وجود

... loading ...

وجود

بلا ۔تبصرہ۔۔

اتوار 14 جون 2020 بلا ۔تبصرہ۔۔

دوستو،اقتصادی سروے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ برس کے دوران گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ اقتصادی سروے رپورٹ میں قوم کوبتایاگیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران گدھوں کی تعداد 54لاکھ سے بڑھ کر 55لاکھ ہوگئی تاہم گھوڑوں,اونٹوں اورخچروں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔رپورٹ میں ملک کے اندر مویشیوں کی تعداد سے متعلق دی گئی تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس گھوڑوں کی تعداد 4 لاکھ، خچروں کی 2 لاکھ اور ملک میں اونٹوں کی 11 لاکھ تعداد برقرار رہی۔ایک سال میں بھینسوں کی تعداد میں 12 لاکھ کا اضافہ ہوا۔بھینسوں کی تعداد 4کروڑ سے بڑھ کر 4 کروڑ 12 لاکھ ہو گئی۔ بھیڑوں کی تعداد میں 3 لاکھ کا اضافہ ہوا اور 3 کروڑ 9 لاکھ سے بڑھ 3 کروڑ 12 لاکھ ہوگئی۔ 21 لاکھ کے اضافے کے ساتھ بکریوں کی تعداد 7 کروڑ 61 لاکھ سے بڑھ کر 7 کروڑ 82 لاکھ ہوگئی۔اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ ایک سال میں مویشیوں کی مجموعی تعداد میں 18 لاکھ کا اضافہ ہوا۔مویشیوں کی تعداد 4 کروڑ 78 لاکھ سے بڑھ کر 4 کروڑ 96 لاکھ ہوگئی۔علاوہ ازیں ایک سال میں پولٹری کی تعداد میں 12کروڑ 20 لاکھ کا اضافہ ہوا۔ پولٹری کی تعداد ایک ارب 32 کروڑ 10 لاکھ سے بڑھ کر ایک ارب 44 کروڑ 30 لاکھ ہوگئی۔
گدھوں کی تعداد میں اضافے سے متعلق خبراتنی دلچسپ ہے کہ دل چاہتا ہے کہ اس پر الگ سے ایک کالم لکھا جائے ،جس کے لیے آپ کو انتظار کرنا پڑے گا۔۔ چلیں اب دوسری دلچسپ خبربھی سن لیجئے۔۔ فرانس میں اپنی نوعیت کا ایک دلچسپ اور عجیب واقعہ رونما ہوا ہے جس میں ملازم نے اپنی کمپنی پر یہ کہہ کر مقدمہ دائر کیا ہے کہ اس کی ملازمت کی نوعیت بہت مشکل اور بوریت سے بھرپور تھی جس وہ دماغی تناؤ اور ڈپریشن کا شکار ہوا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عدالت نے اس شخص کے حق میں فیصلہ دیا اور کمپنی نے اسے 45 ہزار ڈالر کا ہرجانہ بھی ادا کردیا ہے۔پیرس میں پرفیوم سازی کی کمپنی سے وابستہ فریڈرک ڈیسنارڈ کا یہ واقعہ 2015 میں اس وقت پوری دنیا میں مشہور ہوا جب انہوں نے اپنی کمپنی پر عدالت میں مقدمہ قائم کردیا۔ انہوں نے ’انٹرپرفیوم‘ نامی کمپنی پر چار لاکھ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کمپنی نے اسے اتنی اکتاہٹ والی ملازمت دی ہے کہ وہ پہلے اداسی اور ڈپریشن کے مریض بنے اور بعد میں مرگی جیسے دورے بھی پڑنے لگے۔فریڈرک نے عدالت میں یہ بھی کہا کہ کمپنی نے کئی ماہ تک اسے گھر میں بٹھائے رکھا اور 2014 میں اسی بہانے سے انہیں ملازمت سے سبکدوش کردیا۔ چارسالہ قانونی جنگ کے بعد بالآخر عدالت کا فیصلہ فریڈرک کے حق میں آیا اور اب کمپنی نے انہیں 60 لاکھ پاکستانی روپے کے برابر رقم دی ہے۔عدلیہ نے فیصلے میں کہا کہ فریڈرک ’بورآؤٹ‘ کے شکار ہوئے جو ایک ایسی کیفیت میں جس میں کوئی خاص کام نہیں ہوتا اور انسان خود کو بے کار سمجھنے لگتا ہے۔اس ضمن میں فریڈرک ڈیسنارڈ کا دلچسپ بیان بھی سامنے آیا کہ اسے بہت اچھی تنخواہ دی جارہی تھی لیکن اس کے پاس کرنے کو کچھ کام نہ تھا۔ اسی بنا پر وہ پہلے شرمندہ رہنے لگے، پھر اکتاہٹ اور بیزاری کے شکار ہوئے اور آخر میں خود کو اتنا ’تباہ حال‘ سمجھ لیا کہ وہ اس پر دورے بھی پڑنے لگے۔ فریڈرک نے یہ بھی کہا کہ کمپنی سے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن ان کی بات نہیں سنی گئی۔
ہمارے خیال میں فرنچ باشندے کو ہمارے ملک کے سرکاری ملازمین کا پتہ نہیں ہوگا، جو لاک ڈاؤن کے دنوں میں بھی کام کئے بغیر گھر بیٹھے پوری سیلری لے رہے ہیں، یہ لوگ آفس جاتے بھی ہیں تو کام نہیں کرتے اور اگر کام کریں تو عوام سے اس کے الگ سے ’’پیسے‘‘ لیتے ہیں، یعنی دورجدیدکے ’’مفتے‘‘ کہہ سکتے ہیں۔۔ چلیں ایک اور دلچسپ رپورٹ پیش خدمت ہے۔۔ایک 65 سالہ شخص کو گزشتہ دس برس سے ایک دلچسپ صورتحال کا سامنا ہے کہ کسی کو آرڈر نہ کرنے کے باوجود انہیں ہر روز ایک پیزا بھیجا جارہا ہے جبکہ بسا اوقات دن میں کئی مرتبہ انہیں ایک سے زائد مرتبہ پیزا موصول ہوتا ہے۔فلینڈرز کے رہائشی 65 سالہ شخص کے بقول وہ ’بے چینی کے شکار‘ ہیں کہ انہیں مسلسل کوئی نامعلوم شخص پیزا بھجوارہا ہے جو ان کے گھر پر موصول ہوتا ہے۔جین وان لینڈگم نے بتایا کہ ان کا گھرآسٹریلوی صوبے آنٹ ورپ کے علاقے ٹرن ہاؤٹ میں واقع ہے۔ ’نو برس قبل سب سے پہلے ایک شخص نے مجھے بہت سے پیزا تھمادیئے اور کہا کہ یہ آپ کے لیے ہیں لیکن میں نے ان کا آرڈر نہیں دیا تھا۔ پہلے میں یہ سمجھا کہ شاید کوئی غلطی ہوگئی ہے اور اب انہیں، کباب، اور دیگر اقسام کے کھانے بھی موصول ہورہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دن میں کسی بھی وقت انہیں پیزا موصول ہوتا ہے۔ یہ پیزا اطراف کی ہر دکان سے انہیں بھیجے جارہے ہیں اور کبھی تو رات کے دو دو بجے بھی پیزا گھر پہنچتا ہے۔ اس عمل سے خود ان کی نیند حرام ہوکر رہ گئی ہے۔ انہیں ایک دن میں دس مرتبہ بھی پیزا ملا ہے۔جین وان نے بتایا کہ وہ کبھی کبھی صرف دو کمپنیوں کے منجمد (فروزن) پیزا کھاتے ہیں اور ان کمپنیوں کو کبھی نہیں کہا کہ وہ یہ آرڈر ان کے گھر تک پہنچائے۔ انہوں نے ایک انکشاف یہ بھی کیا کہ ان کی ایک دوست دوسرے علاقے میں رہ رہی ہیں اور وہ بھی گزشتہ 9 برس سے مفت میں کسی مہربان کی جانب سے پیزا وصول کررہی ہیں۔ بسا اوقات ان دونوں کو ایک ہی روز پیزا ملتا ہے۔ شاید بھیجنے والا ان دونوں کو جانتا ہے۔جین وان نے بتایا کہ وہ ہر دکان نہیں جاسکتے اور اب وہ اس کھیل سے تنگ آچکے ہیں۔ انہوں نے بار بار پولیس کو اس کے متعلق بتایا ہے لیکن پولیس حیرت انگیز طور پر اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کررہی۔۔
اپنے گھر کی کسے خواہش نہیں ہوتی،اگر آپ یورپ میں گھر خریدنے کے خواہش مند ہیں تو آپ کے لیے یہ سنہری موقع ہے کہ اٹلی کے ایک خوبصورت گاؤں میں صرف 1یورو(تقریباً 186روپے) میں گھر فروخت کیے جا رہے ہیں۔ برطانوی اخبار کے مطابق اس گاؤں کا نام سنکیوفرونڈی (Cinquefrondi)ہے جو اٹلی کے جنوبی خطے کیلابریا میں واقع ہے۔ اس گاؤں کے مکینوں کی بڑی تعداد بڑے شہروں میں جا بسی ہے اور ان کے چھوڑے ہوئے گھر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق لوگوں کے نقل مکانی کر جانے کی وجہ سے گاؤں کی آبادی بھی بہت کم ہو چکی ہے اور گاؤں کی میئر’’ مشعیل کونیا‘‘ اپنے گاؤں کو ایک بار پھر آباد دیکھنا چاہتی ہیں چنانچہ انہوں نے لوگوں کے چھوڑے ہوئے شکست و ریخت کا شکار گھروں کو 1پاؤنڈ کے عوض فروخت کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تاہم اس کی شرائط یہ ہوں گی کہ آپ کو گھر کی تزئین و آرائش کرنی ہو گی اور وہاں مستقل رہائش رکھنی ہو گی۔ جو شخص گھر خریدنے کے بعد تین سال کے اندر ان کی تعمیرو مرمت اور آرائش نہیں کرے گا اسے 20ہزار پاؤنڈ کا جرمانہ دینا پڑے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر