وجود

... loading ...

وجود

جان چھڑانامشکل ہے

جمعه 18 دسمبر 2020 جان چھڑانامشکل ہے

دوستو،اطلاعات کے مطابق کورونا وائرس کی ویکسین تیار ہو چکی ہے اور ایک امید بندھی ہے کہ جلد اس موذی وباسے نجات مل جائے گی تاہم اب بل گیٹس نے اس کے متعلق ایک تشویشناک انکشاف کردیا ہے۔ دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق بل گیٹس نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وباکے اگلے چار سے 6ماہ بدترین ہو سکتے ہیں اور پہلے سے زیادہ اموات ہو سکتی ہے تاہم ان اموات سے بچا جا سکتا ہے اگر لوگ اس وباسے متعلق بتائے گئے قوانین اور پابندیوں کی پاسداری کریں، فیس ماسک پہنیں اور بھیڑ والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔بل گیٹس کا کہنا تھا کہ ’’امریکا میں کورونا وائرس کے حوالے سے حکومت نے جس طرح کام کیا اور جس طریقے سے اس وباکو ہینڈل کرنے کی کوشش کی، اس پر مجھے بہت مایوسی ہوئی۔ میر اخیال تھا کہ امریکا اس حوالے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا۔اس وقت تک وائرس جتنا خطرناک ثابت ہو چکا ہے، آئندہ مہینوں میں اس سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم مجھے جس چیز نے حیران کیا ہے وہ اس وباکا امریکا اور دنیا کی معیشت پر اثر ہے۔اس سے دنیا کو میری اور بہت سے تجزیہ کاروں کی توقع سے کہیں زیادہ معاشی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔‘‘واضح رہے کہ بل گیٹس نے 2015میں ایک انٹرویو کے دوران کورونا وائرس جیسی ممکنہ وباکی پیش گوئی کی تھی اور کہا تھا کہ مستقبل قریب میں میزائلوں سے نہیں بلکہ مائیکروبز سے لاکھوں لوگ موت کے گھاٹ اتر سکتے ہیں۔

کورونا کے حوالے سے ہی یہ بات کنفرم ہے کہ اگر احتیاط نہ کی جائے تو کورونا وائرس سے متاثرہ ایک شخص درجنوں دیگر لوگوں کو بھی اس کا مریض بنا سکتا ہے تاہم اب فیملی کے افراد اور شریک حیات کے متعلق نئی تحقیق میں اس حوالے سے حیران کن انکشاف کر دیا گیا ہے۔نئی تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ فیملی کے کسی فرد سے دیگر افراد کو کورونا وائرس منتقل ہونے کا خطرہ صرف 17فیصد ہوتا ہے۔ اس کے برعکس شریک حیات کی طرف سے دوسرے پارٹنر کو وائرس منتقل ہونے کا خطرہ زیادہ (37.8فیصد)ہوتا ہے۔اس تحقیق میں یونیورسٹی آف فلوریڈا کے سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے 77ہزارمریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور نتائج مرتب کیے۔گھر میں ایسے مریضوں نے 18فیصد فیملی ممبرز کو متاثر کیا جن میں وباکی علامات واضح ہو چکی تھی۔ ان کے برعکس ایسے متاثرہ لوگ جن میں کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی تھی اور وہ خود بھی نہیںجانتے تھے کہ کہ انہیں وائرس لاحق ہو چکا ہے ان سے گھر کے دیگر افراد کو صرف 0.7فیصد وائرس لاحق ہوا۔رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا کہ ’’کورونا وائرس کے مشتبہ یا مصدقہ کیسز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ گھر میں خود کو تنہاکر لیں۔ ایسی صورت میں مریض سمیت گھر کے دیگر افراد کو گھر کے اندر بھی فیس ماسک پہننا چاہیے اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔

تنگ جگہ پر کورونا وائرس کے متاثرہ آدمی کے پیچھے چلنا آپ کے لیے کتنا خطرناک ہو سکتا ہے؟ سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں اس حوالے سے اہم معلومات دے دی ہیں۔ چائنیز اکیڈمی آف سائنسز بیجنگ کے سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ کوریڈورز میں یا دیگر تنگ جگہوں پر کورونا وائرس سے متاثرہ شخص کے پیچھے چلنے سے آپ کو وائرس لاحق ہونے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ پروفیسر ژیالی ینگ نے اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ شخص کے منہ سے نکلنے والے لعاب کے باریک قطرے، جن میں کورونا وائرس موجود ہوتا ہے، اتنی دیر تک ہوا میں معلق رہتے ہیں کہ ان کے پیچھے 16فٹ کے فاصلے تک آنے والے لوگ ان قطروں کی زد میں آتے ہیں اور ان قطروں کے ذریعے ان لوگوں کو بھی وائرس لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں تنگ راستے پر متاثرہ شخص کے پیچھے چلنے سے ان قطروں کی زد میں آنے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔

کورونا کے دوران گھریلو خواتین پر تشدد میں اضافہ ہوا، جس کی بڑی وجہ بے روزگاری اور ڈپریشن تھا،2020 میں پنجاب ویمن کمیشن کو پنجاب بھر سے خواتین نے ہیلپ لائن 1043 پر 19386شکایات درج کرائیں۔ 2018 میں شکایات صرف گھریلو خواتین پر تشدد کی ہیں، پنجاب ویمن کمیشن کی ڈیٹا رپورٹ کے مطابق 2020 میں خواتین سے متعلقہ کیسسز میں اضافہ ہوا ہے۔ دوہزار بیس کے دوران پنجاب کے مختلف اضلاع سے خاندانی معاملات پر 1439، کریمینل اوفینس پر319، جائیداد کے حق کے لیے 1778، ہراسمنٹ پر 1965،گھریلو تشدد کی 2018 کالز موصول ہوئی ہیں۔ ڈائریکٹر پنجاب ویمن کمیشن محمد وحید اقبال کا کہنا تھا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے کیسز میں اضافہ ہوا جس کی بڑی وجہ بے روزگاری، ذہنی انتشار اور دباؤ ہے۔ لیگل ایڈوائزر ویمن کمیشن مدیحہ منور کا کہنا ہے کہ تمام کیسسز کو متعلقہ اداروں میں ریفر بھی کیا گیا۔

کورونا ، کورونا بہت ہوگیا ، اب کچھ اوٹ پٹانگ باتیں ہوجائیں۔ ۔ کوروناکے حوالے سے ہی باباجی فرماندے نے۔۔۔ پہلے کوئی چھینک مارتا تھا تو محفل میں موجود لوگ شکرالحمدللہ کہتے تھے۔۔ آج کل کوئی بھری محفل میں چھینک ماردے تو پھر کون سی محفل؟؟ کہاں کی محفل؟؟ ہر کوئی کونے کھدروں میں جاچھپتا ہے۔۔سردیاں عروج پر ہیں۔۔ باباجی فرماتے ہیں۔۔۔ شدید سردی میں پانی کے ساتھ مذاکرات کرنے کے بجائے براہ راست ’’اٹیک‘‘ کردینا چاہیئے،اس طرح نہانا آسان ہوجاتا ہے۔۔کبھی آپ نے غور کیا، سردیوں میں پورے گھر کی گھڑیاں بے وفا ہوجاتی ہیں۔۔ اب صبح پانچ منٹ اور سونے کی سوچتے ہیں، پھر جب گھڑ ی پر نظر پڑتی ہے تو وہ ایک گھنٹہ آگے ملتی ہے۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ۔۔ لوگ بے فضول ہی آئن اسٹائن، تھامس ایلوا ایڈیسن، نیوٹن، واٹسن وغیرہ کی تعریف کرتے ہیں، ارے جس نے
رضائی بنائی وہ ان سائنسدانوں سے کم نہیں، ورنہ بندہ سردیوں میں رات کیسے گزارتا؟؟سردیوں کی وجہ سے کراچی میں دھند کا یہ عالم ہے کہ ہمارے کنوارے دوست پپو کاان سردیوں میں بھی رشتہ دور دور تک نظر نہ آنے کی سوفیصد امید ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔’’ہمیشہ یاد رکھو تمہاری موجودہ حالت سدا رہنے والی نہیں ہے، اس سے بہتر چیز یں ابھی آنے والی ہیں۔‘‘خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر