وجود

... loading ...

وجود

پانی ایک عظیم نعمت اور ہماری ذمہ داریاں

بدھ 30 مئی 2018 پانی ایک عظیم نعمت اور ہماری ذمہ داریاں

پانی ایک عظیم قدرتی نعمت ہے جو انسانی زندگی کے لئے سانس کی اہمیت رکھتا ہے، جس طرح سانس کے بنا ہم زندگی کا تصور نہیں کرسکتے ہوبہو پانی کے بنا بھی زندگی کے وجود کا تصور کیا جانا محال ہے، ہم سب جانتے ہیں کہ آب زمزم سے جڑی ایسی ہی ایک کہانی ہے جو ایک بیٹے کے پیاس کی شدت میں ایک ماں کی تڑپ کو دیکھ کر قادر مطلق نے اس عظیم نعمت سے انسانیت کوسرشارکیا ہے، پانی خواہ میلا ہو یا صاف دونوں کی اپنی اہمیت ہے اور دونوں کے طریقئہ استعمال جدا ہیں، صاف پانی کو جہاں ہم نہانے دھونے، اچھی صحت کو برقرار رکھنے اور پیاس کی آگ کو بجھانے کے لئے استعمال کرتے ہیں وہیں میلے پانی کو بھی کھیتوں کی سینچائی، فصلوں کی پیداوار اور باغبانی وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں۔ پانی کے بہت سے ذرائع ہیں ان میں سے سب سے اہم ذریعہ زمین کی سطح میں پانی کا ہونا ہے جہاں آسانی سے پائپ لگا کراسےحاصل کیا جاتا ہے، پتھریلی اورپہاڑی علاقوں میں جہاں پانی کی سطح بہت نیچی ہے اور اس کی تہ تک پہونچنا نہایت مشکل کام ہوتا ہے وہاں کے باشندے بڑے تالاب اور کنوؤں کی شکل میں بارش کے پانی کو ذخیرہ اندوز کرتے ہیں اور اسے پورا سال فیلٹر کرکے کھانے پینے سے لے کر دیگر ضروریات میں استعمال کرتے ہیں، اور جہاں زیادہ آلودگی ہونے کی صورت میں پائپ سے نکلنے والے پانی میں کسی طرح کے جراثیم کا وجود تسلیم کیا جاتا ہے یا آئرن اور سوڈیم وافر مقدار میں پائی جاتی ہے،وہاں حکومت ٹینکوں میں پینے کا پانی دستیاب کراتی ہے جوفردی معیار کے حساب سے ضروریات میں استعمال کیا جاتا ہے یا پرائیوٹ کمپنیاں اس میلے اور جراثیم شدہ پانی کو صاف ستھرا بنا کر عوام تک فروخت کرتیں ہیں۔

خاص طور سے دیہی علاقوں میں جہاں ندی تالاب اور نہر کثرت سے پائے جاتے ہیں وہاں زمین میں پانی کا لیئربہت اوپرہوتا ہے جس کی بدولت وہاں کے باشندے پانی کی قلت اور عدم دستیابی سے پریشان ہوتے ہیں اور نہ ہی انہیں اُن دشورایوں سے کبھی گزرنا پڑتا ہے جو شہری لوگوں کو پیش آتی ہیں، کچھ ایسے شہروں میں جہاں پانی کی دستیابی بہت محدود ہوتی ہے اور اس کے سپلائی کاجووقت متعین ہوتا ہے اتنی ہی دیر میں بڑے برتنوں میں ذخیرہ اندوز کرنا ہوتا ہے جسے وہ اگلے چوبیس گھنٹے یا بارہ گھنٹے کے لئے استعال کر تے ہیں، وہ لوگ اس کے استعمال میں کنجوسی کا ثبوت دیتے ہیں کیوں کہ پانی ان کے لئے پیسے سے بڑھ کر ہوتا ہے اور جہاں سمندر قریب ہے وہاں برسات میں کمی کے باعث صوبائی حکومت کھارے پانی کو صاف کرکے اپنے شہریوں تک پہنچاتی ہے اوراس طرح سے پانی کا وقتی مسئلہ حل ہوجاتا ہے لیکن دیہی علاقوں میں اگر بارش نہ ہو تو ندی تالاب کے سکھنے کے ساتھ کھیتوں کی زرخیزیبھی ختم ہوجاتی ہے جس سے ان کی معمولات زندگی میں پریشانیوں کا بہتات ہوجاتا ہے اس لئے کہ ان کے پاس کاشت کاری اور غلوں کی پیداوار کے علاوہ کسی اور چیز پر انحصار کے وسائل نہیں ہوتے۔

سردیوں میں تو پانی کی قلت اور عدم دستیابی کی زیادہ شکایتیں نظر میں نہیں آتیں لیکن گرمیوں میں جہاں بجلی کی سپلائی وبال جان بنی ہوتی ہے وہیں پانی کے وافر مقدار میں عدم موجودگی سے انسانی زندگی جھجھ رہی ہوتی ہے، ایک طرف سے گرمی سے ہونے والی پریشانیاں اور دوسری طرف بجلی اور پانی کی عدم دستیابی شہری عوام کی زندگی کو مشکل ترین بنادیتی ہیں لیکن دیہی علاقوں میں نہ تو زیادہ آلوگی ہوتی ہے اور نہ ہی پانی کی کمی، ہاں! بجلی کی عدم دستیابی ہوتی ہے لیکن اس کی کمی وہاں آس پاس لگے ہرے درخت اور نل سے ہمہ وقت نکل رہا قدرتی ٹھنڈا پانی انہیں فریج کی کمی محسوس ہونے دیتا ہے اور نہ ہی انہیں بجلی کی زیادہ ضرورت محسوس ہوتی ہے، لیکن ایک طرف دیہاتوں میں پانی کے طریقے استعمال میں احتیاط نہ برتنے کی صورت میں ایک عظیم نعمت وافر مقدار میں ضائع ہوتی ہے اور ہوتی چلی جاتی ہے جیسے من کو وقتی شانتی پہونچانے کے لئے پانی کا ضرورت کی حد سے زیادہ استعمال اور کھیتوں میں لگے ہوئے نل پائپ کو بہتا ہوا چھوڑدینا ہے۔ وہیں دوسری طرف شہری لوگوں کواپنے پانی کے استعمال کا طریقہ اگر اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنایا جائے تو بہتر ہے ٹب میں نہانے دھونے کے بجائے کسی برتن میں لے کر اتنا ہی استعمال کیا جائے جتنے میں ہماری ضرورت پوری ہوسکے اور دیگر ضروریات میں بھی اس کا خوب خیال رکھا جائے۔

پانی کا استعمال صحیح اور مناسب جگہ میں نہ کرنے کی وجہ سے جہاں جمع گندے پانی سے بہت سی بیماریاں جنم لیتی ہیں وہیں پیڑ پودے بھی اپنی ہریالی کھودیتے ہیں اور دنیا گلوبل وارمینگ کی طرف بڑھتی چلی جارہی ہے، پانی کا موزوں استعمال جہاں ہماری گلوبل وارمینگ کو بڑھنے سے روک سکتا ہے وہیں ہماری زندگی کو بھی مامون بنا سکتا ہے اور ایک بہت بڑا عالمی مسئلہ جو دنیا کو تیسری عالمی جنگ پر لا کر کھڑا کرستا ہے قدرے حل ہوتا نظر آسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

کینال مسئلہ حل نہ ہونے پرحکومت سے علیحدہ ہوجائیں گے ،ناصر شاہ وجود - پیر 28 اپریل 2025

  وفاق میں ہم پیپلزپارٹی کے اتحادی ہیں چاہے انہوں نے وزارت لی ہو یا نہ ہو، فاروق ستار 10، 15ارب سے کراچی کے لیے کچھ نہیں ہوتا، وفاق کو حصہ بڑھانا چاہیے ، صوبائی وزیر سندھ کے سینئر وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں نہر منص...

کینال مسئلہ حل نہ ہونے پرحکومت سے علیحدہ ہوجائیں گے ،ناصر شاہ

پہلگام فالس فلیگ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی بھارتی کوشش وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارتیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی شہری بھی جھنڈے اٹھائے شامل تھے ہائی کمیشن پر حملے کے لیے 300 سے 400 شرپسند موجود تھے ،ذرائع پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی ہزیمت پر بیرون ملک بھارتی بھی حواس باختہ ہوگئے ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر منظم انداز سے حملہ کرنے کی کوشش کی...

پہلگام فالس فلیگ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی بھارتی کوشش

ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں،آرمی چیف وجود - اتوار 27 اپریل 2025

بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا روایتی پروپیگنڈے سے تاریخ مسخ نہیں کر سکتا دو قومی نظریہ ہمیشہ سے پاکستان کے وجود کی بنیاد رہا ہے، جنرل عاصم منیر آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے کہا ہے کہ ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔پی ایم اے کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ...

ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں،آرمی چیف

فضائی حدود کی بندش، مسافر بھارتی ایئر لائنز چھوڑ کر دیگر کو ترجیح دینے لگے وجود - اتوار 27 اپریل 2025

بھارتی ایئر لائنز کی مختلف پروازوں کے دورانیے میں 2سے 4گھنٹے کا اضافہ ہو گیا تین روز میں بھارتی ایئر لائنز کی 250 سے زیادہ پروازیں متاثر ہوئیں، رپورٹ بھارتی فضائی کمپنیوں کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث 3روز کے دوران بھارتی ایئر لائنز کی 250 سے زیادہ پروازیں متاث...

فضائی حدود کی بندش، مسافر بھارتی ایئر لائنز چھوڑ کر دیگر کو ترجیح دینے لگے

پاکستانی ڈیجیٹل وار فیئر نے بھارتی پروپیگنڈے کو روند ڈالا وجود - اتوار 27 اپریل 2025

پاکستانی صحافیوں ، سوشل میڈیا صارفین نے مودی کے فالس فلیگ آپریشن کا کچا چٹھا کھول دیا الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی بھارتی بیانیے کو بدترین شکست ہوئی ہے پاکستانی سوشل میڈیا وارئیر نے انٹرنیٹ پر بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرتے ہوئے مودی سرکار کو شکست دے دی۔ت...

پاکستانی ڈیجیٹل وار فیئر نے بھارتی پروپیگنڈے کو روند ڈالا

مضامین
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

بھارتی مسلمانوں کی املاک نذرِ آتش وجود پیر 28 اپریل 2025
بھارتی مسلمانوں کی املاک نذرِ آتش

گوادر پر بڑی طاقتوں کی نظریں! وجود اتوار 27 اپریل 2025
گوادر پر بڑی طاقتوں کی نظریں!

پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار وجود اتوار 27 اپریل 2025
پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر