... loading ...
کرونا وائرس کے نتیجے میں سالانہ جشن بہار کے گولڈن ویک میں ، چینی صارفین کے مقبول مقامات جیسے شاپنگ مالز ، ریستوران ، سینما گھروں اور پرکشش مقامات پر ہجوم کے مناظر نظر نہیں آئے۔ اس کی وجہ کرونا وائرس کے پھیلائو کے نتیجے میں ، چینی حکومت کی جانب سے لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے اور عوامی مقامات پر اجتماعات کی حوصلہ شکنی جیسے سخت اقدامات ہیں۔ اس عمل سے چین کی معاشی نمو کے بارے میں بیرونی دنیا میں کچھ خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ یہ بے بنیاد خدشات ہیں ، کیونکہ حقیقت میں آج کے چین میں انتہائی ترقی یافتہ انٹرنیٹ معیشت اور ای کامرس کے ذریعے لوگ گھر سے باہر نکلے بغیر بھی اپنے معمولات زندگی بہترین انداز میں انجام دے سکتے ہیں۔ کرونا وائرس کی وبا کے تناظر میں ، چینی معاشرے میں گردش زر کو معمول پر برقرار رکھنے کے لیے ڈیجیٹل معیشت ایک اہم مددگار ثابت ہو رہی ہے۔
کرونا وائرس کی وبا کے تناظر میں ، چین کی ڈیجیٹل معیشت کی مستقل ترقی چینی مارکیٹ کی بڑی صلاحیت کی عکاسی کرتی ہے۔ اگرچہ لوگ اس وبا کو روکنے اور اس پر قابو پانے کے لیے کھانے ، خریداری ، سفر اور تفریح کے لیے باہر جانے سے گریز کررہے ہیں ، لیکن مارکیٹ میں ایک ارب چالیس کروڑ آبادی کی طلب مستقل طور پر موجود ہے ، اور کھپت میں اضافے کا رجحان بھی بدستور جاری ہے۔ ڈیجیٹل معیشت کی ترقی نہ صرف کرونا وائرس کی وبا کے دوران چینیوں کی عام زندگی کی ضروریات کی ضمانت فراہم کر رہی ہے بلکہ بہترین متبادل کے طور پر بھی ابھر کر سامنے آئی ہے۔
کرونا وائرس وبا کے سامنے، چین کا مضبوط لاجسٹک نیٹ ورک اور انفراسٹرکچر آن لائن شاپنگ کی مصنوعات کی فراہمی کی ضمانت فراہم کر رہا ہے۔ دو ہزار چودہ کے بعد سے ، چین کا ایکسپریس ترسیل کا کاروبار مسلسل چھ سال سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔
ابھی چینی عوام کرونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کر رہے ہیں ، یقیناً قلیل مدت میں اس سے معیشت متاثر ہوگی۔ تاہم ، ڈیجیٹل معیشت کی تیز رفتار ترقی بڑے پیمانے پر اس وبا کے منفی اثرات کا مقابلہ کرے گی۔ چین ایک بہت بڑی منڈی ہے اور چین کی طویل المدتی مثبت اور اعلی معیار کی ترقی کا رجحان برقرار ہے۔ چین کرونا وائرس کی وبا کو شکست دینے اور طویل المدتی مستحکم معاشی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے پر اعتماد ہے اور یقینا اس کا اہل بھی ہے۔۔
چین میں کرونا وائرس پر قابو پانے کا عمل اس وقت ایک نازک مرحلے سے گزر رہا ہے۔ وبا پر قابو پانے کے لیے چینی حکومت نے متعدد مالی اور مالیاتی پالیسیاں اور اقدامات اپنائے ہیں۔ چین کی مارکیٹ کو مستحکم کرنے کے لیے خاطر خواہ ریگولیٹری ٹولز بھی فراہم کیے گئے ہیں۔ چینی معیشت کی طویل المدتی ترقی نے ملک کی معاشی بہتری کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔
بہت سے چینی اور غیر ملکی معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ کرونا وائرس کی اس وباء کے خاتمے کے بعد ، پہلے سے جمع ہونے والی کھپت اور سرمایہ کاری کی قوت آزاد کردی جائیگی اور قوی امکان ہے کہ چینی معیشت جلد ہی پہلے کی طرح توانا اور بحال ہو جائے گی۔ گزشتہ برسوں کے دوران چین کی معاشی نمو کی عالمی معاشی نمو میں شراکت کی شرح تقریباً تیس فیصد کے قریب رہی ہے ، عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے کہ چین عالمی معاشی ترقی کا “انجن” ہے۔
اگرچہ موجودہ وبائی صورتحال نے چین کی معیشت پر کچھ اثرات مرتب کیے ہیں ، لیکن چین کی معاشی ترقی کے بنیادی رجحان میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے۔ ویسے بھی چین کے پالیسی ٹولز میں بڑی گنجائش موجود ہیں۔ چینی عوام کے تعاون اور مثبت عوام دوست پالیسیوں سے چین نہ صرف کرونا کی وبا کی روک تھام اور کنٹرول میں فتح یاب ہوگا بلکہ ایک طویل المدتی معاشی ترقی کو بھی برقرار رکھے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔