وجود

... loading ...

وجود

زن و مرد۔۔ (علی عمران جونیئر)

پیر 23 دسمبر 2019 زن و مرد۔۔ (علی عمران جونیئر)

دوستو، کہتے ہیں کہ وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ، لیکن باباجی کہتے ہیں وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں بھنگ۔۔اب آپ وجود زن کو رنگ بولیںیا بھنگ، لیکن کائنات کی تصویر اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتی جب تک اس میں مرد نہ ہو۔۔ جس طرح موٹرسائیکل دوپہیوں کے بغیر موٹرسائیکل نہیں مانی جاتی اسی طرح زندگی کی گاڑی کے لیے زن و مرد دو پہیے ہوتے ہیں۔۔چلیں پھر آج کے کالم کی گاڑی انہی دو پہیوںکے نام کرتے ہیں۔۔

 

کہتے ہیں کہ ۔۔مرد اپنی ضرورت کی چیز خریدے گا چاہے اسے سوروپے کی چیز دوسوروپے میں خریدنی پڑے اورعورت دوسو روپے کی چیز ایک سومیں خرید لے گی،اور چیز بھی وہ جس کی ضرورت نہیں بس سیل لگی ہوئی تھی۔۔۔ایک مرد کے واش روم میں گن کر چھ چیزیں ہوتی ہیں،ٹوتھ برش،ٹوتھ پیسٹ،صابن،شیمپو ،شیو کرنے والا ریزر اور تولیہ۔۔اورعورت کے واش روم میں پچاس سے زیادہ چیزیں ہوتی ہیں جن میں سے مرد کو صرف بیس کا پتا ہوتا ہے کہ یہ کیا ہے باقی عورت ہی جانے۔۔۔ہر کسی قسم کی بحث میں عورت کے پاس ایک آخری فقرہ ہوتا ہے اوراگر مرد اس فقرے کے جواب میں کچھ کہہ دے تو ایک نئی بحث شروع۔ ۔ عورت کو اپنے مستقبل کی فکر ہوتی ہے اور اس وقت تک ہوتی ہے جب تک اسے ایک اچھا شوہر نہ مل جائے اورمرد کی مستقبل کی فکر ایک بیوی ملنے کے بعد شروع ہوتی ہے۔۔

 

۔ایک کامیاب مرد وہی ہے جو اپنی بیوی کے خرچے سے زیادہ پیسے کمائے اورایک کامیاب عورت وہی ہے جو ایسا مرد بطور شوہر پا لے۔۔۔ایک عورت، مرد سے یہ سوچ سے شادی کرتی ہے کہ وہ بدل جائے گا لیکن وہ نہیں بدلتااورایک مرد عورت سے یہ سوچ کر شادی کرتا ہے کہ یہ نہیں بدلے گی اور وہ بدل جاتی ہے۔۔۔عورت ہمیشہ شاپنگ کے لیے، پودوں کو پانی دینے کے لیے،کچرا پھینکنے کے لیے اور کتاب پڑھنے کے لیے بھی لباس کا خیال کرے گی ڈریس اپ ہو گی اورمرد صرف شادی یا جنازے کے لیے ہی تیار ہوتا ہے۔۔۔عورت کو اپنے بچوں کے بارے سب کچھ علم ہوتا ہے ان کی ڈاکٹر سے اپائنمنٹ،ان کے خفیہ معاشقے،ان کا ہوم ورک،ان کی پڑھائی،ان کے بہترین دوست،ان کا پسندیدہ کھانا،ان کی پسندیدہ کتاب وغیرہ اورمرد کو بس یہ علم ہوتا ہے کہ میرے گھر میں میری فیملی رہتی ہے۔۔۔مرد کو صبح ساڑھے سات جانا ہے وہ سات بجے اٹھ کر تیار ہو جائے گااورعورت کو اگر کہیں ساڑھے سات جانا ہے تو تیار ہونے کے لیے پانچ بجے اٹھنا پڑے گا۔۔۔

 

عورت کی اپنے آئیڈئیل کے لیے دعا۔۔یا اللہ! میرا ہونے والا شوہر کیئرنگ ہو،خوبصورت ہو، اچھا کماتا ہو، مجھے خوش رکھے،میری مشکلات سمجھنے والا ہو، میرے والدین کی عزت کرے،، میری غلطیوں کو اگنور کرے وغیرہ وغیرہ۔۔اورمرد کی دعایا اللہ! خوبصورت ہو۔۔۔مرد کو اپنا آپ آئینے کے سامنے کھڑا ہو کر باڈی بلڈر لگتا ہے چاہے وہ موٹا ہواورعورت کو اپنا آپ ہمیشہ ہی موٹا لگتا ہے چاہے وہ اسمارٹ ہوں۔۔ مرد اگر ایک ہفتہ فیس بک پر نہ جائے تو ایک ہفتے بعد محض بیس یا پچیس نوٹیفیکیشن ہوں گے اوراگر عورت ایک ہفتہ فیس بک پر نہ جائے تو اڑھائی سو نوٹیفیکیشن،، سو سے زائد پرائیویٹ میسج اور تین سو سے زائد فرینڈ ریکوئیسٹ۔۔۔عورت کو خوش کرنا ہے تو اسے پیار دیا جائے ،جینے مرنے کی قسمیں کھائی جائیں،شاپنگ کروائی جائے،باہر کھانا کھلایا جائے اورمرد کو خوش ہونے کے لیے پاکستان کا کرکٹ میچ جیتنا بہت ضروری یا پھر بینک کا ایس ایم ایس الرٹ کہ سیلری آگئی ہے۔۔

 

ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں کہ۔۔خواتین کو کیا معلوم کہ روز مرّہ کی زندگی میں مردوں کو ابتدا ہی سے کیسے سنگین اور دگرگوں حالات سے نمٹنا پڑتا ہے۔ کیا کوئی عورت جانتی ہے کہ کسی لڑکی کے تانگے کے پیچھے سائیکل چلاتے ہوئے ایک ہاتھ سے بال سنوارتے ہوئے توازن بگڑنے پر سائیکل سمیت کسی سبزی فروش کے چھابڑے میں اوندھے منہ جا گرنے سے شخصیت پر کیسے منفی نفسیاتی اثرات ثبت ہوتے ہیں؟ کیا کسی عورت کو احساس ہے کہ کسی لڑکی کو ایک نظر دیکھنے کے لیے گرمیوں کی تپتی دھوپ یا جاڑے کی ٹھٹھرتی بارش میں گھنٹوں اس کے کالج کے سامنے کھڑا ہونا کس قدر تکلیف دہ امر ہے؟کیا کوئی عورت سمجھ سکتی ہے کہ بازار میں کسی دبلی پتلی حسین نوجوان لڑکی سے مڈبھیڑ کی صورت میں آدھ گھنٹہ سانس روک کر پیٹ اندر کھینچ کر رکھنا کس عذاب کا نام ہے؟کیا آج تک کسی نے یہ میسج دیکھا یا پڑھا ہے، میرا نام بشیر ہے، میں بڑی مشکل میں ہوں، مجھے پچاس روپے کا بیلنس بھجوا دو، اللہ پاک کی قسم واپس لوٹا دوں گا۔اور پھر خواتین کو اعترض ہے کہ مرد ان کے لیے کرتے ہی کیا ہیں؟یہ کونسا کاروباری اصول ہے کہ خواتین اگر مرد درزی یا ڈیزائینر یا بیوٹیشن کی خدمات حاصل کریں تو ٹھیک لیکن مرد اگر اپنے لیے خاتون درزن، خاتون حجام تلاش کرے تو اس کا کردار ڈھیلا پڑ جاتا ہے؟یہ کیسے ممکن ہے کہ مرد ایک ہی دکان سے کوٹ پینٹ ٹائی قمیض چرمی پیٹی جرابیں بنیان حتیٰ کہ جوتے اور جانگیہ تک خرید لیتا ہے اور عورتوں کو اڑتالیس دکانیں کھنگالنے کے بعد بھی ایک چپل نہیں ملتی؟یہ کیوں ہے کہ کسی دعوت میں ایک حسین عورت کے گرد چند مرد جمع ہو جائیں تو وہ’’پارٹی کی جان‘‘ کہلاتی ہے، اور اسی دعوت میں ایک خوبرو مرد کے گرد چند خواتین موجود ہوں تو اسے ’’خبیث بڈھا فلرٹ ُُ‘‘کہا جاتا ہے؟یہ کس کا فیصلہ ہے کہ شدید گرمی میں عورت باورچی خانے میں کھڑی ہو تو مظلوم، اور چلچلاتی دھوپ میں اسی عورت کا دوپٹہ رنگ کرانے رنگ ساز کے کھولتے ہوئے کڑاھے کے سامنے کھڑا ہو تو مردظالم؟یہ کہاں کا انصاف ہے کہ مرد عورت کو گال پر ہلکی سی چپت بھی لگا دے تو میکہ، محلہّ، میڈیا، ٹی وی چینل اوردرجن بھر این جی اوز ہاہا کار مچا دیتی ہیں کہ عورت پر ظلم ہوگیا، جبکہ عورت مار مار کر اپنے مرد کا بھرکس نکال دے اور وہ بیچارہ شرم کے مارے کسی سے ذکر بھی نہ کر سکے تو بھی مرد ظالم؟

 

ہمارے پیارے دوست ٹی وی دیکھ رہے تھے،بیگم صاحبہ پاس بیٹھ کر پیار سے پوچھنے لگیں، ٹی وی پر کیا ہے؟ وہ بڑی معصومیت سے بولے۔۔دھول مٹی۔۔شادی کی سالگرہ پہ بیگم نے کہا کہ مجھے ایسی جگہ لے جائیں جہاں ہم مدتوں سے نہیں گئے،وہ انہیں اپنے والدین سے ملانے لے گئے۔۔ایک رات بیگم نے فرمائش کی کہ مجھے مہنگی جگہ ڈنر کرائیں،وہ اسے پٹرول پمپ لے گئے۔۔بیگم نیا سوٹ پہن کر آئینے میں دیکھ رہی تھیں۔ کہنے لگیں ماڈل پہ کتنا اچھا لگ رہا تھا۔ میں تو کتنی موٹی، بھدی اور بے ڈول لگ رہی ہوں۔ پلیز میری تعریف میں کچھ کہیں تاکہ میرا موڈ خوشگوار ہو۔کہنے لگے، تمہاری نظر بڑی تیز اور پرفیکٹ ہے۔سبزی والے نے خراب سبزی دی۔ بیگم کہنے لگیں کہ جب پتا ہے کہ یہ کھلا دھوکہ دیتا ہے پھر بھی بار بار اسی کے پاس جاتے ہیں؟وہ بولے۔۔تمہارے میکے بھی تو جاتا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر