وجود

... loading ...

وجود

بجٹ، شناختی کارڈ اور پٹرول بم!

پیر 30 اپریل 2018 بجٹ، شناختی کارڈ اور پٹرول بم!

نیا بجٹ الفاظ کے گورکھ دھندے کے سوا کچھ بھی نہیں۔آبی منصوبے یکسر نظر انداز کر دیے گئے ہیں۔حالانکہ بھارت مودی کی اسلام اور پاکستان دشمنی کی وجہ سے تاریخ کا سب سے بڑا آبی دہشت گرد ثابت ہوا ہے۔ بھارت نے پچھلے سال کی نسبت1/3حصہ پانی بھی پاکستان کی طرف نہیں چھوڑا۔بجٹ میں کم ازکم کسی بڑے بند کی تعمیر کے لیے رقوم نہ رکھناملک اور قوم کے ساتھ بڑی زیادتی کے مترادف ہے۔ 10فیصد تنخواہ اور پنشن میں اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کی مانند ہے۔ ایپکا و دیگر ملازمین کی تنظیموں نے اسے یکسر مسترد کرکے احتجاجوں کا اعلان کردیا ہے۔ انہی حکمرانوں کے ا دوار میں ممبران اسمبلی کی تنخواہوں و دیگر مراعات میں300فیصد تک اضافہ کیا جا چکا ہے تو پھردیگر سرکاری و نیم سرکاری ملازمین سے سوتیلی ماں کا سلوک کیوں؟

یکم مئی مزدوروں کی شہادت اور جلسے جلوسوں کا دن آن پہنچا ہے پھر مزدوروں کسانوں سے ایسا سلوک قابل مذمت ہی قرار پائے گا۔ سریا سیمنٹ مہنگا کر ڈالنے سے حکمرانوں اور ان کے حواریوں کی ا سٹیل اور سیمنٹ فیکٹریوں کو ڈھیروں منافع وصول ہو گا ۔دوسری طرف غریبوں کے مکانات کی چھتوں تک اب مکمل ہو نا نا ممکن ہو چکا ہے۔ اگر غریب کو چھت ہی نصیب نہ ہو ئی تو رہائش کی مشکلات تعمیراتی سامان کی مہنگائی کی وجہ سے مزید بڑھ جائیں گی۔مہنگائی کے جن نے پہلے ہی غرباء کو موت کی وادیوں کی طرف خود کشیوں اور خود سوزیوں کے ذریعے دھکیل رکھا تھا ۔شناختی کارڈ کی فیسوں میں چند روز قبل ہی نادرانے سو فیصد اضافہ کر ڈالا۔ یہ ہرگھر حتیٰ کہ ہر غریب کی ضرورت ہے نارمل شناختی کارڈ کی فیس200سے بڑھا کر400۔1600 روپے میں بننے والاایگزیکٹو کارڈاب 2500میں بنے گا۔ ا سمارٹ کارڈ کی نارمل فیس 300سے بڑھ کر750روپے اور ارجنٹ فیس 250سے بڑھ کر 1500کی جا چکی ہے ۔مہنگائی کا جن پہلے ہی بھوت اور دیو بن کر بر بریت کا طوفان مچائے ہوئے تھا کہ یہ ایک اور ظلم وارد ہو گیا ہے ۔

بجٹ کے اعلان کے ساتھ ہی حکومتی ذیلی تنظیم اوگرا نے پٹرول بم کو ہر ماہ کی طرح اس دفعہ بھی گرانے اور لوگوں کا مزید کچومر نکالنے کے لیے سمری وزارت پٹرولیم کو ارسال کردی ہے۔ یکم مئی کی صبح جب لوگ سو کر اٹھیں گے تو رات بارہ بجے کے بعد ہی پٹرول بم پھٹ چکا ہو گا اوگرا نے اسمبلی میںپٹرول 3روپے22پیسے فی لیٹر، مٹی کا تیل 6روپے97پیسے فی لیٹر،لائٹ ڈیزل 6.95روپے فی لیٹر بڑھانے کے لیے کہا ہے ان میں مٹی کا تیل اور ڈیزل تو صرف غرباء کے ہی کام آتا ہے کیونکہ1ماہ بعد ہی حکومت کاچل چلائو ہے۔ اس لیے” بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی”کے مصداق جاتے جاتے حکمران عوام کی مزید کھال کھینچنے کے لیے تگ و دو کرتے نظر آتے ہیں کہ اوگرا اور وزارت پٹرولیم جو اربوں روپے مزید کمائے گی وہ آمدہ انتخابات میں ووٹوں کی خرید و فروخت کے کام آسکیں گے۔ ڈیزل کی قیمتیں زیادہ بڑھانے کی تجویز خالصتاً غرباء پر ظلم کرنے کی طرح ہے کہ” بھارتی آبی دہشت گردی کی بدولت “پانی پہلے ہی نہیں آرہا اور ٹیو ب ویلوں کے ذریعے بھی مہنگے ڈیزل کی وجہ سے پانی فصلوں کوپورا نہ لگایا جا سکا تو آئندہ خوفناک قحط سالی اور کسانوں کی حالت زار دیکھی نہ جاسکے گی۔ دوسری طرف ڈیزل پر31فیصد اور پٹرول پر17فیصدجی ایس ٹی بطور جگا ٹیکس بھی برقرار ہے۔ موذی مودی کا پانی روک کر پاکستان کو ریگستان میں تبدیل کرنے کا مذموم ترین پلان لگتا ہے یہاں ایتھو پیا جیسی صورتحال پیدا کی جا رہی ہے ۔ویسے بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت صرف 35روپے ہے اور ڈیزل کی قیمت کی وصولی عوام سے 90 روپے کی جارہی ہے۔ اوگر ا کی سمری من و عن تسلیم کر لی گئی توڈیزل مزید بڑھ کر97روپے کا ہو جائے گا۔ اوگرا کی تیل کی قیمتوں میں بڑھوتری سے مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گی، صرف ڈیزل پر جی ایس ٹی کی شرح 31فیصد کرڈالنے سے بسوں ویگنوں اور ٹرکوں کے کرایوں میں قدرتی طور پر بھاری اضافہ ہو جائے گا۔ پٹرول کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ نہ کرنے کا فائدہ امراء کو ہو گا۔ 35روپے فی لیٹر والا ڈیزل حکمران زیادہ سے زیادہ45روپے لیٹر بیچ ڈالیںمگر یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے ۔

اس طرح سے بسوں ویگنوں ٹرکوں کے کرایوں میں اضافوںسے سبزیوں، پھلوں، خشک میوہ جات، دالوں،مصالحوں و دیگر روز مرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں مزید ناقابل برداشت اضافہ ہو گاجو غریبوں کے لیے مزید جا ن لیوا ثابت ہو گا کہ اگر وہ دال سبزی ہی مہنگائی کی وجہ سے دو وقت کے لیے نہ خرید سکے تو پھرغربت کا غبارا پھٹ کر رہے گا ۔مزید افراد جل بھن کراور دریائوں تالابوں و نہروں میں ڈوب مرنے کو ترجیح دینے لگیں گے۔ اس طرح یہ سارا حقیقی ڈرامہ خونی انقلاب پر منتج ہو گا کہ لوگ تنگ آمد بجنگ آمد کی طرح مجبور محض ہو جائیں گے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر