وجود

... loading ...

وجود

بل گیٹس تبصروں کے وائرس کا شکار

بدھ 15 اپریل 2020 بل گیٹس تبصروں کے وائرس کا شکار

اللہ رب العزت نے اپنی دنیا شیطانوں کے حوالے نہیں کی!وہ اپنی تخلیق پر اُس کے تمام محرکات کے ساتھ قدرتِ کاملہ رکھتا ہے۔
بل گیٹس کے خلاف مزاحمت کا آغاز ہو گیا، مگر یہ ابھی آغاز ہی ہے۔
یہ بادِ سموم میں تازہ ہوا کا خوش نما جھونکا ہے۔بل گیٹس کے انسٹا گرام صفحے پر لوگوں کے ردِ عمل کا ایک سیلاب امڈ آیا ہے۔ انسانی شرف پر یقین رکھنے والے یہ لوگ ہمارے مستقبل کے محافظ ہیں۔ بل گیٹس کے خلاف لوگ چلا رہے ہیں کہ انسانیت کے اس مجرم کو گرفتار کیا جائے۔ سرمایہ داروں کی اس دنیا میں جیتے جاگتے لوگوں کومنڈی کی زبان میں ”صارفین“کہا جاتا ہے۔ مگر صارفین انسان کہلانے پر مُصر ہیں۔ چنانچہ وہ بل گیٹس کے تمام منصوبوں پر سوال اُٹھا رہے ہیں۔ بل گیٹس نے ”save the world“ کے عنوان سے کورونا وائرس کے حوالے سے ویکسین کو انسانوں پر لازم قرار دیتے ہوئے”تجویز“کیا ہے کہ کسی بھی آدمی کو تب تک معمول کی زندگی میں آنے کی ”اجازت“نہ دی جائے، جب تک وہ ایک ڈیجیٹل سرٹیفکیٹ حاصل نہ کرلے جو کورونا وائرس کے حوالے سے ویکسین لینے کی ضمانت دیتا ہو۔ ظاہر ہے کہ یہ ڈیجیٹل سرٹیفکیٹ دراصل ایک چاول کے دانے کے برابر چِپ ہے جسے انسانی جسم میں لگانے کا انسانیت دشمن منصوبہ بل گیٹس کی زندگی کا سب سے بڑا ہدف بن چکا ہے۔ مگر بل گیٹس کی اس مہم کے خلاف ردِ عمل کی ایک زبردست مہم نے سر اُٹھایا ہے۔ اس مہم میں بل گیٹس کو کہا جارہا ہے کہ”وہ ”انسانوں کو کم کرنے“کے تجربات کرنابند کردیں یا پھر انسانیت مخالف جرائم کے مقدمے کے لیے تیار رہیں“۔ بل گیٹس کو ایک تبصرے میں کہا گیا کہ ”دولت تمہیں لوگوں کے خلاف کوئی حق نہیں دیتی، تم پر انسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ چلنا چاہئے“۔اس تبصرے پر ہزاروں لوگوں نے پسندیدگی ظاہر کی۔ انسٹا گرام پر ایک تبصرے میں کہا گیا: میں تمہارے خلاف مقدمے کی سماعت کا منتظر ہوں“۔ اسے بھی ہزاروں لوگوں نے پسند کیا۔
سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے بھتیجے رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر ویکسی نیشن کے بہت بڑے مخالف ہیں۔ اُنہوں نے بھی بل گیٹس پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تم خدا کی طرح انسانوں کو کم کرنے کے لیے انسانی زندگیوں پر تجربات کے خواہش مند ہو“۔اس پر بھی مختلف تبصرے کیے جانے لگے۔ بآلاخر بل گیٹس نے اپنے صفحے پر سے ان سیلابی ریلے کی طرح آنے والے تنقیدی تبصروں کو حذف کرنا شروع کردیا۔ مگر انسانی شرف پر اِصرار کرنے والے لوگوں نے بل گیٹس کی جانب سے تبصروں کو حذف کرنے کا عمل بھی ہدفِ تنقید بنالیا۔ سب سے خوب صورت تبصرہ یہ تھا:بلی بوائے، تبصروں کو حذف کرنے پر گڈ لک، مگر یہ آتے، آتے اور آتے ہی رہیں گے، اُن وائرسوں کی طرح جن سے تمہیں بہت پیار ہے“۔
رابرٹ ایف کینیڈی کی طرف واپس جاتے ہیں۔ اُنہوں نے بل گیٹس کو”عالمی صحت کی پالیسی پر استبدادی کنٹرول“قائم کرنے پر شدیدتنقید کا نشانا بنایا۔ مگر اُن کی جانب سے یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مائیکرو سافٹ کا بانی دراصل ایک مسیحی اعتراف کے تحت اس امر پریقین رکھتے ہیں کہ وہ دنیاکو ٹیکنالوجی کے ذریعے بچانے کے لیے مقرر کیے گئے ہیں“۔ اُنہوں نے لکھا کہ بل گیٹس کی دراصل ایک اسٹریٹیجک انسان دوستی کرتے ہیں،جس کا مقصد اُن کے ویکسین سے متعلق بہت سے کاروبار کی افزائش ہے اور جن میں مائیکرو سافٹ کے گلوبل ویکسین آئی ڈی کی انٹرپرائز کو وسعت دینے کی شدید خواہش شامل ہے۔ جس کے تحت وہ صحت کی عالمی پالیسی پر آمرانہ کنٹرول چاہتے ہیں اور ایک نوسامراجیت کو دنیا بھر میں پھیلانے کا حصہ ہے۔
یہ تبصرے بل گیٹس کے اپنے ہی انسٹا گرام کے صفحات پر طوفان کی طرح آرہے ہیں، جسے وہ حذف کرتے جارہے ہیں۔ مگر ان تبصروں سے بل گیٹس دنیا بھر میں بے نقاب ہورہا ہے۔جس سے اُس کا ویکسین منصوبہ اور آئی ڈی 2020 کے اہداف شدید تنقید کی زد میں آرہے ہیں۔ یہ ایک امید افزا صورتِ حال ہے۔مگر دنیا کے انتہائی طاقت ور لوگوں کی جانب سے فرد کی آزادی کو پابہ زنجیر کرنے کی کوششیں اتنی کمزور نہیں۔ بل گیٹس کے سرمایے سے چلنے والے تمام عالمی صحت کے ادارے، ملٹی نیشنل فارما کمپنیاں اور مختلف فاونڈیشن مسلسل کووڈ۔19 کے علاج کے لیے ایک ویکسین کا انتظار بڑھا رہے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس دوران میں بہت سے لوگ صحت یاب بھی ہو چکے۔ کہیں بھی اس نوع کی مہم نظر نہیں آرہی کہ آخر کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے باوجود لوگوں کو ویکسین کے انتظار میں مبتلا کیوں رکھا جارہا ہے۔ عام حالات میں یہ ایک سادہ نتیجہ ہے کہ کورونا زدہ لوگ کسی نہ کسی علاج کی صورت سے صحت یاب ہورہے ہیں۔ بادی النظر میں یہ بھی ایک سادہ ہی بات ہے کہ مختلف دیگر بیماریوں میں مبتلا لوگ اُن بیماریوں کا مکمل طریقہئ علاج رکھنے، مستند اور بار بار آزمودہ ادویہ کی موجودگی کے باوجود گاہے زندہ نہیں رہ پاتے۔ پھر یہ شور مسلسل کیوں برپا ہے؟ دنیا اس پر غور نہیں کررہی کہ کیا کورونا وائرس کے مسئلے کو زندہ رکھنے کے لیے وائرسوں کی مختلف کھیپ بار بار چھوڑی جارہی ہے یا پھر یہ پہلے سے حرکت پزیر وائرس کی ہی کارستانیاں ہیں۔ اگر یہ پہلے سے موجود وائرسز کی کارستانیاں ہیں تو اس میں خاصے سوالات پیدا ہوجاتے ہیں۔ وائرس کے رویے اور پیٹرن کے متعلق ہمیں نئے نئے تصورات باندھنے پڑتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ حد درجہ مشکوک معاملہ ہے، جس میں خوف کو پیدا کرکے بتدریج ایک ہدف کی طرف بڑھا جارہا ہے۔ جبکہ حقائق یہ بتا رہے ہیں کہ وائرس کے حوالے سے کسی ویکسین کی خاص ضرورت نہیں، اور اگر ضرورت بھی ہے تو اس کی تیاری کا کام بل گیٹس کی مالیاتی کفالت سے چلنے والے مختلف ادارے کورونا وائرس آنے سے پہلے ہی کررہے تھے۔
درحقیقت یہ آئی ڈی۔2020کا ایجنڈا ہے۔ جسے بتدریج آگے بڑھایا جارہا ہے۔ اس منصوبے کو اچھی طرح سے سمجھے بغیر وہ کھیل کبھی سمجھ میں نہیں آسکتا جو کورونا وائرس کے ارد گرد کھیلا جارہا ہے۔ کوشش کریں گے کہ اگلی تحریر میں آئی ڈی 2020 کی بحث کو سمیٹ لیا جائے تاکہ ہم اس سے متعلقہ دیگر پہلوؤں کی طرف قدم بڑھا سکیں، جو بھیانک طور پر ان ہی لوگوں کے ہاتھوں مختلف اقدامات کی صورت میں جاری ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر