وجود

... loading ...

وجود

دوستی ۔۔۔۔۔ حقیقت کے آئینے میں

منگل 05 جون 2018 دوستی ۔۔۔۔۔ حقیقت کے آئینے میں

فراز نے برسوں پہلے کہا تھا کہ تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز ۔دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے ولا۔ انسان جب تک خود صاحب اولاد نہیں ہوجاتا اور اُس کے بچے جوان نہیں ہوجاتے اُسکی زندگی میں دوستوں کی دوستی کی چاشنی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے پھر گھریلو مصروفیات زندگی کو اِس دور میں داخل کردیتی ہیں کہ انسان اپنے دوستوں سے رابطے میں کمی کا شکار ہوجاتا ہے۔ لیکن دوستی کے اِس جذے کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔حضرت علیؓ کا قول ہے وہ شخص غریب ہے جس کا کوئی دوست نہیں ہے۔

انسانی جبلت میں ہے کہ وہ اپنی ذات کا اظہار چاہتا ہے۔ انسان کے اندر چاہے جانے کا جذبہ بدرجہ اُتم موجود ہوتا ہے۔ انسانی زندگی میں خواب بھی اُتنے ہی ضروری ہوتے ہیں جتنا خود انسان کی اپنی ذات۔ انسانی زندگی میں جو رشتے جزولاینفک ہیں اُن میں والدین بہن بھائی بیوی بچے وغیرہ وغیرہ۔مجھے آج انسانی زندگی کے جس رویے پر بات کرنی ہے وہ ہے انسان کی زندگی میں دوستی کے رشتے کی فعالیت۔

انسان اپنا بچپن بہن بھائیوں کے ساتھ کھیل کود کر گزارتا ہے لیکن زندگی کے اِس دور میں بھی وہ زیادہ کمفرٹ ایبل اُس وقت محسوس کرتا ہے جب وہ اپنے ہم عمر دوستوں کے ساتھ کھیلتا ہے۔ یوں اُس کی اپنی کلاس کے ساتھیوں کے ساتھ دوستی ہوتی ہے۔ عموماً بچے کا میلانِ دوستی اُس بچے کی جانب ہوتا ہے جو اُسے اپنے ساتھ کھلاتا ہے اُس کے ساتھ برابری کی بنیادپر سلوک کرتا ہے۔ جو بچے اپنے ساتھی کلاس فیلوز کو تنگ کرتے ہیں مارتے پیٹتے ہیں اُن سے پھر دوستی کے خواہشمندکم ہی ہوتے ہیں۔ اِس لیے ضروری ہوتا ہے کہ والدین اپنے بچوں کی آغاز سے ہی اِس طرح تربیت کریں کہ وہ اپنے ہم عمر ہم جماعت بچوں کے ساتھ اچھے انداز میں پیش آئے اوروہ اچھا طالب علم ثابت ہو۔ انسانی زندگی کا یہ نفسیاتی پہلو ہے کہ بچے کو اگر بچپن میں کسی خاص شے کا نام لے کر ڈرایا جاتا رہا ہو یا بچے کو کسی خاص انداز میں پکارا جاتارہا ہو جو اُس کے مزاجِ سلیم پرگراں گزرتا ہو تو اُس رویے کی وجہ سے بچہ ساری زندگی اُس طرح کے رویوں سے شاکی ہوجاتا ہے اور اُس کے اندرایسے رویوں کے حوالے سے منفی جذبات انتہا کو پہنچ جاتے ہیں۔ اِسی طرح اگربڑئے بھائی بہن بچے کو تنگ کرتے ہیں یا کسی طرح چھیڑتے ہیں یا اُس کو مارتے پیٹے ہیں تو وہ بچہ اُن بہن بھائیوں سے دور ہوتا چلا جاتا ہے۔ایسے حالات میں بچے کو ایسے دوست کی ضرورت ہوتی ہے جو اُس کی بات سُننے اُس سے محبت کا اظہار کرئے اور اُسے حوصلہ دے اور اُس کے ساتھ چاہت کرئے۔ یہ وہ جذبہ ہے جس سے چھوٹا کیا، بڑا کیا سب کا آپس میں دوستی کا ایسا بندھن قائم ہوجاتا ہے کہ اُسکے تعلق کی آبیاری پھر حالات و واقعات کے گزرنے کے ساتھ ساتھ جاری رہتی ہے ۔

ایسے بچے جن کے والدین یا والدہ یا والدہ میں سے کوئی ایک فوت ہو جاتا ہے ایسے بچے کے اندر بھی چاہے جانے کی تڑپ بہت ہوتی ہے۔ عام لوگوں کے رویوں سے نالاں ہو کر اور ماں یا باپ کی کمی کی وجہ سے محبت اور چاہے جانے کے جذبے کی طمانیت کا حصول دوستی کے انتہائی مضبوط بندھن میں باندھ دیتا ہے۔ پھر یہ خلوص ،کمتری کے احساس میں کمی لاتا ہے اور دوست کی دوستی پر ناز کیا جاتا ہے اور اِسی دوستی کی بدولت انسان اپنے اندر توانائی، خود اعتمادی محسوس کرتا ہے اور ایسا انسان دُنیا میں عام بچوں سے عادات و خصائل کے حوالے سے مختلف ہوتا ہے۔ توجہ یا محبت سے محروم بچے کی زندگی میں مخلص دوست کا ہونا درحقیقت اُس کی زندگی کو بدل کر رکھ دیتا ہے۔ ایک ایسے معاشرئے میں جہاں نفسا نفسی کا عالم ہو اور دولت کی ہوس نے رشتوں کے تقدس کو گہنا دیا ہو ایسے میں کسی انسان کے ساتھ بغیر کسی لالچ کے دوستی کا تعلق قائم رکھنا یقینی طور پر کافی مشکل کام ہے۔

فی زمانہ تو ایسا ہی محسوس ہوتا ہے کہ اِس رشتے میں اب وہ طاقت نہ ہے لیکن اگر توجہ سے محروم بچے کے ساتھ کسی بچے کی دوستی مخلص بنیادوں پر ہو ۔ تو وہ بچہ جو کہ خود کو دوسروں سے کم تر سمجھتا ہے وہی بچہ دوستی کے جذبے سے ملنے والی طاقت سے اپنی جبلت میں وہ تبدیلیاں بپا کردیتا ہے کہ وہ معاشرئے کا نہ صرف ایک فعال رُکن بن جاتا ہے بلکہ اپنے ہم عصر ساتھیوں میں سے زیادہ ممتاز ہو جاتا ہے اور اُسکی نفوس پذیری عام انسانوں سے زیادہ ہوتی ہے۔

راقم نے اپنے یہ چند الفاظ اپنے دوست ڈاکٹر عرفان علی ظفر کے لیے لکھے ہیں جن کی بارہ جون کو سالگرہ ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی بے لوث محبت میرے لیے زندگی کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔ اللہ پاک ڈاکٹر عرفان علی ظفر اور اُن کے والدین کو عمر خضر عطا فرمائے۔ اللہ پاک ڈاکٹر صاحب کی اولاد کو نیک و صالح بنائے(آمین)


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر