وجود

... loading ...

وجود

گھٹیا کالم نگاری۔۔

اتوار 05 اپریل 2020 گھٹیا کالم نگاری۔۔

دوستو،کسی بزرگ نے ایک بار ہمیں کہاتھا۔۔پتر ناکامیوں کو سنبھال کر رکھا کر یہ مثالی کامیابی کی کنجی ہوتی ہیں۔۔ ہمیں یہ بات تب سمجھ میں نہیں آئی تھی مگر اب احساس ہوتا ہے ناکامی ایندھن کا کام بھی تو کرتی ہے بڑی منزل تک پہنچنے کے لیے زیادہ ایندھن درکار ہوتا ہے شاید اس سے یہ مراد ہو۔۔ کبھی خیال آتا ہے شاید چونکہ ہر ناکامی ایک نیا سبق دیتی ہے جو علم میں اضافہ کا سبب بنتا ہے اور مثالی کامیابی علم کے بغیر ممکن نہیں شاید ان کی یہ مراد ہو قیاس ہی کر سکتا ہوں مطلب سمجھنے میں مگر جس پہلو سے بھی دیکھو بات سچی ہی معلوم ہوتی ہے۔۔ اردو کے معروف شاعر ساقی فاروقی کالم نگاری کو ادب سے گھٹیا درجے کی شے قرار دیتے ہیں۔ اگرچہ کالم نگاری جلدی میں لکھا ہوا ادب ہے۔ لیکن ساقی فاروقی اخباری کالموں کو ادب سے نچلا درجہ دینے کی دیگر وجوہ بیان کرتے ہیں۔ ساقی فاروقی کے مطابق اخباری کالم تین چھلنیوں سے چھن کر اپنے قارئین تک پہنچتا ہے۔ پہلی چھلنی ایڈیٹر کی خوشنودی ہے۔ دوسری مالک اخبار کی مرضی اور تیسری اخبار کی پالیسی ہوتی ہے۔ پھر سب سے اہم اخبار کی بقا کا مسئلہ ہے کہ اس کی اشاعت مسلسل ممکن رہے۔ یہ تسلسل اشتہاری پارٹیوں کے بغیر ممکن نہیں۔ بادل نخواستہ ان کی ضروریات اور مفادات کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔ ایک کالم نگار ان تینوں چھلنیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی بات کہنے کی کوشش کرتا ہے۔ کبھی وہ کامیاب رہتا ہے اور کبھی ناکام۔

اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ہم نے ایک موٹیویشنل بات سے آغاز کیا، پھر گھٹیا کالم نگاری والی مایوس کن باتیں شروع کردیں۔۔آج چونکہ اتوار کا دن ہے اس لیے آپ لوگوں کو قطعی بور نہیں کریں گے، اپنی اوٹ پٹانگ باتیں شروع کرنے سے پہلے آپ کو بتاتے چلیں کہ۔۔ان دنوں ہر طرف ٹائیگر فورس کا چرچا ہے۔۔ معروف صحافی اور اینکرپرسن ارشد شریف نے وزیراعظم عمران خان کے ماضی میں کیے گئے ایک انٹرویو کا چھوٹا سا کلپ ٹویٹرپر شیئر کیا ہے جس کے ساتھ انہوں نے عنوان بھی درج کیا ہے تاہم اس کے بعد سے ٹویٹر پر طوفان سا برپا ہے اور پی ٹی آئی کارکنان غصے میں آ گئے ہیں۔وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ’’ میرے پاس موتی اور اس کے ساتھ چار اور کتے بھی ہیں ، وہ گارڈز ڈاگ میرے گھر کے باہر ہوتے ہیں ، یہاں پر صحافی ارشد شریف ان سے کتوں کے نام بتانے کا کہتے ہیں ، عمران خان نے نام بتاتے ہوئے کہا کہ میرے پاس ’’ بھالو، ٹائیگر ، شیرو اور شیبا ہیں۔ـ‘‘ ۔۔ آپ لوگوں نے بچپن سے اب تک ٹائیگر کسی اور جانور کو پڑھا ہوگا، لیکن ہمارے کپتان ٹائیگر اپنے ’’ کتے‘‘ کو کہتے تھے ، یہ کتا شاید بعد میں مربھی گیا تھا۔۔ لیکن ہماری ان باتوں سے آپ لوگ قطعی کوئی غلط مطلب نہ نکالیے گا۔۔ وہ تو ایسے ہی بات سے بات نکلی تو سوچا آپ کو بتاتا چلوں کیوں کہ میں قرنطینہ کی وجہ سے گھر میں پڑے پڑے بور ہورہا تھا۔۔

چلیں اوٹ پٹانگ باتوں کا سلسلہ شروع کرتے ہیں۔۔صحت کے سمینار میں کسی نے پوچھا، وہ کون سی غذا ہے جوکھانے کے برسوں بعد بھی بہت تکلیف دیتی ہے۔۔ کچھ دیربعد ایک بڑے میاں کہنے لگے۔۔ نکاح کے چھوارے۔۔کبھی کبھی سچ اپنا راستہ خود بنالیتا ہے، جیسے بڑے میاں کی زبان پر سچ آگیا، بعد میں بڑی بی نے ان کا کیا حال کیاہوگا، اس پر مورخ ستو پی کر سورہا ہے۔۔ شوہر اور بیوی ہاتھ میں ہاتھ ملاکر بازار میں پھر رہے تھے۔۔ یہ دیکھ کر دوست نے کہا۔۔اتنے سال بعد بھی میاں بیوی میں کتنی محبت ہے۔۔۔ شوہر نے کہا۔۔ ارے محبت وغیرہ کچھ نہیں، ہاتھ چھوڑتے ہی وہ دوکان میں گھس جاتی ہیں۔اچھا ، یہاں ایک بات کی وضاحت کرتے چلیں، آپ ہماری اوٹ پٹانگ باتوں کو سنجیدگی سے اپنے اوپر طاری مت کیا کریں، نہ اسے روایتی کالم سمجھا کریں۔۔ہمارے دماغ میں جو کچھ آتا ہے،ہم لکھتے چلے جاتے ہیں، پھر جب ٹائپ کرتے کرتے ہم بور ہونے لگتے ہیں، خود ہی سمجھ جاتے ہیں کہ کالم پورا ہوگیا اور باتوں کا کوٹہ بھی۔۔ اب آپ اسے کالم نگاری کا نام دیں، گھٹیا کالم نگاری بولیں۔۔یا پھر ۔۔کالم گلوچ۔۔ جو بھی نام دیں، گلاب کو کسی بھی نام سے پکاریں گے وہ گلاب ہی رہے گا۔۔( ہائے اللہ،پہلی بار موقع پر ٹھیک کہاوت یاد آگئی)۔۔
لڑ کے کی اماں نے لڑکی کو دیکھتے ہی فوراً اِس کی اماں سے پْوچھا۔۔اری بہن بچی کیا کیا بنا لیتی ہے۔۔ماں جی نے اپنی بچی کی بلائیں لیتے ہوئے جواب دیا ۔۔ہائے بہن میری بچی تو سیلفی لیتے ہْوئے اتنے پیارے پیارے اسٹائل سے مْنہ بنا لیتی ہے۔۔لڑکے کی ماں نے پھر پوچھا۔۔ اری بہن آپ میرا مطلب نہیں سمجھیں. میں پْوچھ رہی ہوں کہ بچی نے کیا کْچھ سیکھ رکھا ہے۔۔لڑکی کی ماں اپنی بچی کے سر پر شفقت بھرے انداز میں ہاتھ پھیرتے ہوئے جواب دیا۔۔ماشااللہ سے، فیس بک، ٹوئیٹر، انسٹاگرام، واٹس ایپ،بینگو، ایموجی، وائبر ، اسکائپ۔۔سب کچھ ہی تو سیکھ رکھا ہے میری بچی نے۔۔لڑکے کی ماں پھر بولیں ۔ ۔ اری بہن بچی کی کوئی خاص اچیومِنٹ بھی ہے یا نہیں؟؟لڑکی کی ماں نے جواب دیا ۔۔اری بہن میری بچی کی اتنی اچیومِنٹس ہیں کہ یہ فیس بک پر ایک پوسٹ کرتی ہے تو ایک گھنٹے میں ہزاروں کمنٹس اور لائیکس آجاتے ہیں۔۔بہن اب تْم بتاؤ تْمھارا بیٹا کیا کرتا ہے۔۔۔لڑکے کی ماں نے فخریہ انداز میں کہا۔۔میرا بیٹا صحافی ہے صحافی۔۔لڑکی کی ماں نے جب یہ سنا تو ایسا منہ بنایا جیسے کڑوا بادام چبالیا ہو۔۔کہنے لگی۔۔ ہاہائے،یہ بات آپ نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتائی، معذرت چاہتی ہوں بہن۔۔ میں اپنی اِتنی قابل بچی صحافی کو دینے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔۔ویسے یہ بات بھی شایدکچھ عرصے بعد آپ لوگوں کے عام مشاہدے میں آجائے کہ ۔۔مستقبل میں نکاح کے لیے لڑکوں سے کچھ اس طرح سے پوچھا جائے گا۔۔کیا آپ کو Hina Doll عرف حمیداں کالی تین گروپ کی ایڈمن مع اپنے سات فیس بکی بھائیوں کے قبول ہے؟۔۔باباجی فرماتے ہیں۔۔کچھ لڑکیوں کی سیلفیوں سے خود موبائلوں کو اتنا نشہ ہو جاتا ہے کہ ہر پانچ منٹ بعد موبائل خود کہتا ہے۔۔کْڑیئے چل منہ بنا تیری فوٹو لواں۔۔

ٹائیگر والی بات جو ہم اوپر کرگئے اس پر یوتھیئے ہمیں گالیاں دیں گے۔۔ آپ لوگوں نے بعض لوگوں سے ’’گندی گندی گالیوں‘‘ والی بات بھی سنی ہوگی۔۔ہمارے نزدیک گالی،گالی ہوتی ہے، اس میں گندی اور صاف ستھری والی کوئی کٹیگری نہیں ہوتی۔۔ استاد نے جب اردو کی کلاس میں پوچھا کہ گالی کسے کہتے ہیں توہماری طرح کے ایک نالائق شاگرد نے کھڑے ہوکر گالی کی اس طرح سے تشریح کی۔۔اِنتہائی غْصَّے کی حالت میں جِسمانی طور پر تَشَدّْد کرنے کے بجائے زْبانی طور سے کی جانے والی پْرتَشَدّْد لفظی کارروائی کے لیے مْنتَخِب الفاظِ غَلِیظَہ، اندازِ بَسِیطَہ، لِہجئِہ کَرِیہہ اور اَثرَاتِ سَفِیہہ کے مَجمْوعے کا اِستعمال جِس کی اَدَائیگی کے بعد اِطمینان وسْکْون کی نَاقَابِلِ بَیَان کَیفِیَّت سے قَلب بِہرَہ وَر ہو جاتا ہے اور اِس طَرح مْقَابِل جِسمَانی تَشَدّْد کی بہ نِسبَت زِیَادَہ مَجرْوح اور شِکَستَہ ہو جاتا ہے اْسے گالی کہتے ہیں۔۔استاد نے تشریح سنی تو غش کھاکر بے ہوش ہوگئے۔۔

چلتے چلتے آخری بات۔۔۔استاد کو بے ہوش ہی رہنے دیجئے، خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر