وجود

... loading ...

وجود

مقبرہ فرعون،آج بھی سیاحوں کی دلچسپی کامرکز

اتوار 27 مئی 2018 مقبرہ فرعون،آج بھی سیاحوں کی دلچسپی کامرکز

مصر دنیا کے آٹھ قدیم عجوبوں میں واحد بچ جانے والے ایک عجوبے یعنی اہراموں کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں اور ماہرین آثار قدیمہ کی دلچسپی کامحورہے۔ان اہراموں کے راز سے پردہ اٹھانے کے لیے ماہرین آثار قدیمہ کئی برسوں سے وادی مصرکی ریت چھان رہے ہیں۔جس کے تلے برآمدہونے والی ان گنت دریافتوں نے حیرت کاایک جہاں آباد کررکھا ہے۔

انہی دریافتوں میں ایک دریافت قدیم مصری فرعون توتن خامن کے مقبرے کی بھی ہے۔انسانی تاریخ کے طویل باب میں شاید ہی آثار قدیمہ کی اس دریافت میں اس قدر عالمگیر شہرت کسی نے حاصل کی ہو جتنی شہرت توتن خامن کامقبرہ ایک عرصہ تک دنیا سے پوشیدہ رہا۔ماہرین آثار قدیمہ اور مہم جو ایک عرصہ تک اس کی کھوج میں رہے انہی میں ایک نام برطانوی ماہر آثار قدیمہ ہاورڈ کارٹرکا بھی تھا۔

کارٹرتوتن خامن کے گم شدہ مقبرے میں دلچسپی رکھتا تھا تاہم اس مہم کے لیے کثیرسرمایہ درکار تھا۔تین برس تک نامساعد حالات میں مقبرے کی تلاش میں سرگرواں رہنے کے بعد بالآخر1907ء میں کارٹرکواس مہم کے لییجارج ہربرٹ کارنارون کی صورت میں ایک مالدارسپانسرمل گیا۔سرمایہ تومیسر آگیا مگر کھدائی کاکام آسان نہ تھا۔توتن خامن کے مقبرے کی تلاش کئی برسوں تک جاری رہی بالآخر مقبرے کاداخلی دروازہ4نومبر1922ء کو دریافت کرلیا گیا۔

توتن خامن کے مقبرے کی دریافت آثار قدیمہ کی تاریخ کا ایک مشہور اور ہیجان خیزواقعہ ثابت ہوئی کیونکہ یہ پہلا اور واحد ایسا مقبرہ تھا کولٹیروں کی لوٹ مار سے بچارہا تھا۔مقبرے میں وہ خزانہ دریافت ہواتھا جس کاخواب میں بھی تصور نہیں کیا جاسکتا تھا۔خالص سونے کے ڈھیر،اس کے علاوہ مصرکے سنہرے دور کی دستکاری اور آرٹ کے بہترین نمونے بھی منظر عام پرآئے تھے۔

دوسوبرس بعد رامس ششم کے مقبرے کی کھدانی کے نتیجے میں توتن خامن کا مقبرہ مکمل طور پر ٹنوں کے حساب سے چونے کے پتھر کے نیچے دب چکا تھا۔

ابتداء میں ماہرین کاخیال تھاکہ توتن خامن کا باپ آمون ہوتپ چہارم تھا تاہم بعد میں ان ماہرین نے توتن خامن کی جسمانی مشابہت اخناتن تھے کہ اخناتن اس کا بڑا بھائی تھا۔1925ء میں اس کی ممی کامعائنہ کرنے والوں کے مطابق اخناتن یاتو اس کاباپ تھا پھر اس کاسسر۔موجودہ دور میں ڈی این اے رپورٹس بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں۔فراعین کے دور میں بہن بھائیوں کی باہمی شادیوں کاثبوت بھی ملتاہے۔اس لحاظ سے اخناتن کوتوتن خامن کاباپ اور سسر دونوں ہونے کے امکان کومستردنہیں کیاجاسکتا۔یہ وہ دور تھا جب مصرکی سلطنت ایک عظیم قوت اور طاقت کی حامل تھی۔جو شمال میں فلسطین اور شام اور جنوب میں سوڈان تک پھیلی ہوئی تھی۔

اس قوت اور خوشحالی میں مصری آرٹ اپنی انتہا کوچھورہاتھاتاہم ملک مذہبی انتشار کاشکار بھی تھا۔توتن خامن نے اس مذہبی پہچان کے وسط میں جنم لیا۔اس کی نوجوانی کے دور میں ملک انقلاب کی زد میں رہا۔اخناتن کی قوی ترین مخالف نہ صرف پرانے مذہب کے مذہبی رہنماتھے بلکہ اس کی اپنی بیوی تفرتتی بھی اس کے مخالفین کی صف میں جاکھڑی ہوئی اور اس کے ساتھ رہنا چھوڑدیا۔اخناتن نے اپنے دامادکواپنے ہمراہ اقتدار میں شریک کرلیا مگر تھوڑے عرصے بعددونوں ہی پراسرار طور پر ہلاک ہوگے اور توتن خامن فرعون بن گیا۔اس نے پہلا کام یہ انجام دیاکہ مصریوں کی زندگی میں قدیم دیوتاؤں کودوبارہ بحال کردیا۔یعنی اخناتن کے پیش کیے گئے مذہب پرپانی پھیر دیا۔ توتن خامن نے خلل اور خلفشار سے دو چار اس سلطنت پر دس برس تک حکومت کی۔

اس کی شادی اپنی بہن سمیخا کارنے سے ہوئی جوعمر میں اسے سے دوبرس بڑی تھی۔ان کی اولاد قبل ازوقت ہی مردہ پیدا ہوئی توتن خامن تقریباََ اٹھارہ برس کی عمر می ہی اس دارفانی سے چل بسا۔تاریخی وستاویزنے اگرچہ اس کے بارے میں کافی معلومات میسر آئیں لیکن اس کی موت کی وجہ ایک معمہ ہی بنی رہی اور صدیوں گزر جانے کے بعد بھی یہ معمہ حل نہ ہو مکا۔کہ مصریوں کایہ چہیتا فرعون آخر کس کی سازش کاشکارہوا۔

تاریخی شواہد کے مطابق اس کی نوجوان بیوہ نے مایوسی کی حالت میں شاہی سلسلہ برقرار رکھنے کی کوشش کی اور ایک شہزادے کو اپنا متنبیٰ بنانے کافیصلہ کیا۔مگر اس شہزادے نے جونہی مصرکی سرزمین پر قدم رکھا تووہ بھی موت سے ہمکنارہوگیا غالباََ اس کی موت میں ہورم ہب کاہاتھ تھاجو مصر کا ایک فوجی رہنماتھا۔جس نے توتن خامن کی موت کے فوراََ بعد اقتدار پر قبضہ کرلیا لہٰذا اس سانحہ کاذمہ دار اس کوٹھہرایاگیا۔

اگرچہ ہورم ہب نے عبادت گاہوں اور عوامی مقامات سے توتن خامن کانام حرف غلط کی طرح مٹادیاتھالیکن اس نے اس نوجوان فرعون کے مقبرے کوہاتھ لھانے کی قطعاََکوشش نہ کی۔جس کو انتہائی پرشکوہ انداز میں تعمیرکیاگیا تھا جبکہ اس میں سونے کے ذخائر بھی دفن کیے گئے تھے۔ہورم ہب نے ملک میں مختلف اصلاحات سرانجام دیں اور مصر کی عظمت کودوبارہ بحال کیا۔توتن خامن کی موت کے بعد 70روز تک مذہبی رہنما توتن خامن کی نعش کومنوط کرتے رہے اور اس کورفنانے کی تیاریوں میں مصروف رہے۔اس کے جسم پرکئی سوگزبہترین ریشمی کپڑا لپیٹا گیا جس میں نایاب ہیرے اور موتی لگے ہوئے تھے۔مقدس سیال اس کی نعش پرچھڑکا گیا اور اس کی نعش کوٹھوس سونے کے تابوت میں بند کیاگیا۔اس کی نعش کے چہرے پر سونے کاایک ماسک سجایاگیا جوتوتن خامن کی مشابہت کاحامل تھا اس کے بعد سونے کے تابوت کودیگر دوتابوتوں میں بندکیاگیا اور ہر ایک تابوت میں موت کاشکار ہونے والے فرعون کا سونے کاماسک بنایا گیا اور پھر زیرزمین مقبرے میں دفن کردیا گیا اس کے بعد مقبرے کاداخلی دروازہ بند کردیا گیا اور نوجوان توتن خامن کو اس سونے کے تابوت میں تنہا چھور دیا گیا۔

یہاں تک کہ ارل کارٹارون نے کارٹر کے ساتھ مل کر28نومبر1922ء کوا یک طویل تلاش کے بعد مقبرہ دریافت کرلیا۔اس مقبرے سے طلائی تخت ،سونے کابستر۔سونے کارتھ،منقش مرتبان، سونے کے مجسمے ،سونے کے زیورات جن پر نہایت قیمتی چمکتے ہیرے جواہرات جڑے تھے حتیٰ کہ فرعون توتن خامن کی نعش کو بھی زیورات سے سجایا گیا۔ہر وہ زیورجوتوتن خامن نے اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی پہنا ہوگا وہ بھی اس کی نعش کے ساتھ رکھا گیا ۔ طلائی کمربند،قیمتی پتھروں کی انگوٹھیاں ، بازوؤں میں کنگن اور بازو بند، ٹانگوں اور رانوں پر طلسمی نقوش اور خنجر ، انگلیوں اور پنجوں میں سونے کے خول ،ٹخنوں پر پازیبیں اور اس کے علاوہ کل 143 تعویز نما اشیاء ملیں۔اس کے مقبرے سے بیش قیمت خزانہ ، کئی برتن ، گلدان کھلونے ، مجسمے اور زیورات جو سونے اور ہاتھی دانت اور گلاس ورک سے بنے ہوئے تھے۔ سونے اور پیپائرس کے کاغذوں پر بنی تصاویر، پتھر ، لکڑی ، سونے اور ہاتھی دانت سے بنے ظروف، کشتیوں کے ماڈلز سکے ، کتابیں جو پیپائرس اور پتھروں کے سیلوں پر لکھی گئی تھی۔
سونے کی کرسی جس پر توتن خامن اور اس کی بیوی کی تصویر سونے سے نقش کی ہوئی تھی۔

کارنارون کی اچانک موت کے بعد یکے بعد دیگر ے پیش آنے والے پراسرارواقعات کاسلسلہ شروع ہوگیا۔کارٹر کے دومعاونین میک اور ہیتھل بھی پہلے بخار میں مبتلا ہوئے اور پھر اسی حالت میں ان کی موت واقع ہوگئی۔کارنارون ،میک اور ہیتھل کی اموات کے ساتھ ہی ہلاکتوں کاایک پراسرار سلسلہ شروع ہوگی اگرچہ بددعا کی سچائی پرکم ہی لوگوں نے یقین کیا۔

لیکن پھر بھی کچھ لوگ اس بددعا کی وجہ سے ہلاکتوں کے قائل رہے ہیں ۔ لارڈ کارنارون کے بیٹے کااس بددعا کے بارے میں کہنا ہے کہ وہ نہ تو اس بددعا کے بارے میں کہنا ہے کہ وہ نہ تو اس بددعا کوجھٹلاتا ہے اور نہ ہی اس پریقین رکھتا ہے۔ اس کے مطابق اس کے والد کی وفات کے فوراََ بعد ایک اجنبی عورت اس سے ملنے آئی اور تنبیہہ کی کہ وہ اپنے بات کی قبر پرنہ جائے۔

کارنارون کے بیٹے نے اسی اجنبی عورت کے حکم کی تعمیل کی۔کئی ماہرین آثار قدیمہ اور سیاح مقبرہ دیکھنے گئے۔بعدازاں ان کی موت بھی انتہائی حیرت انگیز دطریقے سے ہوئیں۔ ان میں سے ایک پروفیسر ڈاکٹر لافلور مقبرہ دیکھنے گے اسی رات ہوٹل کے کمرے میں ان کی نعش پائی گئی۔ ایک کروڑ پتی امریکی سیاح مقبرہ دیکھنے گیا اگلے ہی ون بخار چڑھاجوتیز ہوتا گیا اور اسی حالت میں اس کی موت واقع ہوئی۔

ڈاکٹر کیمبل ایڈن شعبہ نوادرات کے ڈائریکٹر تھے۔وہ توتن خامن کی ایک یادگار اپنے ساتھ امریکا لے گئے وہ تو ہمات کواپنے قریب بھی پھٹکنے نہیں دیتے تھے بلکہ ان کامذاق اراتے تھے انہیں مقبرے کے بھوت یابددعا کابالکل بھی یقین نہ تھا ان کاکہنا تھاکہ ’’تمام عمرمیراواسطہ مقبروں، اہراموں اوت ممیوں سے رہاہے میں اس کاجیتا جاگتا ثبوت ہوں تو یہ سب بکواس اورتوہمات ہیں۔
اتفاقاََ چندہی ہفتوں بعد اچانک انتہائی غیر متوقع طور پر ان کی بھی موت واقع ہوگئی۔

1950ء میں برطانوی ٹیلی ویڑن نے ایک فلم بنانا شروع کی جس کاعنوان تھا۔بادشاہ توتن خامن کی بددعا‘‘شوٹنگ کے پہلے ہی دن ایک ہولناک واقعہ رونماہوا جس میں فلم کے ہیروکی ٹانگ دس جگہ سے ٹوٹ گئی یہ کردار ایک ایک اور اداکار کودیالیکن ٹیم کاکوئی بھی رکن کام کے لییتیارنہ ہوا۔

ان واقعات کے باوجود لوگوں میں مقبرے کارازجاننے کاشوق کم نہ ہوابلکہ بڑھتا چلاگیا۔طویل تحقیق کے بعد ماہرین نے مختلف اموات کی مختلف توجیہات پیش کیں جن میں کچھ کے مطابق مصر کے قدیم باشندے مختلف اقسام کے زہروں کے خواص کے ماہرہوا کرتے تھے وہ چاہتے تھے کہ ان کے چہیتے بادشاہ کامقبرہ محفوظ رہے اور کوئی بھی اس کے آرام میں مخل نہ ہو۔اگر کوئی مقبرے میں داخل ہوبھی جائے تو وہ زندہ واپس نہ جاسکے۔بددعا انسان کو نفسیاتی طور پرڈرانے کے لیے لکھی گئی۔بددعا کا نفسیاتی اثر مقبرے کے مسموم فضا،چیزوں پرلگا ہوازہر سے بچ بھی جاتے توصدیوں سے بند مقبرے کی دیواروں پر اسفنج نماسماروخ کی وجہ سے مختلف النوع الرجی یاانفیکشن کاشکار ہوجاتے


متعلقہ خبریں


عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پردرخواست خارج وجود - منگل 19 نومبر 2024

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست خارج کردی۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔پاک فوج کے سربراہ جنرل...

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پردرخواست خارج

برطانوی وزیر مملکت خارجہ ہمیش فالکنرپاکستان پہنچ گئے وجود - منگل 19 نومبر 2024

برطانوی وزیر مملکت خارجہ برائے جنوبی ایشیا اور مشرقی وسطی ہمیش فالکنر پاکستان پہنچ گئے ۔ذرائع کے مطابق یہ کسی بھی برطانوی حکومتی شخصیت کا 30 ماہ بعد پہلا دورہ پاکستان ہے ، ایئرپورٹ پر برطانیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر محمد فیصل نے مہمان خصوصی کا استقبال کیا۔برطانوی وزیر کا دورہ پ...

برطانوی وزیر مملکت خارجہ ہمیش فالکنرپاکستان پہنچ گئے

فیصلہ کن مارچ، 24نومبر کو پی ٹی آئی نہیں پورا پاکستان باہر نکلے ، علیمہ خانم وجود - پیر 18 نومبر 2024

عمران خان نے کہا ہے کہ میڈیا کا گلہ گھونٹ دیا گیا ، وی پی این پر پابندی لگا دی،8فروری کو ووٹ ڈالا، انہوں نے آپ کو باہر نکال کر چوروں کو پارلیمنٹ میں بٹھا دیا، آپ اب غلام بن چکے ہیں، علیمہ خانم عمران خان کی رہائی کے بغیر واپس نہیں آئیں گے، ورکز اجلاس میں وزیراعلیٰ کے پی علی امین ...

فیصلہ کن مارچ، 24نومبر کو پی ٹی آئی نہیں پورا پاکستان باہر نکلے ، علیمہ خانم

عمران خان کو رہا کرانے کا عزم، پشار میں الجہاد الجہاد کے نعرے وجود - پیر 18 نومبر 2024

وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں الجہاد الجہاد کے نعرے لگ گئے ۔ورکرز اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے جب کہا کہ ہم نے عمران خان کی رہائی بغیر واپس نہیں آنا تو کارکنوں نے نعرے لگانا شروع کردیے ۔پی ٹی آئی کارکنان کافی دیر تک ’’سبیلنا سبیلنا الجہاد الجہاد اور انق...

عمران خان کو رہا کرانے کا عزم، پشار میں الجہاد الجہاد کے نعرے

مضامین
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

بریک تھروکا امکان وجود جمعرات 21 نومبر 2024
بریک تھروکا امکان

انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی وجود بدھ 20 نومبر 2024
انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی

ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ وجود منگل 19 نومبر 2024
ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر