وجود

... loading ...

وجود

حاصل ،لاحاصل

هفته 30 جنوری 2021 حاصل ،لاحاصل

پاکستان میں10سال سے مقیم امریکی شہری سنتھیا رچی نے ایک نیا پنڈوڑابکس کھول کررکھ دیاہے جس سے لوگوںکی معلومات میں گراںقدر اضافہ ہواہے بیشتر لوگ چٹخارے لے لے کر ایک دوسرے کو سینڈکررہے ہیں کافی لوگوںنے اسے سنجیدہ نہیں لیا ،جب سیاست میں شائستگی تھی جنرل رانی اوریحییٰ خان کے قصے ایک ڈرائوناخواب محسوس ہوتے تھے اب تو کہاجاسکتاہے کہ سیاست اور ایسی ویسی عورتوںکا چولی دامن کا ساتھ ہے بلکہ ا س معاملے میں قریباً ہرسیاستدان کے دامن میں سو سو چھیدہیں ،خوفناک بات یہ ہے کہ ایسے کسی سیاستدان کوکسی قسم کی شرمندگی کا کوئی احساس تک نہیں ہوتا ،سابق شیر پنجاب ، سابقہ مرد ِآہن ، تین بار منتخب ہونے والے وزیر اعظم ، کینسر کے مریض ، ان کے ہونہار سپوت کی عجب غضب ناک کہانیاں ہمارے آس پاس بکھری پڑی ہیں، یہاںیحییٰ خان پر ہی موقوف نہیں ایوان ِ صدرمیںایشوریہ رائے کے قدموںپر کروڑوںنچھاورکرنے والے بھی موجود ہیں جس پارلیمنٹ کے تقدس کی باتیںکی جاتی ہیں وہاں کے لاجزکی کوڑا کرکٹ کی باسکٹوںسے آج بھی شراب کی خالی بوتلیں وافرملنے کی خبریں اکثرمنظر ِ عام پر آتی رہتی ہیں اس ماحول میں مریکی شہری سنتھیا رچی کے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت پر سنگین الزامات کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔

سنتھیا رچی نے سینیٹر رحمان ملک پر زیادتی کرنے کا الزام لگایا ، سابق وزیر صحت مخدوم شہاب الدین پر ان کیساتھ بدسلوکی کا دعویٰ کرڈالا۔اس نے یہ بھی کہا سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ان کیساتھ دست درازی کی جب، وہ ایوان صدر میں مقیم تھے لیکن سب سے سنگین الزام یہ لگایا گیا کہ بے نظیربھٹو اپنے گارڈزسے ان عورتوںکا ریپ کروایا کرتیں تھیں جن کے مبینہ طورپران کے شوہرِ نامدار سے تعلقات تھے ۔ امریکی شہری سنتھیا رچی نے یہ بھی ’’انکشاف‘‘ کیاہے کہ عمران خان بھی اس کے ساتھ’’ سیکس‘‘ کرنا چاہتے تھے اب سوال یہ اٹھتاہے کہ اتنے عرصہ بعد اتنے سارے لوگوںکے بارے میں انکشافات در انکشافات کے لیے یہ وقت کیوںمنتخب کیا گیا اس کے پیچھے کیا محرکات ہوسکتے ہیں؟ فی الحال اس بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتا لیکن ردِ عمل کے طورپر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ سنتھیا رچی کے الزامات کے جوابات دینا توہین ہوگا، اس امریکی خاتون نے شہید بینظیر پر بھی عجیب وغریب الزامات لگائے۔ کوئی بھی شہید بی بی پر الزام برداشت نہیں کر سکتا ،سوال یہ بھی ہے کہ الزام لگانے والی خاتون ایوان صدر میں کیا کر رہی تھیں؟ سنتھیا رچی کو سیاستدانوں پر الزامات لگانے کا حق کس نے دیا ہے؟ ادھر سنتھیا رچی نے کہا ہے کہ میں مزید تفصیلات خوشی خوشی کسی غیر بھی جانبدار تحقیقاتی صحافی کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے تیار ہوں۔ میں اپنے چند قریبی اور بااعتماد لوگوں کے ساتھ یہ پہلے ہی شیئر کر چکی ہوں تا کہ خدانخواستہ میرے ساتھ کچھ ہو نہ جائے۔ سینیٹر رحمان ملک نے الزامات کو نازیبا‘ من گھڑت‘ جھوٹے قراردیتے ہوئے کہا بطور کمیٹی چیئرمین سخت اقدامات لینے پر میری کردار کشی شروع کی گئی۔ حکومت کے خلاف سخت بیانات پر مجھے قید اور قتل کرنے کی دھمکیاں بھی ملی ہیں۔ اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والا نہیں ماضی میں موت کا بیل بھی دیکھ چکا ہوں۔ بے نظیر بھٹو کی تکریم کی لڑائی ہے جو پوری قوم کی قائد ہیں۔ بے نظیر بھٹو شہید اور میری کردار کشی کے پیچھے کون سے عناصر ہیں وقت آنے پر بے نقاب کروں گا۔ پارٹی کارکنان شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا دفاع کرتے ہوئے خواتین کی عزت و وقار کو برقرار رکھیں اور کبھی گالم گلوچ نہ کریں ،اس خاتون کا مقصد صرف پاکستانی سیاستدانوں اور پاکستان کی سیاسی قیادت کا امیج یہاں کی عوام کے سامنے خراب کرنا ہے۔

امریکی شہری سنتھیا رچی کے بارے میں شنیدہے کہ یہ بیک وقت سیاح ، سیاسی پنڈت ، جاسوس، سوشل میڈیا ایکسپرٹ ، میڈیا ڈائریکٹر ، پروڈیوسر ، بلاگر ، رائٹر ، فائٹر وغیرہ وغیرہ سب کچھ ہیں، ویسے پاکستانی سیاستدانوںبارے ایک کتاب’’ پارلیمنٹ سے بازار حسن تک‘‘ بھی خاصی کام کی چیزہے جس میں نہ جانے کون کون سے شرفاء بارے انکشافات کیے گئے ہیں کہ ان سے گھن آنے لگتی ہے لیکن لوگ چٹخارے لے لے کر اس کا تذکرہ ضرورکرتے ہیں پھرایسے ہی پاکستانی سیاستدان غلام مصطفیٰ کھر کی سابق اہلیہ تہمینہ درانی نے ’مائی فیوڈل لارڈ‘ (مینڈا سائیں) لکھ کر تہلکہ مچادیا ،جس میں سیاسی غلام گردشوں کے درمیان پنپتی جنسی زندگیوں کے قصے بیان کیے گئے تھے۔ چند دن مائی فیوڈل لارڈ کے انکشافات کا میلہ لگا، تماش بین دور دور سے یہ میلہ دیکھنے آئے۔ اور پھر یہ کتاب شیلف کے کسی کونے میں دوسری کہانیوں تلے دب گئی۔ کھر خاندان بھی وہیں ہے، سیاست کے انداز اور سائیں بھی نہیں بدلے آج وہ رائٹر محترمہ ایک اور وزیر ِ اعلیٰ کی زوجہ محترمہ ہیں۔ دوسال پہلے تو ریحام خان کی کتاب نے بھی کچھ دن سیاسی تالاب میںطلاطم مچائے رکھا جس جس نے ریحام خان کی کتاب کو پڑھا وہ وہی وہانوی اور کوک شاسترکو بھول گیا پھر کتاب بھی ٹائیں ٹائیں فش ہوگئی،صندل خٹک اور حریم شاہ کی ویڈیوتو کل کی باتیں ہیں ماضی میں عمران خان سیٹا وائٹ اور نہ جانے کون کون سے گڑھے مردے اکھاڑنے کی کوشش کی گئی لیکن یہ سب کچھ پاکستانی عوام کے حافظے سے اترگیا کسی پراس کا کوئی اثرنہیں ہوا عوام کے سرپر انہی سیاستدانوںکا جادوسرچڑھ کر بول رہاہے وہ آج بھی عوام کے لیے ہیرو ہیں اس لیے نہیں لگتامریکی شہری سنتھیا رچی کے انکشافات کا پاکستانی عوام پرکوئی اثرپڑنے والا اس لیے یہ سیرحاصل بحث محض لاحاصل ہے ہمارے یہاں اچھی انٹرٹینمنٹ کی شدید کمی ہے اس لیے شغل لگانے کو اور بہت میلے لگتے رہتے ہیںویسے سب سے بہترین تبصرہ معروف رائٹر خلیل الرحمن قمرنے کیاہے وہ کہتے ہیں اب نوسال بعد سنتھیا رچی کو پتہ چلاہے کہ ان کے ساتھ ریپ ہوا ہے کیاوہ اس کے نتیجہ میں حاملہ ہوگئیں ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اقوام متحدہ فلسطین و کشمیر کے مسئلہ میں ناکام وجود جمعه 01 نومبر 2024
اقوام متحدہ فلسطین و کشمیر کے مسئلہ میں ناکام

آپ سے بڑھ کر کون جانتا ہوگا؟ وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
آپ سے بڑھ کر کون جانتا ہوگا؟

ایرانی میزائل پروگرام: تاریخ، ترقی اور موجودہ چیلنجز وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
ایرانی میزائل پروگرام: تاریخ، ترقی اور موجودہ چیلنجز

مودی حکومت کی تخریب کاری کی عالمی کارروائیاں وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
مودی حکومت کی تخریب کاری کی عالمی کارروائیاں

یہ جنگ اسرائیل کو مہنگی پڑے گی! وجود بدھ 30 اکتوبر 2024
یہ جنگ اسرائیل کو مہنگی پڑے گی!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر