... loading ...
حکومت ریاستی و شہری اداروں میں کرپشن کی روک تھام کرنے میں کامیاب ہوسکے گی یا نہیں ۔۔؟اس سوال کے جواب میں کسی بھی قسم کی کوئی حتمی رائے قائم کرنے سے پہلے صرف مہنگائی جیسے ایک غیر معمولی معاملے پر روشنی ڈالتے چلیں تاکہ کوئی رائے قائم کرنے سے پہلے ایک مدلل دلیل سامنے رکھ سکیں ۔ بلاشبہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ تقریباً 300ارب روپے سے زائد کی کرپشن ہوتی رہی ہے،کرپشن کی سالانہ شرح اس سے کم اور زیادہ بھی ہوتی رہی ہوگی لیکن ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رواں برس گلوبل کرپشن بیورومیٹر نامی تحقیقی و جائزہ رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کے سرکاری اداروں میں کرپشن کی شرح 60فیصد زیادہ ہے جن میں پولیس کا محکمہ سر فہرست ہے جبکہ دیگر اداروں میں عدلیہ ، تعلیم ، صحت ، شہری ادارے ،(رجسٹریشن لینڈ،ٹیکس ،بجلی ،گیس، پانی) ،سیاسی جماعتیں ،پارلیمنٹرین اور پرائیویٹ سیکٹر شامل ہیں ۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے کرپشن کے حوالے سے زرعی شعبے کو یکسر انداز کیا گیا ہے جہاں کرپشن دیگر شعبوں کی طرح ایک منظم سسٹم کے تحت سالہاسال سے موجود ہے۔
بات ہورہی تھی مہنگائی پر قابو پانے کے حوالے سے تو اس ضمن یہ حقیقت ہمارے سامنے موجود ہے کہ ملک بھر میں پرائس کنٹرول اور کوالٹی کنٹرول کے ادارے نہ صرف کرپشن زدہ ہیں بلکہ اپنے محکمہ جاتی معاملات میں بھی ان کی کاکردگی مایوس کن ہے ۔تبدیلی سرکار مہنگائی پر کس حد تک قابو پاسکی ہے اس کا اندازہ محض آلو ، پیاز اور ٹماٹر کی فی کلو حالیہ قیمتوں سے لگایا جاسکتا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اس وقت بھی مارکیٹ میں ٹماٹر 200روپے فی کلو جبکہ پیاز 90روپے فی کلو اور آلو 60روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے ۔ یہاں یہ واضح رہے کہ سبزیوں کی بیان کی گئی ان قیمتوں کا اطلاق وزیر اعظم کے امپورٹیڈ مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ پر نہیں ہوتا ہے اور انھیں اس وقت بھی آلو ، پیاز اور ٹماٹر بالترتیب 10روپے سے 17روپے تک فی کلو کے حساب سے دستیاب ہیں۔ بہر کیف آٹا ، چاول اور دالوں کی قیمتوں کی کہانی اس سے بھی زیادہ درد ناک ہے جسے بیان کرتے ہوئے کلیجہ پھنکنے لگا ہے ۔
بلا شبہ ملک میں کرپشن اس قدر عام ہوگئی ہے کہ جسے ختم کرنے کے لیے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ سسٹم متعارف کرانے کی ضرورت پیش آئیگی ۔دنیا جانتی ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ملکی معیشت میں زرعی شعبے کا حصہ غیر معمولی طور پر واضح اور نمایا ں ہے ۔اب ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک زرعی ملک میں زرعی اجناس( سبزیوں) کی قیمتیں اس قدر زیادہ کیوں ہیں ۔اس کی ایک بڑی وجہ تو یہ ہے کہ کھیت سے سبزی منڈی تک کے سفر میں سبزیوں کی خریداری کے عمل میں’’آڑھتی ‘‘یعنی مڈل مین سب سے زیادہ فائدے میں رہتا ہے یعنی کھیت میں ہل چلانے والا کسان یا سرمایہ کاری کرنے والے زمیندار کو اپنی محنت کا وہ ثمر نہیں ملتا جو مڈل مین اچک لیتا ہے جو سبزیوں کی من پسند قیمتیں متعین کرتا ہے اور اس طرح مہنگائی پر حکومتی کنٹرول نہیں رہ پاتا ۔اگر حکومت کھیت سے منڈی تک کی خریداری کے عمل میں مڈل مین کلچر کا خاتمہ کرتے ہوئے اسے سرکاری سطح پر براہ رست کنٹرول کرے تو اس سے نہ صرف ایک طرف مہنگائی کم ہوگی بلکہ دوسری جانب کسان اور زمیندار کو بھی اس کی محنت کا صحیح معاوضہ مل سکے گا ۔
سبزی منڈیوں میں مڈل مین کلچر اس حد تک مضبوط ہوچکا ہے اسے ختم کیے بغیر زرعی اجناس کی قیمتوں پر قابو پانا ممکن نہیں رہاہے ۔یعنی کھیت سے سبزی منڈی تک ایک’’ سسٹم میٹک‘‘ کرپشن ہورہی ہے جس کا فائدہ صرف اور صرف مڈل مین کو ہورہا ہے جبکہ کسان اور عام خریدار دونوں کا اپنی اپنی جگہ پر استحصال ہورہا ہے۔ یعنی محنت کے معاوضہ سے لیکر قوت خرید تک کے معاملات دونوں ہی متاثر ہورہے ہیںاور حیران کن امر یہ ہے کہ ان معاملات پر حکومت کا کسی قسم کا کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔تو پھر ایسے میں حکومت کیونکر مہنگائی پر قابو پانے کا دعویٰ کر سکتی ہے جبکہ سسٹم پر اس کی گرفت سرے سے ہی نہیں ہے ۔
لہذا حکومت کو چاہئے کہ وہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے پہلے مروجہ سسٹم میں بنیادی تبدیلیاں لیکر آئے بالخصوص پرائس اور کوالٹی کنٹرول کے اداروں کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے اسے زیادہ سے زیادہ با اختیار بناتے ہوئے اس پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کا مربوط نظام متعارف کرائے ،بصورت دیگر مہنگائی کے خاتمے کے دعوے محض دعوے ہی رہیں گے ۔اب ایسے میں جب مہنگائی کے حوالے سے ایک دلیل موجود ہے کہ اس کا سبب کیا ہے ۔یعنی مہنگائی کی بڑی وجہ بھی کرپشن ہے جسے ختم کیے بغیر مہنگائی کا خاتمہ ممکن نہیں ہے ۔لہذا کرپشن کے خاتمہ کے لیے جہاں کرپٹ عناصر کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے وہاں کرپٹ سسٹم کو بھی توڑنے کی ضرورت ہے اور جب تک سسٹم کو نہیں توڑا جائے گا کرپٹ عناصر پیدا ہوتے رہینگے اور کرپشن جاری رہے گی ۔اب ایک بار پھر اس سوال کی طرف بڑھتے ہیں کہ کیا حکومت ریاستی و شہری اداروں میں کرپشن کی روک تھام کرنے میں کامیاب ہوسکے گی یا نہیں ۔۔؟تو پھر اس حوالے سے حتمی رائے تو یہی ہوسکتی ہے کہ تبدیلی سرکار کی جانب سے کرپٹ عناصر کے خلاف تو کسی حد تک کاروائی ہورہی ہے لیکن اس کی جانب سے سسٹم کو توڑنے کی طرف اب تک کوئی پیش قدمی نہیں کی جاسکی ہے ۔لہذا ایسے میں جب کرپشن سسٹم میٹک ہو تو اس کے خاتمے کی توقع نہیں کی جانی چاہئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...