وجود

... loading ...

وجود

صرف ارنب نہیں‘ سارے بھارتی میڈیا کی جانچ ہونی چاہیے

هفته 30 جنوری 2021 صرف ارنب نہیں‘ سارے بھارتی میڈیا کی جانچ ہونی چاہیے

ظفر آغا

آخر جھوٹ و فریب کی حد ہوتی ہے اور جب وہ اپنی حد سے گزر جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ جھوٹ کی ہانڈی ایک روز پھوٹ جاتی ہے۔ ریپبلک ٹی وی کے مالک اور مشہور و معروف بھارتی اینکر ارنب گوسوامی ایک عرصے سے جھوٹ کی ہانڈی پکا رہے تھے۔ روز رات 9 بجے موصوف ریپبلک ٹی وی کے شوپر اس شان سے حاضر ہوتے تھے جیسے وہ اپنے ٹی وی ہی نہیں بلکہ سارے بھارت کے مالک ہوں۔ چیخ چیخ کر اور طرح طرح کی نوٹنکی کر کے وہ کہتے تھے ’’نیشن وانٹس ٹو نو‘‘ (قوم جاننا چاہتی ہے)۔ پھر وہ جھوٹ پر سچ کا ملمع چڑھا کر اس انداز میں پیش کرتے تھے کہ ملک ان کی بات پر یقین بھی کر لیتا تھا۔ ان کے ہر شو سے کانگریس کی مخالفت اور بی جے پی نوازی کی بو آتی تھی۔ لیکن ابھی پچھلے ہفتے ان کی جھوٹ کی ہانڈی پھوٹ ہی گئی۔ ہوا یہ کہ ممبئی پولس نے ارنب گوسوامی کے خلاف ٹی آر پی (ریٹنگ) معاملات میں ایک ایف آئی آر داخل کی جس میں ٹی آر پی طے کرنے والی کمپنی بارک کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کے ساتھ وٹس ایپ پر انہوں نے جو گفتگو کی تھی اس کی کاپی بھی لگی ہوئی تھی۔ جیسا کہ ایسے معاملات میں ہوتا ہے، ارنب گوسوامی کی پارتھو کے ساتھ وہ چیٹ لیک ہو گئی۔ بس پھر کیا تھا ایک ہنگامہ بپا ہو گیا۔
یوں تو ان کی چیٹ لمبی چوڑی ہے لیکن اس کے چند اقتباس سیاسی اعتبار سے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ یوں تو ا?پ اخباروں میں اور میڈیا میں وہ ساری چیٹ پڑھ چکے ہوں گے، لیکن آپ ان کو ایک بار پھر ملاحظہ فرمائیے:
ارنب گوسوامی: نہیں سر! پاکستان، کچھ بہت ہی بڑی بات، ہنگامہ کھڑا کیا جائے گا۔
پارتھو: بہت اچھا۔
ارنب: بڑے آدمی کے لیے اس (سرد)موسم میں یہ اچھا ہوگا۔
پارتھو: تو وہ تو زبردست طریقے سے الیکشن جیت لیں گے۔
ارنب: معمولی ا سٹرائیک سے کہیں بڑی، اور ساتھ ہی کشمیر میں کوئی بہت بڑی بات ہوگی۔
آپ واقف ہی ہوں گے کہ یہ چیٹ بالا کوٹ سرجیکل سٹرائیک کے بارے میں تھی جو درحقیقت 26 جنوری 2019 کو ہوئی لیکن ارنب کی یہ چیٹ 23 فروری 2019 یعنی سٹرائیک سے تین روز قبل کی ہے۔ اب بات صاف ہے کہ ارنب گوسوامی کو بالاکوٹ ایئر سٹرائیک کے بارے میں تین روز قبل معلوم تھا کہ بھارت یہ سب کرنے جا رہا ہے۔ ان کو یہ بھی خبر تھی کہ اس کے بعد مودی 2019ء کا الیکشن بہت اطمینان سے جیت جائیں گے۔ اور ہوا بھی یہی! 26 فروری کو بالاکوٹ ایئر ا سٹرائیک ہوئی۔ اس سے قبل بی جے پی کی حالت الیکشن میں تشفی بخش نہیں تھی۔ لیکن ایئرا سٹرائیک نے الیکشن کی بازی پلٹ دی اور مودی 300 سے زیادہ سیٹیں لے کر الیکشن جیت گئے۔اب آپ کی سمجھ میں آیا! ارنب کی چیٹ سے یہ واضح ہے کہ ریپبلک ٹی وی اور نریندر مودی کے بیچ کوئی گٹھ جوڑ ہے۔ تبھی تو تین روز قبل ارنب کو یہ خبر تھی کہ بالاکوٹ سٹرائیک ہونے والی ہے۔ یہ خبر غالباً اسی وجہ سے پہلے سے تھی کہ وہ اپنا انتظام پہلے سے کر لیں اور پھر قوم کو چیخ چیخ کر بتائیں کہ کیسے نریندر مودی کے جیالوں نے پاکستان میں گھس کر پاکستانیوں کی کمر توڑ دی۔ اور ٹی وی کی اس پبلسٹی سے ملک میں پاکستان کے خلاف نفرت کا سیلاب پھیل جائے اور عوام سب کچھ بھول کر بی جے پی کو ووٹ ڈال دیں، اور بالکل یہی ہوا۔
لب لباب یہ کہ مودی سرکار کی جانب سے ملک کی اس وقت کی سب سے خفیہ خبر ارنب کو تین روز پہلے دے دی گئی تھی۔ بقول سابق وزیر دفاع انٹونی‘ یہ ملک کے ساتھ غداری کا جرم ہے۔ اس لیے کانگریس نے اس معاملے کی تحقیقات کی مانگ کی ہے۔ دوسری سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ بالاکوٹ ایئر ا سٹرائیک کا استعمال الیکشن جیتنے کے لیے کیا گیا۔ اگر ایسا تھا تو یہ بھی جرم ہے کیونکہ فوجی معاملات کا استعمال سیاسی مفاد کے لیے نہیں کیا جا سکتا۔مگر اس حکومت کو اصول و ضوابط سے کیا لینا دینا؟ خیر مودی حکومت کے بارے میں تو اب سب یہ جان چکے ہیں کہ وہاں کسی کو ا?ئین کی بھی پروا نہیں تو پھر بھلا کس بات کا پاس۔ لیکن ارنب چیٹ سیکنڈل نے نہ صرف ریپبلک ٹی وی بلکہ کم و بیش تمام بھارتی میڈیا کا منہ کالا کر دیا ہے۔ اب یہ صاف ظاہر ہے کہ روز رات 9 بجے تمام بڑے ٹی وی چینلز خبر کے بجائے خبر کے نام پر نریندر مودی کی قصیدہ گوئی کیوں کرتے ہیں۔ دراصل بھارتی میڈیا صحافت بھول کر تجارت میں پڑ چکا ہے۔ میڈیا صحافت کے اصول و ضوابط بھول کر کسی بھی طرح سے زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کی دوڑ میں لگا ہے۔ منافع کے محض دو راستے ہیں، ایک سرکاری اشتہار اور دوسرے بڑی کمپنیوں کے ایڈز۔ تبھی تو ٹی وی پر دن رات نریندر مودی کی قصیدہ خوانی ہوتی ہے اور جب پنجاب کا کسان اڈانی و امبانی جیسوں کی مخالفت میں سڑکوں پر نکلتا ہے تو اس کو ٹی وی والے خالصتانی کہتے ہیں۔ یہ وہی عمل ہے جو آئے دن اس ملک کے مسلمان کو غدار ٹھہرانے کے لیے ہوتا رہتا ہے۔

الغرض ارنب معاملے نے بھارتی میڈیا کی قلعی کھول دی ہے۔ اس کے بعد اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ہندوستانی میڈیا کا ایک بڑا حصہ ملک کو سچی و صحیح خبریں دینے کے بجائے مودی حکومت کی ساکھ بنانے اور اس کو الیکشن جتوانے میں لگا ہوا ہے۔ دوسری جانب مودی حکومت میڈیا پر طرح طرح سے کرم کر کے اس کو اپنے حق میں استعمال کر رہی ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ محض ارنب گوسوامی یا ریپبلک ٹی وی ہی نہیں بلکہ پورے بھارتی میڈیا کے طرزِ عمل کی جانچ ہونی چاہیے اور اس معاملے کا سچ عوام کو پتا چلنا چاہئے۔ کیونکہ اگر کسی ملک کا میڈیا ہی سچ سے پرے ہو جائے گا تو پھر تو اس ملک کی جمہوریت خطرے میں پڑ جائے گی۔ ارنب چیٹ سے ظاہر ہو چکا ہے کہ اس ملک کا میڈیا بھٹک چکا ہے۔ تبھی تو اس ملک کی جمہوریت پر بھی کالے بادل منڈلا رہے ہیں۔ لہٰذا ارنب ہی نہیں، پورے ’’گودی میڈیا‘‘ کی جلد از جلد جانچ ہونی چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر