... loading ...
دنیا بھر کے بیشتر سیاستدان خفیہ شادیاں کرنے میں بڑے مشہور ہیں۔ جب وہ اقتڈار میں آتے ہیں تو ان کے دل میں نت نئی شادیاں کرنے کی دبی دبی امنگ بڑی ترنگ کے ساتھ جاگ اٹھتی ہے۔ ایک دو پر ہی موقوف نہیں۔ درجنوں سیاستدان اس معاملہ میں چھپے رستم ہیں یعنی جس پر ہاتھ رکھو وہی سوا لال۔
ایک زمانے میں یہ علت صرف فلمی ستاروںتک ہی محدود تھی۔ برصغیرمیں اکثرشرفاء نت نئی شادیاں کرنے والوںکو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔ ویسے بھی کہا جاتاہے بغیر کسی عذرکے دوسری پھر تیسری شادی عیاشی تصورکی جاتی ہے۔ فلمی ستاروںکی بات کی جائے تو ان کی دوستیاں، اسکینڈل،منگنی،شادی ،طلاق، تردیدپھر شادی پھر طلاق لوگ مزے لے لے کر بیان کرتے۔ شنیدہے کچھ اداکار ایسی بے پرکی کمپنی کی مشہوری یعنی شہرت اور مارکیٹ میں اپنی ویلیو برقرار رکھنے کیلئے اڑادیا کرتے اور رد ِ عمل پر بڑے محظوظ ہوتے رہتے ۔کچھ سیانوںکا کہنا ہے کہ جب انسان دولت مندہوجاتاہے تو اکثر کے نظریات کافی بدل جاتے ہیں۔ وہ پہلا کام یہ کرتاہے کوئی سوہنی من موہنی صورت دیکھ کر دوسری شادی کرلیتاہے۔ نفسیاتی لحاظ سے اسے تشنہ آرزو کی تکمیل بھی کہا جا سکتاہے ۔چونکہ انسان کی جبلت ہے اسے ہمیشہ خوب سے خوب ترکی تلاش رہتی ہے۔ اس لیے وہ اپنے گھر اور دل کا ماحول رنگین بنانے کیلئے تبدیلی چاہتاہے۔
برصغیر میں بادشاہ، راجے مہا راجے درجنوں شادیاں کرنے کے باوجود ان کی خوب سے خوب تر کی تلاش جاری رہتی ،قدیم زمانوں میں بھی بادشاہوں ،سپاہ سالاروں اور تاجروںکے حرم خوبصورت عورتوںسے آباد رہتے تھے ۔یہ بھی تاریخ کا حصہ ہے کہ باپ کے مرنے کے بعد وہی حرم ان کے بیٹوںکے تصرف میںآ جاتاجبکہ مذہبی عبادت گاہوں میں داسیوں،کنیزوں اور لونڈیوں کی افراط سے مذہب کے ٹھیکیدار خوب ’حظ‘ اٹھاتے۔ یونانی تہذیب سے دور ِ حاضرتک یہ سلسلہ کسی نہ کسی انداز میںجاری ہے۔ دنیا کے جن ممالک میں بادشاہی نظام ہے وہاں تو بادشاہوںکا ہرحکم ہر ادا ہی قانون سمجھی جاتی ہے ان کو کئی کئی شادیاں کرنے پر کسی قسم کی تنقید کا سامنا نہیں کرناپڑتا تھا بلکہ وہ جتنی زیادہ شادیاں کرتا اتنا ہی اس کی مشہوری ہوتی بلکہ زیادہ شادیاں کرنا آج بھی مردانگی کی علامت سمجھا جاتاہے ۔ یہ بات ایک حقیقت ہے کہ عورت کے معاملہ میں مردوںکی کبھی نیت نہیں بھری ۔ اسی لیے حسن ہر جذبے پر غالب آجاتاہے ۔برصغیر کے عظیم فرمانروا مغل ِ اعظم شہنشاہ اکبر نے اپنے والدکااکلوتا بیٹاہونے کے باوجود سب سے زیادہ شادیاں کرکے خوب شہرت کمائی۔ مختلف برادریاں،قبیلے اور ریاستوں کے لوگ اس بات پر خوب اتراتے کہ شہنشاہ اکبر ہمارا رشتہ دارہے۔ یہ تیزبہدف نسخہ خاصا کارگرثابت ہوا، اور اس نے ہندوستان کی راجدھانی پر بڑی کامیابی سے حکمرانی کی ۔
آج کے دور میں دنیا بھر کے زیادہ تر ممالک میں بادشاہی نظام تو نہیں مگر جمہوری حکومتوںمیں بھی صدر، وزرائے اعظم بلکہ ان کے وزیر مشیرکئی کئی شادیاں رچاتے ہیں۔ دولت کے پہاڑ اکٹھے کرنا اور شادی پر شادی کرنا ان کا محبوب مشغلہ ہے۔ جن میں کچھ جرأت ہوتی ہے وہ تو ببانگ ِ دہل اس کا اعلان کردیتے جبکہ زیادہ تر خفیہ رکھتے ہیں۔مگر میڈیا کی موجودگی میں شادی کو خفیہ رکھنانہایت مشکل کام ہو چکا۔ سیاستدانوں کے علاوہ بھی جن پبلک فگرز نے شادیاں کیں تو ان کا بھانڈا بھی پھوٹ گیااور بالآخر انہیں عوام کے سامنے اپنی شادی کو قبول کرنا پڑا۔موجودہ وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنی گزشتہ اور پیوستہ شادی کو کچھ عرصہ چھپائے رکھنے کی کوشش کی تھی مگر میڈیا میں معاملہ آ جانے کے بعد انہوں نے شادی کو تسلیم کر لیا تھا۔ پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو کی حسین ترین خاتون حسنہ سے خفیہ شادی کی باز گشت کئی سال سنائی دیتی رہی۔ امیر بیگم اور نصرت بھٹو کے ساتھ تو شادی اعلانیہ تھی لیکن کہا جاتا ہے کہ بھٹو صاحب نے تیسری بیوی حسنہ سے خفیہ شادی کی تھی۔ سابقہ ن لیگی حکمران بھی اپنی خفیہ شادیوں کے حوالے سے خاصے مشہور رہے ہیں۔اس معاملے میں چھوٹے میاں شہبازشریف اور بڑے میاں نوازشریف خاصی شہرت رکھتے ہیں ۔ اگر یہ کہا جائے تو بے جانہ ہوگا کہ چھوٹے میاں بڑے میاں سے کئی ہاتھ آگے نکل چکے ہیں۔ شادی کرنا کوئی بری بات نہیں مگر چھپانا بھی درست نہیں جن سیاستدانوں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے تو اس خوشی کی خبر میں عوام کو بھی شامل کرتے ہوئے سب کے سامنے اپنی شادی کا اظہار کر لینا چاہیے کیونکہ شادی کرنا یا شادیاں کرنا ہر شخص کا ذاتی، اخلاقی اور قانونی حق ہے ۔ مذہب اسلام نے تو چار شادیاں کرنے کا مذہبی حق بھی دے رکھا ہے ۔یہ لوگ پھر بھی ان شادیوںکو ایسے چھپاتے ہیں جیسے انہوںنے گناہ کیا ہو ۔ بہرحال اقتدار کے مزے لوٹنے والے سابقہ ن لیگی حکمرانوں میں خواجہ آصف، اسحاق ڈار، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، خواجہ سعد رفیق اوردیگرنے اپنی اپنی وزارتوںکے دوران دوسری شادیاں کیں۔ کچھ کی تیسری شادی کی بھی افواہیں گردش کرتی رہتی ہیں۔ ماضی میں سابقہ شیر پنجاب ملک غلام مصطفیٰ کھر کئی شادیوںکے لیے مشہور تھے لیکن خادم ِ اعلیٰ نے سب ریکارڈ توڑ ڈالے۔ میاں حمزہ شہباز کی ایک بیوی ہونے کی دعویدار نے انہیں کئی سال چنے چبوائے رکھے پھر ایک سابقہ چیف جسٹس نے ان میں ‘‘مصالحت‘‘ کراتے ہوئے طلاق کروادی اور اس طرح یہ باب بندہوگیا۔ اسی طرح معروف ٹی اینکر اور سابقہ وزیر عامر لیاقت علی کی ایک اور شادی منظر عام پر آئی تو ان کے خاندان میں تھر تھلی مچ گئی۔ موجودہ وزیر ِ اعظم عمران خان نے یکے بعد دیگرے تین شادیاں کی ہیں لیکن دھڑلے سے۔ انہوںنے کسی شادی کو زیاد ہ دیر نہیں چھپایا اور قبول کرلیا ان کی شادیاں اب بھی موضوع ِ بحث ہیں ۔ایک اور سابق وزیر اعظم سیدیوسف رضا گیلانی نے ایک مشہور مغنیہ سے ان کے کیرئیر کے عروج میں شادی کرلی، یہ شادی بھی خفیہ تھی کب شادی ہوئی ؟ کب طلاق؟ کوئی مصدقہ تاریخ بیشتر کو معلوم نہیں ہو سکی۔ اسی طرح پیپلزپارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری کی متعدد خفیہ شادیوںکی گونج کئی مرتبہ سنائی دیتی رہی۔ کچھ عرصہ پہلے ڈاکٹر تنویرزمانی نامی خاتون کانام آصف علی زرداری سے جڑا۔ انہوںنے سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر بھی جاری کیں ۔ اس کے علاوہ مخالفین نے ریان علی اور آصف علی زرداری کے مابین تعلق کی کہانی سناتے رہے۔ سچ کیاہے؟ خداہی بہتر جانتا ہے ۔ بہت سے سیاستدان اس حمام میں ننگے ہیں جن کی ابھی کھوج لگائی جارہی ہے ۔بہرحال ایک بات طے ہے کہ خفیہ شادیاںکرنے میں ہمارے خادم ِ اعلیٰ کا کوئی ثانی نہیں ۔ وہ نمبرون ہیں ۔خدا جانے کوئی سیاستدان ان کا ریکارڈ توڑنے میں کامیاب بھی ہوگا یا نہیں کچھ
یقین سے نہیں کہا جا سکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔