وجود

... loading ...

وجود

دو لاکھ دلہنوں کے عروسی جوڑے مفت

پیر 31 دسمبر 2018 دو لاکھ دلہنوں کے عروسی جوڑے مفت

اظہر سید سے ملاقات اتفاقی تھی، کراچی پریس کلب میں ظہرانے کا اہتمام عبدالسلام سلامی نے کیا تھا، ڈاکٹر شیر شاہ سید سمیت ہم چار افراد تھے، اچانک ڈاکٹر شیر شاہ سید نے بتایا کہ اظہر سید اس بار دو لاکھ سے زائد شادی کے جوڑے لے کر پاکستان آئے ہیں، جو غریب مستحق ایسی خواتین کو تقسیم ہوں گے، جو بہت جلد دلہن بننے والی ہیں۔ پاکستان میں جہاں جہیز کے مسائل ہیں، وہاں غریب خاندانوں کے لیے شادی کے دلہن کے جوڑے بھی ایک مسئلہ ہیں، شادی پر خواتین چاہے غریب ہوں یا امیر، شادی کا عروسی جوڑا ضرور پہنتی ہیں۔ یہ خواتین کا مان ہوتا ہے، خوشی کے یہ لمحات ساری زندگی یاد رہتے ہیں۔ میں نے پوچھا اس قدر عروسی جوڑے آپ نے کیسے جمع کر لیے؟ اظہر سید نے ( جوآئی ٹی ایکسپرٹ ہیں اور برسوں سے امریکا اٹلانٹا میں مقیم ہیں) بتایا کہ امریکا سے پاکستان تو اکثر آنا جانا ہوتا تھا۔ پچھلے دنوں آیا تو گھر میں پڑے ہوئے خواتین کے ایسے کپڑے جو شادی کے بعد پھر کبھی پہننے میں نہیںآتے جمع کیے، دو سوٹ کیس بھر گئے تو میں یہ پاکستان لے آیا۔ دوستوں سے ذکر ہوا تو ڈاکٹر شیر شاہ سید آگے آئے، ان کا کوہلی گوٹھ اسپتال خواتین کا مفت علاج کرتا ہے، ہزاروں خواتین یہاں آتی ہیں۔ انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم ایسی خواتین کی نشاندہی کریں گے جو ضرورت مند ہیں، اور ان کی بچیوں کو شادی کے جوڑوں کی ضرورت ہے۔ یوں یہ کام شروع ہوا۔
اس کے پیچھے آئیڈیا یہ تھا کہ امریکا میں پاکستانیوں کو جہاں دیگر بہت سے مسائل کا سامنا ہے، وہاں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اپنے دیسی ، مشرقی ملبوسات کا کیا کریں، جو شادی کے موقع پر بڑے چاؤ اور کثیر سرمایہ سے تیار کیے جاتے ہیں۔ اور بعد میں ان کا کوئی استعمال نہیں ہوتا۔ امریکا میں موجود پاکستانی خاندانوں کے مالی مسائل جیسے بھی ہوں لیکن یہ کپڑے ہر گھر میں موجود ہیں۔ جو سائز میں نہ ہونے، آؤٹ آف فیشن ہوجانے، کی وجہ سے قابل استعمال نہیں رہے۔ اور برسوں سے الماریوں ، سوٹ کیس میں پڑے ہیں۔ میں نے پوچھا آپ کے ذہن میں کیا آئیڈیا تھا۔ اظہر سید نے بتایا کہ ابتداء میں تو لوگوں کی مدد کا سوچا تھا، پھر جب لوگوں کی دلچسپی کو دیکھا تو یہ ’’ تواتر پروگرام‘‘ بنایا، جس میں بنیادی خیال یہ تھا کہ آپ کی الماریوں، اور سوٹ کیس میں مہینوں سے بند ایسے کپڑے جو اب آپ کے استعمال میں نہیں ہیں، ان کپڑوں کو ضرورت مندوں تک پہنچائیں جن کی بیٹیوں کی شادی ہونے والی ہے، اور بیٹی کو دینے کے لیے شادی کا جوڑا نہیں ۔ ہم نے لوگوں سے اس بارے میں اپیل کی اور بتایا کہ آپ کے بھیجے ہوئے کپڑے چھانٹ کر، ان کو ضرورت کے مطابق تیار کرکے ضرورت مند افراد کو پہنچایا جائے گا۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے فیس بک پر ایک پیج ،،تواتر،، کے نام سے بناکر اپیل کی گئی، اس موقع پر سب سے پہلے آسٹریلیا سے دو بکس کپڑوں کے آئے، ایسوسی ایشن آف فزیشن آف ڈیشٹ آف نارتھ امریکا (اپنا) نے بھی دست تعاون آگے بڑھایا۔سینکڑوں رضا کار اور این جی اوز اس کام میں مدد دینے لگیں۔ ایریزونا سے زاہد توفیق احمد، سارا عالم اور بہت سی خواتین نے کلیکشن کے مراکز پر آکر ، جوڑوں کی چھٹائی، انھیں قابل استعمال بنانے اور پیکنگ کا کام شروع کیا ۔ تواتر کا یہ کام اسقدر زیادہ پھیل گیا کہ اظہر سید کو اٹلانٹا میں چھ ہزار اسکوائر فٹ کا ایک ویئر ہاوس لے کر وہاں یہ کام منتقل کرنا پڑا۔ آنے والے دنوں میں لوگوں کی جانب سے بہت سے عطیات اور کپڑے موصول ہونے لگے، اب دوسرا مرحلہ ان کی شپ منٹ کا تھا، جس پر کثیر لاگت بھی صرف ہونا تھی۔
اس موقع پر تواتر ٹیم نے امریکا میں ان ملبوسات کو جمع کرنے کے لیے مختلف شہروں میں پک اپ پوائنٹ بنائے تاکہ لوگ آسانی سے اپنے کپڑے وہاں پہنچا سکیں۔پاکستان میں ان کپڑوں کو پہنچانے کے لیے کنٹینرز میں اسٹور کرکے بھیجا گیا۔ اس سلسلے میں فیصل ایدھی نے بھی مدد کی، اور یوں یہ لاکھوں عروسی ملبوسات کوہلی گوٹھ اسپتال کے توسط سے غریب اور مستحق ایسی خواتین کے جہیز کا ذریعہ بن گئے ہیں، جو شادی کے لیے جہیز کے انتظار میں بیٹھی تھیں۔ اظہر سید نے جو ایک خواب دیکھا وہ ایک بہت بڑی این جی او کی صورت میں پایۂ تکمیل تک پہنچ رہا ہے۔ ڈاکٹر شیر شاہ سید ہمیشہ نئے آئیڈیاز اور منصوبے لے کر عوام کی خدمت کے کام کر رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر