وجود

... loading ...

وجود

سوئیڈن کی محدود لاک ڈاون کی پالیسی اورپاکستان

بدھ 29 اپریل 2020 سوئیڈن کی محدود لاک ڈاون کی پالیسی اورپاکستان

کورونا وائرس کی وبائی بیماری نے اس وقت پورے کرہ ارض کے جکڑا ہواہے، اس بحران کے موقع پر یورپی ملک سوئیڈن نے محدودپیمانے پر لاک ڈاون کے ذریعے اپنے پڑوسی ممالک کے مقابلہ میں جہاں سخت لاک ڈاون کیا اور ایک بالکل مختلف حکمت عملی اپنائی۔یہ نقطہ نظر سوئیڈش معاشرہ کی ایک انوکھی اپروچ کی عکاسی کرتا ہے،بڑے فیصلوں کے برعکس کویڈ 2019 سے سوئیڈن میں ہلاکتوں کی شرح کو اس کے پڑوسی ممالک سے موازنہ کرکے کیا جاسکتا ہے۔کیا سوئیڈن کے مکمل لاک ڈاون کو نظر انداز کرنے کا فیصلہ آزاد معاشرہ کی بقاء کے لئے کویڈ 2019 سے لڑنے کا ایک علیحدہ طریقہ سمجھا جائے؟۔کورونا وائرس کے بارے میں اس ملک کا غیر روائیتی رد عمل اس کے اپنے عوام میں پسند کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ اور ممالک نے بھی اس کی تعریف کی ہے۔ دوسری جانب کورونا وائرس سے دنیا کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ممالک کی فہرست میں سوئیڈن کا نمبر21 ہے جبکہ یورپی ممالک میں وہ سب سے زیاد متاثرہ ممالک میں وہ گیارھویں نمبر پر ہے۔ ایک کروڑ بیس لاکھ کی آبادی کے اس ملک میں 18ہزارسے زائید افراد اب تک کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں اور دو ہزار سے زائید افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ اس کے اردگرد کے ممالک ڈنمارک،ناروے اور فن لینڈ میں مریضوں اور مرنے والے افراد کی تعداد سوئیڈن کے مقابلہ میں بہت کم رہی ہے۔
سوئیڈن کے دارلخلافہ اسٹاک ہوم میں شراب خانے اور ریستوران کھلے ہوئے ہیں اور لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں جہاں سخت سردی کے موسم کے چلے جانے کے بعد وہاں کے لوگ موسم بہار کے سورج سے لطف انداوز ہورہے ہیں۔ اسکول اور جیم بھی کھلے ہوئے ہیں اور حکام نے صحت عامہ سے متعلق عوام کو مشورے بھی دیے ہیں اور ان پر کچھ پابندیاں بھی عائید کی گئی ہیں لیکن سرکاری طور پر ماسک پہننے کے لئے بھی کوئی سختی نہیں کی جارہی ہے۔وبائی بیماری کے ابتدائی مراحل کے دوران سرکاری اداروں اور میڈیا نے بڑے فخر کے ساتھ اس لاک ڈاون کے اس سوئیڈش ماڈل کو قبول کیا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ سوئیڈن کے اداروں اورایک دوسرے پر اعتماد کرنے کی بنیاد پر بنا یا گیا ہے۔سوئیڈن کے وزیر آعظم نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کہ انتظامیہ کے احکامات کی ضرور ت کے بغیروہ اس مشکل دور میں ذمہ داری اور نظم و ضبط کے مطابق کام کرتے رہیں۔
عالمی اقدار کے سروے کے مطابق سوئیڈن میں عوامی اداروں پر انتہائی منفرد اور پر اعتمادی کا ایک انوکھا امتزاج ظاہر ہوتا ہے۔ایک
ماہرعمرانیات کے مطابق سوئیڈن میں ہر شہری نے اپنے کندھے پر ایک پولیس اہلکار اٹھا رکھا ہے۔وہاں کی حکومت نے اپنے عوام کی شہری
ذمہ داری کے بے بنیاد احساس پر بھروسہ کرتے کرکے وبائی بیماری کا مقابلہ کرنے کے لئے سوئیڈش ماڈل کو شعوری طور پر ڈیزائن نہیں کیا تھا بلکہ اسے کو بیو روکریسی نے یہ شکل دی اور پھر سوئیڈش افضلیت کے طور پر اس کا دفاع کیا گیا۔ان سب کے باوجود سوئیڈن کی حکومت اس با رے میں پورے عرصہ میں غیر فعال رہی،یہ جزوی طور پر ملک کے سیاسی نظام کی ایک ا نوکھی خصوصیت کی عکاسی کرتا ہے۔
پاکستان میں فروی کے مہینہ میں کورونا وائرس کے پہلے مریض کے سامنے آنے پر فوری طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کرلی گئی تھی۔سب سے پہلے سندھ کے وزیر اعلیٰ سید ّ مراد علی شاہ نے صوبہ بھر میں تعلیمی ادارے،سرکاری و نجی دفاترز،ریسٹورینٹس، شاپنگ مال، سنیما گھر، شادی حال،تفریح گاہیں اور مارکیٹس بند کردی اور یوں سندھ میں کافی وسیع پیمانے پر لاک ڈاون شروع کردیا تھا۔اس کے برعکس وزیر آعظم عمران خان نے ملک میں مکمل لاک ڈاون کی پالیسی کی سختی کے ساتھ مخالفت کرکے محدود لاک ڈاون پر زور دیا جس کی بنا پر پنجاب،خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں سندھ کے مقابلہ میں محدود لاک ڈاون جاری ہے اور یوں وفاقی حکومت اور سندھ کی صوبائی حکومت کے درمیان مکمل اور محدود لاک ڈاون کے مسلہ پر پر سرد جنگ جاری ہے گوکہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مئی کے مہینہ کو پاکستان میں کورونا وائرس اٹیک کے حوالے سے انتہائی خطرناک قرار دے دیا ہے لیکن ہم اب تک یہ فیصلہ کرنے میں ناکام ہیں کہ ہمیں کون سے لاک ڈاون کی زیادہ ضروت ہے مکمل یا محدود کی جس کی وجہ سے عوام کی بے چینی اور مایوسی میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
دنیا کے وہ ممالک جنہوں نے اپنے ملک میں مکمل لاک ڈاون کرکے کورونا وائرس کی بیماری کو کنٹرل کیا ان میں چین،،جاپان،سعودی عرب، کویت،سنگا پور،متحدہ امارات،قطر اور اومان شامل ہیں۔دوسری جانب اگر ہم سوئیڈن کے محدود لاک ڈاؤن کا جائیزہ لیں تو وہ اپنے اردگرد کے ممالک جن میں ڈنمارک، ناروے اور فن لینڈ شامل ہیں زیادہ کامیاب نظر نہیں آتا ہے۔سوئیڈن میں اب تک اٹھارہ ہزار افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں اور ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے زائید ہوچکی ہے۔اس کے برعکس اس کے پڑوسی ملک فن لینڈ میں مکمل لاک ڈاون کے سبب 4,576ا فراد وبائی بیمار کا شکار ہوئے اور 190ہلاکتیں رپورٹ کی جاچکی ہیں۔ دوسرے پڑوسی ملک ناروے میں ناروے میں مریضوں کی تعداد 7,527 اور اموات دو سو سے زائید ہوئیں اور تیسرے پڑوسی ملک ڈنمارک میں بیمار افراد کی تعداد 8,698 اور ہلاکتوں کی تعداد 422سے زائید ہے۔ان اعداد و شمار سے ثابت ہورہا ہے کہ سوئیڈن میں محدود لاک ڈاون سے اسے کوئی فائیدہ نہیں ہوا ہے۔
اب جبکہ پاکستان کو کورونا وائرس کے اٹیک کے سلسلے میں آئندہ ماہ ایک بڑی تباہی کا سامنا کرنے کا اندیشہ ہے اس میں سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں ابھی تک احتیاطی تدابیر کو وسیع پیمانے پر سنجیدگی کے ساتھ نہیں لیا جارہا ہے،لوگ بلا ضرورت گھروں سے نکل رہے ہیں،بازاروں میں لوگوں کا رش نظر آتا ہے،ایک بڑی تعداد میں لوگوں نے ماسک نہیں پہنے ہوتے ہیں اور ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے پر بھی توجہ نہیں دی جارہی،نمازی مسجدوں پر جاکر ہی نماز پڑھنے پر زور دے رہے ہیں،تاجر رمضان کی آمد پر دکانیں کھولنا چاہتے ہیں،کچی آبادیوں میں نوجوان ٹولیوں کی شکل میں بیٹھے پائے جاتے ہیں اور امدادی سامان اور زکواۃ کی تقسیم کے وقت لوگوں کا ایک بڑامجمع اکٹھا ہوجاتا ہے۔ان حالات میں نظر آرہا ہے کہ اگر اب بھی ہمارے لوگوں میں لاک ڈاون کی پابندی اور احتیاتی تدابیر کا خیال نہ کیا تو خدا نہ کرے ہمارے حالات بھی اسی طرح بگڑسکتے ہیں جو اس وقت امریکہ،برطانیہ، فرانس،اسپین،جرمنی اور پرتگال میں نظر آرہی ہے۔ان ممالک کے پاس عالج معالجہ کی بہترین سہولتیں موجود ہیں،ہسپتالوں میں مستعد ڈاکٹرز دستیاب ہیں اور ٹیسٹنگ کا بھی اچھا نظام ہے لیکن ہمارے ہاں صورتحال اس کے برعکس ہے،ان حالات اگر ہمارہاں یورپی اور امریکہ جیسی صورتحال پیدا ہوئی تو ہمیں کوئی دوسرا ملک ایک بہت بڑی تباہی سے نہ بچاسکے گا۔ اب بھی وقت ہے کہ ہماری وفاقی حکوت اور سندھ کی صوبائی حکومتیں کورونا وائرس کی وبائی بیماری کے لئے ایک پیج پر آجائیں اور ملک میں مکمل لاک ڈاون یا اسمارٹ لاک ڈاون پر سختی کے ساتھ عملدرآمد پر جلد از جلد کوئی حتمی فیصلہ کریں تاکہ ہم اپنے عوام کی جانوں کو ایک بہت بڑی تعداد میں کورونا وائرس کا شکار ہونے سے بچاسکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر