... loading ...
اظہر سید سے ملاقات اتفاقی تھی، کراچی پریس کلب میں ظہرانے کا اہتمام عبدالسلام سلامی نے کیا تھا، ڈاکٹر شیر شاہ سید سمیت ہم چار افراد تھے، اچانک ڈاکٹر شیر شاہ سید نے بتایا کہ اظہر سید اس بار دو لاکھ سے زائد شادی کے جوڑے لے کر پاکستان آئے ہیں، جو غریب مستحق ایسی خواتین کو تقسیم ہوں گے، جو بہت جلد دلہن بننے والی ہیں۔ پاکستان میں جہاں جہیز کے مسائل ہیں، وہاں غریب خاندانوں کے لیے شادی کے دلہن کے جوڑے بھی ایک مسئلہ ہیں، شادی پر خواتین چاہے غریب ہوں یا امیر، شادی کا عروسی جوڑا ضرور پہنتی ہیں۔ یہ خواتین کا مان ہوتا ہے، خوشی کے یہ لمحات ساری زندگی یاد رہتے ہیں۔ میں نے پوچھا اس قدر عروسی جوڑے آپ نے کیسے جمع کر لیے؟ اظہر سید نے ( جوآئی ٹی ایکسپرٹ ہیں اور برسوں سے امریکا اٹلانٹا میں مقیم ہیں) بتایا کہ امریکا سے پاکستان تو اکثر آنا جانا ہوتا تھا۔ پچھلے دنوں آیا تو گھر میں پڑے ہوئے خواتین کے ایسے کپڑے جو شادی کے بعد پھر کبھی پہننے میں نہیںآتے جمع کیے، دو سوٹ کیس بھر گئے تو میں یہ پاکستان لے آیا۔ دوستوں سے ذکر ہوا تو ڈاکٹر شیر شاہ سید آگے آئے، ان کا کوہلی گوٹھ اسپتال خواتین کا مفت علاج کرتا ہے، ہزاروں خواتین یہاں آتی ہیں۔ انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم ایسی خواتین کی نشاندہی کریں گے جو ضرورت مند ہیں، اور ان کی بچیوں کو شادی کے جوڑوں کی ضرورت ہے۔ یوں یہ کام شروع ہوا۔
اس کے پیچھے آئیڈیا یہ تھا کہ امریکا میں پاکستانیوں کو جہاں دیگر بہت سے مسائل کا سامنا ہے، وہاں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اپنے دیسی ، مشرقی ملبوسات کا کیا کریں، جو شادی کے موقع پر بڑے چاؤ اور کثیر سرمایہ سے تیار کیے جاتے ہیں۔ اور بعد میں ان کا کوئی استعمال نہیں ہوتا۔ امریکا میں موجود پاکستانی خاندانوں کے مالی مسائل جیسے بھی ہوں لیکن یہ کپڑے ہر گھر میں موجود ہیں۔ جو سائز میں نہ ہونے، آؤٹ آف فیشن ہوجانے، کی وجہ سے قابل استعمال نہیں رہے۔ اور برسوں سے الماریوں ، سوٹ کیس میں پڑے ہیں۔ میں نے پوچھا آپ کے ذہن میں کیا آئیڈیا تھا۔ اظہر سید نے بتایا کہ ابتداء میں تو لوگوں کی مدد کا سوچا تھا، پھر جب لوگوں کی دلچسپی کو دیکھا تو یہ ’’ تواتر پروگرام‘‘ بنایا، جس میں بنیادی خیال یہ تھا کہ آپ کی الماریوں، اور سوٹ کیس میں مہینوں سے بند ایسے کپڑے جو اب آپ کے استعمال میں نہیں ہیں، ان کپڑوں کو ضرورت مندوں تک پہنچائیں جن کی بیٹیوں کی شادی ہونے والی ہے، اور بیٹی کو دینے کے لیے شادی کا جوڑا نہیں ۔ ہم نے لوگوں سے اس بارے میں اپیل کی اور بتایا کہ آپ کے بھیجے ہوئے کپڑے چھانٹ کر، ان کو ضرورت کے مطابق تیار کرکے ضرورت مند افراد کو پہنچایا جائے گا۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے فیس بک پر ایک پیج ،،تواتر،، کے نام سے بناکر اپیل کی گئی، اس موقع پر سب سے پہلے آسٹریلیا سے دو بکس کپڑوں کے آئے، ایسوسی ایشن آف فزیشن آف ڈیشٹ آف نارتھ امریکا (اپنا) نے بھی دست تعاون آگے بڑھایا۔سینکڑوں رضا کار اور این جی اوز اس کام میں مدد دینے لگیں۔ ایریزونا سے زاہد توفیق احمد، سارا عالم اور بہت سی خواتین نے کلیکشن کے مراکز پر آکر ، جوڑوں کی چھٹائی، انھیں قابل استعمال بنانے اور پیکنگ کا کام شروع کیا ۔ تواتر کا یہ کام اسقدر زیادہ پھیل گیا کہ اظہر سید کو اٹلانٹا میں چھ ہزار اسکوائر فٹ کا ایک ویئر ہاوس لے کر وہاں یہ کام منتقل کرنا پڑا۔ آنے والے دنوں میں لوگوں کی جانب سے بہت سے عطیات اور کپڑے موصول ہونے لگے، اب دوسرا مرحلہ ان کی شپ منٹ کا تھا، جس پر کثیر لاگت بھی صرف ہونا تھی۔
اس موقع پر تواتر ٹیم نے امریکا میں ان ملبوسات کو جمع کرنے کے لیے مختلف شہروں میں پک اپ پوائنٹ بنائے تاکہ لوگ آسانی سے اپنے کپڑے وہاں پہنچا سکیں۔پاکستان میں ان کپڑوں کو پہنچانے کے لیے کنٹینرز میں اسٹور کرکے بھیجا گیا۔ اس سلسلے میں فیصل ایدھی نے بھی مدد کی، اور یوں یہ لاکھوں عروسی ملبوسات کوہلی گوٹھ اسپتال کے توسط سے غریب اور مستحق ایسی خواتین کے جہیز کا ذریعہ بن گئے ہیں، جو شادی کے لیے جہیز کے انتظار میں بیٹھی تھیں۔ اظہر سید نے جو ایک خواب دیکھا وہ ایک بہت بڑی این جی او کی صورت میں پایۂ تکمیل تک پہنچ رہا ہے۔ ڈاکٹر شیر شاہ سید ہمیشہ نئے آئیڈیاز اور منصوبے لے کر عوام کی خدمت کے کام کر رہے ہیں۔