وجود

... loading ...

وجود

معصوم لوگ۔۔

بدھ 10 جون 2020 معصوم لوگ۔۔

دوستو، اس دنیا میں بے وقوفوں کی کوئی کمی نہیں۔۔ بے وقوف اور معصوم میں باریک سا فرق ہوتا ہے۔۔ سیانے کہہ گئے ہیں کہ۔۔جب تک دنیا میں بے وقوف موجود ہیں عقل مند بھوکے نہیں مرسکتے۔۔ اگر ہم سے کوئی سوال کرے کہ دو آپشن ہیں، معصوم بننا چاہوگے یا سیانا۔۔ تو ہم معصومیت کو پسند کریں گے۔۔ معصوم لوگ ہمارے فیوریٹ ہوتے ہیں۔۔ان کی باتیں دل سے نکلی ہوئی باتیں ہوتی ہیں۔۔ یہ لوگ ہر کام بڑے دل سے کرتے ہیں ، ان میں عیاری،مکاری تو نہیں ہوتی بلکہ وفاداری کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے۔۔ چلیں پھر آج معصوم لوگوں کے حوالے سے کچھ اوٹ پٹانگ باتیں ہوجائیں۔۔
اچھا مزے کی بات یہ ہے کہ معصوم لوگ صرف ہمارے ملک میں ہی نہیں، دنیا میں ہر جگہ پائے جاتے ہیں۔۔ گزشتہ دنوں برطانوی اخبار میں ایک دلچسپ خبر نظر سے گزری، خبر کچھ یوں ہے کہ میاں بیوی میں ناچاقی ہوگئی تو انہوں نے طلاق کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا، دونوں کے پاس چھ لاکھ پونڈ کی دولت تھی، جس کے تصفیہ کے لیے دونوں نے دوسال طویل قانونی جنگ لڑی، اور اس جنگ کے اختتام پر دونوں کے ہاتھ کیا آیا؟۔۔ سننے والے بھی اس میاں بیوی کی حماقت یا یوں کہہ لیں کہ معصومیت پر سر پیٹ کر رہ گئے۔خبر کے مطابق شوہر کی عمر 53اور بیوی کی 50سال تھی جن کی شادی کو 22سال ہو گئے تھے اور ان کے تین بچے تھے۔لندن کے رہائشی اس جوڑے کا ایک کیئر ہوم بزنس میں شیئر تھا۔ شوہر نے 6لاکھ پونڈ کی جمع پونجی میں سے 5لاکھ 90ہزار روپے (تقریباً12کروڑ روپے)دو سالہ قانونی جنگ میں وکلاکی فیس اور دیگر قانونی کارروائیوں پر خرچ کر ڈالے۔ گزشتہ دنوں جب عدالت نے دونوں میں رقم آدھی آدھی بانٹنے کا فیصلہ سنایا تو صرف 10ہزار پونڈ باقی بچے تھے جن میں سے 5ہزار شوہر اور 5ہزار بیوی کے حصے میں آئے اور وہ 6لاکھ پونڈ کی خطیر رقم میں سے پانچ پانچ ہزار پونڈ لے کر گھروں کو چلتے بنے۔کیئر ہوم بزنس سے شیئر ختم ہونے پر اس شخص کو وہاں سے نوکری سے بھی نکال دیا گیا اور اب وہ بطور پلمبر ایک کمپنی کے ساتھ کام کر رہا ہے اور 32ہزار پونڈ سالانہ کما رہا ہے۔ ان کا لندن میں واقع گھر اور دو گاڑیاں بھی اسی قانونی جنگ کی نذر ہو گئیں۔اب میاں الگ اور بیوی اپنے تین بچوں کے ساتھ الگ کرائے کے گھروں میں رہ رہے ہیں اور دونوں پر بھاری قرض چڑھ چکا ہے۔ اس وقت بیوی 2لاکھ 14ہزار 830پونڈ اور شوہر 2لاکھ 51ہزار 51پونڈ کا مقروض ہے۔۔آپ نے معصومیت ملاحظہ کی ؟
ہمیں یاد ہے جب ہم انٹرکے طالب علم تھے تو ایک بار ہمارے ٹیچر نے کلاس میں سوال کیا، بیویاں زیادہ تر کس کام آتی ہیں۔۔ہم نے فوری جواب دیا، سر لطیفوں کے۔۔ جی ہاں بیویاں زیادہ تر لطیفوں ہی کے کام آتی ہیں۔۔ویسے زبان کا فرق بھی بہت بڑا فرق اس وقت بن جاتا ہے جب اگر بیوی کو ہندی میں کہا جائے کہ وہ ’’ہتھیارن‘‘ لگ رہی ہے تو شاید رات کا کھانا بھی نہ ملے۔۔لیکن اگر آپ اسی کو اردو میں بولیں گے کہ ’’قاتلہ‘‘ لگ رہی ہو تو پھر شاید رات کے کھانے کے بعد آپ کو ’’سوئیٹ ڈش‘‘ بھی مل جائے۔۔ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں۔۔محبت بھی عجیب چیز ہے، ماں سے ہوتو عبادت، باپ سے ہوتو مقدس ،بھائی سے ہوتو عقیدت ، بہن سے ہو تو فرض ،اور بیوی سے ہوتو لوگ کہتے ہیں’’ جورو کا غلام ‘‘۔۔۔انہوں نے ہی یعنی ہمارے پیارے دوست نے ہمیں بتایا تھا کہ ۔۔ مستانی ، باجی راؤ کی دوسری بیوی تھی جسے وہ بے تحاشا چاہتا تھا۔۔پدماوتی ، راول رتن سنگھ کی دوسری بیوی تھی،جس پہ وہ دل و جان سے نثار تھا۔۔جودھا، اکبر کی تیسری بیوی تھی،جس سے اس کی محبت کے چرچے زبان زدعام تھے۔۔ممتاز، شاہ جہاں کی آٹھویں بیوی تھی جس کی محبت میں اس نے تاج محل بنوایا۔تاریخ شاہد ہے کہ کسی بھی شوہر نے اپنی پہلی بیوی سے دیوانہ وار محبت نہیں کی۔یہ صرف جنرل نالج کے لیے ہے۔ گھر میں اس کا تذکرہ کرنے سے گریز کریں۔ورنہ کسی بھی قسم کے ’’سانحہ یا حادثہ‘‘ کے ہم قطعی ذمہ دار نہیں ہوں گے۔۔
بیوی نے بڑے لاڈ لانہ انداز میں اپنے شوہر سے پوچھا۔۔خدا نخواستہ گھر میں چور آجائیں تو تم کیا کرو گے ۔۔؟۔۔شوہر نے کہا، وہی کروں گا جو وہ کہیں گے، پہلے کون سا یہاں میری مرضی چلتی ہے۔۔ہم سے ہمارے ایک دوست نے جن کی گزشتہ دنوں نئی نئی شادی ہوئی ،سوال کیا کہ، بیوی اور نیوزچینل میں کون سی بات ایک جیسی ہے؟۔۔ہم نے اسے جواب دیا۔۔جب تک ایک ہی بات سو دفعہ نہ بتادیں،تب تک دونوں کوسکون ہی نہیں ملتا۔۔ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں، شادی بجلی کے تاروں کی طرح ہوتی ہے، ٹھیک جڑ جائے تو زندگی روشن ، اور اگر غلط جُڑ جائے تو زندگی بھر جھٹکے ہی دیتی رہتی ہے۔۔عربوں میں ’’غریب‘‘ اسے کہتے ہیں جس کے پاس صرف ایک ہی بیوی ہو۔۔
ایک معصومانہ تبصرہ بھی سن لیجئے۔۔ایک محفل میں امریکی، چینی اور پاکستانی بیٹھے تھے۔۔ امریکی باشندے نے کہا۔۔ہم نے ایک بندے کا گردہ تبدیل کیا وہ 6 گھنٹے بعد کام ڈھونڈ رہا تھا۔۔چینی باشندہ کہنے لگا،ہم نے ایک بندے کا دل تبدیل کیا وہ 2 گھنٹے بعد کام ڈھونڈ رہا تھا۔۔پاکستانی نے بڑی معصومیت سے کہا۔۔ہم نے تو صرف ایک بندہ بدلا آج پوارا ملک کام ڈھونڈ رہا ہے۔۔ہمارے فیوریٹ باباجی سے کسی نے پوچھا، آپ اتنے خوش کیسے رہتے ہیں۔۔ باباجی نے فرمایا۔۔میں بے وقوفوں سے بحث نہیں کرتا۔۔پوچھنے والے نے پوچھا، پھر کیا کہتے ہیں؟؟۔۔باباجی بولے۔۔میں انہیں جواب دیتا ہوں کہ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔۔پوچھنے والے نے کہا، ’’پھر بھی اپنی بات یا اپنا موقف منوانے کے لیے اسے قائل کرنے کے لیے آپ کو اسے کوئی دلیل کوئی جواز تو دینا چاہیے۔‘‘۔۔یہ سوال سن کر باباجی نے بڑا تاریخی جواب دیا۔۔کہنے لگے۔۔’’آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں‘‘۔۔
ہمارے پیارے دوست نے ہمیں دوپہر کو میسیج کیا،جو کچھ یوں تھا کہ۔۔آج صبح محلے کی آپا جی گھر آئیں۔اماں سے گرمی، مہنگائی اور رشتہ داروں کی بے حسی پر دو گھنٹے گفتگو کی۔اماں نے چائے کا پوچھا تو انہوں نے قہوہ پینے کی خواہش کرتے ہوئے کہ ۔۔ آج کل لیموں اور قہوہ کورونا میں بہت مفید ہے۔۔دو گھنٹے بعد جاتے ہوئے خوب دعائیں دیں اور بولیں۔۔ اب انشااللہ، پندرہ دن بعد ملاقات ہوگی، ڈاکٹر کے پاس گئی تھی انہوں نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس ہوگیا ہے ،دوہفتے کے لیے قرنطینہ میں جانے کا کہا ہے۔۔ڈاکٹر کہہ رہا تھا، جب کورونا ہوجائے تو اس دوران کسی سے ملتے جلتے نہیں، تو میں نے سوچا آج ہی سارے محلے والوں سے مل آؤں، آخر محلے داری بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔۔یارکوئی لائن نکالو، اماں کا کورونا ٹیسٹ کرانا ہے، تم صحافی ہو، جگاڑ نکال لوگے، عوام کے لیے تو سارے اسپتالوں میں ہاؤس فل کے بورڈ لگ چکے ہیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر