... loading ...
ریاض احمد چوہدرہ
موجودہ اسمبلیوں کی میعاد پوری ہونے والی ہے اور اس کے بعد نئی اسمبلیوں کے انتخابات ہونا ہیں۔ اس لیے ہر سیاسی جماعت پبلک جلسے کر کے اپنا انتخابی منشور بیان کر رہی ہے۔ اسی تناظر میں پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی، اے این پی، جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام(ف)، پختون خوا ملی عوامی پارٹی، مسلم لیگ (ق) ، تحریک لبیک اور متحدہ مجلس عمل سمیت انتخابات میں حصہ لینے والی ہر سیاسی، دینی جماعت اور اتحاد نے گزشتہ دو ماہ سے اپنے پبلک جلسوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مینار پاکستان کے جلسہ میں الیکشن 2018ء کے لیے پارٹی کے گیارہ نکاتی انتخابی منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے قائداعظم اور علامہ اقبال کے افکار کے مطابق ریاست مدینہ کی طرح فلاحی ریاست بنانے کا موقع کھو دیا تو تباہی میں گرتا ہوا پاکستان مزید تباہی سے دوچار ہو جائے گا۔ انہوں نے موجودہ حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکمران اسی طرح قر ضے لیتے رہے تو ملک ٹوٹ جائیگا اگر فوج کے لیے پیسہ نہیں ہوگا تو پاکستان کو کون بچائیگا؟
انہوں نے اپنے گیارہ نکات کی تفصیلات بتاتے ہوئے اعلان کیا کہ ہم اقتدار میں آکر سپریم کورٹ، نیب اور ایف آئی اے سمیت تمام کر پشن ختم کر نیوالے اداروں کو مضبوط کریں گے۔ جنوبی پنجاب کو انتظامی بنیادوں پر ایک صوبہ بنائیں گے۔ فاٹا کو خیبر پی کے کا حصہ بنائیں گے۔ ملک میں غریب اور امیروں کے بچوں کے لیے یکساں نظام تعلیم لائیں گے۔ ملک میں فیڈریشن کو مضبوط کر نے کے لیے تمام صوبوں کو انکے حقوق دلائیں گے۔ انصاف کا ایسا نظام لائیں گے جس میں سول مقدمات کا فیصلہ ایک سال میں ہوگا۔ پورے پنجاب میں خواتین کے لیے الگ سے پولیس اسٹیشن بنائے جائیں گے اور خواتین کو جائیداد میں انکا حق دیا جائیگا۔ ٹیکس کے نظام کوشفا ف بنائیں گے اور ملک سے سالانہ8ہزار ارب کا ٹیکس جمع کریں گے۔ عالمی معیار کا بلدیاتی نظام لیکر آئیں گے اور شہروں کے میئر کا الیکشن ڈائر یکٹ کروایا جائیگا۔ ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ کر یں گے اور 10ارب درخت لگائیں جائیں گے۔ ملک میں غر یبوں کو پینے کا صاف پانی دیں گے ۔ پولیس کو پورے ملک میں خیبر پی کے کی طرح مکمل طور پر غیر سیاسی کریں گے۔ ایگریکلچر ایمرجنسی نافذ کی جائیگی۔ایگری یونیورسٹیز بنائیں گے۔ کسانوں کو سستے قر ضے دیں گے اور کسانوں کی بجلی پر ٹیکس ختم کر یں گے۔
ہسپتالوں کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پورے ملک میں اعلیٰ میعار کے ہسپتال بنائوں گا اور پیسے والے لوگوں کو ملک سے باہر نہیں جانا پڑیگا جہاں غریبوں کا مفت وی آئی پی علاج ہو گا۔ غریبوںکے لیے اعلیٰ میعارکے مفت ہسپتال بنائیں گے۔پاکستان سے جتنے پیسوں سے لوگ کینسر کا علاج کروانے باہر جاتے ہیں اتنے پیسوں سے ایک نیا کینسر ہسپتال بنایا جاسکتا ہے۔ پورے ملک میں سب کے لیے ہیلتھ انشورنس کا پروگرام لیکر آئیں گے۔
پاکستان سے جتنے بچے باہر جاکر پڑھتے ہیں یہ پیسے پاکستان کے پورے تعلیمی بجٹ سے زیادہ ہیں۔ اڑھائی کروڑ بچے ا سکولوں سے باہر ہیں اور آسٹر یلیا کی آبادی اڑھائی کروڑ ہے۔دنیا میں جس ملک نے ترقی کی اس نے اپنے بچوں کو تعلیم دی۔ پاکستان میں 8لاکھ بچے انگلش میڈیم ا سکولوں میں 25لاکھ بچے دینی مدار س میں ہیں لیکن آج تک کبھی ہمارے معاشر ے نے پوچھا کہ دینی مدار س کے بچے کیوں جنرل جج یا سر کاری افسر نہیں بنتے؟ ہم پورے ملک میں ایک تعلیمی نصاب لیکر آئیں گے امیر اور غر یب کے بچوں کو ایک جیسی تعلیم ملے گی۔
بقول عمران خان آج اگر ہم اپنا رخ تبدیل کر لیں پاکستان عظیم ملک بن سکتا ہے۔ 60 سالوں میں6ہزار ارب قر ضہ پاکستان نے لیا۔ 2008سے13تک 13ہزار ارب قرضہ پہنچ گیا اورموجودہ حکومت نے قر ضہ 27ہزار ارب تک پہنچادیا جو پاکستانی قوم دے گی۔ مہنگائی ہوگی آپ پر ٹیکس لگیں گے بجلی اور گیس سمیت ہر چیز پر ٹیکس لگیں گے۔ پٹرول اور ڈیز ل بھی مہنگا ہوگا کیونکہ ہم نے قر ضوں کی قسطیں واپس کر نی ہیں۔ ہم نے اب تباہی کے راستے پر نہیں جانا۔ ملک چلانے کے لیے غیرملکی قرضوں کے بجائے پاکستانی عوام سے پیسہ لیکر ملک چلائیں گے اگر قوم کو اعتماد ہو کہ ان کا پیسہ ضائع نہیں ہوگا۔ پیسہ بڑ ے بڑے محلات خر یدنے پر نہیں عوام کی بہتر ی کے لیے خر چ ہوگا تو قوم پیسہ دے گی۔ 8ہزار ارب سالانہ قوم سے جمع کروں گا۔ ایف بی آر کو مضبوط کروں گا اور اداروں کو مضبوط کر وں گا۔ آپ سے دعویٰ کرتاہوں کہ آپ کو بھیک نہیں مانگنی پڑ ے گے اور قوم کو اپنے پائوں پر کھڑا کروں گا۔
ہم ملک میں سپر یم کورٹ ، نیب اور ایف بی آر سمیت چوری روکنے والے اداروں کو مضبوط کریں گے کیونکہ اگر آپ خود چور نہ ہوں تو کوئی کرپشن نہیں کر سکتا۔ میں ملک کو کرپشن سے نجات دلائوں گا۔ ہم نے کرپشن کی وجہ سے 20اراکین کو تحر یک انصاف سے فارغ کر دیا ہے اور ہم نے اس وقت ہی ان اراکین کو پارٹی سے نکالا ہے جب میں نے ان کی پیسے لیتے ہوئے خود ویڈ یو دیکھی جس میں آپ سب پیسے گن رہے تھے۔ چوری کا پیسہ چھپانے کے لیے پاکستان سے منی لارنڈنگ کی جاتی ہے اور پاکستان سے سالانہ 10ارب کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے اور بیرون ملک سے پیسہ پاکستان لیکر آئیں گے اور جو پیسہ لیکر آئیں گے اس کو اپنے بچوں کی تعلیم پر خرچ کریں گے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھائیں گے۔ ملک میںانڈسٹری پر ٹیکس کم کریں گے۔ ملک میں بجلی اور گیس کو مہنگا نہیں کیا جائیگا۔ وزیر اعظم ہائوس میں سر مایہ کاروںکے لیے خصوصی کائونٹر بنایا جائیگا۔ ملک میں گورننس قائم ہوگی تو بیرون ملک سے پاکستانی اپنے ملک میں سر مایہ کار ی کریں گے اور بے روزگار نوجوانوں کوروزگار ملے گا ۔ ملک میں50لاکھ سستے گھر بنائیں گے اور پاکستان میں لوگوں کو روزگارملے گا اور ملک میں بے روزگاروں کو ٹیکنیکل اور اسکل ایجوکیشن دیں گے۔
پاکستان میں سیاحت کو فروغ دیا جائیگا۔ ہر سال 4نئے مقامات سامنے لائے جائیں گے اور اس سے پاکستان میں سیاحت کے ذریعے پیسہ آئیگا۔ پاکستان میں ایسے مقامات ہیں جہاں سیاحت کے ذریعے اربوں روپے کمائے جاسکتے ہیں۔ ہم اقتدار میں آکر ملک میں ایگر یکلچر ایمرجنسی نافذکر یں گے ملک میں ایگر ی یونیورسٹیز بنائیں گے۔ ملک میںکسانوں کو سستے قرضے دیں گے اور کسانوں کی بجلی پر ٹیکس ختم کریں گے۔ عمران خان نے اپنے منشور میں جہاں تعلیم ، صحت، سرمایہ کاری میں بہتری کی بات کی وہاں کرپشن، بے روزگاری کے خاتمے کے لیے بھی اپنا وژن پیش کیا۔ انہو ں نے کہا لوگوں کو گھر دیں گے‘ 50لاکھ سستے گھر تعمیر کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے‘ ٹیکس نظام درست کریں گے‘ میرے 11نکات نیا پاکستان بنائیں گے۔ قائداعظم اس نتیجے پر پہنچے کہ کانگرس مسلمانوں کو حقوق نہیں دینا چاہتی تھی۔ پاکستان اس لیے بنا کہ کانگرس مسلمانوں کو حقوق نہیں دینا چاہتی تھی۔ مدینہ کی ریاست کی بنیاد انصاف پر رکھی گئی تھی۔ قانون کے سامنے اگر سب برابر نہیں تو وہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ انصاف کا دوسرا پہلو میرٹ ہے۔ علم سیکھنا انسان کی ڈیوٹی ہے۔ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست مدینہ ہی بنی تھی۔ قائداعظم کی سوچ تھی کہ پاکستان میں سب برابر کے شہری ہوں گے۔ لیکن موجودہ پاکستان قائداعظم کے وژن کے مطابق نہیں ہے۔ جب طاقتور غریب کے لیے الگ قانون ہو تو قومیں برباد ہوجاتی ہیں۔
بے شک کرپشن فری معاشرے کی تشکیل ملک کے ہر شہری کا خواب اور مطمع نظر ہے جس کے لیے چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار بھی پورے اخلاص کے ساتھ کوششوں میں مگن ہیں۔ اسی طرح میرٹ اور انصاف و قانون کی عملداری بھی ملک اور قوم کی ضرورت ہے جس کے لیے ہر پارٹی نے اپنے اپنے منشور میں عوام سے وعدے کر رکھے ہیں۔ مگر پی ٹی آئی نے اپنے منشور میں عوامی مفادات کے نکات بیان کر کے عوام میں خاطر خواہ پزیرائی بھی حاصل کی ہے۔