وجود

... loading ...

وجود

واحد دجالی معاشی نظام میں دنیا کوجکڑنے کا منصوبہ

جمعرات 26 اپریل 2018 واحد دجالی معاشی نظام میں دنیا کوجکڑنے کا منصوبہ

(قسط نمبر 3)

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کوئی حکومت یا بینک اس وقت بٹ کوائن کرپٹو کرنسی کی ملکیت ظاہر نہیں کررہاچین اور امریکا میں تاحال اس میں لین دین پر پابندی ہے تو پھر دجالی حکومت اسے کیسے استعمال کرے گی؟ اس کا جواب اس طرح دیا جاسکتا ہے کہ جس انداز میں کاغذ کی کرنسی کے بعد ڈیبٹ اور کریڈیٹ کارڈز کو ایک سہولت کے طور پر دنیا کے سامنے متعارف کرایا گیا ہے اور اب لوگوں نے اسے ’’سہولت‘‘ کے طور پر قبول بھی کرلیا ہے اسی طرح آنے والے دنیا میں بٹ کوائن کرپٹو کرنسی بھی ایک سہولت کے طور پر متعارف کرا دی جائے گی جب دنیا اس کی عادی ہوجائے گی تو اس کے بعد اس کا اصل استعمال دجالی مقاصد کے لیے کیا جائے گا۔ اس وقت خبر یہ ہے کہ دنیا کی مہنگی کار بنانے والی کمپنی lamborghini نے اپنے کار بٹ کوائن کے مقابل فروخت کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ہالی وڈ میں گرے اسٹیٹ کے نام سے ایک فلم بنائی گئی تھی جس میں اس قسم کی سازشوں کا پردہ چاک کیا گیا تھا لیکن اس کی ریلیز سے پہلے ہی اس کے ڈائریکٹر David Crowleyکو پراسرار انداز 2015ء میں قتل کردیا گیا اس کا جرم یہ تھا کہ اس نے اپنی فلم میں RFIDنامی بھیانک منصوبے کو منکشف کردیا تھا یوں یہ فلم مکمل ہوکر ریلیز نہ ہوسکی۔ڈیوڈ کرولی کا کہنا تھا کہ اس فلم میں دکھائے جانے والے واقعات کسی پراپیگنڈے کا حصہ نہیں بلکہ دنیا میں پیش آنے والے حقائق ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ ’ہم ایک ایسی گرے اسٹیٹ (امریکا) میں رہتے ہیں جہاں بہت کم لوگ اس کی حقیقت کو جانتے ہیں، معلوم نہیں لوگ کب جاگیں گے‘‘۔اس کا نتیجہ کیا نکلا کہ جنوری 2015ء میں ڈیوڈ کرولی، اس کی بیوی اور بیٹی مینیسوٹا ریاست میں قائم اپنے گھر میں مردہ پائے گئے انہیں گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھااس کے گھر کی دیوروں کے اندر کیا ہوا تاحال ایک پراسرارمعمہ ہے۔ ڈیوڈ کرولی کے مطابق امریکا میں حقیقی تبدیلی کا اساس اسے نائن الیون کے بعد ہوا جب اسے معلوم ہوا کہ امریکی عسکری صنعت کا براہ راست تعلق امریکا کی خارجہ پالیسی ہے اس کے بعد یہ داخلی طور پر بھی امریکا ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل ہونا شروع ہوگیااور آزادی کے نام پر غیر محسوس غلامی کا سلسلہ شروع ہوااسی وجہ سے ان حقائق پر میں نے ’’گرے اسٹیٹ‘‘ نامی فلم بنانے کا پروگرام بنایاکیونکہ امریکا میں ایک طرح سے مارشل لاء کی کیفیت ہے اس کے علاوہ ایک ایسی چپ انسانوں میں ڈالنے کا منصوبہ ہے جس کے ذریعے ایک اچھے بھلے انسان کو ربورٹ سے بھی بدتر صورتحال کا سامنا ہو‘‘۔

یہ دنیا کے وہ حقائق ہیں جن کا سامنا اب دنیا کی تمام قوموں کو ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے مسائل کیا ہیں؟ قومیتوں کی لڑائی، مسلکوں کی لڑائی، سیاسی جماعتوں پر شاہانہ قبضوں کی جدوجہد، سب کچھ لوٹ کر ہضم کرنے کے بعد یہ سوال کہ ’’مجھے کیوں نکالا‘‘، جمہوریت کے نام پر بدترین سیاسی آمرانہ قبضے، خاندانوں کی سیاست۔کیا دنیا کی اس تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کو زرداری یا نواز شریف جیسے لوگ سمجھ سکتے ہیں یا ان حالات کا مقابلہ کرسکتے ہیں؟ جو آج تک علاقائی سیاست سے باہر نہ نکل سکے اور جنہوں نے ملک جمہوریت کے نام پر سیاسی رشوت کے طور پر تقسیم کردیا ہے سندھ تیرا تو پنجاب میرا بلوچستان اس کا جو زیادہ سیاسی رشوت دے گا اس صورتحال میں یہ سیاسی مافیا سر پر منڈلانے والے دجالیت کے آفریت کا مقابلہ کرسکیں گے؟ یہ سوال ملک قوم کا درد رکھنے والے تمام حلقوں سے ہے۔(ختم شد)


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر