وجود

... loading ...

وجود

احسن اقبال پرقاتلانہ حملہ

منگل 08 مئی 2018 احسن اقبال پرقاتلانہ حملہ

وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال پر اتوار کی شام کنجروڑ کے علاقے میں انتخابی حلقے میں مسیحی برادری کی ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کے دوران فائرنگ کی نشانہ بنایاگیا۔ عابدنامی شخص نے تقریباپندرہ فٹ کے فاصلے سے گولی چلائی۔ انھیں ایک گولی دائیں بازو پر لگی جو کہنی کی ہڈی توڑتی ہوئی ان کے پیٹ میں داخل ہو گئی ۔احسن اقبال کو نارووال میں ابتدائی طبی امداد کے بعد لاہور منتقل کر دیا گیا جہاں اتوار کی شب ہی سروسز اسپتال میں ان کا آپریشن ہوا۔ آپریشن کے بعد اب انھیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

احسن اقبال کے بیٹے احمد اقبال کا کہنا ہے کہ ان کے والد کی حالت خطرے سے باہر ہے۔وزیرِ داخلہ پر فائرنگ کرنے والے عابد حسین نامی شخص کو موقع سے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا اور اس کے خلاف مقدمہ نارووال کے تھانہ شاہ غریب میں درج کر لیا گیا ہے اور اس میں اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔حملے کی تحقیقات کے بارے میں نارووال کے ضلعی پولیس افسر عمران کشور کا کہنا ہے کہ اس کارنر میٹنگ کا انعقاد بنا منصوبہ بندی کیا گیا تھا اور اسی لیے ملزم وہاں اسلحہ لے کر پہنچنے میں کامیاب ہوا۔عمران کشور نے یہ بھی بتایا کہ ملزم کا تعلق ویرم نام گاؤں سے ہے اور ماضی میں وہ کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث نہیں پایا گیا ہے۔

سروسز ہسپتال لاہور کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر امیر نے بتایا کہ احسن اقبال کی حالت خطرے سے باہر ہے، لیکن پھر بھی انہیں آئندہ 24 گھنٹے کے لیے نگرانی میں رکھا گیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیرِ داخلہ کا مکمل صحتیابی تک علاج جاری رہے گا۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ڈاکٹرز نے احسن اقبال کو لگنے والے گولی کو نہ نکالنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس کے نکالنے کے عمل کی وجہ سے پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ گولی احسن اقبال کی کوہنی کے جوڑ کو نقصان پہنچاتی ہوئی ان کے پیٹ میں داخل ہوئی تھی۔

پولیس کے مطابق حملہ آور نے احسن اقبال پر 15 گز کی دوری سے فائرنگ کی تھی تاہم وہ جیسے ہی دوسری گولی چلاتا، اس سے قبل وہاں موجود لوگوں اور سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے پکڑ لیا۔پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرکے اس کے پاس موجود پستول کو قبضے میں لے لیا، بعدِ ازاں ملزم کو پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر نارووال کی جانب سے چیف سیکریٹری پنجاب کو بھیجے گئے خط میں انکشاف کیا گیا کہ ملزم کا تعلق تحریک لبیک پاکستان سے ہے۔انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس کیپٹن (ر) عارف نے بتایا کہ 22 سالہ ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ختمِ نبوت سے متعلق متنازع ترامیم کے معاملے پر احسن اقبال کو مارنے کی کوشش کی۔ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) نارووال عمران کشور نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حملہ آور کا نام عابد حسین ہے جو نارروال کے ایک قریبی گاؤں کا رہائشی ہے۔پولیس کے مطابق ملزم کے پاس 30 بور کا پستول تھا جس سے اس نے وزیرِ داخلہ پر فائرنگ کی۔

ادھر تحریکِ لبیک پاکستان کے قائدین علامہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں انہوں نے احسن اقبال پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے واقع کی جوڈیشل انکوائری کروانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات سے چند ماہ قبل وزیرِ داخلہ پر ہونے والے اس حملے کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔تحریک لیبیک کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت پْر امن مذہبی سیاسی جماعت ہے جو سیاسی جدوجہد اور ووٹ کے ذریعے تبدیلی پر یقین رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کسی بھی طرح کے تشدد کی حامی نہیں۔

وفاقی وزیرداخلہ پرقاتلانہ حملے کی تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ‘پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو‘سابق صدرآصف علی زرداری ‘جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق ‘ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹرفاروق ستارسمیت تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے مذمت کی ہے ۔ وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اوروزیراعلی پنجاب نے فوری طورپرتحقیقات کاحکم دیدیا ہے ۔

اس حوالے سے ن لیگ کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمدنوازشریف کاکہناہے کہ وزیرداخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ نوبت یہاں تک پہنچنا انتہائی افسوسناک ہے۔ انھوں نے کہاکہ حال ہی میں سیاستدانوں کی سیکیورٹی واپس لی گئی اب ہم اس حوالے سے سوال اٹھانے میں حق بجانب ہیں کہ کل سیکیورٹی کہاں تھی سپریم کورٹ کو اس طرح کے معاملات کا نوٹس لینا چاہیے۔

قاتلانہ حملے میں وزیرداخلہ کی جان محفوظ رہناباعث اطمینان ضرورہے لیکن ابھی وہ اسپتال میں زیرعلاج ہیں ڈاکٹروں نے ان کی حالت تسلی بخش قراردیدی ہے ۔لیکن اس حملے دیگرسیاسی رہنمائوں ووفاقی وصوبائی وزراء کے لیے خطرات بڑھادیئے ہیں ۔ حکومت وقت کوہی نہیں سیاسی جماعتوں کوبھی اس حوالے لائحہ عمل ترتیب دیناہوگا۔ کیوں کہ الیکشن نزدیک ہیں ۔ سیاسی جلسوں اورریلیوں کاموسم ہے ایسے میں ہروہ سیاسی رہنماچاہے اس کاتعلق حکومتی جماعت سے ہویااپوزیشن سے ضرورعوامی اجتماعات کارخ کرے گا۔ ایک ہی وقت میں کئی کئی انتخابی کارنرمیٹنگ میں ہونگی جوایک علاقے میں بھی ہوسکتی ہیں ، ایسے میں تمام سیاسی رہنمائوں کوسیکیورٹی فراہم کرناپولیس کے بس کی بات نہیں انھیں خودبھی حفاظتی تدابیراختیارکرناہوں گی۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر