... loading ...
دوستو، سویڈن کی رشتے کرانے والی اینا بے نامی ایک خاتون نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو میں خواتین کو مردوں کی نظر میں پرکشش بننے کے پانچ طریقے بتا دیئے ہیں۔ اینا بے کا کہنا ہے کہ ’’اپنے شریک حیات کے لیے خود کو پرکشش رکھنے کے لیے خواتین کو کچھ حربے اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، بصورت دیگر وہ طویل مدتی تعلق میں اپنے شریک حیات کے دل سے اتر جاتی ہیں۔ پہلے نمبر پر خواتین کو چاہیے کہ وہ خود کو ہمہ وقت اپنے شریک حیات کے لیے دستیاب مت رکھیں۔ بسااوقات وہ اس کے برعکس روئیے کا مظاہرہ کریں تاکہ ان کے شوہر کے لیے انہیں پانا ایک ’چیلنج‘ ثابت ہو۔ مردوں کے ذہن بہت عجیب ہوتے ہیں اور وہ ایسے چیلنجز کو پسند کرتے ہیں۔ اینا بے کا کہنا تھا کہ ’’اپنے پارٹنر کی نظروں میں پرکشش رہنے کے لیے آپ کو خوداعتماد ہونا چاہیے اور اپنے پارٹنر سے عزت کا تقاضا کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے پارٹنر سے بے انتہامحبت بھی کرنی چاہیے اور اس کا ہر طرح سے خیال رکھنا چاہیے۔اپنے شریک حیات کو اس کے احساسات کھل کر بیان کرنے کا موقع دیں اور ان کی وجہ سے انہیں ’جج‘ مت کریں۔ یہ وہ پانچ چیزیں ہیں کہ جن پر عمل کیے بغیر تعلق کو طویل مدت تک نبھانا بہت مشکل ہوتا ہے، کیونکہ ان باتوں پر عمل کیے بغیر خواتین طویل عرصے تک اپنے شریک حیات کی نظروں میں پرکشش نہیں رہ پاتیں۔
محبت کے متلاشی مخالف فریق کو متاثر کرنے کے لیے لباس اور دل لبھانے والے فقروںپر توجہ مرکوز کرتے ہیں لیکن اب ایک برطانوی ماہر نے اس کے برعکس انکشاف کردیا ہے۔ہیلن تھامسن نامی اس ماہر کا کہنا ہے کہ محبت کی تلاش میں آپ نے کیا پہن رکھا ہے اور آپ متوقع محبوب سے کیا بولتے ہیں، یہ اہم نہیں ہے بلکہ اس حوالے سے آپ کی باڈی لینگوئج سب سے زیادہ اہم ہے۔ مخالف فریق 85فیصد آپ کی باڈی لینگوئج کو دیکھتا ہے اوراس سے متاثر ہوتا ہے۔ آپ کی زبان سے ادا ہونے والے فقرے اسے متاثر کرنے میں صرف 15فیصد کردار ادا کرتے ہیں۔ ہیلن تھامسن کا کہنا تھا کہ کسی مرد یا عورت سے پہلی ملاقاتوں میں مختصر مگر متاثر کن فقروں میں گفتگو کریں اور اپنی باڈی لینگوئج سے اس پر یہ ثابت کرنے کی کوشش کریں کہ آپ اس کے ساتھ تعلق میں سنجیدہ ہیں۔ سائنسی تحقیق میں ثابت ہو چکا ہے کہ جو لوگ اپنے ممکنہ محبوب کے ساتھ ابتدائی ملاقات میں چھوٹے چھوٹے الفاظ،مثال کے طور پرOk، go on اور I see، بولتے ہیں وہ دوسرے فریق کے لیے زیادہ پرکشش ثابت ہوتے ہیں۔ ہیلن تھامسن کا کہنا تھا کہ ایک بار جب آپ کو اپنی محبت مل جائے تو اسے طویل عرصے تک نبھانا اس سے بھی مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ معروف سائیکو تھراپسٹ جان گوٹمین، جنہیں ’محبت کا آئن سٹائن‘ بھی کہا جاتا ہے، نے کئی دہائیوں کی تحقیق کے بعد ایسی چار چیزیں بتائی ہیں جو کسی بھی جوڑے میں نفرت کا سبب بنتی ہیں، جس کے نتیجے میں نوبت طلاق تک پہنچتی ہے۔ یہ چار چیزیں ہتک، احساس برتری، تنقید اور عدم تعاون ہیں۔ جب ایک فریق دوسرے کی توہین کرنے لگے، خود کو اس سے برتر خیال کرنے لگے، اس کو تنقید کا نشانہ بنانے لگے یا خودسری اور عدم تعاون کا مظاہرہ کرنے لگے، ایسی صورت میں کسی بھی تعلق کو برے انجام تک پہنچنے میں زیادہ دیر نہیں لگتی۔ اگر آپ اپنے تعلق کو طویل عرصے تک چلانا چاہتے ہیں تو ان چار افعال کا ارتکاب ہرگزمت کریں۔
ایک نئی طبی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ جو لوگ رات کو دیر سے سوتے اور صبح دیر سے اٹھتے ہیں، ان کے قبل از وقت مرنے کے امکانات زیادہ ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چار لاکھ سے زائد افراد پر کی جانے والی تحقیق سے پتا چلا کہ صبح جلد ی اُٹھنے والوں کی نسبت رات کو دیر تک جاگنے والوں میں جلدی مرنے کا امکان دس فیصد زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا کہ دیر سے اُٹھنے والے افراد کئی قسم کے دماغی اور جسمانی امراض میں زیادہ آسانی سے مبتلا ہو جاتے ہیں۔تحقیق میں حصہ لینے والوں کی عمریں 38 اور 73 سال کے درمیان تھیں۔سائنسدانوں نے اُن سے پوچھا کہ کیا وہ جلدی اُٹھنے والے ہیں، درمیانی نیند لیتے ہیں یا پھر دیر تک سوتے ہیں۔اس کے بعد سائنسدانوں نے ان افراد کا ساڑھے چھ سال تک مشاہدہ کیا۔ عمر، جنس، قومیت، تمباکو نوشی کی عادت، وزن اور معاشی حالت جیسے عناصر کو مدِنظر رکھتے ہوئے سائنسدانوں نے معلوم کیا کہ جلدی اُٹھنے والوں میں قبل از وقت موت کے امکانات سب سے کم تھے اور وہ افراد جو جتنی دیر سے جاگتے تھے اُن کے مرنے کا خطرہ بھی اسی تناسب سے بڑھ جاتا تھا۔یہ تحقیق ایک کرونوبیالوجی انٹرنیشنل نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔اس کے علاوہ رات کو دیر تک جاگنے والوں میں نفسیاتی مسائل کا شکار ہونے کے امکانات بھی نوے فیصد زیادہ تھے جبکہ انہیں ذیابیطس ہونے کا امکان بھی تیس فیصد زیادہ تھا۔ اس کے علاوہ اُن میں کئی اور قسم کے دیگر امراض کا خطرہ بھی زیادہ تھا۔سائنسدانوں نے یہ تو نہیں معلوم کیا کہ صحت کے ان مسائل کی وجہ کیا ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ یہ دنیاصبح جلدی اُٹھنے والوں کی ہے اور دیر تک سونے والوں کو اس میں اپنے آپ کو ڈھالنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے یہ مسائل پیدا ہوتے ہیں۔امریکا کے ایک پروفیسر ’کرسٹن نوسٹن‘ کہتے ہیںکہ اس کی وجوہ میں نفسیاتی دباؤ، جسم کے لحاظ سے غلط وقت پر کھانا کھانا، مناسب ورزش نہ کرنا، نیند پوری نہ کر پانا، رات اکیلے جاگتے رہنا، اور منشیات یا شراب کا استعمال شامل ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں تادیر جاگتے رہنے سے متعدد قسم کے غیر صحت مندانہ رویے جنم لیتے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق جسم کی حیاتیاتی گھڑی کا 40 سے 70 فیصد حصہ جینیاتی ہے جبکہ باقی کا تعلق ماحول یا عمر سے ہوتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کوشش کریں نیند کا وقت باقاعدہ ہو، جہاں تک ممکن ہو صحت مندانہ طرزِ زندگی اختیار کریں۔ ذہن میں رکھیں کہ آپ کی نیند کا وقت کتنا اہم ہے۔ جس حدتک ممکن ہو، کوشش کریں کہ رات کو جلد سوئیں اور صبح جلد اُٹھیں۔
سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں گھریلو کام کاج کا ایسا حیران کن فائدہ بتا دیا ہے کہ سن کر مرد بھی گھر کے کاموں میں اپنی بیگم کا ہاتھ بٹانے کی ضد کریں گے۔ یونیورسٹی آف بیلفاسٹ کے سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ گھریلو کام کاج کرنے سے انسان کی جسمانی و ذہنی صحت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جو خواتین گھر میں فارغ بیٹھنے کی بجائے زیادہ وقت کام کاج میں مصروف رہتی ہیں اس سے انہیں ورزش سے زیادہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر لینڈرو گریشا کا کہنا تھا کہ ’’جن خواتین کے پاس باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرنے کے لیے وقت نہیں ہے، انہیں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ ورزش کے فوائد گھر کے کام کاج سے بھی حاصل کر سکتی ہیں۔ہماری تحقیق میں اس بات کے واضح شواہد سامنے آئے ہیں کہ متحرک زندگی گزارنے والے مردوخواتین کی جسمانی و ذہنی صحت فارغ بیٹھ کر زیادہ وقت گزارنے والوں کی نسبت کئی گنا زیادہ بہتر ہوتی ہے۔ میں بالغ افراد کو نصیحت کروں گی کہ وہ فارغ بیٹھنے کی عادت جس قدر کم کر سکتے ہوں کریں اور ایک متحرک طرز زندگی اپنائیں۔ــ
‘‘
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ جتنا بھی کسی کو پرکھو گے اندر سے ٹوٹتے جاؤ گے، اس لیے لوگوں سے صرف پیار کرو، انھیں آزمانے اور پَرکھنے کی کوشش نہ کرو۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔