وجود

... loading ...

وجود

سوشل میڈیا اور ماں باپ

بدھ 19 فروری 2020 سوشل میڈیا اور ماں باپ

واٹش ایپ ، انسٹاگرام، ٹوئٹر، ٹک ٹاک اور فیس بک آج کا دور اور انسان ان ایجادات کے بغیر تقریبا نا مکمل ہیں۔ یہ سچ ہے کہ اس ترقی یافتہ دور میں سوشل میڈیا نے انسانوں سے گہرا رشتہ قائم کر لیا ہے۔ جدید ایجادات کی مدد سے بڑے سے بڑا اور مشکل سے مشکل کام چند لمحوں میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکتا ہے. لیکن انسانوں کا واٹش ایپ ، انسٹاگرام، ٹوئٹر اور فیس بک اور دیگر ویب اور موبائل ایپلیکیشنز میں کھو جانا کسی مہذب معاشرے اور ہماری تہذیب و تمدن سے بالکل میل نہیں کھاتا۔ آپس میں ملنا جلنا، ایک دوسرے کا خیال رکھنا اور دکھ درد میں ایک دوسرے کے کام آنا ہماری تہزیب اور معاشرت کا اہم حصہ ہے۔ ان معاشرتی اچھائیوں کو نئی نسل تک پہنچانا ہماری ذمہ داری بھی ہے اور فرض عین بھی۔

یہ سچ ہے کہ آج کی دنیا میں زیادہ تر لوگ سوشل میڈیا سے جڑے ہوئے ہیں۔ وطن عزیز بھی اس معاملے میں کسی دوسرے ملک سے پیچھے ہرگز نہیں ہے۔ مرد، خواتین، بچے، بوڑھے، جوان امیر غریب سب اپنا اچھا خاصا وقت سوشل میڈیا میں لگا رہے ہیں، بالخصوص نوجوان نسل کے دل و دماغ پر تو سوشل میڈیا جنون کی حد تک حاوی ہو چکا ہے۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں دن بھر سوشل میڈیا سے چپکے رہنے کے باوجود رات میں بھی جب تک سوشل میڈیا پر کچھ وقت نہیں گزار لیتے تب تک انہیں نیند ہی نہیں ا?تی۔ فیس بک پر دوست بڑھتے جا رہے ہیں لیکن حقیقی زندگی میں ایک دوسرے سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ متحرک حضرات حقیقی زندگی میں کسی ایسے کو ترستے ہیں جس سے حال دل کہہ سکیں ، جس سے خوشی یا غم شیئر کر سکیں۔ دیکھا جائے تو سوشل میڈیا نے انسان کو اور زیادہ تنہا اور اپنی انا کا قیدی بنا دیا ہے ، زندگی میں احساس کی جگہ ایموجیز نے لے لی ہے، ذات کے حصار میں بند لوگ کسی کی غم خوشی یا دیگر احساس کو لائک اور کومنٹ کے ترازو میں تولنے لگے ہیں۔

ان باتوں سے یہ نتیجہ ہرگز نہ نکالا جائے کہ سوشل میڈیا کا استعمال غلط ہے اور ہماری نئی نسل کو اس سے دور رہنا چاہیئے. نہیں،اس کا مطلب یہ نہیں. بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ا?پ سوشل میڈیا کا استعمال کریں لیکن جائز حد تک. غلط چیزوں اور فضول ایپس میں وقت گزاری نہ کریں۔

خاص طور پر والدین سوشل میڈیا سے اپنے محبت کا دم بھرنے اور اس کے فضول استعمال میں وقت صرف کرنے کے بجائے بچوں کی درست تعلیم و تربیت میں زیادہ دلچسپی لیں. اپنے بچوں کو انٹرنیٹ سے نہ جوڑیں اور نہ ہی ان کی تفریح کے لیے کھلونے کے طور پر اسمارٹ فون کا استعمال کریں. سوشل میڈیا جہاں اپنے آپ میں مفید ہے وہیں حد درجہ مضر و خطرناک بھی ہے اور ہاں! یہ حقیقت بھی اکثر تجربہ سے گزرتی ہے کہ بچوں کا ذہن کسی چیز سے استفادہ کرنے اور اسے مثبت پیمانے پر پرکھنے کے بجائے اس کے منفی پہلو میں اپنی دلچسپی کا اظہار کچھ زیادہ ہی کرتا ہے۔

مادہ پرستی کے اس دور میں اگر والدین ہی اپنے بچوں کی تربیت سے ا?نکھیں چرانے لگے تو پھر ایسا ہونے کا قوی امکان ہے کہ بچہ قبل از وقت ہی اپنی ساری صلاحتیوں کا جنازہ نکال دے یا اس میں موجود خداداد صلاحیتیں اس کے اندر ہی منجمد ہو جائیں اور وہ برائیوں سے ایسا ناطہ جوڑ لے کہ پھر اسے راہ راست پر لانا مشکل ہو جائے۔

اس لیے تمام والدین کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر بیکار وقت گزاری کرنے کے بجائے زیادہ وقت اپنے بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت اور اسے ایک اچھا انسان بنانے میں لگائیں تا کہ یہ بچے اعلی اخلاق و کردار کے مالک بن سکیں۔ ہمارا یہ آج کل کا زوال پذیر معاشرہ جو مکمل طور پر سوشل میڈیا کے جادو کے اثر میں ا? چکا ہے، بچوں کو اس کے مضر اثرات سے بچانے کے لئے ان کے سوشل میڈٰیا کے استعمال پر کنٹرول وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بچے بڑوں سے دیکھ کر سکیکھتے ہیں اس لئے والدین کو خصوصا بچوں کے سامنے موبائل فون یا سوشل میڈیا کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیئے، ایسا کر کے ہی وہ اپنے بچوں اور خاندان کو مستقبل میں یک جان دو قالب رکھنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا ایک مایا جال ہے بہتر ہے خود بھی اس جال سے نکلیں اور اپنے بچوں کو بھی اس جال میں پھنسنے سے بچائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر