... loading ...
صحرا بہ صحرا
۔۔۔۔۔۔
محمد انیس الرحمن
سوویت یونین میں کمیونزم امریکی بینکروں نے برپا کروایا
٭جیکب شیف نے ہمیشہ اپنی دولت اور اثر رسوخ کو ’’اپنے لوگوں‘‘ کے مفاد کے لیے استعمال کیا۔ اس نے روس کے شاہی خاندان کے دشمنوں کو امریکا کی مالیاتی مارکیٹ میں بیٹھ کر زبردست مالی امداد مہیا کی
٭لاکھوں عیسائیوں میں سے کچھ ایسے عیسائی بھی تھے جو لاعلمی کی وجہ سے کمیونسٹوں کے ہتھے چڑھے جبکہ لاکھوں معصوم عیسائیوں کو کمیونسٹ نظریات کے یہودی پرچارک ’’ٹروسٹکی ‘‘ کے حکم سے تباہ کر دیا گیا
٭روس میں یہودیوں کی کارروائیوں کا دائرہ تقریبا ایک صدی پر محیط ہے ، یہاں تباہی کے لیے اختیار کردہ طور طریقے دیکھ کر اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا کے باقی ممالک اور مذاہب کے ساتھ ان انسانیت کش عناصر کا رویہ کیا ہوسکتا ہے
٭ ہٹلر اور میسولینی کو بھی اقتدار میں لانے والے یہی عالمی صہیونی ساہوکار تھے مگر یہ لوگ باغی ہوگئے جس کی پاداش میں انہی سزائیں دینے کے لئے پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے نام پر لاکھوں انسانوں کو قتل کردیا گیا
٭بین الاقوامی کمیونزم کی جس وقت ابتداء کی گئی اس سے ذرا پہلے امریکا، برطانیا، آسڑیا میں ایسی سوسائٹیاں قائم کی گئیں تھیں جو کمیونزم کی عالمی تحریک کا ساتھ دے سکیں اور دنیا کے مختلف ممالک میں اس کی ترویج کا کام کیا جاسکے
٭موجودہ دور میں یہی صہیونیت جو ماضی میں مارکسسٹ اورکمیونسٹ شکل میں روس کی عظیم عیسائی سلطنت تباہ کرچکی ہے، اب اسلامی دنیا کی جانب پیش قدمی کررہی ہے اور اس نے اسلامی دنیا کے دروازے پاکستان پر دستخط دے دی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واشنگٹن میں وائٹ ہائوس کی راہ داریوں میں جس طرح فلسطینیوں کی آزاد ریاست کے نام سے فلسطینیوں کے حقوق غصب کرنے کا منصوبہ پایۂ تکمیل کو پہنچایا گیا ہے وہ اب کسی سے پوشیدہ نہیں۔ بالفور ڈیکلریشن، اسرائیل کے قیام، اور پھر ایک طویل جدوجہد کے بعد اوسلو معاہدہ اور نام نہاد فلسطینی ریاست کے قیام کے نام پر اسرائیل کو مزید تقویت دینے کی منصوبہ کی گئی۔ اس سے عالمی صہیونیت کے ان منصوبوں سے آگاہی ہوتی ہے جو وہ گزشتہ ایک صدی سے دنیا میں مختلف نظاموں کی شکل میں پایۂ تکمیل تک پہنچا رہے ہیں۔
ہم یہاں تاریخی شواہد سے صرف یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہود کی دوستی کبھی امن و سلامتی کے لیے نہیں ہوتی۔ ان کے دماغ میں ہمیشہ سے ایک بات ڈال دی گئی ہے کہ وہ ’’اللہ کی پسندیدہ قوم ہے اور اسی نے دنیا پر حکومت کرنا ہے، باقی تمام اقوام اور مذاہب اس کی چاکری کے لیے پیدا کیے گئے ہیں‘‘۔ اس استعمارانہ فکر نے یہود کو ہمیشہ دنیا میں ذلت سے دوچار کیا مگر اب یہ گزشتہ سو برس کی کاوشوں کے بعد ایک مرتبہ پھر دنیا کے طاقتور ممالک کے سر پر سوارہوکر انہیں یرغمال بنا چکے ہیں۔ اس سلسلے میں مشرقی یورپ اور روس میںکیتھولک اور آرتھوڈکس عیسائیت کا زور توڑنے کے لیے یہود نے جس طرح پہلے کمیونزم کو وہاں مسلط کروایا اور پھر ستر سال بعد اسی کمیونزم کو ختم کرنے کے لیے جس طرح مسلمانوں کو استعمال کیا گیا ،یہ ایک طویل اور انتہائی دردناک کہانی ہے۔سوویت یونین کے حوالے سے صرف اس ایک مشن کے لیے جو 1917ء سے لیکر کر 1990ء تک جاری رہا، سب سے زیادہ نقصان عیسائیت کو اور اس کے بعد اسلام کو پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ صرف اس ایک حقیقت کو جان لینے سے ہی مسلمانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیں مگر ایسا اس لیے نہیں ہوپاتا کہ مسلمانوں کے ادارے بھی انہیں فتنہ گر یہود کے ہاتھوں یرغمال بن چکے ہیں ، دانا اور بینا مراکز کے سوتوں پر ان ہی کے لوگ براجمان ہیں۔۔۔ مسلمان نوجوانوں کو اس سلسلے میں سوچنے اور سمجھنے کے لیے تگ ودو سے کام لینا ہوگا۔
روس میں یہودیوں کی کارروائیوں کا دائرہ تقریبا ایک صدی پر محیط ہے ، یہاں تباہی کے لیے کیا کیا طور طریقے اختیار کیے گئے اس کو دیکھ کر اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا کے باقی ممالک اور مذاہب کے ساتھ ان انسانیت کش عناصر کا رویہ کیا ہوسکتا ہے۔قارئین کی معلومات کے لیے یہ بھی عرض کردیا جائے کہ آگے آنے والے تاریخی حقائق کسی مسلم ادارے یا شخصیت کی تحقیق سے اخذ کردہ نہیں ہیں بلکہ یہ تمام کے تمام امریکی اور یورپی اداروں اور غیر مسلم یعنی عیسائی محققین کی تحقیق کا نچوڑ ہیں۔
عالمی صہیونی مالیاتی اداروں نے روس میں کس طرح نقب لگائی اس کا مشاہدہ کرنے کے لیے ہم میامی امریکا کے ادارے ’’جیو واچ ‘‘ کے اس انکشاف کی جانب رجوع کرتے ہیں جس میں کہا گیا کہ ’’لاکھوں عیسائیوں میں سے کچھ ایسے عیسائی بھی تھے جو لاعلمی کی وجہ سے کمیونسٹوں کے ہتھے چڑھے جبکہ لاکھوں معصوم عیسائیوں کو کمیونسٹ نظریات کے یہودی پرچارک ’’ٹروسٹکی ‘‘ کے حکم سے تباہ کر دیا گیا تھا مگر امریکا کا یہودی فلمساز اسٹیفن سپل برگ کیوں اس موضوع پر فلم بنائے گا؟ کیونکہ سوویت یونین کے نام پر یا کمیونزم کے نام پر تمام کی تمام تباہی پھیلانے والے یہ یہودی ہی تھے اور مشہور امریکی فلمساز اسٹیفن سپل برگ بھی یہودی ہے۔۔۔یا بقول نکسن کے کہ ہالی ووڈ پر یہودیوں کا قبضہ ہے۔۔۔ مارکسی نظریات کے حامل یہودیوں نے 1917ء سے لیکر 1945ء تک سوویت یونین میں لاکھوں عیسائیوں کو قتل کردیا۔ ان مارکسی یہودیوں کی بڑی تعداد نیویارک امریکاسے آئی تھی جنہوں نے جیکب شیف کے بعد سوویت یونین میں 1917ء میں عیسائیوں کی نسل کشی کی۔ جیکب شیف مشہور عیسائی مخالف یہودی بینکر تھا ،اس نے بعد میں امریکا سے’’ نیشنل گارنٹی ٹرسٹ‘‘ کے نام پراس زمانے کا امریکا میں سب سے بڑا بینک قائم کیا تھا، اس کے بعد اسی بینک کے ذریعے روس میں کمیونسٹ انقلاب کی راہ ہموار کرنے کے لیے ولادیمیر لینن اور ٹروٹسکی کو 35ملین ڈالر کا سرمایہ مہیا کیا گیا تاکہ اس سرزمین پر لاکھوں عیسائیوں کو قتل کرکے لادینیت کی راہ ہموار کی جائے‘‘۔
نیکولس اوٹن پہلا روسی یہودی ہے جس نے 1860ء سے لیکر 1870ء کے درمیان مارکسی نظریات کی منظم انداز میں بنیاد ڈالی۔ روس میں چونکہ انقلابی تحریک کا آغاز ہو رہا تھا اس لیے یہودیوں نے منظم انداز میں پہلے ہی اعلیٰ مقامات پر اس انقلابی تحریک میں جگہ بنا لی تھی۔’’نیکولس اوٹن‘‘ کا شمار بپتسمہ لینے والے یہودیوں میں ہوتا تھاجسے خاص مقاصد کے لیے پہلا روسی مارکسسٹ متعارف کرایا گیا تھا۔نیکولس اوٹن نے بین الاقوامی مارکس ازم کی تحریک کو روسی ونگ کے طور پر منظم کیا تھا۔
(Philip Mendes, THE NEW LEFT, THE JEWS AND THE VIETNAM WAR,1965-1967.
نیکولس اوٹن اپنے دور میں بہت سے یہودیوں جن میں مارک ناتانسن بھی شامل تھا کی تقلید کرتا تھایہ تمام کے تمام روسی نیروڈنیک تحریک کے بانی تھے۔اس کے علاوہ پال ایکزیروڈ ،جارج پلیخانوف ، ویرا زاسولیتخ نے مل کر 1883ء میں رشین سوشل ڈیموکریٹک تحریک کی بنیاد رکھی۔ان کے ساتھ روسالی بوگریڈ، پیلخنوف، میر مولوڈیسکی،گریگری گولڈنبرگ،ایم ڈبلیو ڈوچے، ولادیمیر جیکولسن، ایرون سندیلیوچ اور ہیسیا ہاف مین وہ افراد ہیں جنہیں زار روس الیگزنڈرکے قتل کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔(The Role of the jews in the Russian Revolutionary Movement in “Slavonic and East European Review 490 (Dec 1961), pp 148-167)
ایک وسیع زمین کے گرد ایسا ’’باڑہ‘‘ بنایا جائے جس میں دس ملین یہودیوں کو رہائش اختیار کرنے کی اجازت ہو ۔ یہ حکم نامہ 1772میں زار روس کی جانب سے جاری کیا گیا کیونکہ چالاک یہودی سرمایہ داروں نے کاروباری حیلوں سے کام لیتے ہوئے مقامی عیسائی آبادی پر تنگ دستی اور معاشی ناہمواری مسلط کردی تھی ۔ یہ وسیع ’’باڑہ‘‘ یوکرائن، ْمغرنی روس، پولینڈ اور لتھوینیا پر مشتمل ہونا تھا۔اس زمانے میں یہودی ماسکو، سینٹ پیٹرز برگ اور خیرکوف کے علاوہ کہیں داخل نہیں ہوسکتے تھے، مگر اس کے باوجود یہودی خاصے باوسائل رہے وہ دولت مندی کے باوجود مطمئن نہیں تھے بلکہ تمام روس پر اپنی حاکمیت قائم کرنا چاہتے تھے۔ اسی لیے انہوں نے سازش کے ذریعے ایک جماعت ’’سوشل ریولوشنری پارٹی‘‘ قائم کی، تاکہ زار روس کو مغلوب اور شکست خوردہ کیا جاسکے۔
13مارچ 1881ء میں ایک یہودی دہشت گرد گرائنوٹسکی نے زار روس الیگزنڈر دوم پر بم پھینک کر اسے قتل کردیا۔1901ء میں یہودیوں نے زار روس کے وزیر تعلیم بوگولیف کو سازش کے ذریعے قتل کردیا ۔ 1902ء میں یہودی دہشت گردوں نے روس کے وزیر داخلہ سپیاجن Sipyaginکو قتل کردیا، جبکہ اوفا کے گورنر بوگدانوچ کو 1905ء میں یہودیوں نے قتل کیا ، جنرل دوبراسوف جس کی فوج نے یہودی کمیونسٹوں کے انقلاب کو دبانے کے لیے سخت کردار ادا کیا، اسے 1906ء میں قتل کردیا گیا۔ روسی وزیر اعظم پیٹر اسٹویفنPeter Stolypinجس نے دہقانوں کو ایک وسیع قطعہ زمین دینے کی تجویز پیش کی تھی، اسے کمیونسٹ یہودیوں کے مفادات کے خلاف تصورکیا گیا جس کی پاداش میں ستمبر 1911ء میں اسے قتل کردیا گیا، اسے ایک ایسے وقت میں قتل کیا گیاجب وہ خیوا Kievمیں زار روس کے دربار میں ایک جشن کی تقریب میں موجود تھا۔ اسے سر کے پیچھے گولی مار کر قتل کیا گیا۔ اسی طرح ایک یہودی درزی یفنو آزیف Yevno Azevکو عدالت میں زار رروس کے قتل میں ملوث کردیا گیا، اسے 1911ء میں سزائے موت دی گی۔اس یہودی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سوشل انقلابی پارٹی Social Revolutionary Party کا بانی تھا۔
نیا زار الیگزنڈر سوئم روسی یہودیوں پر خاصا غضب ناک تھا، اس سلسلے میں زار روس نے جو بیانات رقم کروائے وہ انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا کے صفحہ 76، جلد 2اور مطبوعہ1947ء میں اس طرح درج ہیں کہ ’’ گزشتہ دور میں حکومتیں یہودیوں کے ان تعلقات کا جائزہ لیتی رہی ہیں جو روسی حکومت کی منع کردہ حدود سے متجاوز تھیں یعنی روسی حکومت کے ناپسندیدہ عناصر کے ساتھ یہودی زیادہ قربتیں بڑھاتے رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ عیسائیوں کی اقتصادی بدحالی میں یہودیوں کی مخصوص کاروباری روش کا زیادہ حصہ ہے۔گزشتہ بیس برسوں کے دوران یہودیوں نے درجہ بدرجہ نہ صرف ہر طرح کے کاروبار پر تسلط جما لیا ہے بلکہ وہ سرمایے کی بنیاد پر زمینوں اور فارموں کو خرید کر دولت کے ذخائر پر قابض ہورہے ہیں ۔ سوائے چند افراد کے باقی تمام یہودی ایک خاص ایجنڈے کے تحت مخصوص افراد کے ٹولے کے تحت مقاصد کے حصول کے لیے سرگرداں ہیں ان کی یہ کاروباری کاوشیں ملک کو ترقی دینے کے لیے نہیں بلکہ اسے اقتصادی طور پر دیوالیہ کرنے کے لیے ہیں۔ اسے وہ اپنی احتجاجی کارروائی کا شاخسانہ کہتے ہیںمگر درحقیقت یہ ان کے خفیہ منشور کا حصہ ہے۔حکومت ایک طرف اس قسم کی مداخلت کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے تو دوسری جانب وہ روسی یہودیوں کو زیادتی اور قتل ہونے سے بھی بچاتی رہی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے یہودیوں کو مقامی غیر یہودی افراد پر ظلم کرنے سے روکنا ضروری ہے اور ملک کو اس ناجائز بدعنوانی سے نجات دلانا فرض بن چکا ہے کیونکہ یہی بدعنوانی اصل میں احتجاجی تحریکوں کا بنیادی محور ہے‘‘۔
اس دور میں امریکی یہودی جیکب شیف یہودی بینکروں میں دنیا کا سب سے زیادہ متمول بینکار تصور ہوتا تھا ۔ اس نے انٹرنیشنل بینک آف کوہن اینڈ کمپنی کے نام سے بینک قائم کیا تھا۔ اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران اسی بینکار نے جاپانیوں کے خلاف امریکی حکومت کو جنگ جاری رکھنے کے لیے بھاری قرضے دیے تھے ان قرضوں کو ’’وار لون‘‘ War Loanکہا جاتا تھاجو آگے چل کر روس پر یہودی غلبے کا باعث بنے تھے۔جیکب شیف نے اقتصادی اثرورسوخ سے امریکا کی کرنسی مارکیٹ سے روسی حکومت پر یہودی غلبے کی راہ ہموار کردی تھی ۔اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ جیکب شیف کا امریکا میں موجود تمام ریل روڈ پر تصرف تھا یعنی اس نے مقابلے کے لیے کسی کو چھوڑا ہی نہیں ۔اسے انگریزی اصطلاح میں Suppressed ruinous competitionکہا جاتا ہے، یہ ایسا ہی جیسے آج کوئی ایک شخص ملک کی ساری ائیر لائنیں خرید لے تو اسے کسی اور کمپنی سے مقابلے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ جیکب شیف امریکا کا ’’سینٹرل ٹرسٹ بینک ‘‘ اور یونین ویسٹرن بینک‘‘ بھی کنٹرول کررہا تھا۔اس وجہ سے جیکب شیف اس قابل ہوگیا تھا کہ وہ زار روس کو جاپانیوں کے خلاف ملکی دفاع کرنے کے لیے بڑی فوج بنانے کے کی غرض سے قرضہ لینے سے روک سکے۔ جیکب شیف نے ایک اور خفیہ تنظیم کی بنیاد رکھی جسے دی فرینڈ آف رشین فریڈم The Friends of Russian freedomکہا جاتا تھا اس تنظیم کا اصل مقصد زار روس کے خلاف احتجاجی تحریک کو منظم کرنا تھا، یہودیوں کی اس خفیہ تنظیم نے جاپانیوں کی مدد سے روس کے شاہی خاندان کے خلاف خوب پروپیگنڈا کیا ۔ جاپانیوں کے خلاف جنگ میں تقریبا پچاس ہزار روسی فوجی جاپانیوں کے قیدی بنے تھے ،ان فوجیوں کو بھی زار کے خلاف کامیابی سے اُکسانے میں اس تنظیم نے اہم کردار ادا کیا،جب یہ فوجی واپس اپنے گھروں کو پہنچے تو وہ یہودی انقلاب کو پوری طرح مدد دینے کے لیے تیار تھے۔ اس طرح روس کے خلاف پہلا سوویت محاصرہ 14مارچ 1917ء میں سینٹ پیٹرز برگ کا کیا گیا، جبکہ اس دوران روسی قوم پہلی جنگ عظیم میں جرمنوں کے ہاتھوں زخم خوردہ ہونے کے غم سے نڈھال تھی۔ یوں 24مارچ 1917ء کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز رپورٹ شائع کرتا ہے کہ ’’ امریکی بینکار جیکب شیف ’’فرینڈز آف رشین فریڈم‘‘ میں اپنے دوستوں کو اس قسم کا ٹیلی گرام روانہ کرتا ہے کہ ’’میں آپ سے کہوں گا کہ ہم نے آپ کی کامیابی کا جو جشن منایا ہے میں اس میں دل کی گہرائیوں کے ساتھ شریک ہوںاس دوران میں نے اپنے ’’رشین فریڈم‘‘ سے متعلق دوستوں کی بہت کمی محسوس کی ، یہ سب کچھ اس محنت کا صلہ ہے جس کا انتظار ہم نے برسوں کیا ہے‘‘۔ جیکب شیف درحقیقت روس میں کمیونزم کی آبیاری کے لیے کام کررہاتھا۔ نیویارک ٹائمز کے مندرجہ بالاان الفاظ کو ’’جیوش کمونل رجسٹر 1918ء ‘‘ میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
امریکی صہیونی جیکب شیف نے زار روس کے دشمنوں کو کیوں نوازا؟ اس طرف جانے سے پہلے ہمیں جیکب شیف کے ماضی کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔ ان معلومات کے اصل مصادر نیویارک کے یہودیوں کی ایک کمیونٹی ’’کہیلا‘‘ Kehillahجس کا صدر مقام 356سیکنڈ ایونیو نیویارک سٹی میں واقع ہے میں تفصیلاً درج ہے۔ جیکب شیف جس کا پورا نام ’’شیف جیکب ہنری‘‘ تھا 1847ء میں جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پیدا ہوا۔ فرینکفرٹ کے اسکول میں ہی اس نے تعلیم حاصل کی۔ 1866ء میں وہ امریکاروانہ ہوگیاجہاں اس نے نیویارک سٹی میں رہائش اختیار کی، یہاں اس نے ایک بینک کے ا سٹاف میں شمولیت اختیار کرکے کام کی ابتداء کی ۔1873ء میں وہ واپس یورپ آیاجہاں اس نے جرمنی کے بڑے یہودی بینکروں سے روابط استوار کیے۔ امریکا دوبارہ آنے کے بعد اس نے کوہن لوئب اینڈ کمپنی نامی بینکنگ فرم میں کام شروع کردیا بعد میں نیویارک شہر ہی میںاس کمپنی کا ہیڈ آفس قائم کیا گیا۔ اس کی یہ فرم یونین پیسیفک ریل روڈ کی تعمیر کے لیے بڑی سرمایہ کار کمپنی ثابت ہوئی، اس وقت سے ان نے امریکا کی ریل روڈ میں مکمل طور پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا۔ جیکب شیف امریکی ریلوے سے تعلق رکھنے والی تمام بڑی کمپنیوں کا ہیڈ پرنسپل مقرر ہوگیا، اس سارے نظام کو نادرن سیکورٹی کمپنی کے ذریعے چلایا جاتا تھا، کم مدت میں ہی جیکب شیف نے مقابلے پر موجود دیگر کمپنیوں کو دبا کر رکھ دیا۔کوہن اینڈ لوئب اینڈ کمپنی نے 1904ء 1905ء کے دوران جاپانیوں کو بڑی مقدار میںجنگی قرضے مہیا کیے ، انہی قرضوں کی بنا پر جاپانی اس قابل ہوسکے کہ وہ روس پر فتح حاصل کرسکیں ۔ جیکب شیف اس دوران بہت سی مالیاتی کمپنیوں کا مدیر بن چکا تھا ،ان میں کچھ کمپنیاں سینٹرل ٹرسٹ کمپنی Central Trust Company، ویسٹرن یونین ٹیکی گراف کمپنی Western Union Telegraph Company، دی ویلس فرگو ایکسپریس کمپنی The Wells Fargo Express Company،کے نام شامل تھے اس تمام تر دولت نے جیکب شیف کو نیویارک چیمبر آف کامرس کا نائب صدر مقرر کروا دیا۔
جیکب شیف نے ہمیشہ اپنی دولت اور اثر رسوخ کو ’’اپنے لوگوں‘‘ کے مفاد کے لیے استعمال کیا۔ اس نے روس کے شاہی خاندان کے دشمنوں کو امریکا کی مالیاتی مارکیٹ میں بیٹھ کر زبردست مالی امداد مہیا کی اور اس طرح نیویارک میں بیٹھ کر اس نے زار روس کی حکومت کا تختہ الٹ کر وہاں پر کیتھولک اور آرتھوڈکس عیسائیت کو وہ ضرب لگائی جس کا زخم تاریخ میں شاید کبھی مندمل نہ ہوسکے، اپنی زندگی کے آخری سال یعنی 70ویںسالگرہ کے موقع پر امریکا کے تمام بڑے صہیونیوں نے مل کر جیکب شیف کی ’’خدمات‘‘ کا نہ صرف اعتراف کیا بلکہ اسے ان ’’خدمات‘‘ کی بنا پر زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا تھا۔
لیون ٹروٹسکی کا اصل نام ’’برونسٹین Bronstein‘‘ تھا ۔ یہ13؍جنوری1917ء کو روس سے ہجرت کرکے نیویارک میں وارد ہوا تھا۔ یہاں پر پروجیکٹر فلم اسٹوڈیو جو بروکلین میں واقع تھا ،روسی یہودیوں کی ملکیت میں تھایہیں پر ٹروٹسکی کو نوکری دی گئی۔ اس نے یہاں تین فلموں میں کام کیا جن میں سے ایک فلم ’’مائی آفیشل وائف‘‘ بھی ہے، اس فلم میں ٹروٹسکی کے ساتھ مشہور ہالی وڈ اداکارہ کلارا کیمبل نے بھی اداکاری کی تھی ٹروٹسکی روسی انقلابیوں کے ساتھ کام کرچکا تھا، اس لیے جب وہ نیویارک آیاتو اس نے جیکب شیف سے ملاقات کی تھی جس نے ٹروٹسکی کے اندر چھپی ہوئی ’’صلاحتوں‘‘ کو بھانپ لیا تھا ۔ ’’فرینڈ آف رشین فریڈم‘‘ کے نام سے وابستہ جیکب شیف کے بہت سے روسی یہودی امریکا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ اس وقت جیکب شیف نے اپنا اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے امریکی صدر ویلسن Woodrow Wilsenکے ساتھ رابطہ کرکے ملاقات کا وقت حاصل کیا اور امریکی صدر کو قائل کیا کہ وہ روس کے خلاف کام کرنے والی اس تنظیم کے جلا وطن افراد کو امریکی پاسپورٹ جاری کرنے کا حکم دیں، اس طرح انہیں ان پاسپورٹوں پر روس میں داخل ہونے سے نہیں روکا جاسکے گا۔ اس کے ساتھ ہی جیکب شیف نے ٹروٹسکی کو اس وقت دس ملین ڈالر کی خطیر رقم مہیا کی جو آج کے حساب سے بیس بلین ڈالر سے بھی زیادہ کی رقم بنتی ہے۔اس کے ساتھ ہی جیکب شیف نے 15ملین ڈالر کی رقم کمیونسٹ پارٹی کے یہودی سربراہ ولادیمیر لینن کو ارسال کی۔”The Jewish Communist Register” of New York’s Kehillah (Community government),1918. Edition”
یہ سب اہتمام اس لیے کیے جارہے تھے کہ امریکا، یورپ اور سابق روسی سلطنت عیسائیت کی قوت کے سب سے بڑے نشان کے طور پر سامنے آئے تھے ، یہودی ان ہی علاقوں میں زیادہ تر بکھرے ہوئے تھے کیتھولک اور آرتھوڈکس عیسائیت کے نزدیک یہودیوں کا وجود زیادہ قابل قبول نہیں ہوتا،اس لیے ان علاقوں میں عیسائیت کا زور توڑنے کے لیے صہیونیوں نے کمیونزم کی چال چلنے کا فیصلہ کیا تاکہ یہاں کی ’’انتہاء پسند یہود مخالف عیسائیت‘‘ کو دبانے کے لیے لادینیت کا سہارا لیا جائے، اسی طرح مذہب کے نام پر یہودیوں کی مخالفت کو بالکل ختم کیا جاسکتاکہ ’’اعتدال پسند اور روشن خیال ‘‘ پروٹسٹنٹ عیسائیت کے علاقوں جس میں برطانیا اور امریکا سر فہرست ہیں ،وہاں پر اپنا تسلط قائم کیا جاسکے ۔یوں عقائد کے معاملے میں سخت علاقے یا ملک تھے انہیں کمیونزم کے چکر میں ڈال دیا گیا ۔تاکہ اس دوران امریکا اور مغربی یورپ پر صہیونی قبضہ مستحکم کیا جاسکے۔فکری سطح پر ان شیطانی سازش کے لیے چارلس ڈارون کے نظریہ ارتقاء کا سہارا لیا گیا۔ اسی نظریہ کو صہیونی مفکر کارل مارکس نے اخذ کرلیا جو آگے جاکر کمیونزم کے اساسی افکار میں سے ایک قرار پایا۔نظریہ ارتقاء کی اسی ہولناکی کو اطالوی آمر میسولینی اور جرمن آمر اڈولف ہٹلر نے اختیار کیا تھا کہ کمزور انسانی نسلیں بقاء کی صلاحیت نہیں رکھتیں ،اس لیے ان کے علاقوں پر تسلط قائم کرلیا جائے۔ مسلمان نوجوانوں کو اس بات کو ہمیشہ ذہین نشین رکھنا ہوگا کہ ہٹلر اور میسولینی کو بھی اقتدار میں لانے والے یہی عالمی صہیونی ساہوکار تھے مگر یہ لوگ باغی ہوگئے جس کی پاداش میں انہی سزائیں دینے کے لئے پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے نام پر لاکھوں انسانوں کو جہنم واصل کردیا گیا تھا۔ دنیا کے بڑے ممالک میں نقب لگانے کے لیے صہیونیوں نے بہت سی نظریاتی جماعتیں بھی بنا رکھی تھیں ان میں سے ایک جیوش سوشلسٹ فیڈریشن بھی قائم کی گئی تھی جس کا قیام 1912ء میں عمل میں لایا گیا تھا۔امریکا کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ اس ملک میں یہودیوں کے لیے جس نے سب سے زیادہ کام کیایہ تنظیم صہیونیوں کی دیگر دوسری تنظیموں سے الگ ہوکر بنائی گئی تھی جس میں جیوش سوشل موومنٹ بھی شامل تھی۔ اس کے علاوہ امریکا میں Bundنامی تنظیم کا قیام بھی یہودیوں کی وجہ سے عمل میں لایا گیاتھا ،یہ تنظیم جرمنی میں نازی حکومت کی طرفدار کہلاتی تھی۔
بین الاقوامی کمیونزم کی جس وقت ابتداء کی گئی اس سے ذرا پہلے امریکا، برطانیا، آسڑیا میں ایسی سوسائٹیاں قائم کی گئیں تھیں جو کمیونزم کی عالمی تحریک کا ساتھ دے سکیں اور دنیا کے مختلف ممالک میں اس کی ترویج کا کام کیا جاسکے۔ اس سلسلے میںبرطانوی انتداب کے دوران فلسطین میں بھی ایک سوسائٹی بنائی گئی تھی۔ترکی میں ایک سوسائٹی پولے زائنPoale-Zoin کے نام سے موجود تھی اسے ترکی کی سوشلسٹ پارٹی کا حصہ تصور کیا جاتا تھا اس پارٹی کا کام تھا کہ بین الاقوامی سوشلسٹ موومنٹ کے ذریعے صہیونیت اور عالمی سطح پر یہودی مقاصد کی تکمیل کی جاسکے۔Poale-Zoin کا سب سے بڑا کارنامہ مقبوضہ فلسطین میں ایک تنظیم حاشومرجس کے معنی انگریزی میں The Watchmanکے ہیں قائم کی، اس تنظیم میں تمام کے تمام ارکان صحت مند جوان رکھے جاتے تھے جو عربوں کے خلاف استعماری ارکان کی جائیدادوں کی حفاظت کیا کرتے تھے۔ 1907ء میں ہالینڈ کے شہر ہیگ میں صہیونی کانگریس کے دوران Poale-Zoin کے بہت سے وفود نے شرکت بھی کی یہاں پر دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ Poale-Zoin Weltverbandکے نام سے عالمی تنظیم تشکیل دی گئی جس کا کام تھا کہ سوشلسٹ اور صہیونی دنیا میں Poale-Zoinکے مفادات کا تحفظ کیا جائے۔اس تنظیم کے انتظامی ڈھانچے کو چلانے کے لیے دنیا میں موجود تمام یہودیوں سے فنڈز اکٹھے کیے جاتے تھے۔ انگلش لیبر پارٹی اور سوشلسٹ دنیا میں پروپیگنڈے کے ذریعے صہیونی لیڈروں کو محفوظ بنانے کا کام کیا گیا کیونکہ وہ دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف حیثیتوں سے کام کررہے تھے۔
اس مختصر سے جائزے کے بعدعالمی صہیونیت کے اس جال کو سمجھنے میں آسانی کے ساتھ اس بات کا اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ موجودہ دور میں یہی صہیونیت جو ماضی میں مارکسٹ اورکمیونسٹ شکل میں روس کی عظیم عیسائی سلطنت تباہ کرچکی ہے، اب اسلامی دنیا کی جانب پیش قدمی کررہی ہے اور اس نے اسلامی دنیا کے دروازے پاکستان پر دستخط دے دی ہے۔مارکس ازم میں صہیونیت کا جائزہ ایک عجیب تجربہ محسوس ہوتا ہے۔ روس کی یہودی آبادی مارکسی پارٹی کی ہی حمایت کرتی تھی، اس کے علاوہ عالمی سطح پر روس کا حلیہ بگاڑنے کے لیے بہت سے خارجی لیڈر جن میں جدید صہیونیت کا بانی تھیوڈور ہرتزل اور اس کی صہیونی تحریک بھی شامل تھے جدوجہد کررہے تھے۔ہرتزل کا منصوبہ تھا کہ ایک ایسی مارکس ریاست کو سرمایہ مہیا کیا جائے جس میں تمام یہودی مارکسی نظریات کے حامل ہوں، اس سلسلے میں افریقا میں کینیا یا مڈغاسکر کے ملک بھی زیر غور رہے جبکہ صحرائے سینا اور مقبوضہ فلسطین ان ترجیحات میں دوسرے نمبر پر تھا۔ اس بات کو ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ خود ’’جیوش کومونل رجسٹر‘‘ Jewish Communal Registerمیں واضح طور پر رقم ہے کہ صہیونی تنظیم اصل میں مارکسی تنظیم ہے کیونکہ جب یہودیوں نے حیفا کے شہر پر قبضہ جمایا تو اسے ’’ریڈ حیفا‘‘ کے نام سے موسوم کیا گیا ۔مئی کے مہینے میں یہودی یہاں سرخ جھنڈوں کے ساتھ مارچ کرتے۔ سوویت یونین پہلا ملک ہے جس نے زیر زمین اسلحہ ا سمگلنگ کے ذریعے برطانوی انتداب کے دور میں یہودیوں کو مقبوضہ فلسطین میں اسلحہ پہنچایا جس کے زور پر یہودیوں نے پہلے یہاں برطانویوں کے خلاف اس کے بعد عربوں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا۔اس تمام کام کو امریکا میں بیٹھے ہوئے یہودی بینکارمددکررہے تھے، اس سلسلے میں 1918ء کو امریکا کی خارجہ کمیٹی کی جانب سے بین الاقوامی یہودی بینکروں کے متعلق ایک رپورٹ شائع کی گئی جو کمیونزم کی تحریک کو مالی امداد مہیا کررہے تھے۔اس وقت کے تقریبا تمام بڑے بینک یہودیوں کی ملکیت میں تھے ،سویڈن کا یہودی اوولف ایشبرگ Olof Aschberg’’ نیابینکن‘‘ Nya Bankanنامی بینک کا مالک تھا جو آگے چل کر باشیوک بینک The Bolshevikبینک کا روپ دھار گیا، اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ اس بینک کو تمام مالی فنڈز امریکا کا ’’گارنٹی ٹرسٹ کمپنی‘‘ بینک دے رہا تھا ،یہ امریکی یہودی جیکب شیف کے کنٹرول میں کام کرتا تھا۔
روس پر قبضہ جمانے کے بعد اسے سوویت یونین میں بدلنے والے صہیونیوں نے بالشیوک پارٹی جو روس کے صنعتی مزدورں کی پارٹی کہلاتی تھی کا نام بدل کر کمیونسٹ پارٹی رکھ لیا۔ تمام قانونی معاملات موقوف کردیے گئے اور کمیونسٹ پارٹی کے اعلان کے مطابق ایک یہودی یاکوف سفردلوف کو پہلا سوویت صدر بنا دیا گیا، اسی طرح سوویت یونین کا پہلا چیئرمین لیف ڈیویڈوچ برونسٹین المعروف ٹروٹسکی مقرر کیا گیا۔ ٹروٹسکی 7نومبر 1879ء میں یوکرائن کے صوبے خیرسن Khersonمیں پیدا ہوا۔ مارچ 1917ء کے انقلاب کے دوران ٹروٹسکی
امریکا میں نیویارک سٹی میں پایا جاتا تھا، وہ یہاں سے روسی اخبار کے لیے مضامین لکھا کرتا تھا۔ٹروٹسکی مئی کے مہینے میں روس پہنچتا ہے اور سوشل ڈیموکریٹک انٹر ڈسٹرک گروپ کے لیڈروں میں شامل ہوکر پیٹروگارڈ (کمیونسٹوں نے سینٹ پیٹرز برگ کا نام تبدیل کرکے پیٹروگارڈ رکھ دیا تھا)کے علاقے میں کام کرنا شروع کردیا۔چند ہفتوں کے اندر ہی ٹروٹسکی کو حیرت انگیز طور پر شہرت ملنا شروع ہوگئی ۔ ولایمیر لینن کے اصرار پر اس نے بالشیوک پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور مرکزی کمیٹی کا رکن منتخب ہوگیا۔بطور بالشیوک رکن کے ٹروٹسکی کو ستمبر میں سوویت چیئرمین منتخب کرلیا گیا، اس نے لینن کے شانہ بشانہ تمام حکومتی اور صوبائی انتظامات کو تیزی کے ساتھ ہاتھ میں لینا شروع کردیا،اس کے علاوہ اس نے اپنی تمام تر توانائیاں بالشیوک فوج کی شورشوں کو بڑھاوا دینے میں صرف کردیں ۔ ٹروٹسکی خفیہ طور پر لینن کے ساتھ مل کر کامیابی کے ساتھ مزدوروں اور فوجیوں کے انقلاب نومبر کے لیے بھی کام کرتارہا ہے ۔اس بات کو ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ پہلے سوویت صدر اور چیئرمین یہودی تھے، اس کے علاوہ تمام انقلابی لیڈروں کی اصل بھی یہودیت ہی تھی، ٹروٹسکی نہ صرف پہلا یہودی سوویت چیئرمین تھا بلکہ وہ ریڈ آرمی ( سرخ فوج)کا پہلا آرمی چیف بھی مقرر کیا گیا تھا،اس کے ساتھ ساتھ 1917ء سے لیکر 1924ء تک وہ سوویت یونین کی خارجہ پالیسی پر بھی حاوی رہا۔مسلمان نوجوانوں کو اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ ایک یہودی ٹروٹسکی جو مارچ 1917ء میں نیورایک میں بیٹھ کر روسی اخبار کے لیے مضامین تحریر کررہا ہے وہ مئی کے مہینے میں اچانک روس پہنچتا ہے اور نومبر کے ماہ تک روس کی ریڈ آرمی کا چیف مقرر کردیا جاتا ہے جبکہ اس سے پہلے وہ سوویت یونین کا پہلا چیئرمین بھی نامزد ہوچکا ہوتا ہے اتنی پھرتیاں صرف عالمی صہیونی سیسہ گر ہی دکھا سکتے تھے۔
ان تمام تر سازشوں کے بعد اب اس صہیونی سازش کا دوسرا حصہ شروع ہوتا ہے یہ حصہ عیسائیوں کے قتل عام کا ہے ۔ ماسکو میں خبررساں ایجنسی رائٹر کے نمائندے فیلپا فلیٹچر نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ سوویت حکومت کے دوران بڑے شہروں میںدو لاکھ کے قریب صرف عیسائی علماء کو قتل کیا گیا تھا ۔ ان عیسائی اساقفہ اور ننوں کو خفیہ پولیس (چیکا۔Cheka) کے مراکز میں قتل کیا گیا جبکہ باقی علماء اور ننوں کو شاہی محلات اور دیگر حکومتی اداروں کی عمارات کے صدر دروازوں پر سولی پر لٹکا دیا گیا تھا۔
ایک اندازے کے مطابق نازیوں کا ہولوکوسٹ اتنا خوفناک نہیںتھا جتنا سوویت یونین کے کمیونسٹوں کا ہولوکوسٹ خوفناک تھا جس میں کئی ملین راسخ العقیدہ عیسائیوں کو ہلاک کردیا گیا ، یہ تمام کارروئیاں کمیونسٹوں کے بھیس میں موجود یہودیوں کی کارستانیاں تھیں جو روس میں عیسائیت کو اقلیت میں تبدیل کرکے تمام مغرب میں اپنا سکہ چلانا چاہتے تھے۔ کمیونزم کے لبادے میں ملبوس صہیونیوں نے روس میں عیسائیوں کے خلاف تاریخ کا بدترین اور خوفناک قتل عام کیا ۔ 1919ء میں لینن کے حکم سے ہزاروں کوسک باشندوں کو ذبح کردیا گیا۔ ایک امریکی ادارے کے مطابق اگر نازیوں نے گیارہ ملین افراد کو موت کے گھاٹ اتارا تو کمیونسٹوں نے سو ملین افراد موت کی وادی میں پہنچا دیے۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ نازی ازم کا دور 1933ء سے شروع ہوکر 1945ء میں ختم ہوگیا جبکہ کمیونزم کا ہولناک دور 1917ء سے لیکر 1992ء تک محیط رہا۔اس کے ساتھ ساتھ غلامیت کی زندگی بھی کمیونزم میں روا رکھی گئی یعنی لوگوں سے بے گار لینا۔ لینن 1901ء میں لکھتا ہے کہ ’’ہم نے بنیادی افکار میں دہشت کے پہلو سے کبھی انحراف نہیں کیا اور نہ ہی ہم ایسا کرسکتے ہیں‘‘۔
1933ء میں برطانوی صحافی میلکم میگیریج Malcolm Muggeridgeلکھتا ہے کہ ’’صرف یوکرائن میں ستر لاکھ افراد کریملن کے حکم پر فاقے سے ہلاک کردیے گئے ، اگر آپ یوکرائن یا جنوبی قفقاز جائیں تو یہ انتہائی خوبصورت علاقے اور دنیا کے بہترین زرخیز علاقوں میں شمار ہوتے تھے مگر اب یہ کسی صحراء کا منظر پیش کرتے ہیں، نہ یہاں مویشی ہیں اور نہ گھوڑے۔ ہر طرف کٹی پھٹی انسانی لاشوں کے سوا کچھ نہیں بچا ۔ جو کسان اپنی زمین پر کچھ اُگانا چاہتا ہے، اسے فورا گولی مار دی جاتی ہے۔یوکرائن کے صوبائی دارالحکومت خرکوف کے گلی کوچوں میں موت رقصاں ہے۔ ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ یہاں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کالی موت ان علاقوں پر سے پھر گئی ہو۔
روس کو سوویت یونین میں بدلنے والے صہیونیوں کی اس مختصر ترین روداد میں آنے والے کل کی جھلکیاں دیکھی جاسکتی ہیں وہ صہیونی جنہوں نے روس جیسی عظیم سلطنت کو اپنے نرغے میں لے کر تباہی سے دوچار کردیا وہ کیسے امریکا یا کسی اور ملک کو بخش دیں گے۔سابق سوویت یونین کے کمیونسٹ اور موجودہ امریکا کے نیو کانز کا سلسلۂ نسب ایک ہی ہے۔۔۔!!
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ٓ
نیکولس اوٹن پہلا روسی یہودی ہے جس نے 1860ء سے لیکر 1870ء کے درمیان مارکسی نظریات کی منظم انداز میں بنیاد ڈالی۔ روس میں چونکہ انقلابی تحریک کا آغاز ہو رہا تھا اس لیے یہودیوں نے منظم انداز میں پہلے ہی اعلیٰ مقامات پر اس انقلابی تحریک میں جگہ بنا لی تھی۔’’نیکولس اوٹن‘‘ کا شمار بپتسمہ لینے والے یہودیوں میں ہوتا تھاجسے خاص مقاصد کے لیے پہلا روسی مارکسسٹ متعارف کرایا گیا تھا۔نیکولس اوٹن نے بین الاقوامی مارکس ازم کی تحریک کو روسی ونگ کے طور پر منظم کیا تھا۔
یہودیوں نے درجہ بدرجہ نہ صرف ہر طرح کے کاروبار پر تسلط جما لیا ہے بلکہ وہ سرمایے کی بنیاد پر زمینوں اور فارموں کو خرید کر دولت کے ذخائر پر قابض ہورہے ہیں ۔ سوائے چند افراد کے باقی تمام یہودی ایک خاص ایجنڈے کے تحت مخصوص افراد کے ٹولے کے تحت مقاصد کے حصول کے لیے سرگرداں ہیں ان کی یہ کاروباری کاوشیں ملک کو ترقی دینے کے لیے نہیں بلکہ اسے اقتصادی طور پر دیوالیہ کرنے کے لیے ہیں۔ اسے وہ اپنی احتجاجی کارروائی کا شاخسانہ کہتے ہیںمگر درحقیقت یہ ان کے خفیہ منشور کا حصہ ہے۔
امریکی یہودی جیکب شیف یہودی بینکروں میں دنیا کا سب سے زیادہ متمول بینکار تصور ہوتا تھا ۔ اس نے انٹرنیشنل بینک آف کوہن اینڈ کمپنی کے نام سے بینک قائم کیا تھا۔ اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران اسی بینکار نے جاپانیوں کے خلاف امریکی حکومت کو جنگ جاری رکھنے کے لیے بھاری قرضے دیے تھے ان قرضوں کو ’’وار لون‘‘ War Loanکہا جاتا تھاجو آگے چل کر روس پر یہودی غلبے کا باعث بنے تھے۔جیکب شیف نے اقتصادی اثرورسوخ سے امریکا کی کرنسی مارکیٹ سے روسی حکومت پر یہودی غلبے کی راہ ہموار کردی تھی ۔
جیکب شیف مشہور عیسائی مخالف یہودی بینکر تھا ،اس نے بعد میں امریکا سے’’ نیشنل گارنٹی ٹرسٹ‘‘ کے نام پراس زمانے کا امریکا میں سب سے بڑا بینک قائم کیا تھا، اس کے بعد اسی بینک کے ذریعے روس میں کمیونسٹ انقلاب کی راہ ہموار کرنے کے لیے ولادیمیر لینن اور ٹروٹسکی کو 35ملین ڈالر کا سرمایہ مہیا کیا گیا تاکہ اس سرزمین پر لاکھوں عیسائیوں کو قتل کرکے لادینیت کی راہ ہموار کی جائے‘‘۔
سوویت حکومت کے دوران بڑے شہروں میںدو لاکھ کے قریب صرف عیسائی علماء کو قتل کیا گیا تھا ۔ ان عیسائی اساقفہ اور ننوں کو خفیہ پولیس (چیکا۔Cheka) کے مراکز میں قتل کیا گیا جبکہ باقی علماء اور ننوں کو شاہی محلات اور دیگر حکومتی اداروں کی عمارات کے صدر دروازوں پر سولی پر لٹکا دیا گیا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق نازیوں کا ہولوکوسٹ اتنا خوفناک نہیںتھا جتنا سوویت یونین کے کمیونسٹوں کا ہولوکوسٹ خوفناک تھا جس میں کئی ملین راسخ العقیدہ عیسائیوں کو ہلاک کردیا گیا ، یہ تمام کارروئیاں کمیونسٹوں کے بھیس میں موجود یہودیوں کی کارستانیاں تھیں۔
سوویت صدر اور چیئرمین یہودی تھے، تمام انقلابی لیڈروں کی اصل بھی یہودیت ہی تھی، ٹروٹسکی نہ صرف پہلا یہودی سوویت چیئرمین تھا بلکہ وہ ریڈ آرمی ( سرخ فوج)کا پہلا آرمی چیف بھی مقرر کیا گیا ،اس کے ساتھ 1917ء سے 1924ء تک وہ سوویت یونین کی خارجہ پالیسی پر بھی حاوی رہا۔مسلمان نوجوانوں کو اس پر غور کرنا چاہئے کہ ایک یہودی ٹروٹسکی جو مارچ 1917ء میں نیویارک میں بیٹھ کر روسی اخبار کے لیے مضامین تحریر کررہا ہے وہ مئی کے مہینے میں اچانک روس پہنچتا ہے اور نومبر کے ماہ تک روس کی ریڈ آرمی کا چیف مقرر کردیا جاتا ہے جبکہ اس سے پہلے وہ سوویت یونین کا پہلا چیئرمین بھی نامزد ہوچکا ہوتا ہے اتنی پھرتیاں صرف عالمی صہیونی سیسہ گر ہی دکھا سکتے تھے۔