وجود

... loading ...

وجود

پبلک سروس کالم۔۔

اتوار 27 ستمبر 2020 پبلک سروس کالم۔۔

دوستو،اکثر احباب شکایت کرتے ہیں کہ حالات حاضرہ پر نہیں لکھتے، ہم تو شروع دن سے ہی دعوے دار ہیں کہ ہم غیرسیاسی کالم لکھتے ہیں۔۔ اس کے باوجود کہیں نہ کہیں ’’تڑکا‘‘ لگادیتے ہیں ۔۔حالات حاضرہ پر لکھنا کوئی مشکل کام نہیں، لیکن ’’حالات‘‘ آپ کے سامنے ہیں، جس طرح کے حالات چل رہے ہیں اس کے لیے سنجیدگی بہت ضروری ہے اور ہم ٹھہرے مکمل غیرسنجیدہ انسان۔۔ عاطف اسلم کا مشہور گانا ہے کہ ۔۔ہم کس گلی جارہے ہیں؟؟ جب ہمارے پیارے دوست یہ گانا گنگناتے تھے تو ان کی گود میں موجود ان کا بیٹا’’عرشو‘‘ ننھے ننھے ہاتھوں کے اشارے سے اپنے ابا کو قریبی گلی کی طرف اشارہ کرتا تھا جہاں ایک دُکان پر اس کی من پسند ٹافیاں ملتی تھیں۔۔من حیث القوم ہرپاکستانی اس وقت پریشان ہے، کوئی مہنگائی کے ہاتھوں، کوئی گیس، بجلی اور پانی کے عدم دیدار کے ہاتھوں۔۔ کوئی سرکاری اسپتالوں میں دھکے کھارہا ہے ، کسی کو اچھی تعلیم نہیں مل رہی۔۔کوئی روزگار کی تلاش میں ہے تو کسی کو گھر کا چولہا جلانے کے لئے راشن کی فکر کھائے جارہی ہے۔۔سنجیدہ باتیں تو ہوتی رہیں گی، آپ کومزید بور نہیں کریں گے چلئے اب کچھ بات حالات حاضرہ پرکرلیں۔۔
کسی گاؤں میں ایک پہلوان اپنی کشتی کے حوالے سے لمبی’’ چھوڑنے‘‘ کے باعث خاصے مشہور تھے۔۔۔ اس کا چیلنج تھا کہ کوئی مائی کا لعل مجھے ہرا کر دکھائے۔۔حیرت انگیز طور پر موصوف کے مقابلے میں کبھی کوئی تگڑا حریف نہیں آیا تھا جس کی وجہ سے موصوف خود کو ’’گاما پہلوان ثانی ‘‘ سمجھتے تھے۔۔۔اس کے چیلنج کی اطلاع ساتھ کے گاؤں میں ایک نوجوان تک پہنچی۔۔نوجوان کا ایک شہری دوست باڈی بلڈر اور کشتی کا ماہر تھا۔۔ نوجوان نے دوست کو فون پر سارا ماجرا سنا کر مقابلے کی دعوت دی۔۔ دوست نے ہامی بھر لی۔۔۔وہ نوجوان اپنے دوست پہلوان کی تصویر لے کرچھڈو پہلوان کے پاس گیا اور بتایا کہ اسے آپ کا چیلنج قبول ہے۔۔ چھڈو پہلوان بولے۔۔ویکھن دی لوڑ نئیں،آوے جیہڑا آندا اے۔۔۔ یوں کال پر ہی بنا دیکھے پہلوان سے مقابلہ طے ہو گیا۔۔۔مقابلے کے دن جب چھڈو پہلوان نے اپنے سے تگڑا، پہلوان دیکھا تو ہواخراب ہو گئی۔۔۔خیر مقابلہ شروع ہوا۔۔۔ پہلوان کی پہلی دو چپیڑوں سے ہی چھڈو پہلوان ٹھس ہو کر لمے پے گئے اور پھر پئے ہی رہا۔۔تھوڑے حواس بحال ہونے پر چھڈو پہلوان بولے۔۔مقابلہ بیشک میں ہار گیا ہوں مگر،اج تو دشمنی پے گئی اے۔۔۔نوجوان پہلوان غصے سے بولا۔۔ کس کے ساتھ۔۔؟چھڈو پہلوان نے بڑی معصومیت سے کہا۔۔۔ جہیڑا تینوں لے کے آیا اودے نال۔۔واقعہ کی دُم: اس کا نوازشریف کا وہ بیان کہ عمران خان کو لانے والے سے جنگ ہے سے قطعی کوئی تعلق نہیں۔۔۔
سابق وزیراعظم نوازشریف صاحب کا ٹوئٹ پڑھا اور سر فخر سے بلند ہوا کہ ایک سزا یافتہ اشتہاری افواجِ پاکستان کو آئین کی حلف کی پاسداری کی تلقین کر رہے ہیں،کاش کوئی انہیں بتاتا اُن کی ضمانت ختم ہو چکی اور آئین کی پاسداری کرتے ہوئے اُنہیں اب اسلام آباد ہائیکورٹ میں سرنڈر کرنا ہے۔۔لاہور میں چار سال قیام کے دوران ہمارا ایک دوبار تھیٹر دیکھنے کا دل ہوا، لاہور کے نامی گرامی شوبزرپورٹر شکیل زاہد صاحب سے ڈرامہ دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تو انہوں نے ایک بار محفل اور ایک بار تماثیل میں مفت ڈرامہ دکھادیا،محفل ہال والے اسٹیج ڈرامے میں اداکار ظفری خان سامنے بیٹھے (حاضرین کی طرف اشارہ کرکے)داڑھی والے شخص کو کہتا ہے کہ یہ حاجی صاحب رات کو یہاں مجرہ دیکھتے ہیں اور صبح ڈراموں کے خلاف ریلی میں شریک ہو کر نعرے لگا رہے ہوتے ہیں اے کنجر خانہ بند کرو۔۔ ایسے ہی نون لیگ خفیہ ملاقاتوں کے بعد باہر نکل کر دوسری جماعتوں کو کہتی ہے۔۔خفیہ ملاقاتیں بند کرو۔۔
کتے پالنے والے اکثر یہ شکایت کرتے ہیں کہ ان کا کتا اچانک کاٹنا شروع ہوگیا ہے۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید کتا پاگل ہوگیا ہے یا پھر اسے کوئی الرجی یا بیماری لاحق ہوگئی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے مالک پر بھونکنا اور کاٹنے لگ گیا ہے۔ویٹرنری ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ عام طور پر کتوں کو اپنے مالک سے توجہ اور التماس کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر انہیں یہ توجہ نہ ملے تو وہ نفسیاتی طور پر اپنے مالک پر بھونکنا شروع کردیتے ہیں تاکہ وہ ان کی دلجوئی کرے اور ان کے ساتھ پھر سے وہی سلوک شروع کرے جو وہ پہلے کیا کرتا تھا۔اگر آپ کا کتا بیک وقت آپ کو کاٹنا اور پیار سے چاٹنا شروع کردے تو سمجھ جائیں کہ کتے کو آپ کی توجہ کی ضرورت ہے۔ وہ دن کے اجالے میں آپ پر بھونکے گا لیکن رات کی تاریکی میں آپ کے پاس تنہائی میں آئے گا اور آپ کے پیر چاٹے گا۔کتے کو توجہ چاہیئے ہوتی ہے، اگر نہ ملے تو وہ پاگل ہوجاتا ہے۔یہ عام پبلک کے لئے ایک پبلک سروس میسیج ہے۔۔سناہے کہ ۔۔ شہباز شریف کی احتجاج کی دھمکی کے بعد حکومتی حلقوں میں ہنسی کی لہر دوڑ گئی۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔۔ایم کیو ایم کی طرح شاید کچھ عرصے بعد شہباز شریف بھی اعلان کردے کہ ہمارا لندن والے غدار کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔۔
گزشتہ کالم میں ہم نے باباجی کی کچھ ’’نسلی‘‘ باتیں آپ سے شیئر کی تھیں۔۔ باباجی ہر بیٹھک میں ڈھیر ساری باتیں کرتے ہیں، جس کی کچھ جھلکیاں ہم اکثر اپنی تحریروں میں آپ لوگوں کو دکھاتے رہتے ہیں، لیکن ان کی نسلی باتوں کو آپ لوگوں نے غیرمعمولی پذیرائی بخشی ہے، ساتھ ہی مطالبہ بھی داغا ہے کہ باباجی کی نسلی باتیں ہر کالم میں ضرور بتایا کریں، ہم کوشش کریں گے کیوں کہ کبھی کبھار موضوع کچھ ایسا ہوتا ہے کہ جہاں باباجی کی نسلی باتوں کی گنجائش بنتی نہیں ہے، یہ بالکل ایسا ہی جیسے شدید گرمی میں آپ سے کہاجائے کہ موٹی جیکٹ یا سوئٹر پہنا کرو۔۔ چلئے دیکھتے ہیں آج باباجی کیا فرماتے ہیں۔۔باباجی سے کسی نے پوچھا، لوگوں کو اچانک محبت کیسے ہوجاتی ہے، باباجی نے مسکرا کر جواب دیا، جیسے اچانک گیس ہوجاتی ہے یا ہارٹ اٹیک ہوجاتا ہے۔۔باباجی فرماتے ہیں، انسان کا اصل المیہ یہ ہے کہ بڑے بڑے حادثات کا مقابلہ جواں مردی سے کرتا ہے مگر چھوٹے چھوٹے مسائل کے ہاتھوں اپنی صحت اور سکون گنوابیٹھتا ہے۔۔باباجی کا ہی کہنا ہے کہ، کچھ لوگوں کے لئے مصروف زندگی سے وقت نکالنا پڑتا ہے اور کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں دل سے نکالنے کے لئے زندگی کو مصروف رکھنا پڑتا ہے۔۔باباجی کا فرمان عالی شان ہے کہ۔۔ سگریٹ اور بیوی قطعی نقصان دہ اور جان لیوا نہیں،بس انہیں تیلی نہ لگائیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ دنیا صرف ان کی خیریت پوچھتی ہے جو خوش باش ہوں ، جو تکلیف میں ہوں ان کے تو موبائل نمبر تک لوگ بھول جاتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر