... loading ...
2018 کی بات ہے جب دنیا میں موجود آخری سفید گینڈا بھی چل بسا۔۔یوں دنیا کے اس نایاب اور قیمتی ترین جانور کی نسل دنیا سے مٹ گئی۔ گوکہ ابھی آفیشلی اس نسل کے معدوم ہونے کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن خیال یہی ہے کہ یہ قصہ تمام ہوچکا۔ کیونکہ مرنے والا نر گینڈا تھا۔ اب دنیا میں سفید گینڈے کی نسل کے صرف دو ہی جانور بچے ہیں، جو دونوں مادائیں ہیں اور خدشہ ہے کہ اب یہ نسل آگے نہیں بڑھ سکے گی۔دنیا میں کئی ادارے اور سائنسدان برسوں سے معدومی کے قریب پہنچے جانداروں کو بچانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔اس مقصد سے خطیر رقوم بھی خرچ کی جارہی ہیں۔ایک طرف دنیا میں کچھ جانوروں کی حیات کو خطرات لاحق ہیں تو دوسری طرف کچھ حیاتیے ایسے بھی وجود میں آگئے ہیں جو حضرت انسان کی نسل کو ہی مٹانے کے درپے ہوگئے ہیں۔ یہ حیاتیئے کسی بندوق سے نہیں مارے جاسکتے۔ کیونکہ یہ نظر نہیں آتے۔۔ یہ وائرس کہلاتے ہیں۔
وائرس انسان کے ساتھ کب سے ہیں کچھ حتمی نہیں کہا جاسکتا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ حیاتیے ہزاروں برس پرانے بھی ہوسکتے ہیں،کچھ چند صدیاں قبل سامنے آئے اور کچھ نے رواں صدی میں اپنا ’جلوہ‘ دکھایا۔ کورونا وائرس بھی ان نئے وائرسوں میں سے ایک ہے۔سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ وائرس کا دنیا میں ’آنا‘ تو ممکن ہے لیکن اسے واپس بھیجنا آسان نہیں۔یہ جب ایک بار آجاتے ہیں تو ہر شے پر گھر کرلیتے ہیں۔کورونا کا بھی شاید اب یہی معاملہ ہے،یہ وائرس اب حضرت انسان کے ساتھ رہے گا۔ پاکستان میں کووڈ 19،کو عرف عام میں کورونا ہی کہا جارہا ہے، جو کوئی مسئلہ نہیں اور بولنے میں آسان ہے۔
31 دسمبر 2019 کو سب سے پہلے عالمی ادارہ صحت نے باقاعدہ طور پر اس نئے خطرے سے دنیا کو آگاہ کیا۔جبکہ چینی ماہرین کا کہنا تھا کہ کووڈ۔19، دراصل کورونا کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے، اسی خاندان سے سارز وائرس بھی تھا جس نے دس سال قبل دو لاکھ جانیں لی تھیں۔ سارز کی عالمگیر وبا اب ختم ہوچکی ہے،لیکن سارز دنیا سے گیا نہیں ہے۔وہ یہیں موجود ہے اور اکثر نئے مریضوں کی صورت میں اپنا احساس دلاتا رہتا ہے۔
11 مارچ کو عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی وبا قرار دے دیا۔کورونا نے چین میں ابتدا میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی اور مسلسل ہلاکتیں سامنے آنے لگیں۔تاہم چین نے اس کے بعد انتہائی سخت ترین اقدامات اٹھائے،ووہان میں انتہائی سخت لاک ڈاؤن کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔ان دنوں ووہان میں سخت لاک ڈاؤن پر دنیا بھر میں شور مچا،کئی پاکستانی طلبا بھی وہاں پھنس گئے۔تاہم بعد میں یہ ان کے حق میں بہتر ہی ثابت ہوا،کیونکہ وائرس پھیلنے کے بعد باقی دنیا کے حالات چین سے بھی بدتر ہونے لگے تھے۔شکر ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں چین سے واپس لانے کا حکم نہیں دیا، ورنہ چین میں پھنسے طلبا کے والدین تو فریاد لیکر پہنچ گئے تھے۔۔
سخت لاک ڈاؤن کی بنا پر چین میں حالات قابو میں آنے لگے تھے لیکن یورپ میں سے بری خبریں آنا شروع ہوگئیں۔وہاں کورونا کا پہلا بڑا نشانہ اٹلی بنا تھا،اٹلی میں ہونے والی اموات پوری دنیا کا دل دہلا رہی تھیں۔ یہ مرض جنگل کی آگ کی طرح پوری دنیا خصوصاً یورپ میں پھیل رہا تھا، اٹلی کے بعد اسپین، برطانیہ، فرانس، بیلجیئم، سوئٹزر لینڈ، جرمنی، سویڈن اور دیگر یورپی ممالک بھی وائرس کی لپیٹ میں آنے لگے۔ ایشیا میں یہ مرض ایران اور ترکی میں زیادہ پھیلا۔لیکن اصل آتش فشاں تو کہیں اور ہی پھٹنے والا تھا، اور وہ ملک امریکا تھا، جہاں کورونا کا آتش فشاں پھٹا اور لاوا ہر طرف پھیلتا چلا گیا۔امریکا میں اس وقت پوری دنیا میں سب سے زیادہ کورونا کے مریض ہیں جبکہ وہاں ہونے والی ہلاکتیں بھی دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔
اللہ پاک کا احسان ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں جہاں صحت و صفائی کے ناقص انتظامات اظہر من الشمس رہے ہیں، وہاں یہ مرض اپنا تمام ترخوف پھیلا کر بھی اس قدر ہلاکت خیز ثابت نہیں ہوا، جتنا ہلاکت خیز یہ باقی دنیا میں دیکھا گیا ہے۔ بلکہ دیکھا یہ جارہا ہے کہ پاکستان میں لوگ گھروں ہشاش بشاش ہیں، اور اتفاقاً ان میں سے کسی کا کورونا ٹیسٹ کرا لیا جائے تو اکثر کو کورونا وائرس پازیٹو ہی نکل ا?تا ہے، تاہم ان کیحالات پھر بھی زیادہ خرابی کی طرف نہیں جاتے۔اسی حوالے سے سعید غنی کی مثال تو ا?پ نے خبروں کے زریعے بھی سنی ہی ہوگی۔پاکستان میں اب تک کورونا سے دو سو سے بھی کم ہلاکتیں ہوئی ہیں، جن میں اکثریت پہلے سے بیمار افراد کی ہے۔
کورونا وائرس اب ہمارے ساتھ رہ رہا ہے۔جیسے دیگروائرس اور بیکٹیریا وغیرہ ہمارے ہاتھوں اور دیگر چیزوں پر پائے جاتے ہیں۔خوش قسمتی سے کورونا کا خوف اس قدر پھیلا کہ لوگوں نے احتیاطی تدابیر کو وہم کی حد تک اپنایا جو بہر حال ان کے حق میں بہتر ہی ثابت ہوا ہے۔ماہرین کہتے ہیں کورونا اب ہمارے ساتھ ہے اور ساتھ ہی رہے گا۔ہم اسے مکمل صفحہ ہستی سے نہیں مٹا سکتے،لیکن اسے خطرہ سمجھ کر اپنے لیے صحت و صفائی کے اصول ضرور اپنا سکتے ہیں۔بس یہ نہیں بھولنا ہے کہ کورونا اب ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گا۔