور یہ شروع کس نے کیا تھا۔ ہمیں تو فقط اتنا پتا ہے کہ ماڈریشن اور ترقی کے نام پر اس قوم کو اگر بتا کر بھی زہر پلایا جائے تو یہ نہ صرف خوشی سے پیئیں گے بلکہ اوروں کو بھی ترغیب دیں گے۔ افسوس کہ اس دن ہماری نوجوان نسل محبت اوردوستی کے نام پر، لڑکیاں اپنے ماں باپ کی عزت کا اور لڑکے اپنے باپ اور ماں کی تربیت کا جنازہ نکال کر انہیں زندہ درگور کر رہے ہیں۔ یوم محبت منانے والے کل اگر قیمتی گفٹ کسی کی بہن کو دینے کے بجائے اپنی بہن کو دیں تو عزت بھی بڑھے گی اور کپڑے استری کرانے کے لیے زیادہ مِنتیں بھی نہیں کرنی پڑے گی۔۔ایک حضرت کاا سٹیٹس دیکھا۔کہتے ہیں۔۔کسی کے پاس دو عدد گرل فرینڈ ہیں تو ایک مجھے دے کر غریبوں کو خوشیوں میں شریک کریں۔۔اب کوئی ان سے پوچھے بھائی آپ کے پاس بھی بہنیں ہیں ایک مجھے دے دو میرا بھی تو حق ہے خوشیاں منانے کا، بس پھر دیکھنا کیسے برس پڑے گا آپ پر جاہل انسان، بات کرنے کی تمیز نہیں، اوقات میں رہ کر بات کرو،بیک ورڈ، دقیانوسی خیالات کے مالک کے الزامات عائد کرے گا۔۔
ویلنٹائن ڈے منانے والی لڑکیوں کے لیے زبردست قسم کی ٹپ ہے، جب کوئی اس دن آپ کو کہے کہ میں تمہارے لیے یہ دنیا چھوڑ دوں گا سمجھ جائیں کہ وہ دنیا نہیں چھوڑے گا ،شادی کے بعد بھی اسی طرح لمبی لمبی ’’چھوڑے‘‘ گا۔۔لڑکیوں کے بعد اب لڑکے بھی ایک ٹپ لے لیں۔۔اس دن آئی لویو سے زیادہ تباہ کن اور سب سے زیادہ ایمپریس کرنے والے الفاظ۔۔پتلی لگ رہی ہو۔۔اپنی گرل فرینڈ کو بولیں پھر دیکھیں کیا زبردست فیڈبیک آتا ہے۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔۔ویلنٹائن ڈے تک اگر کوئی مل جائے تو ٹھیک ورنہ یقین کریں یہ حرام ہے۔۔ویسے یہ دن بھی شادی سے پہلے ہی منایاجاتا ہے شادی کے بعد تو بندہ بیوی کو مناتا ہے یا بچوں یا پھر سسرال والوں کو۔۔ویلنٹائن منانیکی تو نوبت ہی نہیں آتی۔۔ہم نے باباجی سے پوچھا، آپ نئے سال کے موقع پر کوئی جشن یا پارٹی کیوں نہیں کرتے، انہوں نے جواب میں ایک تاریخی نصیحت کی، فرمایا، بیٹا یاد رکھنا، سارا سال چاہے کچھ بھی کرنا مگر نیو ائیر نائٹ یا ویلنٹائن ڈے وغیرہ ہمیشہ اپنے گھر والوں کے ساتھ شریفانہ طریقے سے منانا۔ عقل مندوں کے لئے اشارہ ہی کافی ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔زندگی ایک کتاب کی طرح ہے جس کے دو صفحے مالکِ کائنات نے پہلے سے لکھ رکھے ہیں، پہلا صفحہ ’’پیدائش‘‘اور دوسرا’’موت‘‘درمیان کے تمام صفحات خالی ہیں، انھیں مسکراہٹ اور محبت کے قلم سے بھرو۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔