... loading ...
مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت نے اقتدار ختم ہوتے ہوتے زرمبادلے کے ذخائر میں مصنوعی اضافہ کرنے کے لیے اس ملک کو مزید قرضوں میں جکڑ کر جانا چاہتے ہیں جس کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ وزارت خزانہ کے باوثوق ذرائع کے مطابق حکومت نے متحدہ عرب امارات کے بینکوں کی سنڈیکیٹ کوایک سال کے لیے کم وبیش20 کروڑ ڈالر قرض فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔ اس معاملے سے آگہی رکھنے والے بینکاری ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان کی حکومت نے ادائیگیوںمیں بڑھتے ہوئے عدم توازن کے دبائو سے نکلنے کے لیے نئے قرض کی درخواست کی ہے جوایک سال کی مدت کے دوران قابل ادائیگی ہوگی ،اس قرض کاانتظام متحدہ عرب امارات کے 3بینککمرشیل بینک دبئی، امارات این بی ڈی اورنور بینک مل کر مشترکہ طورپر کریں گے۔
دوسری جانب ایک برطانوی اخبارفنانشیل ٹائمز نے دعویٰ کیاہے کہ پاکستان نے زرمبادلہ کے ذخائر کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک بار پھر چین کا رْخ کر لیا ہے اور اپریل میں چینی بینکوں سے ’اچھی، مسابقتی شرح‘ پر ایک ارب ڈالر کا قرض لیا جا چکا ہے ۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے اسٹیٹ بینک پاکستان کے گورنر طارق باجوہ چینی بینکوں سے اچھی شرح پر قرض حاصل کرنے کی تصدیق کرچکے ہیں۔اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے بینکوں سے مسابقتی بنیادپر حاصل کی گئی اس رقم سے دونوں ممالک کے درمیان مالی، سیاسی اور عسکری تعلقات مضبوط ہوں گے۔فنانشیل ٹائمز کی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک پاکستان کے گورنر طارق باجوہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’چین کے کمرشل بینکوں کے پاس پیسوں کی بھرمار ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کو امید ہے کہ چینی بینکوں سے ملنے والی اس رقم سے پاکستان، قرض کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس جانے سے بچ جائے گا۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں پاکستانی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کو قرض دینا چین کے بھی مفاد میں ہے۔فنانشیل ٹائمز کی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیاگیاہے گزشتہ ماہ حاصل کیے گئے ایک ارب ڈالر سے قبل بھی پاکستان، چینی بینکوں سے اپریل 2017 سے تقریباً 1.2 ارب ڈالر حاصل کر چکا ہے، جبکہ مزید قرض لیے جانے کی بھی توقع ہے۔اس رپورٹ کی تصدیق وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار کے اس بیان سے بھی ہوتاہے جس میں اس نے نام ظاہر نہ کرنے کی بنیاد پر بتایا تھا کہ ’پاکستان کی وزارت خزانہ نے چینی حکام سے اپریل 2019 میں مالی سال کے اختتام سے قبل اضافی کم از کم 50 کروڑ ڈالر حاصل کرنے کے لیے غیر رسمی مذاکرات کر لیے ہیں۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر میں خطرناک حد تک کمی اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ مالیاتی خسارے کوپورا کرنے کے لیے فنڈ کی شدید کمی کاسامناہے اور اب حکومت جانے سے پہلے اس کاانتظام کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈزکے تخمینے کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مجموعی ملکی پیداوار کے 5.5 کے مساوی رہ گئے ہیں۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی گزشتہ روز اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان 20 کروڑ ڈالر قرض حاصل کرنے کی کوشش کررہاہے تاکہ ملک پر واجب الادا قرضوں کی ادائیگی میں مدد مل سکے مفتاح اسماعیل نے گزشتہ روز ایک غیر ملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاتھا کہ ہم نئے قرض اپنے زرمبادلے کے ذخائر میں اضافہ کرنے کے لیے حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ ہمیں مختلف اداروں کوادائیگیاں کرنا ہیں یہ ادائیگیاں کرنے کے لیے ہمیں اپنے زرمبادلے کے ذخائر میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم فی الوقت20کروڑ ڈالر حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اگلے ہفتوں کے دوران یہ رقم بڑھا کر 35 کروڑ ڈالر تک کی جاسکتی ہے ،مفتاح اسماعیل نے کہا کہ غیر ملکی بینکوں سے مزید قرض حاصل کرنے کے ساتھ حکومت ملکی کرنسی میں بھی کم وبیش اتنی ہی رقم بطور قرض حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سے ہمارے قرضوں کاپروفائل ضرور تبدیل ہوگا لیکن اس سے پاکستان پر واجب الادا قرضوں کے مجموعی بوجھ میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا ۔اطلاعات کے مطابق اب متحدہ عرب امارات کے مذکورہ بالا تینوں بینک دوسرے قرض دینے والے اداروں سے قرض جمع کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
حکومت پاکستان کے دعوے کے مطابق پاکستان کی اقتصادی شرح نمو5فیصد سے زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود ماہرین اقتصادیات اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ پاکستان کو اپنے تیزی سے بڑھتے ہوئے کرنٹ اکائونٹ خسارے زرمبادلے کے ختم ہوتے ہوئے ذخائر کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے رواں سال ہی آئی ایم ایف سے نیا بیل آئوٹ پیکیج لینے پر مجبور ہوناپڑے گا ۔پاکستان نے گزشتہ سال بھی ایک ارب ڈالر مالیت کے سکوک بانڈ اور1.5 ارب یعنی ایک ارب 50کروڑ ڈالر مالیت کے روایتی بانڈز جاری کرکے بھی ڈھائی ارب ڈالر جمع کیے تھے، پاکستان میں قرضوں کا توازن بہت زیادہ خراب ہوجانے کے بعد حال ہی میں قرضوں کی منڈی میں پاکستان کو بہت زیادہ فعال دیکھاگیا ،اس سے قبل پاکستان نے گزشتہ سال 10 سال میں ادائیگی کی بنیاد پر 70 کروڑ ڈالر جمع کیے تھے جبکہ اس میں سے کچھ قرضے عالمی بنیک کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل بینک فار ری کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ کی جزوی ضمانت پر پاکستان کودئے گئے۔اب پاکستان ایک دفعہ پھر سال رواں کے اوائل میں کریڈٹ اور انڈسٹریل اور کمرشیل بینک آف چائنا کی زیر قیادت ایک سال کی مدت کے لیے 45کروڑ ڈالر کے قرض کے لیے مارکیٹ میں آیاتھا ۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مبینہ طورپر عدالت کی پیشیوں سے بچنے کے لیے برطانیہ فرار ہوجانے والے سابق وزیر خزانہ سحٰق ڈار کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے جانے والے تحریری جواب میں انھوں نے یہ اعتراف کیاتھا یکم جنوری 2013 سے مارچ 2017 تک حکومت نے اسٹیٹ بینک پاکستان سے تقریباً 220 کھرب 42ارب 20 کروڑ روپے کے قرضے لیے۔جبکہدلچسپ بات یہ ہے کہ جنوری 2013 سے جون 2013 تک حکومت نے اسٹیٹ بینک سے 22 کھرب 74 ارب 70 کروڑ روپے قرض لیا، جولائی 2013 سے جون 2014 تک حکومت نے تیزی سے قرضے لیے اور یہ حجم 59 کھرب 25 ارب 40 کروڑ تک جا پہنچا۔موجودہ حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد شاہی اللے تللوں اورغیر پیداواری منصوبوں کے لیے جس انداز میں قرض حاصل کیے پاکستان کی پوری تاریخ میں اس کی نظیر نہیں ملتی،اس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ پاکستانپر قرضوں کامجموعی بوجھ 180 کھرب سے تجاوز کرچکاہے،اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ جولائی 2014 سے جون 2015 کے دوران حکومت نے مجموعی طورپر 52 کھرب 10 ارب 60 کروڑ روپے قرض لیا۔جبکہ جولائی 2015 سے جون 2016 تک قرضوں کاحجم 42 کھرب 94 ارب 30 کروڑ روپے رہا ،جولائی 2016 سے مارچ 2017 کے دوران حکومت نے قرض لینے کا ریکارڈ توڑتے ہوئے 43 کھرب 37 ارب 20 کروڑ روپے کے قرضے حاصل کیے۔حکومت کی جانب سے آنکھ بند کرکے قرض پر قرض حاصل کرنے کی اس روش کی وجہ سے حکومت ان قرضوں پر اب تک 853 ارب روپے کا سود ادا کرچکی ہے۔
30 جون 2013 کوپاکستان پر واجب الادا ملکی و غیر ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 134 کھرب 82 ارب 70 کروڑ روپے تھا جو 30 جون 2016 تک بڑھ کر 178 کھرب 24 ارب 60 کروڑ روپے تک جاپہنچا۔رپورٹ کے مطابق جون 2013 میں مقامی قرضوں کا حجم 86 کھرب 86 ارب 20 کروڑ روپے تھا جو جون 2016 میں 117 کھرب 73 ارب 50 کروڑ روپے ہوگیا۔ ان اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ : ‘موجودہ حکومت نے قرضوں میں 8000 ارب روپے کا اضافہ کیا’اس کااندازہ اس طرح لگایا جا سکتا ہے کہ جون 2013 میں غیر ملکی قرضوں کا حجم 47 کھرب 96 ارب 50 کروڑ روپے تھا جو جون 2016 تک بڑھ کر 60 کھرب 51 ارب 10 کروڑ روپے ہوگیا۔
پاکستان میں جولائی تا اکتوبر کے دوران 1 ارب 9 کروڑ ڈالرز کی مجموعی بیرونی سرمایہ کاری آئی ہے ۔ وزارت خزانہ نے ماہانہ معاشی آوٹ لک کی رپورٹ جاری کردی ۔ تفصیلات کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکتوبر میں ترسیلات زرمیں سالانہ 23 اعشاریہ 9 فیصد کا ریکارڈ اضافہ سامنے آیا ہے ۔ وزارت خز...
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے اسلام آباد میں لشکر سے نمٹنے کے لیے بھرپور تعاون فراہم کیا، سیکورٹی اداروں نے بہت اچھی حکمت عملی سے دھرنے کا خاتمہ کیا اور عوام کو سکون میسر ہوا، یہ فسادی اور ترقی کے مستقل دشمن ہیں، آج کے بعد ان کو مزید موقع نہیں دیا جائے گا۔وفاقی ...
امریکا کے سابق ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس رچرڈ گرینیل اور متعدد ارکان پارلیمنٹ نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رچرڈ گرینیل نے بلوم برگ کی ایک رپورٹ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ عمران خان کو رہا کرو۔ عمران خان کی رہ...
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران 900 مظاہرین کو گرفتار کیا اور 200 گاڑیاں پکڑیں، سب کو احتجاج کرنے کا حق ہے مگر احتجاج کی آڑ میں دہشت گرد کارروائی برداشت نہیں کریں گے ۔چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھ...
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں رؤف عطا نے گزشتہ روز اسلام آباد کے ڈی چوک میں پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرین کے خلاف گرینڈ آپ...
پی ٹی آئی کا احتجاج ختم ہونے کے بعد جڑواں شہروں میں معمولات زندگی بحال ہوگئے جبکہ راستے بھی کھل گئے ، اسلام آباد پولیس نے ڈی چوک سے جناح ایونیو پر فلیگ مارچ کیا۔حالات نارمل ہوتے ہی جیل سے ملزمان کی پیشی کے ساتھ عدالتوں میں مقدمات کی ریگولر سماعت شروع ہوجائے گی۔ ماتحت عدلیہ کے مطا...
تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...
پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...