... loading ...
دوستو،رواں سال سب کو یعنی کہ پوری قوم کو ’’ٹوئنٹی ٹوئنٹی‘‘ میں لگی رہی۔۔جس طرح کرکٹ میں ٹوئنٹی ٹوئنٹی کا میچ جس تیزی سے شروع ہوتا ہے اسی تیزی سے ختم ہوتا ہے اور کسی کے لیے دردناک یادیں چھوڑ جاتا ہے اسی طرح رواں سال نے قوم کے ساتھ ایسا ہی کیا، پتہ ہی نہیں چلا یہ سال کب شروع ہوا اور کب ختم؟؟ اس سال تو مہینوں کے نام بھی کچھ ا س طرح سے تھے کہ۔۔جنوری،فروری، مارچ۔۔لاک ڈاؤن۔۔اگست ،ستمبر،اکتوبر،نومبراور دسمبر۔۔اسی ہفتے نیا سال شروع ہوجائے گا۔۔ یعنی بیس ،بیس کے بعد اب بیس ،اکیس آرہا ہے۔۔ ہر نیا سال ۔(اب اسے ’’ہرنیا‘‘ نہ پڑھ لینا)نئی امنگوں اور نئی امیدوںکے ساتھ آتا ہے لیکن جاتے جاتے مایوسیاں دے جاتا ہے۔۔ ابھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ سورج اپنی اوٹ میں کتنی خوشیاں، خوشخبریاں اور بری خبریں لے کر طلوع ہوگا لیکن خدائے رب ذوالجلال سے یہی دعا ہے کہ آنے والا یہ نیا سال دنیا کے لیے امن و آشتی اور انسانوں کے لیے خوشحالی کا پیغام لے کر آئے۔ اس نئے سال سے ہماری بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ خدا کرے یہ سال ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کا سال ثابت ہو۔
باباجی نے پیشگوئی کی ہے کہ ملک میں رواں سال بھی جمہوریت ہی رہنی ہے۔۔ساتھ ہی انہوں نے جمہوریت کو منہ بھربھر کر سنابھی دی۔۔ ہم نے بھی جب ان کی باتیں سنیں تو اتفاق کیے بغیر نہ رہ سکے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہ ساری باتیں جمہوریت کے خلاف سازش ہیں۔۔باباجی دانت بھینچ کر فرمارہے تھے۔۔پہلے لوگ کنویں کا میلاکچیلا پانی پی کر بھی سوسال سے زیادہ جیا کرتے تھے، اب یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں ’’آر او‘‘ اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کا خالص و شفاف پانی پی کر بھی چالیس سال کی عمر میں بوڑھے ہورہے ہیں۔۔ پہلے کے تیل میں کھاکربڑھاپے میں محنت ہوجاتی تھی اب ڈبل ، ٹرپل فلٹر تیل، اولیوآئل، کولیسٹرول فری اور پتہ نہیں کیاکیاقسم کے تیل کھاکر بھی جوانی میں ہانپ رہے ہوتے ہیں، یہ کیسی جمہوریت ہے؟؟؟پہلے کوئی ڈلی والانمک کر بھی بیمار نہیں ہوتا تھا،اب جب کہ جمہوریت ہے تو آیوڈین والا نمک کھاکربھی لوبلڈپریشر اور ہائی بلڈپریشر کے ہزاروں مریض گھوم رہے ہیں۔۔پہلے نیم،ببول،کوئلے،نمک سے دانت چمکاتے تھے اور بڑھاپے تک اصلی دانتوں کے ساتھ خوراکیں کھاتے تھے، اب جمہوریت ہے تو ہر فلیور،ہرنسل،ہرطرح کا ٹوتھ پیسٹ جس پر دنیا کے سارے دندان سازوں کا اتفاق بھی ہوتا ہے، لیکن دانت ٹوتھ پیسٹ سے اتفاق نہیں کرتے،اور ان کا آپس کا اتفاق ایک ایک کرکے ختم ہوجاتا ہے۔۔پہلے نبض پکڑتے ہی کسی بھی بیماری کو پکڑ لیا جاتا تھا، اب جمہوریت ہے تو ہرطرح کی جدید مشینری کے باوجود مرض پکڑائی نہیں دیتا۔۔پہلے آٹھ، دس بچے پیدا کرنے والی مائیں بھی اسی نوے سال کی عمرتک اپنے کھیتوں میں کام کرتی تھیں، اب جمہوریت ہے تو پہلے مہینے سے ڈاکٹرز کی آبزرویشن میں ہونے، گھر کے کسی کام کو ہاتھ نہ لگانے والی نازک خواتین کے بچے پھر آپریشن سے ہورہے ہیں، کیا اسی دن کے لئے جمہوریت کو برداشت کیا تھا؟؟؟
آنے والے سال میں بھی کچھ نہیں بدلنے والا۔۔ اپنے آس پاس اگر تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو پہلے خود کو بدلنا ہوگا، کیونکہ عمرانیات (سوشیالوجی) کا بنیادی سبق ہی یہ ہے کہ معاشرہ افراد سے بنتا ہے، لوگ سدھریں گے تو معاشرہ خودبخود سدھرجائے گا۔۔ باباجی کہتے ہیں آنے والے سال میں ’’ککھ‘‘ تبدیلی نہیں آنے والی۔۔ مرد کبھی خود کو نہیں بدلے گا، وہ شادی سے پہلے بھی شادی کرنا چاہتے ہیں اور شادی کے بعد بھی شادی کرنا چاہتے ہیں۔۔ آنے والے سال بھی خواتین کی شاپنگ تین حصوں پر ہی مشتمل رہے گی۔۔ پہلی دفعہ پسند کرنے جاتی ہیں، دوسری دفعہ خریدنے اور تیسری دفعہ خریدی ہوئی چیز واپس کرنے ۔۔اگلے سال بھی ہر مسجد میں ایسا باباضرور پایا جائے گا جو بچوں کو خاموش کرانے کے لیے بچوں سے زیادہ شور کرتا رہے گا۔۔باباجی کا مزید کہنا ہے کہ ،اگر اگلے سال بھی کوئی آپ کی خاموشی کو نہیں سمجھتا توآپ بکواس کر کے سمجھا دیں۔۔ دس میں سے نو ڈاکٹر سینسوڈائن تجویز کرتے ہیںآنے والے سال بھی ایسا ہی رہے گا،سمجھ نہیں آتی کہ آخر یہ دسویں کو کیا تکلیف ہے۔۔ ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔ وہ مجھے پسند آنے ہی والی تھی کہ اس نے منہ سے چیونگم نکالی پھر بریانی کھائی کوک پی اور پھر وہی چیونگم منہ میں ڈال کرچبانے لگی،یعنی کہ بیس سواکیس میں بھی ہمارے پیارے دوست کو شریک سفر کی تلاش رہے گی۔۔ہمارے معاشرے میں تو اب تک مردوں کی شریک سفر خواتین ہی ہوتی ہیں اور آئندہ سال یہ سلسلہ جاری و ساری رہے گا۔۔ہمارے کسی زندہ دل دوست نے ہمیں واٹس ایپ کیا کہ۔۔ بیویوں کی تعداد کا اس کے ناموں کے حروف کی تعداد سے ہی اشارہ ملتا ہے۔بیگم میں چار حروف۔۔ب،ی،گ،م۔۔بیوی میں چار حروف، ب،ی،و،ی۔۔زوجہ میں چار حروف۔۔ز ،و ، ج ،ہ۔۔پشتو میں بیگم کو ’’ناوی‘‘ کہتے ہیں ناوی میں بھی چار حروف۔۔ن،ا،و ، ی۔۔نسائ(عربی) میںچارحروف ن،س،ا،ئ۔۔بڈھی(پنجابی) میں چارحروف۔۔ب،ڈ،ھ،ی۔۔وائف (انگریزی) میں چار حروف و،ا،ئ،ف۔۔حتیٰ کہ ان سب ناموں سے بننے والی دلہن میں بھی چار حروف د،ل،ہ،ن۔۔ان سب ناموں کے حروف کی تعداد سے یہی اشارہ ملتا ہے کہ بیویاں چار ہی ہوں۔۔ہماری دعا ہے کہ اس نئے سال میں اللہ تعالی سب مسلمانوں کو چارچار شادیاں کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔خدا کرے نیا سال ہر ایک کے لیے امن کا پیامبر ہو۔خدا کرے نئے سال میں تمام مسلمان اپنی اثاث کو پہچان جائیں۔خداکرے ہم آپس کے گلے شکوے بیتے دنوں کی طرح بھول جائیں۔خدا کرے ہم آپس میں احکاماتِ شریعت کے مطابق بھائی بھائی بن جائیں۔خدا کرے نئے سال میں ہر ایک عہد کرے کہ اس سال اللہ تعالٰی کی نافرمانی نہیں ہو گی۔خدا کرے نئے سال کا سورج کفر کے زوال کا سورج ثابت ہو۔خدا کرے نئے سال کا آغاز شریعتِ محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اتباع کا سال ثابت ہو۔خدا کرے نئے سال کا آغاز ظلم و بربریت کی داستان کے مٹنے کا سال ہو۔خدا کرے نئے سال کا آغاز بصیرت کا سال ثابت ہو۔خدا کرے نیا سال اسلام کا سال ہو۔خدا کرے نیا سال خدا کی خوشنودی کا سال ہو۔آمین۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔