وجود

... loading ...

وجود

دودھ کا دھلا۔۔ (علی عمران جونیئر)

بدھ 09 اکتوبر 2019 دودھ کا دھلا۔۔ (علی عمران جونیئر)

دوستو، شاید آپ نے یہ بات نوٹ کی ہو یانہ کی ہو، لیکن ہم نے بہت بری طرح سے محسوس کیا ہے کہ ہمارے آس پاس تمام لوگ ہی خود کو دودھ کا دھلا کہتے ہیں۔۔ دودھ کا دھلااصل میں اسے کہتے ہیں جو انتہائی شریف، کرپشن سے پاک،تمام مکاریوں،عیاریوں سے دور رہنے والا ہو، اس نے کبھی کوئی غلط کام نہ کیا۔۔ لیکن جب ان سے ملیں بلکہ ان سے گھل مل جائیں تو صاف پتہ لگتا ہے کہ ان کا بس چلے تو انگریزی اور پنجابی والا ـ’’دا‘‘ جیسے ہی موقع ملے لگادیں گے۔۔ایک صاحب حج کرکے آئے تو ان کی اہلیہ نے محسوس کیا کہ اب اس کا شوہر انہیں ڈارلنگ، جانو، میری جان جیسے القابات سے نہیں پکارتا بلکہ ڈائریکٹ نام لے کر آواز دیتا ہے،ایک روز بیگم سے رہا نہ گیا تو سوال کر ہی دیا۔۔ جس پر شوہر نے بڑی سنجیدگی سے جواب دیا کہ۔۔ حج سے واپسی کے بعد اب جھوٹ بولا نہیں جاتا۔۔سچ پوچھیں تو اب وہ زمانہ آگیا ہے کہ بندہ کسی سے دو چار بار پیار سے کیا بات کرلے پانچویں بار وہ ادھار مانگنے آجاتا ہے۔۔

ایک درد مند پاکستانی نے کسی بزرگ سے عرض کی۔۔۔حضور دعا فرمائیں کہ ملک سے سارے چور ختم ہو جائیں۔۔بزرگ نے دردمند پاکستانی کو اوپر سے نیچے تک غور سے دیکھا،پھر تھوڑا سا مسکرائے اور ریش مبارک پر دور تک ہاتھ پھیرتے ہوئے بولے ۔۔۔بیٹا اتنے بڑے ملک میں اکیلے رہ کر کیا کرو گے۔۔۔معروف لکھاری مستنصر حسین تارڑ اپنی کتاب میں رقم طراز ہیں کہ۔۔ایک دن ریڑھی والے سے خربوزے کے بارے میں پوچھا۔۔کہنے لگا۔۔باؤجی،بے شک سارے لے جاؤ،ایک بھی پھکا ہوتو پیسے واپس۔۔ہم نے اس کے کان میں کہا، بیس کلو چاہیئے ،ٹونا ٹوٹکا کرنا ہے، حکیم نے کہا ہے کہ خربوزہ پھیکا ہونا چاہیئے۔۔ریڑھی والے نے اچانک یوٹرن مارا اور کہنے لگا۔۔باؤجی،بے شک سارے لے جاؤ،ایک بھی مٹھا ہوتو پیسے واپس۔۔۔معروف مصنف سعادت حسین منٹو پنجابی تھے،یہ بات ہمارے پیارے دوست نے ہمیں بتائی، واقعی ہم کسی رائٹر کے بارے میں اتنی تفصیلی معلومات نہیں رکھتے۔۔ہمارے پیارے دوست نے منٹو کے حوالے سے ہمیں بتایا کہ ۔۔وہ لکھتے ہیں،جب پنجابی اسپیکنگ اردو بولتا ہے توایسا لگتا ہے جیسے وہ جھوٹ بول رہا ہو۔۔ہمارے پیارے دوست کاکہنا ہے کہ مجھے کبھی اس جملے کی سمجھ نہیں آئی،لیکن پھر ایک دن سہیل وڑائچ کو بولتے سنا تو منٹو پر ایمان لے آیا۔۔

ایک شخص کو بیوی کے ساتھ مار پیٹ کرنے کے جرم میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج نے شوہر کی زبانی پورا واقعہ سننے کے بعد مستقبل میں اچھے برتائو کی نصیحت کرتے ہوئے اسے چھوڑ دیا۔ اگلے دن اس شخص نے اپنی بیوی کو پھر مارا۔اسے دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج نے کڑک دار لہجے میں پوچھا ۔۔تمہیں دوبارہ ایسا کرنے کی ہمت کیسے ہوئی ؟ عدالت کو مذاق سمجھتے ہو؟۔۔نہیں حضوروالا! آپ میری پوری بات تو سن لیجئے۔ کل جب آپ نے مجھے چھوڑ دیا تو اپنے آپ کو ریلیکس کرنے کے لیے میں نے تھوڑی سی پی لی۔ جب اس سے کوئی فرق نہ پڑا تو میں باقی پوری بوتل بھی پی گیا۔ بیوی میرا حال دیکھ کر بولی ۔۔نالائق آگیا نالی کا پانی پی کر۔۔ حضور ! میں نے یہ خاموشی سے سن لیا اور کچھ نہیں کہا۔ تھوڑی دیر بعد وہ پھر بولی۔۔کمبخت ‘کچھ کام دھندا بھی کرلیا کرو۔صرف پیسے برباد کرنے کا ہی ٹھیکہ لے رکھا ہے۔۔ حضور میں نے پھر بھی کچھ نہیں کہا اور سونے کے لیے خواب گاہ میں جانے لگا تو پیچھے سے وہ پھر چلائی ۔۔۔اگر اس نکمے جج میں تھوڑی سی بھی عقل ہوتی تو تم آج جیل میں ہوتے۔۔ بس حضوروالا! عدالت کی توہین مجھ سے برداشت نہیں ہوئی اور پھر دے دما دم مست قلندر۔۔۔ جج صاحب نے کیس خارج کر کے شوہر کو باعزت بری کر دیا۔۔

ایک خاتون خانہ اور وکیل کی گاڑیاں آپس میں سرراہ گلے مل بیٹھیں یعنی ٹکراگئیں، حادثہ اتنا زوردارتھا کہ دونوں کی گاڑیاں تقریبا تباہ ہوگئیں،لیکن حیرت انگیز طور پر دونوں بال بال بچ گئے۔۔ باہر نکل کر وکیل نے عورت سے کہا۔۔۔ یقین نہیں آتا کہ ہم دونوں کی گاڑیاں تباہ ہو گئی ہیں اور ہم دونوں بالکل خیریت سے ہیں ایسا لگتا ہے کہ شاید قدرت کو ہماری ملاقات مقصود تھی کہ ہم دونوں دوست بن جائیں۔۔خاتون نے وکیل کی بات سنی اور جواب دیا۔۔۔مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے کہ شاید قدرت ہمیں ملانا چاہتی تھی۔۔وکیل نے خاتون کی بات سنی اور بولا۔۔۔ایک اور معجزہ دیکھو،میری گاڑی تو بالکل تباہ ہوگئی لیکن اس میں رکھی شیمپئین کی بوتل بالکل محفوظ ہے،چلو مل کر اس حادثاتی ملاقات کو انجوائے کرتے ہیں۔۔ وکیل نے بوتل عورت کے حوالے کرتے ہوئے کہا۔۔عورت نے جلدی سے بوتل کھولی اور غٹا غٹ کر کے آدھی پی گئی اور پھر نشیلی آنکھوں سے وکیل کا جائزہ لیتے ہوئے بوتل واپس وکیل کے حوالے کر دی، وکیل نے بوتل کا ڈھکن بند کیا اور بوتل عورت کی گاڑی کی ڈگی میں رکھ دی۔۔عورت نے حیرت سے پوچھا۔۔مسٹر ایڈووکیٹ ،کیا آپ نہیں پیوگے؟؟۔۔نہیں، میں پولیس کا انتظار کر رہا ہوں کہ آ کر دیکھے کہ نشے میں گاڑی کون چلا رہا تھا؟وکیل نے کندھے اچکاتے ہوئے جواب دیا۔۔۔!!
ایک نوجوان نے بزرگ سے پوچھا،جب دنیا فانی ہے تو پھر لوگ کیوں اس کے پیچھے بھاگتے ہیں؟؟ پیسہ دنیا میں ہی رہ جائے گا تو پھر لوگ اس کے پیچھے زندگی کیوں لٹادیتے ہیں؟؟فانی چیزوں کو حاصل کرنے کے لیے دوستوں کو دشمن کیوں سمجھتے ہیں؟؟بزرگ نے مسکراتے ہوئے زمین سے کانٹا اٹھایا اور نوجوان کے تینوں سوالوں کا جواب ایک خوبصورت جملے میں دیا۔۔انہوں نے کانٹا اٹھایا اور منہ کے قریب لا کے دانتوں میں پھنسی ہوئی چھالیہ نکالی اور کہا،’’ جا بھئی اپنا کام کر۔۔‘‘۔۔۔ایک مغوی پیر ڈاکوؤں کوبے وقوف سمجھ کر بولے ۔۔مجھے رہا کردیں توایسا تعویذ لکھ کر دوں گاجسے بازو پر باندھنے پر گولی اثر نہیں کرے گی۔

اک ڈاکْو نے کہا ۔۔۔آپ تعویذ لکھ دیں آپ کو بلا تاوان کے چھوڑ دیں گے، لیکن ایک شرط ہوگی۔۔ہم وہ تعویذ آپ کے بازو پر باندھ کر آپ کی ٹانگ پر فائر کرکے دیکھیں گے۔۔
اور اب چلتے چلتے موضوع کے حوالے سے اہم مشورہ دیتے چلیں۔۔اگر نہاتے وقت پانی میں ایک چمچہ دودھ کا ڈال لیں،تو آپ بھی کہہ سکیں گے ہاں میں بھی دودھ کا دھلا ہوں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر