وجود

... loading ...

وجود

کچھ عالمی طاقتیں الیکشن کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں

هفته 02 جون 2018 کچھ عالمی طاقتیں الیکشن کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں

سیکرٹری پاکستان الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے سینٹ کی مجلس قائمہ برائے داخلہ کو اس امر سے آگاہ کیا ہے کہ الیکشن کے دوران بہت سے سکیورٹی خطرات ہیں‘ کچھ عالمی طاقتیں الیکشن کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں جس کے پیش نظر صوبوں نے فوج بلانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ انکے بقول سکیورٹی خطرات الیکشن کمیشن کے لیے بڑی پریشانی کا باعث ہیں۔ انہوں نے گزشتہ روز سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت ہونیوالے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے انتظامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاک فوج کے ساتھ سکیورٹی پر اجلاس ہو چکے ہیں۔ پاک فوج مشرقی اور مغربی سرحدوں پر مصروف ہے تاہم سکیورٹی خطرات سے عہدہ برآہونے کے لیے فوج کی خدمات حاصل کرنے کے سوا کوئی چارہ کار بھی نہیں کیونکہ پولیس کی سکیورٹی ناکافی ہے اور صوبے سکیورٹی کے لیے پاک فوج کو بلانے کا تقاضا کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں 20 ہزار پولنگ سٹیشن حساس قرار دیئے گئے ہیں۔ ان پولنگ سٹیشنوں پر کیمرے لگائے جائینگے جس سے سکیورٹی اور الیکشن عملے کا نظم و نسق بھی مانیٹر کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ سکیورٹی خطرات پر قائمہ کمیٹی کو ’’ان کیمرہ‘‘ بریفنگ دینگے۔ انکے بقول اس بار اضافی بیلٹ پیپر نہیں چھاپے جائینگے اور بیلٹ پیپرز صرف سرکاری پریس سے چھپوائے جائینگے اور انکی حفاظت کو یقینی بنایا جائیگا۔

اس وقت جبکہ صدر مملکت کی جانب سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخاب کے لیے 25 جولائی کی تاریخ کا اعلان کیا جاچکا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے اتفاق رائے سے نگران وزیراعظم اور نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے نامزدگیاں ہوچکی ہیں اور خود الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی ضابطہ اخلاق سمیت انتخابی عمل کا طریقہ کار جاری کرکے انتخابات کے انتظامات بھی مکمل کرلیے گئے ہیں تو سیکرٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے بعض عالمی طاقتوں کے حوالے سے سکیورٹی خطرات اور انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی بات کرنا بادی النظر میں انتخابات کے پرامن اور بروقت انعقاد کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ آج حکومت‘ قوم اور ریاستی آئینی ادارے 2018ء کے پرامن اور بروقت انتخابات کے لیے پرعزم ہیں‘ چیف جسٹس سپریم کورٹ مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار متعدد مواقع پر اعلان کرچکے ہیں کہ انتخابی عمل میں کسی قسم کی تاخیر ہونے دی جائیگی نہ کسی کو رخنہ اندازی کی اجازت دی جائیگی۔ اسی طرح وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی تواتر کے ساتھ اس عزم کو دہرارہے ہیں کہ 2018ء کے عام انتخابات شیڈول کے مطابق مقررہ وقت پر ہی ہونگے اس لیے اس فضا میں جبکہ پوری قوم انتخابات کے لیے تیار ہے اور تمام پارلیمانی جماعتیں اپنے اپنے منشور عوام کے پاس لے جانے کے لیے انتخابی میدان میں اتر چکی ہیں۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن کا انتخابی عمل کو بعض عالمی طاقتوں کی جانب سے سبوتاژکرنے اور سکیورٹی خطرات لاحق ہونے کا عندیہ دینا ان عناصر کے عزائم کو تقویت پہنچانے کے مترادف ہے جو انتخابات کے انعقاد یا مقررہ وقت پر انعقاد کے بارے میں نت نئے شوشے چھوڑ کر انتخابات کے موخر ہونے کے اپنے ہی پیدا کردہ خطرات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ ایسے عناصر جن میں بعض سیاست دان اور اپنے تئیں دانشور بھی شامل ہیں‘ انتخابات کی تاریخ کے اعلان تک قوم کو یہی بھاشن دیتے رہے ہیں کہ انہیں مقررہ وقت پر انتخابات منعقد ہوتے نظر نہیں آرہے۔ یہی عناصر انتخابات سے پہلے احتساب کی وکالت بھی کرتے رہے ہیں اور عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید تو صدر مملکت کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد بھی انتخابات کے بروقت انعقاد کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کرتے نظر آئے ہیں۔

اصولی طور پر تو مقررہ وقت پر انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کی تیاریوں‘ انتخابات کی تاریخ کے اعلان اور نگران سیٹ اپ کے قیام کے یقینی ہونے کے بعد انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے تمام قیافوں‘ قیاس آرائیوں اور چہ میگوئیوں کا سلسلہ ختم ہو جانا چاہیے تھا اور اس وقت ملک میں انتخابی فضا اس نہج پر ہی استوار ہوچکی ہے کہ انتخابات کے ملتوی یا موخر ہونے کے بارے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش ہی نہیں رہی اس لیے اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمیشن کا سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے روبرو پرامن انتخابات کے انعقاد کے معاملہ پر بعض عالمی طاقتوں کی جانب سے سکیورٹی خطرات کا اظہار کرنا قطعی نامناسب ہی نہیں‘ بلاجواز بھی ہے اور چیف الیکشن کمشنر کو بائی پاس کرنے کے بھی مترادف ہے۔

یہ بات اپنی جگہ پر درست ہے کہ ہر انتخابات کے موقع پر سکیورٹی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ 2007ء کے انتخابات کے انعقاد سے ایک ماہ قبل انتخابی میدان میں اترنے والی پیپلزپارٹی کی قائد اور سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو لیاقت باغ راولپنڈی کے جلسہ کے بعد دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ کر شہید ہوگئیں تو اس واقعہ کے باعث عام انتخابات کے انعقاد کے معاملہ میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہونا فطری امر تھا چنانچہ دوسری سیاسی جماعتوں نے بھی اپنی انتخابی مہم وقتی طور پر ترک کردی اور اندیشہ یہی تھا کہ انتخابات طویل مدت کے لیے ملتوی ہو جائینگے تاہم پیپلزپارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے انتخابی میدان خالی نہ چھوڑنے کے عزم کا اظہار کیا اور صرف ایک ماہ کی تاخیر سے انتخابات سکیورٹی خطرات کے باوجود منعقد ہوگئے۔ اسی طرح 2011ء کے انتخابات کے موقع پر بھی ملک میں جاری دہشت گردی کے خاتمہ کی جنگ کے تناظر میں سکیورٹی خطرات لاحق رہے ہیں تاہم جمہوری عمل کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے یہ انتخابات بھی مقررہ وقت پر متعینہ شیڈول کے مطابق منعقد ہوئے۔ اسکے برعکس 2018ء کے انتخابات کے حوالے سے بعض حلقوں اور عناصر کی جانب سے مسلسل غیریقینی کی فضا قائم کرنے اور برقرار رکھنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں اور یہ غیریقینی کی فضا اس حد تک اپنے اثرات چھوڑنے لگی کہ انتخابات کے حوالے سے میاں نوازشریف کی زیرصدارت منعقدہ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی اجلاس میں بھی اسکی صدائے بازگشت سنی گئی اور خود میاں نوازشریف کو یہ کہنا پڑا کہ اگر انتخابات ہوگئے تو ہم ان میں سازشی عناصر کو ووٹ کی طاقت سے شکست دینگے۔

ایسی غیریقینی کی فضا کے باوجود انتخابات کے مقررہ میعاد میں ہی انعقاد کے لیے پولنگ کی تاریخ کا اعلان ہوا ہے اور نگران حکومتیں بھی سیاسی جماعتوں سے اتفاق رائے سے تشکیل پارہی ہیں تو اس وقت کم از کم الیکشن کمیشن کی جانب سے تو انتخابی عمل پر سکیورٹی خطرات کی تلوار نہیں لٹکائی جانی چاہیے بلکہ اسکی جانب سے انتخابات کے مقررہ وقت میں پرامن انعقاد کا ہی قوم کو پیغام ملنا چاہیے۔ انتخابات کے انتظامات کے لیے جو ذمہ داریاں الیکشن کمیشن کی ہیں وہ بہرصورت اسے ادا کرنی چاہئیں۔ اس سلسلہ میں ملک کے سکیورٹی ادارے الیکشن کمیشن کی ہدایات پر عمل کرنے کے پابند ہوتے ہیں اور سکیورٹی خطرات کے تناظر میں جس سکیورٹی ادارے کے اہلکاروں کو جہاں تعینات کرنا مقصود ہوتا ہے‘ اسکے مطابق ہی سکیورٹی ادارے بشمول افواج پاکستان ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں جیسا کہ 2011ء کے انتخابات کے موقع پر بھی افواج پاکستان کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے 25 جولائی 2018ء کے انتخابات کے لیے جن 25 ہزار پولنگ سٹیشنوں کے حساس ہونے کی نشاندہی کی ہے وہاں افواج پاکستان سمیت سکیورٹی کے متعلقہ اداروں کو حفاظتی انتظامات کی ذمہ داریاں سونپی جاسکتی ہیں تاہم سیکرٹری الیکشن کمیشن کا بعض عالمی طاقتوں کی جانب سے انتخابات کو سبوتاڑ کرنے کی کسی سازش کی بات کرنا ان انتخابات سے پوری قوم کو خوفزدہ کرنے کی دانستہ یا نادانستہ کوشش ہے اس لیے قائمہ کمیٹی کو پہلے اس امر کا کھوج لگانا چاہیے کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کسی کے ایماء پر تو ایسا بیان نہیں دیا جو خدانخواستہ انتخابی عمل کو سبوتاڑ کرنے پر منتج ہو سکتا ہے۔ ملک کی سالمیت کیخلاف ہمارے روایتی دشمن بھارت کی سازشیں اور منصوبہ بندیاں کسی سے ڈھکی چھپی تو نہیں ہیں جبکہ ہماری ارض وطن پر دہشت گردی کی اکثر وارداتیں بھی اسی کے ایماء پر ہورہی ہیں اس لیے انتخابات کے دوران اسکی ایجنسی ’’را‘‘ کی جانب سے دہشت گردی کی کسی واردات کا امکان مسترد نہیں کیا جا سکتا مگر اس سے یہ مراد نہیں کہ ایسے سکیورٹی خطرات کا کھلم کھلا اظہار کرکے ووٹروں میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کی جائے۔ اس تناظر میں سیکرٹری الیکشن کمیشن کے بیان کے پس منظر کا مکمل کھوج لگانا ضروری ہے۔ اگر ایسے کوئی سکیورٹی خطرات ہونگے تو سکیورٹی کے تمام انتظامات فوج کے حوالے کرنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہوگا جس کے لیے یقیناً عساکر پاکستان کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا جبکہ انہوں نے اپنے فرائض متعلقہ سول اتھارٹی کے احکام کے تابع ہی سرانجام دینے ہیں۔

اندریں حالات سیکرٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے سکیورٹی خطرات کے حوالے سے سینٹ قائمہ کمیٹی کے روبرو دیئے گئے بیان کا سخت نوٹس لیا جانا چاہیے اور آئندہ کے لیے الیکشن کمیشن کے کسی اہلکار کی جانب سے ایسا کوئی بیان نہیں دیا جانا چاہیے جس سے انتخابات کے بروقت اور پرامن انعقاد کے بارے میں کسی غیریقینی کی فضا پیدا ہو سکتی ہو۔ الیکشن کمیشن کا کام پولنگ والے دن انتخابی عملہ‘ بیلٹ بکس‘ بیلٹ پیپرز اور دوسری متعلقہ مشینری کی ہر پولنگ بوتھ پر فراہمی کو یقینی بنانے کا ہے‘ اسے یہ ذمہ داری بہرصورت خوش اسلوبی سے سرانجام دینی چاہیے۔


متعلقہ خبریں


سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان وجود - بدھ 16 اپریل 2025

اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان

مضامین
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر