... loading ...
الیکشن کمیشن اپنے موجودہ رویوں سے غیر متعصب اور غیر جانبدار ادارہ کے طور پر اپنی ساکھ بحال کر چکا ہے اس کا جھکائو قطعاً کسی سیاسی گروہ یا پارٹی کی طرف نہ ہے اس کے ممبران اعلیٰ عدالتوں کے ججز رہے ہیںاور بطور ججز ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ انہوں نے اہم فیصلے کیے ہیں۔ ان کی اعلیٰ انصاف پر مبنی کارکردگیوںکی ہی وجہ سے انہیں الیکشن کمیشن جیسے ادارہ کے اہم ترین عہدو ں پر تعینات کیا گیا تھا ان ممبران میں سبھی ہی پاکستان کو نظر یاتی مملکت بنانے کے لیے کوشاں ہیں اور انتخابات کو غیر جانبدرانہ طور پر منعقد کروانے پر بھی مکمل کمر بستہ ۔سیاستدان ویسے ہی دیگر پارٹیوں سے اختلافی امور پر بلاجواز درخواستیں جمع کروا کر الجھائو پیدا کرنے اور میڈیا میں اِن رہنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں کبھی عمران خان بھی الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنے دیا کرتے تھے اعلیٰ عدالتوںو الیکشن کمیشن پر دبائو ڈالنا بحر حال ایک غیر ضروری فعل توقرار دیا جاسکتا ہے مگر اسے کسی صورت بھی قابل تحسین عمل نہیں۔گزشتہ ر صلواۃوآئندہ را احتیاط کی صورت میں ہی آئندہ سیاسی عمل جاری رکھا جا سکتا ہے گذشتہ ادوار میں تو اعلیٰ ترین عدالتیں بھی ایسے فیصلے کرتی رہی ہیں جو کہ عرصہ دراز سے تنقید کی زد میں ہیںمگر اب چونکہ بہت ساپانی پُلوں کے نیچے سے گزر چکا ہے توطوفان ٹل چکے ہیں آج کے دور میں قربانیاں دینے والی ہماری اعلیٰ افواج کے کارنامے گنوائے ہی نہیں جا سکتے افواج کسی صورت کسی غیر آئینی اقدام کی ادنیٰ خواہش تک بھی نہیں رکھتیں بلکہ سختی سے آئین و قانون کی پابند ہیں اور سابقہ ادوار کے جنرلز نے جوایسے ا قدامات کیے ہیں ان پر تنقید کو بھی برداشت کر رہی ہیں گو کہ سابقہ کمانڈو جنرل مشرف کے دور حکومت کو احسن قرار نہیںدیا جا سکتا اور اسے بیرون ملک بھجوانے میں حکومت وقت کا رول رد نہیں کیا جا سکتا۔کہ ان پر تو لال مسجد کی سینکڑوں حفاظ بیٹیوں نواب اکبر بگٹی جیسے قتل عام کے الزامات موجود تھے اور دفعہ چھ کے تحت بھی عدالتوں کا سامنا تھا ۔
الیکشن کمیشن ہر پولنگ اسٹیشن پر ووٹرز کو پہنچانے اور واپس لے جانے کا کام اپنے ذمہ لے امیدواروں کے پبلسٹی میٹریل منشور پرو گرامز کو ایک مشترکہ پمفلٹ کی صورت میں شائع کرے اور اسے بذریعے ڈاک ہر حلقے کے افراد کو پہنچوائے ۔قومی و صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں میں بالترتیب6اور 3مشترکہ جلسوں کا اہتمام کروائے اور وہاں امیدوارخطاب کریں۔سرمایہ کے بل پر دیواروں ،بورڈوں پر لاکھوں روپے کے اشتہارات اور لاکھوں گز کپڑوں کے بینرز لگانے پر سخت پابندی ہو۔
اہم ٹی وی چینلز پر ہر حلقہ کے امیدوار کو 3تا5منٹ تک اپنے موقف کے اظہار کی اجازت ہو اور اس کے شیڈول کا باقاعدہ اعلان کیا جائے ۔پانچ ایکڑ سے زائد زمین اور تیس لاکھ سے زائد بنک میں سرمایہ جمع رکھنے والوں کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی ہو تاکہ انگریز کے ٹوڈی جا گیرداروں کی اولادوں ،ظالم بد کردار وڈیروں اور نودولیتے سود خور سرمایہ داروں کا اسمبلیوں میں داخلہ مکمل بند ہو سکے۔
انتخابات مکمل طور پراسلامی جمہوریت کے تحت متناسب نمائندگی کے تحت کروائے جائیں یعنی مزدوروں،تاجروںکسانوں،طلباء،،علماء،صحافیوں،محنت کشوں،ملازمین ،ڈاکٹرز ،انجینئرز،دوکانداروں و دیگر سبھی طبقات کو تعداد کے مطابق سبھی اسمبلیوں میں نمائندگی مل سکے ۔
نا جائز ہڑتالوں توڑ پھوڑ جلائو گھیرائو دھرنوں ،مظاہروں پر تشدد ہنگاموں کشت و خون بلاجواز جلسوں گاڑیوں و کاروں پر لمبے لمبے جلوسوںاستقبالیوں میں فائرنگ پرمکمل پابندی عائد کی جائے۔مزید نئے صوبوں کے قیام کے نعرہ پر الیکشن کمیشن انتخابات میں پابندی لگادے۔انتخابات کو منصفانہ اور غیر جانبدرانہ بنانے کے لیے ہر پو لنگ اسٹیشن پر افواج پاکستان ،سیکورٹی فورسز اور پولیس کے کم ازکم 10نوجوان تعینات کیے جائیں تاکہ کسی قسم کی دھاندلی اور لڑائی جھگڑوں کا امکان بالکل ختم ہو جائے سیاسی پارٹیوں کے الیکشن بوتھ کے باہر کیمپس ذرا فاصلے پر رکھے جائیں تاکہ پاولنگ اسٹیشنوں پر بھگدڑ نہ مچی رہے اور ووٹر آسانی سے ووٹ ڈال سکیں نئے اور پرانے شناختی کارڈوں کی پابندی ختم کی جائے یا پھر ہر چک میں جا کر الیکشن کے دن سے قبل شناختی کارڈ کے ذمہ داران گھر گھر پہنچ کر شناختی کارڈ بنائیں تاکہ کوئی ووٹر صرف شناختی کارڈ کی بنیاد پر ووٹ ڈالنے سے نہ رہ جائے ہر صورت بیرون ممالک میں رہنے والے لاکھوں ووٹرز کے ووٹ ڈالنے کا لازماً اہتمام کیا جائے ووٹنگ الیکٹرانک مشین کاپولنگ والے دن لازماً استعمال ہو تا کہ گنتی کے وقت بھی دھاندلی نہ ہو سکے ہر پولنگ اسٹیشن پر امیدواروں کے ایجنٹس کے لازماً دستخط کروائے جائیں اور ایک چھوٹے ا سپیکر کے ذریعے گنتی کے بعد ہر امیدوار کے ووٹوں کی تعداد کا باقاعدہ اعلان کیا جائے ۔اور یہ کہ ووٹوں کی گنتی کے بعد خصوصی موبائلوں کے ذریعے پولنگ افسران ریٹرنگ آفیسر کو سیاسی پارٹی کے ایجنٹوں کی موجودگی میں اطلاع کردیں ریٹرننگ آفیسر کے دفتر کے اندر گنتی کے وقت بڑے ا سپیکر نصب کیے جائیںاور ہر ہر پولنگ بوتھ کا نتیجہ مسلسل نشر کیا جاتا رہے تمام ٹی وی چینلز پر ہر 20پولنگ اسٹیشن کے نتیجہ کے بعد ہر ہر حلقہ انتخاب کا نتیجہ نشر ہو تا رہے تاکہ کسی کو یہ غلط فہمی نہ رہے کہ رات گئے بند کمروں میں نتائج تبدیل کیے گئے ہیں ریٹرننگ آفیسر کا دفتر کسی کھلے بڑے کمرے میں بنایا جائے اور ہر امیدوار کے کم ازکم تین ایجنٹوں کو وہاں موجود رہنے کی اجازت دی جائے ہر ہر ووٹ کا اعلان مسلسل ا سپیکر پر ہوتا رہے اور ہر پولنگ اسٹیشن کے مکمل نتیجے کا اعلان یعنی ہرہر امیدوار کے حاصل کردہ ووٹوں کا اعلان بذریعہ سپکیر ریٹرننگ آفیسر یا اس کا کوئی اسسٹنٹ کرتا رہے وگرنہ جو بڑی پارٹیاں انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں وہ نتائج کے آتے ہی دھاندلی دھاندلی کا شور مچا کر انتخابی عمل کو مشکوک بنا ڈالیں گی۔امیدواروں پر انتخابات میں کسی قسم کی رقوم خرچ کرنے کی پابندی عائد ہواور ووٹروں کے کھانے پینے کا انتظام بھی حکومت کرے پولنگ صبح 7بجے سے شام7بجے تک کم ازکم12گھنٹے جاری رہے تاکہ کوئی ووٹر ووٹ ڈالنے سے محروم نہ رہ سکے۔