... loading ...
کیا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تلخیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں؟ کیا سعودی عرب پاکستان کی بجائے اسرائیل سے عسکری تعاون حاصل کرے گا؟ پاکستان کو غیر مستحکم کروانے میں بین الالقوامی دجالی صہیونی قوتیں کس طرح پاکستان کے پرانے دوست ملکوں کو استعمال کررہی ہیں؟ حکومت کی جانب سے چاہئے کتنے ہی ایسے بیانات آئیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بہتر ہیں مگر اب اس میں کوئی حقیقت نہیں رہی۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان کو 3.2 فیصد سود پر تین ارب ڈالر قرضہ دیا تھا جبکہ اتنی ہی مالیت کا تیل پاکستان کو ادھاردیا جانا تھا لیکن ایک سال بعد ہی سعودی عرب نے اپنی اس پالیسی سے رجوع کرکے معاہدہ توڑ دیا اب تک پاکستان ایک ارب ڈالر سعودی عرب کو واپس کرچکا ہے جس میں چین نے پاکستان کی مدد کی۔ اس کے علاوہ دو ارب ڈالر کی واپسی کے لیے پاکستان نے ریاض سے بات چیت کی تھی کہ اس سلسلے میں کچھ وقت درکار ہوگا لیکن اس حوالے سے بھی کہا جارہا ہے کہ سعودی عرب اس پر بھی راضی نہیں۔ اس حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان تلخیاں مزید بڑھ سکتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے معاشی حالات تیزی سے خراب ہورہے ہیں سعودی آرمکو تیل کمپنی کا منافع جو پہلے 120ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہوتا تھا اب گر کر صرف 35 ارب ڈالر رہ گیا ہے۔ یمن کی جنگ پہلے ہی سعودی عرب کو کنگال کرچکی ہے جس کا آج تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ اس سارے تناظر میں ہی بہت سے اہم ذرائع کا خیال ہے کہ اسرائیل اور امریکا پہلے ہی ایران کا خوف استعمال کرکے تمام خلیجی ملکوں کو اپنی گرفت میں لے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ماضی میں پاکستان نے عملا یمن کی جنگ میں سعودی عرب کا شریک بننے سے انکار کردیا تھا اس لئے سعودی عرب مستقبل کے ایرانی خطرات سے نمٹنے کی حجت پر پاکستان کی بجائے اسرائیل کی عسکری مدد حاصل کرنے کا سوچ رہا ہے لیکن یہ سب کچھ اس وقت عمل پذیر ہوگا جس وقت سعودی عرب باقاعدگی سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کردے گا۔
اس حوالے سے ہم پہلے بھی یہ بتا چکے ہیں کہ سعودی عرب کو امریکی الیکشن کے نتائج کا انتظار تھا کہ اگر ٹرمپ کامیاب نہیں ہوا تو وہ امریکاکی نئی انتظامیہ کو خوش کرنے کے لیے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے گا تاکہ خطے میں اس کے مفادات کو امریکہ اور اسرائیل سے کوئی خطرہ نہ رہے اس بات کا ادراک اسرائیلیوں کو بھی ہے اس لیے وہ سعودی اعلان کے معاملے میں زیادہ بے صبری نہیں دکھا رہے تھے۔ اہم عرب ذرائع کے مطابق اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد سعودی عرب میں عوامی ردعمل شدید ہوسکتا ہے جہاں پہلے ہی شاہی خاندان کے خلاف اندر ہی اندر لاوا پک رہا ہے اس کے علاوہ اسلامی دنیا کی سطح پر جزیرہ العرب میں سعودی مفادات کی حفاظت کے نام پر اسرائیلی فوجی دستوں کی آمد مزید آگ لگا سکتی ہے اور سعودی عرب سے پہلے بیانات کی حد تک اس کے بعد بزور قوت حجاز کا علاقہ آزاد کرنے کو کہا جاسکتا ہے۔ صاف نظر آرہا ہے کہ یہ صورتحال مستقبل قریب میں بھڑکتے ہوئے مشرق وسطی میں مزید آگ لگا سکتی ہے۔
ان تمام حالات کے تناظر میں پاکستان کو اپنے دوستوں یا اتحادیوں کی فہرست پر نظر ثانی کرنا ہوگی اس حوالے سے قطر کے ائر مارشل کا دورہ پاکستان بھی اہم قرار دیا جارہا ہے موجودہ ہفتے میں قطر کے ائر چیف انتہائی اہم دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے۔ ذرائع کے مطابق قطر کی فضائیہ کے کمانڈر سالم حمد عقل النابت المرہ نے اپنے پورے وفد کے ساتھ پاکستان ائر ہیڈکوارٹر کا اہم دورہ کیا ہے پاکستان کے ائر چیف مجاہد انور خان نے ان کا پرتپاک استقبال کیا تھا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان فضائیہ اور پاکستانی ساختہ طیارہ شکن میزائل سسٹم کو حاصل کرنے پر بات چیت ہوئی ہے جبکہ پاکستانی ساختہ جدید جنگی طیارے جے ایف تھنڈر ۷۱کی خریداری کی بات بھی نتیجہ خیز مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔
قطر اور سعودی عرب کے کشیدہ تعلقات، اس کے بعد قطر اور ترکی کے انتہائی اچھے تعلقات اور اب پاکستان اور قطر کے درمیان تعاون کی نئی راہیں کھلنا، اس تناظر میں پاکستانی پالیسی ساز اداروں کی نظر میں قطر کے ائر چیف کا یہ دورہ انتہائی اہم تصور کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق جس وقت کوالالمپور کانفرنس میں پاکستان سعودی دبائو کی وجہ سے شرکت نہیں کر سکا تھا تو اس کی جگہ قطر نے پر کی تھی۔ پاکستان اور قطر کے درمیان پہلے ہی عسکری نوعیت کا تعاون جاری ہے اور اب اس میں مزید اضافہ ہونے جارہا ہے۔
اس سارے معاملے کو پاکستان اور سعودی عرب کے کشیدہ ہوتے تعلقات کے تناظر میں دیکھ کر مزید بہتر تجزیہ کیا جاسکتا ہے ان ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کو دو ارب ڈالر کا جو قرضہ دیا تھا اسے واپس مانگ لیا ہے، دوسری جانب سعودی عرب بھارت کے ساتھ تعلقات تیزی کے ساتھ بہتر بنا رہا ہے جو پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاکستان قطر کو سعودی عرب یا کسی دوسرے عرب ملک کی وجہ سے نظر انداز نہیں کرسکتا۔ذرائع کے مطابق اانے والے دنوں میں قطر پاکستان کے لیے اقتصادی تعاون کی نئی راہیں کھولنے جارہا ہے جس میں پاکستان سے مزید افرادی قوت منگوائی جائے گی، پاکستان میں مزید اقتصادی منصوبے قطر کے تعاون سے شروع ہوں گے، حالیہ دونوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں تریسٹھ فیصد اضافہ ہوچکا ہے اس کے علاوہ سب سے اہم دونوں ملکوں کے درمیان عسکری تعاون کے شعبوں میں مزید تعاون بڑھایا جائے گا جبکہ پاکستانیوں کے لئے پہلے ہی ویزے کی سہولیات پہلے سے بھی بہت زیادہ آسان کردی ہیں، قطر پاکستان کے تین بڑے ائرپورٹوں کو بین الالقوامی معیار کا بنانے کی پیشکش کی تھی جسے قبول کرلیا گیا ہے۔
بھارت کو سب سے زیادہ تشویش اس بات پر ہے کہ قطر کے پاس بھی رافیل طیارے ہیں اور گذشتہ نومبر میں پاکستانی پائلٹوں کے ایک گروپ نے قطر کے ان رافیل طیاروں کو اڑانے کی تربیت بھی دونوں ملکوں کے درمیان تبادلہ آفسران پروگرام کے تحت لی تھی۔ اس لیے بھارت کو اس قسم کی تشویش لاحق ہوچکی ہے کہ پاکستانی پائیلٹ پہلے ہی فرانسیسی رافیل طیارہ اڑا چکے ہیں اس لیے بھارت کے رافیل طیاروں کا مقابلہ کرنا پاکستان کے لیے بہت آسان ہوجائے گا۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی، پاکستان، ملائیشیا،قطراور ایران اسلامی دنیا کی پالیسی کے ڈائنامائک تبدیل کرنے جارہے ہیں اس حوالے سے پاکستان کی نئی تزویراتی صورتحال نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ مشرق وسطی تک بھرپور اثر دکھائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔