وجود

... loading ...

وجود

جسٹ ٹائم پاس

بدھ 19 فروری 2020 جسٹ ٹائم پاس

دوستو،اکثر مشاہدے اور تجربے میں آیا ہے کہ جب کسی کا انتظار ہو،یا کوئی مصیبت نازل ہوتو تو لگتا ہے کہ وقت تھم سا گیا ہے۔۔ٹائم گزرتا ہی نہیں۔۔ اس کے علاوہ بھی کئی مراحل ایسے ہوتے ہیں جب ٹائم باوجود کوشش کرنے کے پاس نہیں ہورہا ہوتا۔۔ ایسی صورت حال سے ہم کئی بار دوچار ہوئے ہیں۔۔بلکہ ہر انسان ہی ٹائم پاس والی کیفیت کا شکار رہا ہوگا۔۔ چلئے آج ہم آپ کا ٹائم پاس کراتے ہیں، آپ سے کچھ ایسی باتیں شیئر کرتے ہیں جس کا مطلب ہمیں خود بھی نہیں معلوم۔۔

گزشتہ دنوں ہمارے پیارے دوست نے ہمیں واٹس پر روسی زبان سے ترجمہ شدہ ایک مختصر سی کہانی بھیجی، جو کچھ یوں تھی کہ۔۔بہت پہلے کی بات ہے خدا نے دس مرد تخلیق کیے مگر وہ جلد جنت سے اکتا سے گئے۔خدا نے انہیں گوندھا ہوا آٹا دیا اور کہا کہ جیسی تمہیں عورت پسند ہے اس آٹے سے بنا لو اور ہاں اس میں سامنے رکھے شکر کے ٹکڑوں میں سے ایک ٹکڑا ملانا مت بھولنا تاکہ آپس کی ازدواجی زندگی شیریں رہے، میں تمہاری بنائی عورتوں میں بس جان ڈالوں گا۔سب نے بنا لیں۔ خدا نے دیکھا اور کہا، شکر کے گیارہ ٹکڑے تھے۔ تم میں سے کسی نے غلطی سے دو ٹکڑے ڈال دیے۔ کس نے ڈالے ہیں، خدا نے پوچھا۔ سارے مرد چپ رہے۔خدا نے ان مجسموں میں جان ڈالی اور جس نے جو بنائی تھی وہ اسے دینے کی بجائے جس کے حصے میں جو آئی وہ اسے دے دی۔تب سے اب تک 9 آدمی غیر کی بیوی میں یہ سوچ کر دلچسپی لیتے ہیں کہ شیرینی کے دو حصے شاید اسی میں ہوں گے۔محض ہر دسواں مرد یہ جانتا ہے کہ ساری عورتیں ایک سی ہیں کیونکہ شکر کا گیارہواں ٹکڑا اس نے خود کھا لیا تھا۔۔۔

باباجی نے ایک واقعہ ہم سے شیئر کیا۔۔کہتے ہیں۔۔کل چپاتی کے کنارے ٹھیک سے پکے نہ تھے. میں نے بیگم سے شکایت کی دیکھیں اسے اگر ایک لمحہ مزید کی سینک مل جاتی تو یہ کنارے ضائع نہ ہوتے، بیگم نے کہا ،آپ ہمارے توے کو تو دیکھیں، اس توے پر اتنی چپاتی پک گئی یہی کمال ہے۔۔میں نے یوٹیوب کھول کر خانہ بدوش خواتین کی ایک ویڈیو دیکھنے کو دی جو آگ پر چھوٹے چھوٹے گول پتھر جوڑ کر ان کو گرم کر کے بنا توے کے اس پر روٹی بنا رہی تھیں۔۔ بیگم نے ویڈیو دیکھی مجھے سیل فون واپس کیا اور کہا ،ویڈیو میں روٹی پکانے اور حقیقت میں بہت فرق ہے، فلموں میں تو سپر مین بھی اڑ رہا ہوتا ہے، آپ اڑ کر تو دکھائیں۔ روٹی چھوڑیں ان خانہ بدوش لڑکیوں نے یہ جو ملٹی کلر کے گھاگرے پہنے تھے جن کے گلے اور آستینوں پر ریشمی کام ہوا ہے، دیکھیں کتنی خوبصورتی کے ساتھ اس میں شیشے کا کام ہوا ہے۔۔ یہ کہاں سے ملتے ہیں؟؟؟میں نے دل میں کہا ۔۔بھاڑ میں گئی یہ دانشوری اور زبان سے بیگم کو کہا۔۔چھوڑو بیگم چپاتی کے کنارے اتنے بھی کچے نہیں ہیں۔ میں کھا لیتا ہوں۔۔

ایک صاحب کو فیملی ڈرائیور کی ضرورت تھی اور اس نے اخبار میں اشتہار ڈال دیا کہ ہمیں ایسا ڈرائیور چاہیے جو مندرجہ ذیل خصوصیات کا حامل ہو۔۔شادی شدہ ہو،پابند صوم و صلات ہو۔لمبی سفید داڑھی ہو۔عمر 50 سے اوپر ہو۔۔حاجی ہو۔۔تہجد گذار ہو۔۔حج کے علاوہ اضافی عمرے یا حافظ کو ترجیح دی جائے گی.۔۔کافی لوگ انٹرویو کے لیے آئے لیکن کہیں نہ کہیں کوئی کمی نکل آتی۔۔ آخر ایک مندرجہ بالا خصوصیات کا حامل 52 سالہ سفید داڑھی والا باریش شخص مل گیا۔۔جب ان کو گاڑی کی چابی دی گئیں تو وہ کہنے لگے۔ میری بھی 3 شرائط ہیں۔۔جناب کو بڑے صاحب یعنی گھر کے سربراہ کے سامنے پیش کیاگیا، انہوں نے پوچھا، بتائیں آپ کی کیا تین شرائط ہیں؟؟ وہ کہنے لگے۔۔ پہلی شرط یہ کہ گاڑی میں ٹیپ ریکارڈ نہیں بجے گا۔۔کہا کہ ٹھیک ہے دوسری شرط؟؟دوسری شرط یہ کہ نماز کے وقت گاڑی پارک کر کے نماز پڑھوں گا۔۔کہا کہ ٹھیک ہے آخری شرط بتاؤ؟؟کہا کہ مجھے گاڑی چلانی نہیں آتی آپ چلانا سکھائیں گے۔۔واقعہ کی دُم: یہ سچا واقعہ بن چکا ہے، اس قوم نے بھی ایسا محب وطن انقلابی ڈھونڈا ہے جسے ملک چلانا نہیں آتا، کبھی ملک میں ٹماٹر نہیں ہوتا، کبھی آٹے،چینی کی قلت اور کبھی ادویات نایاب ہوجاتی ہیں۔۔کبھی اسے اپنی تنخواہ کی پڑی ہوتی ہے کہ جناب کتے سمیت تین لوگوں کا دولاکھ میں گزارا نہیں ہوتا،ارے بھائی پہلے گاڑی چلانا تو سیکھ لیتے؟؟

معروف فوک سنگر عطااللہ خان عیسیٰ خیلوی اور معروف رائٹر مستنصر حسین تارڑ کی پی ٹی وی کے کسی پروگرام میں ہلکی پھلکی نوک جھونک جاری تھی۔۔تارڑ صاحب نے سوال کیاکہ۔۔یہ جوآپ کے گانوں میں اذیت ہے یعنی سنگلوں سے مارنے والی اور یہ جو ہجر اور فراق ہے۔۔ یہ کوئی اپنے آپ تو نہیں ہو جاتا۔۔۔ بس یہ بتائیں کہ یہ کس کا ہجر و فراق ہے۔؟؟؟۔۔عطااللہ عیسیٰ خیلوی بولے۔۔ آپ کی اس بات سے ایک دلچسپ واقعہ یاد آ گیا۔۔پھر واقعہ سنانے لگے ، کہتے ہیں۔۔ میں کچھ عرصہ اسلام آباد میں بھی رہا ہوں۔ وہاں پی ٹی وی کے کسی پروگرام میں میرا یہی گانا ریکارڈ ہوا کہ۔۔ بالو بتیاں وے ماہی میکوں مارو سنگلاں نال۔۔ ریکارڈنگ ٹی وی پہ چلائی گئی تو ایک دن رات دو بجے مجھے فون آیا۔۔ دوسری طرف سے ایک نسوانی آواز تھی۔۔ میں ان دنوں سنگل بھی تھا اس لیے تھوڑا الرٹ ہو گیا۔۔ خاتون کہنے لگی کہ میں نے آپ کا گانا سنا مگر ایک شعر کی سمجھ نہیں آئی۔۔ اگر آپ سمجھا دیتے تو۔۔۔کہنے لگے کہ میں نے کہا کہ خاتون رات کے دو بج رہے ہیں۔ پھر بھی آپ بتائیں۔۔ کوشش کروں گا کہ سمجھا سکوں۔۔خاتون بولیں کہ اس شعر کا مطلب بتائیں کہ۔۔ میں اتھاں تے ڈھولا واں تے۔۔میں سمّاں ڈھولے دی بانہہ تے۔۔ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ اصل میں ڈھولے ماہیے کا پہلا مصرع بے معنی سا ہوتا ہے صرف قافیہ ردیف ملانے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور دوسرا مصرع بڑا جاندار ہوتاہے جیسا کہ اس شعر میں ہے۔۔ ویسے ’’واں‘‘ ہمارے علاقے میں ایک چھوٹا سا گاؤں ہے۔۔ بہرحال شعر کا مطلب یہ ہے کہ میں کہیں اور ہوں اور میرا محبوب کہیں اورہے۔۔ میرا جی بڑی شدت سے چاہتا ہے کہ میں اپنے محبوب کے بازو پہ سر رکھوں اور سو جاؤں۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔کہتے ہیں کہ خاتون بڑے تحمل سے میری بات سنتی رہیں۔۔ جب میں خاموش ہوا تو خاتون فی الفور گویا ہوئیں۔۔۔۔شکل دیکھی ھے اپنی۔۔۔اور کھٹاک سے فون بند کر دیا۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ منصف کے لیے یہ ضروری ہے کہ فیصلہ کرنے سے قبل وہ اتنا ضرور سوچے کہ ایک دن اسے بھی کسی ملزم کی طرح ایک بڑی عدالت کے سامنے پیش ہونا ہے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر