... loading ...
پچھلے ایک ماہ سے دل کو عجیب سی پریشانی لاحق ہے سمجھ نہیں آرہی اس کا کیا چارہ ہے ؟ سوشل میڈیا پر فیس بک ،انسٹا گزام،مسنجر،ٹویٹر یا ورسپ پرکچھ بھی کھولیں قادیانیوںکی تصاویرپر مبنی پوسٹوںکی بھرمارہے جن آنکھوںکو خانہ کعبہ اور گنبد ِ خضراء دیکھنے کا اشتیاق ہے انہیں مجبوراً ان منحوس ،لعنتی اور جہنمیوں کی شکلیں دیکھنے کو ملتی ہیں اور طبیعت مکدرہوجاتی ہے ہم مسلمان کچھ بھی سوچے سمجھے بغیر محض بھیڑ چال میں ایسی چیزیںپوسٹ پر پوسٹ کیے جارہے ہیں جیسے یہ کوئی یہ مذہبی فریضہ ہو حالانکہ یہ محبت ِ رسول ﷺ کا تقاضا نہیں میں نے شروع شروع میں ختم ِ نبوت کے ڈاکوئوںکی تصاویروالی پوسٹیوںکو پوشیدہ کرنا شروع کیا لیکن ان کی تعداداتنی زیادہ تھی کہ تھک کر ناچار اس ارادے کو ترک کردیا حالانکہ قادیانیوںکی تصاویرپر مبنی پوسٹوںکی بجائے آپ ختم نبوت ﷺ بارے میں مضامین ،کلپ یا مختصر معلومات شیئرکریں تو اس سے نہ صرف لوگوںکا شعور بڑھے گا بلکہ عوام کو ان کی منحوس شکلیں دیکھنے سے بھی نجات مل جائے گی ،ہوسکتاہے آپ کو میری سوچ سے اختلاف ہو لیکن مسلم بھائیوںسے التماس ہے کہ ختم ِ نبوت کے منکرین کی تصاویر شیئرنہ کریں اس طرح جو بھولے بھالے مسلمان انہیں نہیں جانتے ان تک بھی ایسی تصویریں جارہی ہیں ایک طرح سے نہ چاہتے ہوئے بھی یہ قادیانیوںاور مرزائیوںکی تشہیرکا سبب بن رہاہے ۔
ہرحال اس وقت پاکستان میں ایک بارپھر اسلام و ملک دشمن قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی اندرونی و بیرونی سرگرمیوںسے عالم ِ اسلام میں انتہائی تشویش پھیل گئی ہے کھلے عام قادیانیت کی تبلیغ اور اسلامی شعائر کلمہ ،مسجد،مینار کاغیر قانونی استعمال ایک گھنائونی سازش کے سوا کچھ نہیں ا س کا مقصد تحفظ عقیدہ ختم نبوت اورقانون ناموس رسالت ﷺ کو ختم یا بے اثر کرنے کے متراذف ہے موجودہ دورمیں اس سیاہ ترین سازشیوں اور قادیانیوں کو کھلی چھوٹ دینا یا اقلیتی کمیشن میں قادیانیوںکو نمائندگی دینایاپھر نصابی کتب سے عقیدہ ٔ ختم نبوت ﷺ سے مضامین کا نکالنا اور مختلف حیلوںبہانوںسے آخری نبی کے بارے میں ابہام پیدا کرنا اس کا اندازہ بھی نہیں لگایاجاسکتا کس قدر کستاخی ہے گنبد ِ خضراء میں نبی ٔ آخرالزماں ﷺ کا کتنا دل دکھتاہوگا پیارے نبی ﷺ سے محبت کا تقاضاہے کہ ہم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے والوں کوان کے مراکزتک محدود کردیں، الحمداللہ آج عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے مسئلہ پر پوری قوم متحد و بیدار ہے اس لیے حکومت میں شامل وہ عناصرجو قادیانیوںکو کوئی ریلیف دینے کے خواہش مندہیں ہوش کے ناخن لیں قادیانیوں کے خلاف متفقہ آئین میں کسی قسم کی ترمیم خونی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔ کروڑوں عاشقان رسول ﷺ سر سے کفن باندھ کر ختم نبوت کے تحفظ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اس لیے ضروری ہوگیاہے کہ حکومت فوری طور پر قادیانیوں کیخلاف متفقہ آئین پر عملداری کو یقینی بنائے۔ یہ فتنہ کس قدرپھیل اور پھول رہاہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ جب مرزائوںکو پاکستان میں اقلیت قراردیا گیا اس وقت اس کے دو مرزائی اور قادیانی لاہورگروپ تھے اب اس کے 8 بڑے فرقے بن چکے ہیں سبز احمدیت جس کے خلیفہ مرزا رفیع احمد۔احمدی فرقہ کے خلیفہ مرزا مسرور ہیں تیسرافرقہ اصلاح پسندکے نام سے جانا جاتاہے جس کے خلیفہ عبدالغفارجنبہ ہے چوتھافرقہ لاہوری گروپ کہلاتاہے جس کے خلیفہ محمدعلی ہیںقادیانیوںکا پانچواںفرقہ صحیح الاسلام ہے جس کے خلیفہ منیرعظیم ہیں چھٹا فرقہ المسلمین کے نام سے پہچاناجاتاہے جس کے خلیفہ ظفراللہ ڈومن ہے ساتواں فرقہ حقیقی کے نام سے موسوم ہے اس کے خلیفہ ناصرسلطانی ہے جبکہ آٹھواں فرقہ انوارالاسلام ہے جس کے خلیفہ الحاجی جبریل ہیں ان میںسے احمدی فرقہ کے خلیفہ مرزا مسرور زیادہ فعال ہیں ان کا پوری دنیا میں نیٹ ورک بڑے مربوط انداز سے کام کررہاہے۔
قادیانیوں کے سربراہوں پر پاکستان کے خلاف امریکا،برطانیا ، و دیگر ممالک میں اشتعال انگیز منفی پروپیگنڈہ الزام تراشیوں کیخلاف فوری بغاوت کے مقدمات قائم کیے جائیں۔ تعلیمی اداروں میں قادیانیوں کے خفیہ نیٹ ورک کا خاتمہ کیاجائے کیونکہ انکارِ ختم نبوت اسلام کی تاریخ کا وہ سب سے مہلک فتنہ ہے جس کی سرکوبی کے لیے صحابہؓ کرام نے جنگ یمامہ لڑی اور اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے… امت مسلمہ کی تاریخ رہی ہے کہ منکرینِ ختم نبوت کو اسلام کی بیخ کنی کرنے کی اجازت کبھی نہیں دی گئی۔ برصغیر پاک و ہند میں قادیانیت/مرزائیت انکارِ ختم نبوت کی نئی شکل و صورت ہے جسے استعمار نے مسلمانوں کی طاقت توڑنے کے لیے اپنے سایہ تلے پروان چڑھایا۔ پاکستان کے مسلمانوں نے ۱۹۵۳ ، ۱۹۷۴، اور ۱۹۸۴ء میں ختم نبوت کی عظیم الشان تحریکیں چلائیں، قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں، جانوں کے نذرانے دیے تب جا کر آئینِ پاکستان میں ختم نبوت کا تحفظ ممکن ہوا.، تاریخ شاہد ہے کہ منکرینِ ختم نبوت آج دنیا بھر میں آئینِ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کر کے غداری کے جرم کے مرتکب ہوئے ہیں۔ قادیانی ہمیشہ پاکستان اورپاکستانی عوام کے دشمن رہے اورمملکت خدادادپاکستان کیخلاف طرح طرح کی سازشیںکرتے رہے اورکررہے ہیں، پاکستان کے آئین وقانون کے روح سے منکرین ختم نبوت یعنی قادیانی کسی بھی کلیدی عہدے کے اہل نہیںہیں، اس حساس اورنازک ترین مسئلے پر امت مسلمہ کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کرنیوالوںکومتنبہ کرتے ہے کہ غیروںکے اشارے پر ناموس رسالت ﷺآئین کوتختہ مشق بنانے کی ناپاک جسارت کرنیوالے اپنی حرکتوںسے بازآجائیں،غیورپاکستانی عوام اپنی جانوںکانذرانہ توپیش کرسکتے ہیںلیکن اس مسئلے پرکوئی لچک یا کمپرومائز کسی صورت برداشت نہیںکرینگے،محض چنددنیاوی مفادات کے حصول کی خاطر آقائے دوجہانﷺکی شان اقدس میںگستاخی کرنیوالوںسے رعایت کاخواب دیکھنے والے اپنے انجام بد اور عاقبت کویادرکھیں ۔
قادیانی ملکی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب قرارپائے ہیں،قادیانی پاکستان کو اسرائیلی ریاست کے طرزپرچلانے کے لیے سازشوں میںمصروف ہیں، اللہ رب العزت نے کائنات کووجودہی امام الانبیا ء کی وجہ سے بخشاہے،اگرامام الانبیاء ﷺ کو دنیا میں مبعوث نہ فرماناہوتاتواللہ تعالیٰ اس کائنات کوسجاتے ہی نا،امام الانبیاء حضرت محمد ﷺ کو صراط مستقیم سے بھٹکی ہوئی انسانیت کوراہ نجات پرگامزن کیا،انسانیت جانوروںسے بھی بدترزندگی گزاررہی تھی انہیںگمراہی اورضلالت کی اتھاہ گہرائیوںسے نکال کراوج ثریاپرپہنچادیا آج بھی ہم اگر سیرت امام الانبیاء ﷺ پرعمل پیراہونا شروع کردیںتوایک بارپھرغیروںسے نجات حاصل اوردنیاپرحکمرانی کرسکتے ہیں قا دیانی گروہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سر گرم عمل ہے جس کاتدارک انتہائی ضروری ہے۔’’تاریخ بتاتی ہے کہ عقیدہ ختم ِنبوت ﷺ کو اجاگر کرنے کے لئے بر ِصغیر میں سب سے پہلے اعلیٰ حضرت امام احمدرضا ؒ خان بریلوی نے ایک رسالہ لکھ کر اس فتنے کا چہرہ بے نقاب کیا یہ وہ دور نھا جب بڑے بڑے علماء گم صم تھے کہ یہ فتنہ درحقیقت ہے کیا لیکن امام ِ اہل ِ سنت اعلیٰ حضرت امام احمدرضا ؒ خان بریلوی نے مرزا غلام احمدقادیانی کے فریب کا پردہ چاک کرکے عالم اسلام کو اس فتنے سے بچالیا پھرپیر مہرؒعلی شاہ آف گولڑہ شریف نے مرزا غلام احمدقاویانی اور اس کے حامی قادیانیوںکوللکارا اور مناظرہ اورمباہلہ کا چیلنج دیا لیکن وہ اس سے بھی بھاگ کھڑے ہوئے پھر جب قادیانیوں کی ریشہ دیوانیاں حد سے گزر گئیں تو 1952ء میں تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی اس کے لیے مسلمانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے سینکڑوں گرفتار کرلیے گئے اسی اثناء میں؎ مولانا ابوالاعلی مودودیؒ نے فتنہ ٔقادیانیت پر ایک کتاب لکھ کر داد ِ تحسین حاصل کی ۔
مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اورجماعت اسلامی کے بانی مولانا ابوالاعلی مودودیؒ کو گرفتا رکرلیا گیا بعدازاں انہیں اس کیس میں سزائے موت سنادی گئی لیکن ان شخصیات کے پایہ ٔ استقلال میں جنبش تک نہیں آئی پھر عوامی رد ِ عمل کے پیش ِ نظر حکومت نے یہ سزا ختم کردی گئی ،کمال ہے کچھ لوگ مسلمانوں کے بنیادی عقیدہ ختم ِ نبوت کو مسلمانوںاور قادیانیوں کے درمیان معمولی سا اختلاف قراردے رہے ہیں حیف صد حیف۔ ذوالفقار علی بھٹو دور میں ایک بار پھر تحریک ِ ختم نبوت ﷺ شروع ہوئی ،اس وقت قومی اسمبلی کے قائد ِ حز ب اختلاف مولانا شاہ احمد نورانیؒ کو مرزائیوں کو غیرمسلم قراردینے کی قراردادپیش کرنے کا شرف حاصل ہوا ،مولانا مفتی محمودؒ، مولانا ابوالاعلی مودودیؒ، مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒ خان نیازی اور دیگرعلماء کرام اور ارکان ِ اسمبلی کی کوششوں سے عقیدہ ختم نبوت پر یقین نہ رکھنے والوں اور مرزا غلام احمدقادیانی کو نبی ماننے والوںکو غیر مسلم قراردے دیا گیا جس پر امت ِ مسلمہ نے اللہ کے حضور سجدہ ٔ شکر ادا کیا لیکن آج بھی مرزائی ذہن رکھنے والے اسے معمولی اختلاف کہہ کر اللہ کے غضب کو دعوت دے رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ سچے دل سے توبہ کریں اور احمدیوں‘ لاہوریوں اور قادیانیوں سے کسی قسم کی ہمدردی نہ کریں‘‘ ۔ امیرالمؤمنین سیدنا صدیقؓ اکبر عقیدہ ختم نبو ت کے سب سے بڑے محا فظ تھے اس عقیدے کی بنیا دیں مضبوط کرنے کے لیے اصحاب رسول اور شمع رسالت ﷺکے پروانوں نے جنگ ِ یمامہ میں سینکڑوں صحابہ کرام ؓ نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے عقیدہ ختم نبوت محض عقیدہ نہیں بلکہ یہ عین ایمان ہے اس پر یقین نہ رکھنے والے کسی طور مسلمان کہلوانے کے حقدار نہیں اور ایسے عناصرکے خلاف کسی قسم کی رو رعائت اور نرم گوشہ رکھنا نبی پاک ﷺ کا دل مضطرب کرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان کی بنیاد اسلام پر قائم ہے قانو ن تحفظ ختم نبوت کے خلا ف ہونے والی تمام سازشو ں کا بھر پور مقابلہ کر یں گے قادیانی گروہ اس قانون کو ختم کرنے اور غیر مؤثر کرنے کے لیے گمراہ کن پروپیگنڈاکر ر ہے ہیں۔ مرزائی اور قادیانی گروہ کی اسلام کے خلا ف کی جا نے والی سازشوں سے عوام کو ہو شیا ر کر نے کی شدت سے ضرورت ہے اس وقت یہو د و نصا ریٰ کے آلہ ٔ کار قادیانی گروہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سر گرم عمل ہیں جس کاتدارک انتہائی ضروری ہے یہ اس لیے ناگزیرہوگیا ہے کہ ملک کے تعلیمی نصاب میں ختم نبو ت سے متعلق مضامین شامل کیے جائیں کیونکہ حضرت محمدﷺ کے بعدکسی بھی انداز میں کسی اور نبی ماننا ناموس ِ رسالت پر حملہ ہے جسے کوئی مسلمان برداشت نہیں کرسکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔