وجود

... loading ...

وجود

راز ناتھن شاہی، یادیں ،باتیں (الطاف مجاہد)

اتوار 17 نومبر 2019 راز ناتھن شاہی، یادیں ،باتیں  (الطاف مجاہد)

40 برس تک کی عمر خوشیاں دیکھنے کی ہوتی ہے پھر تو صدمے جھیلنے پڑتے ہیں، پیاروں کی جدائی کے۔ یہ بات ہمارے ایک سینئر نے کم و بیش تین عشرے قبل کہی تو اُس وقت سر سے گزرگئی تھی لیکن آج جب راز ناتھن شاہی کے لیے دعائے مغفرت کی تو بہت سے پیارے یاد آئے جو اب اس جہاں میں نہیں رہے۔ کیسے کیسے سجیلے، بانکے اپنے اپنے فن میں باکمال، کارنامے ان کے لازوال لیکن تہہ خاک سوئے ہیں اورشاید حشر ہی میں ملاقات ہو مگر وہاں تو سب کو اپنی پڑی ہوگی، نفسانفسی کا عالم ہوگا، چلیں حاضر لمحوں ہی میں جانے والوں کی یاد تازہ کرلیں۔

غالباً 80 کا عشرہ تھا جب سب رنگ کے دفتر جانا شروع کیا، جنگ پریس کی عقبی عمارتوںمیں سے ایک۔ جمیل اختر خان، انور شعور، اقبال مہدی، شاہد رسام اور کتنے ہی۔ شکیل عادل زادہ سے ان کی گفتگو سننا، اور علم کے موتی چننا۔ مشغلہ سا بن گیا تھا۔ ملازمت بھی جنگ میں تھی اس لیے مسافت بھی زیادہ طے نہ کرنی پڑتی تھی یہاں ایک ملاقات راز ناتھن شاہی سے بھی ہوئی۔ لہجے میں مٹھاس، گفتگو میں اپنائیت ملی تونیچے چائے کے کیبن پر بھی بیٹھنے لگے، ہم جیسے کتنے ہی کلو کے ڈھابے پر چائے پیتے اورخواب دیکھتے تھے اس شہر میں آگے بڑھنے کے جسے جوش ملیح آبادی نے شہر نامراد بتایا تھا کہ اس کی ہوا کھا کر اورپانی پی کر زیادہ سے زیادہ چار پانچ برسوںمیںاولیا، لفنگے۔ ملائک، شیطان اور دیوتا ، راکشش بن جایا کرتے ہیںچونکہ دیہات سے خمیر اٹھا تھا اس لیے ہم کچھ اورنہ بن سکے وہی رہے جو گائوں گوٹھ سے آتے وقت تھے۔

برادرم یونس ہمدم کی موجودگی میں راز ناتھن شاہی سے آرٹس کونسل میں بارہا ملاقاتیںر ہیں اورکئی مرتبہ پریس کلب ود یگر تقریبات میں بھی ساتھ رہا، ہمیشہ مسکراتے پایا۔ یاسر قاضی، شبیر سومرو، آصف قاضی، مولائی ملاح سے جب بھی تذکرہ ہوا ان کی تعریف سننے کو ملی کہ وہ لکیروںاورلفظوں کے شناور تھے کیلی گرافی کی دنیا میں متعددتجربے کیے، ٹی وی پر کام کیا اور کئی ایک اشتہاری اداروں اور جریدوں میںبھی صلاحیتوںکا لوہا منوایا۔ ایک مرتبہ فن اور شخصیت پر گفتگو میں اپنی شعری صلاحیتوںکا بھی اعتراف کیا اور کلام سے بھی نوازا۔ اپنے اشعارمیںوہ چاند سے مخاطب تھے اوراس کے محبوب سے اپنی پیاری کا موازنہ یا تقابل کررہے تھے منفرد لہجے میں خوبصورت خیال اوراطراف کا ماحول مصرعوں کو نیا آہنگ دے گیا۔

بتانے لگے کہ اُس عہد میںآزاد نظم کا تجربہ کیا جب سندھی میں یہ صنف متعارف ہونا شروع ہوئی تھی اور یہ بھی کہ قطعات، غزل ، دوہے اور وائی بہت کچھ لکھا اوراس لکھے کو سندھ بھر میں پسندبھی کیا گیا خیرپور ناتھن شاہ مردم خیز خطہ ہے ایم آر ڈی کی تحریک میں بھی نام کمایا شاعری میں وفا ناتھن شاہی، نشتر ناتھن شاہی اور آتم ناتھن شاہی کے ناموں کو کون بھلا سکتا ہے اسی قبیلے کا ایک فرد راز بھی تھے جن کا اصل نام تو علی شیر میرانی تھا مگر تخلص غالب آیا اوراسی شناخت سے زندہ رہے اورنام کمایا ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ بالشتیوں کوصدارتی ایوارڈ اور حسن کارکردگی کے اعزاز ملے لیکن انہیںنظرانداز کیا گیا۔ ایک بار کہنے لگے کہ پاکستان سے سات روز بڑا ہوں کہ 7 اگست کو ولادت ہوئی۔ میں نے پوچھا توساٹھ برس کے ہوگئے جواباً مسکرائے اور گویا ہوئے لیکن سٹھیایا نہیں ہوں، دل جوان ہے اوراپنے فن میں نت نئے تجربوںکا حوصلہ بھی۔

وفات سے تین چار روز پہلے ہی ملاقات ہوئی تھی ہشاش بشاش تھے اور تروتازہ بھی، سلام دعا ہوئی لیکن ان کی مصروفیت کے باعث کچہری نہ ہوسکی۔ منگل 5 نومبر کو برادرم آصف قاضی کی وال پر ان کی رحلت کی اطلاع درج تھی فون کیا تو ان کے صاحبزادے جمشید میرانی نے تصدیق کی کہ پیر کی شام وہ دارفانی سے کوچ کرگئے۔ محترم ڈاکٹر مسرت خواجہ، احسن عباس، شعیب بھائی ، عزیز صاحب کس کس سے تعزیت کی جائے کہ وہ اپنی جدائی کا صدمہ دے کر دور بہت دور جاچکے ہیں جہاںسے کوئی واپس نہیںآتا۔

زندگی کی 72بہاریںد یکھنے والے راز ناتھن شاہی سے رفاقت کے دن یاد رہیں گے کہ ان کے پسماندگان میںان کی بیوہ، بیٹیاں اور بیٹے ہی نہیں لاتعداد احباب بھی ہیں جن کے ساتھ انہوں نے کام کیا یا اپنے فن اور گفتگو سے گرویدہ بنایا۔ چندماہ قبل ایک سندھی جریدے نے راز کی شخصیت پرمضمون شائع کیا توازحد خوشی ہوئی کہ شایدیہ تحریر بااثر حلقوںکو ان کی سمت متوجہ کردے مگر یہ خیام خام ہی رہا کہ اس عہد بے ثبات میںبے مایہ لوگ کہاں توصیف کے مستحق ٹھہرتے ہیں راز ناتھن شاہی نے بھرپورزندگی گزاری وہ لفظوں، رنگوں کے استعمال پر قادر تھے خوبصورت اشعار اوردیدہ زیب خطاطی کے نمونے ان کی یاد ہمیشہ دلاتے رہیں گے وہ زندگی بھر کسی پر بوجھ نہ بنے زندگی کا آخری دن بھی قلمی مشقت میں گزارا کاش پس وفات ہی ان کی خدمات کا اعتراف کرلیا جائے اس کے کلام اور کیلی گرافی کے نمونوں کو محکمہ ثقافت پذیرائی دے کہ یہ اس پر احسان نہیں حق بہ حقدار رسید کے مصداق ہوگا ؎

نہ قطب ہوںنہ قلندر، نہ کوئی دوسرا وصف
کوئی تو آئے، کہے، آدمی یہ ہے !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر