وجود

... loading ...

وجود

نظیر اکبر آبادی ... بے مثال عوامی شاعر

بدھ 30 مئی 2018 نظیر اکبر آبادی ... بے مثال عوامی شاعر

جب بھی اردو نظم کا ذکر ہوتا ہے تو نظیر اکبر آبادی کا نام سب سے پہلے لیا جاتا ہے۔ نظیر اکبر آبادی جن کا اصل نام ولی محمد تھا، 1735ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ جب انہوں نے غزل اور نظم لکھنی شروع کی تو نظیر تخلص رکھ لیا۔ جب ان کی پیدائش ہوئی تو مغلیہ سلطنت روبہ زوال تھی۔ 1739ء میں جب نظیر اکبر آبادی صرف چار برس کے تھے، نادر شاہ نے دہلی پر حملہ کر دیا۔ اس وقت محمد شاہ رنگیلا کی حکومت تھی۔ نادر شاہ نے محمد شاہ رنگیلا کو گرفتار کر لیا۔ بعد میں اسے رہا کر دیا گیا لیکن اس وقت تک دہلی میں بے شمار لوگوں کو بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔ ابھی اس خونریزی اور لوٹ مار کی داستانیں لوگوں کے ذہن سے محو نہیں ہوئی تھیں کہ 17 سال بعد احمد شاہ ابدالی نے دہلی پر حملہ کر دیا۔ لوگوں نے دہلی چھوڑ کر محفوظ جگہوں پر جانا شروع کر دیا۔ نظیر اور ان کے خاندان کے افراد دہلی چھوڑ کر اکبرآباد چلے گئے۔ اس وقت نظیر کی عمر 18 برس تھی۔ کہا جاتا ہے کہ نظیر اکبرآبادی نے دو لاکھ اشعار کہے لیکن اس شعری خزانے کا بہت سا حصہ ضائع ہو گیا اور صرف چھ ہزار اشعار بچے۔ یہ اشعار چھپ چکے تھے۔ کسی اور اردو شاعر نے اتنے الفاظ کا استعمال نہیں کیا جتنا نظیر نے۔ نظیر نے اپنی شاعری میں عام آدمی کی حالت زار کا احاطہ کیا ہے اور اس کے لیے روزمرہ کی زبان استعمال کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری عوام میں بہت مقبول ہوئی۔ لیکن نظیر اکبر آبادی کو اس وقت وہ مقام نہیں دیا گیا جس کے وہ مستحق تھے۔ البتہ کچھ عرصہ بعد ان کے شعری مرتبے کو تسلیم کر لیا گیا۔ اگرچہ ان کا بہت سا کلام ضائع ہو گیا لیکن اس کے باوجود ان کی نظمیں ’’بنجارا نامہ، کلجگ نہیں کرجگ ہے یہ، اور آدمی نامہ‘‘ کو شہرت دوام ملی۔ ایسی نظمیں ا سکولوں کی درسی کتابوں میں ملتی ہیں اور اردو شاعری کے دلدادہ نظیر اکبر آبادی کی شعری عظمت کو بھی نظرانداز نہیں کر سکتے۔ انہوں نے قارئین کے لیے 600 غزلیں چھوڑی ہیں۔ اگرچہ ان کی نظموں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ زیادہ قابل تعریف ہیں۔

درحقیقت نظیر اکبر آبادی کی مقبولیت ان کی نظموں کی وجہ سے ہے۔ وہ مکمل طور پر ’’عوامی شاعر‘‘ تھے اور ان کی نظمیں روزمرہ زندگی کے مختلف پہلوئوں کی عکاسی کرتی تھیں۔ ان نظموں میں مذہبی اور سماجی تہواروں کے حوالے سے بھی بہت کچھ ملتا ہے اور ان میں چھوٹی چھوٹی تفصیلات بھی ملتی ہیں جن میں عام آدمی کو ہنستے ہوئے، گاتے ہوئے اور کھیلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے دیوالی، ہولی، عید، شب برات کے علاوہ پھلوں، جانوروں اور پرندوں کے بارے میں بھی لکھا ہے۔ پھر انہوں نے موسموں کے بارے میں بھی لکھا اور حتیٰ کہ ایسے موضوعات پر لکھا جن پر پہلے کبھی نہیں لکھا گیا۔ جیسے روپیہ، روٹیاں، آٹا، دال، پنکھا وغیرہ۔ انہوں نے انسانی زندگی کے مختلف پہلوووں پر لکھا۔ نظیر اکبر آبادی کی شاعری کا کینوس بہت وسیع تھا اور یہ انسانی رویے کے تمام پہلوووں کا احاطہ کرتی ہے۔ اس طرح ہر آدمی کو اس کے مزاج کی نظمیں مل جاتی ہیں۔ نظیر اکبر آبادی کے ہم عصروں میں مرزا محمد رفیع سودا، میر تقی میر، شیخ قلندر بخش، جرآت، انشااللہ خان انشا اور غلام ہمدانی مصحفی شامل ہیں۔ میر اور سودا کے زمانے میں وہ نوجوان تھے اور ہو سکتا ہے کہ جرآت، انشا اور مصحفی کے دور میں وہ ادھیڑ عمر ہوں۔ اگرچہ جدید نظم کے دور کا کریڈٹ الطاف حسین حالی اور محمد حسین آزاد کو جاتا ہے لیکن نظیر اکبر ابادی کو بجا طور پر ’’اردو نظم کا باپ‘‘ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان کا دور ان سے پہلے کا ہے۔ 1954ء میں حبیب تنویر نے اپنا معروف ڈرامہ ’’آگرہ بازار‘‘ لکھا اور اس کی ہدایات بھی دیں۔ اس ڈرامے میں نظیر اکبر آبادی کی شاعری کا مکمل طور جائزہ لیا گیا ہے۔

ذیل میں نظیر اکبر آبادی کی مشہور نظم ’’بنجارا‘‘ کے اشعار ملاحظہ فرمائیں۔ ٹک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں مت دیس بدیس پھرے مارا قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا یہ دھوم دھڑکا ساتھ لیے کیوں پھرتا ہے جنگل جنگل اک تنکا ساتھ نہ جائے گا موقوف ہوا جب ان اور اجل سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا کچھ کام نہ آوے گا تیرے یہ لعل و زمرد سیم و زر مغرور نہ ہو تلواروں پر مت پھول بھروسے ڈھالوں کے سب پٹا توڑ کے بھاگیں گے منہ دیکھ اجل کے بھالوں کے ہو ڈھیر اکیلا جنگل میں تو خا ک لحد کی پھانکے گا اس جنگل میں پھر آہ نظیر اک تنکا آن نہ جھانکے گا سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا نظیر اکبر ا?بادی کی شاعری کا بھرپور محاکمہ کرنے کے لیے کئی کتابیں درکار ہیں۔ یہاں صرف ان کی شعری عظمت کو بیان کیا گیا ہے۔ اس عظیم شاعر کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ 1830ء میں نظیر اکبرآبادی کا آگرہ میں 95 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ ان کا کام ہمیشہ زندہ رہے گا۔


متعلقہ خبریں


عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

کینال مسئلہ حل نہ ہونے پرحکومت سے علیحدہ ہوجائیں گے ،ناصر شاہ وجود - پیر 28 اپریل 2025

  وفاق میں ہم پیپلزپارٹی کے اتحادی ہیں چاہے انہوں نے وزارت لی ہو یا نہ ہو، فاروق ستار 10، 15ارب سے کراچی کے لیے کچھ نہیں ہوتا، وفاق کو حصہ بڑھانا چاہیے ، صوبائی وزیر سندھ کے سینئر وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں نہر منص...

کینال مسئلہ حل نہ ہونے پرحکومت سے علیحدہ ہوجائیں گے ،ناصر شاہ

پہلگام فالس فلیگ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی بھارتی کوشش وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارتیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی شہری بھی جھنڈے اٹھائے شامل تھے ہائی کمیشن پر حملے کے لیے 300 سے 400 شرپسند موجود تھے ،ذرائع پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی ہزیمت پر بیرون ملک بھارتی بھی حواس باختہ ہوگئے ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر منظم انداز سے حملہ کرنے کی کوشش کی...

پہلگام فالس فلیگ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی بھارتی کوشش

ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں،آرمی چیف وجود - اتوار 27 اپریل 2025

بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا روایتی پروپیگنڈے سے تاریخ مسخ نہیں کر سکتا دو قومی نظریہ ہمیشہ سے پاکستان کے وجود کی بنیاد رہا ہے، جنرل عاصم منیر آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے کہا ہے کہ ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔پی ایم اے کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ...

ہم اپنے وطن کا دفاع کرنا جانتے ہیں،آرمی چیف

فضائی حدود کی بندش، مسافر بھارتی ایئر لائنز چھوڑ کر دیگر کو ترجیح دینے لگے وجود - اتوار 27 اپریل 2025

بھارتی ایئر لائنز کی مختلف پروازوں کے دورانیے میں 2سے 4گھنٹے کا اضافہ ہو گیا تین روز میں بھارتی ایئر لائنز کی 250 سے زیادہ پروازیں متاثر ہوئیں، رپورٹ بھارتی فضائی کمپنیوں کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث 3روز کے دوران بھارتی ایئر لائنز کی 250 سے زیادہ پروازیں متاث...

فضائی حدود کی بندش، مسافر بھارتی ایئر لائنز چھوڑ کر دیگر کو ترجیح دینے لگے

پاکستانی ڈیجیٹل وار فیئر نے بھارتی پروپیگنڈے کو روند ڈالا وجود - اتوار 27 اپریل 2025

پاکستانی صحافیوں ، سوشل میڈیا صارفین نے مودی کے فالس فلیگ آپریشن کا کچا چٹھا کھول دیا الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی بھارتی بیانیے کو بدترین شکست ہوئی ہے پاکستانی سوشل میڈیا وارئیر نے انٹرنیٹ پر بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرتے ہوئے مودی سرکار کو شکست دے دی۔ت...

پاکستانی ڈیجیٹل وار فیئر نے بھارتی پروپیگنڈے کو روند ڈالا

مضامین
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

بھارتی مسلمانوں کی املاک نذرِ آتش وجود پیر 28 اپریل 2025
بھارتی مسلمانوں کی املاک نذرِ آتش

گوادر پر بڑی طاقتوں کی نظریں! وجود اتوار 27 اپریل 2025
گوادر پر بڑی طاقتوں کی نظریں!

پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار وجود اتوار 27 اپریل 2025
پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر