وجود

... loading ...

وجود

نیپراکاکے الیکٹرک کیخلاف کارروائی کا اعلان،بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا

پیر 23 اپریل 2018 نیپراکاکے الیکٹرک کیخلاف کارروائی کا اعلان،بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا

پاکستان نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے کراچی کا دورہ کرنے کے بعد جو رپورٹ پیش کی ہے اس میں کراچی میں بجلی کے بحران کی ذمے داری واضح طور پر کے الیکٹرک پر عاید کی ہے اور کسی اگر مگر سے کام نہیں لیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ کراچی کے شہریوں کے لیے یہ بڑی حوصلہ افزا رپورٹ ہے بشرطیکہ معاملہ صرف رپورٹ تک محدود نہ رہے۔ عموماً یہ ہوتا ہے کہ رپورٹیں تیار ہوجاتی ہیں، خرابی کے ذمے داروں کا تعین ہوجاتا ہے اور بس۔ رپورٹ کسی فائل میں گم ہوجاتی ہے۔ تاہم یہ بد گمانی دور ہوگئی کہ کراچی کا دورہ کرنے والی نیپرا کی ٹیم گھوم پھر کر چلی جائے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بجلی بحران کی ذمے دار کے الیکٹرک کے خلاف کیا قدم اٹھایا جائے گا اور یہ کام کون کرے گا۔ اس وقت پاکستان انتظامی طور پر ایک عبوری دور سے گزر رہا ہے۔ وفاقی حکومت بھی بحران میں مبتلا ہے اور سارا زور نا اہلوں کو نا اہلی سے بچانے پر لگ رہا ہے۔ ایسے میں کیا وزیراعظم ، وفاقی وزیر پانی و بجلی یا کوئی اور کے الیکٹرک کی خبر لے سکے گا اور اس شتر بے مہار کو لگام ڈال سکے گا۔ صورتحال تو یہ ہے کہ جیسے جیسے عوام احتجاج کررہے ہیں اور گرمی میں بجلی کی عدم فراہم کی وجہ سے تڑپ رہے ہیں ویسے ویسے لوڈ شیڈنگ بڑھ رہی ہے۔ چند ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے دعویدارو ں کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ اب صرف ایک ہی نعرہ ہے کہ مجھے کیوں نکالا۔ اس سوال کا کوئی جواب نہیں کہ جس لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا اس کا کیا ہوا۔

کراچی میں خاص طور پر لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھتا جارہاہے اور اس پر کے الیکٹرک کا یہ دعویٰ کہ ہم روشنیوں کے شہر کراچی کو بجلی مہیا کرتے ہیں۔ پھر یہ اندھیر کیوں؟ کے الیکٹرک نے یہ دعویٰ بھی کر رکھا ہے کہ ’’کے الیکٹرک لمیٹڈ شہر کے 6 ہزار 5سو مربع کلو میٹر رقبے پر محیط صنعتی، تجارتی، زرعی اور رہائشی مقامات کی بجلی کی ضروریات پوری کرتی ہے اور اس کے کراچی اور سندھ میں دھابیجی اور گھارو، بلوچستان میں حب، اوتھل، وندر اور بیلا میں 25 لاکھ کسٹمر اکاؤنٹس ہیں، پاکستان میں صرف ہم پاور جنریشن یوٹیلٹی ہیں اور 11 ہزار افراد کے عملے کے ساتھ شہر کے سب سے بڑے آجروں میں سے ہے۔ یہ دعوے اپنی جگہ لیکن ارضی حقائق اس کے منافی ہیں۔ نیپرا کی رپورٹ کے مطابق بن قاسم اور کورنگی کے گیس پلانٹس پر متبادل ایندھن (فیول) کا نظام موجود ہونے کے باوجود انہیں بند رکھا گیا ہے۔ گیس نہ ملنے پر ان پلانٹس کو ہائی اسپیڈ ڈیزل یا متبادل ایندھن پر نہ چلانا غیر ذمے داری ہے۔ متبادل ایندھن پر پلانٹس چلانے سے کے الیکٹرک کو 350 میگاواٹ بجلی مل سکتی تھی لیکن 27 مارچ سے 10 اپریل تک بن قاسم پاور اسٹیشن سے استعداد سے کم بجلی پیدا کی گئی۔

یہاں سے ایک ہزار 15 میگا واٹ کے بجائے صرف 647 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی۔ بن قاسم کا یونٹ نمبر 2 بھی ستمبر سے بند پڑا ہے۔ دیگر پلانٹس کی بھی مرمت نہ ہونے سے بحران میں اضافہ ہوا۔ اس رپورٹ سے صاف ظاہر ہے کہ کے الیکٹرک نے دانستہ طور پر اپنی استعداد سے کم بجلی پیدا کی تاکہ منافع میں اضافہ کیا جائے۔ کے الیکٹرک کو جتنا منافع حاصل ہوتا ہے اس میں صارفین کا حصہ بھی تھا اور یہ منافع بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنانے پر صرف ہونا تھا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا اور کے الیکٹرک صرف لوٹ مار میں مصروف ہے۔ چنانچہ ایک عرصے سے یہ سوال بھی پوچھا جارہاہے کہ ایسے بے رحم لٹیروں کو اتنا اہم اثاثہ کس نے سونپ دیا اور کس کس نے اس سودے میں اپنے ہاتھ رنگے۔

جب تک کے ای ایس سی بجلی کی فراہمی کی ذمے دار تھی تب تک حکومت اس سے باز پرس بھی کرسکتی تھی مگر اب تو حکومت خود اپنے ہاتھ کاٹ کر بیٹھ گئی ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق کے الیکٹرک شنگھائی الیکٹرک کو بھی حصص فروخت کررہی ہے۔ عوام کو پریشان کرنے کا ایک اور طریقہ یہ اختیار کیا جارہاہے کہ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کے باوجود بجلی کے بل بڑھتے جارہے ہیں اور عوام اس بجلی کی قیمت ادا کررہے ہیں جو انہیں میسر ہی نہیں۔ اس معاملے میں سوئی گیس کمپنیاں بھی پیچھے نہیں ہیں۔ اس سے بڑھ کر ستم یہ ہے کہ اگر کوئی بجلی کا غلط بل صحیح کرانے جائے تو اس سے کہاجاتا ہے کہ پہلے بل جمع کرادو اس کے بعد بات ہوگی۔ یہ طریقہ کے ای ایس سی نے بھی اختیار کیا تھا۔ اگر کوئی بل جمع کرانے کی حیثیت ہی نہ رکھتا ہو تو وہ کیا کرے؟ زیادہ سے زیادہ یہ مہربانی کردی جاتی ہے کہ قسطیں مقرر کردی جاتی ہیں۔ یہ طریقہ واردات بھی دہشت گردی ہے۔ خود کے الیکٹرک گیس کمپنی کی 40 ارب روپے کی مقروض ہے جس کی وجہ سے کمپنی نے کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی میں کمی کردی ہے۔

کراچی میں بجلی کی ضرورت 16 سو میگاواٹ ہے اور کے الیکٹرک کے پاس دو ہزار 4 سو میگاواٹ بجلی تیار کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ کے الیکٹرک جان بوجھ کر کم بجلی تیار کررہی ہے۔ گزشتہ ماہ مارچ میں جو بجلی استعمال ہوئی اس کے اپریل میں موصول ہونے والے بلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ 40 فی صد زیادہ بلنگ کی گئی یعنی جس کا بل ایک ہزار آتا تھا اسے 14 سو روپے کا بل بھیجا گیا۔ اس بل میں ایک کام اور دکھایاگیا ہے کہ سابقہ ریڈنگ اور موجودہ ریڈنگ کا خانہ ہی نہیں ہے چنانچہ جو مرضی میں آیا اتنے کا بل بھیج دیا گیا۔ بات صرف کراچی اور کے الیکٹرک کی نہیں۔ نواز شریف حکومت نے بجلی کے جتنے بھی پلانٹ لگائے ہیں ان سے دعوؤں کے برعکس بہت کم بجلی مل رہی ہے۔ کراچی میں بجلی اور پانی کی افسوسناک صورتحال پر صرف جماعت اسلامی عرصے سے احتجاجی مہم چلارہی ہے اور اس بحران کے خلاف 20 اپریل (جمعہ) کو وزیراعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کا اعلان کیا ہے۔ کے الیکٹرک کو چھوٹ دینے میں صوبائی حکومت کا بھی کردار ہے اور مرکزی حکومت کی تو کیا ہی بات ہے۔ دعوے، دعوے اور دعوے۔ ان ان دعوؤں کو لے کر انتخابی میدان میں اترا جارہاہے۔


متعلقہ خبریں


فوجی ٹرائل سے شہریوں کے منصفانہ ٹرائل کے حق کو نقصان پہنچتا ہے ، برطانیا وجود - منگل 24 دسمبر 2024

برطانوی حکومت نے پاکستان میں فوجی عدالتوں سے 25شہریوں کو سزاؤں پر اپنا ردعمل جاری کردیا۔برطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ اپنی قانونی کارروائیوں پر پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے ، فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل میں شفافیت، آزادان...

فوجی ٹرائل سے شہریوں کے منصفانہ ٹرائل کے حق کو نقصان پہنچتا ہے ، برطانیا

امریکی پابندیاں بلاجوازقرار،ایٹمی پروگرام پر کوئی سمجھوتانہیں کریں گے، وزیراعظم وجود - منگل 24 دسمبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ امریکی پابندیاں بلاجواز ہیں، پاکستان کا جوہری پروگرام سو فیصد دفاعی مقاصد کیلئے ہے، یہ جوہری پروگرام ملک کے 24کروڑ عوام کا پروگرام ہے جس پر ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی جاتی ہے تو ہم صرف اپنا دفاع کریں گے۔ وفاقی کاب...

امریکی پابندیاں بلاجوازقرار،ایٹمی پروگرام پر کوئی سمجھوتانہیں کریں گے، وزیراعظم

سیکیورٹی کے فیصلے قوم کرے گی، کسی بیرونی مداخلت کی ضرورت نہیں،دفتر خارجہ وجود - منگل 24 دسمبر 2024

پاکستان نے فوجی عدالتوں سے شہریوں کو ملنے والی سزائوں پر بین الاقوامی ردعمل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنے اندرونی مسائل کا حل جانتا ہے، پاکستان کی سکیورٹی کے فیصلے پاکستانی قوم کرے گی، کسی بیرونی مداخلت کی ضرورت نہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے فوجی عدالتوں ...

سیکیورٹی کے فیصلے قوم کرے گی، کسی بیرونی مداخلت کی ضرورت نہیں،دفتر خارجہ

ڈیجیٹل اسپیس خطرے میں ، نوجوانوں کو حکومت کے سامنے مزاحمت کرنی ہوگی وجود - منگل 24 دسمبر 2024

سکھر(نامہ نگار)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل اسپیس خطرے میں ہے نوجوانوں کو ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل رائٹس کے لیے حکومت کے سامنے مزاحمت کرنی ہوگی۔سکھر آئی بی اے کیمپس میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں فخر کرتا ہوں کہ اس جا...

ڈیجیٹل اسپیس خطرے میں ، نوجوانوں کو حکومت کے سامنے مزاحمت کرنی ہوگی

سیاست میں حصہ لینے والے فوجی افسران کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے ، عارف علوی وجود - منگل 24 دسمبر 2024

سابق صدر پاکستان عارف علوی نے کہا ہے کہ سیاست میں حصہ لینے والے تمام فوجی افسران کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے ۔پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق صدر پاکستان عارف علوی نے کہا کہ ہمارا سارا وقت اس بات پر گزر جاتا ہے کہ اس کو پکڑو، اس کو پکڑو، مذاکرات والے یہاں ہیں، ملک کا وقت...

سیاست میں حصہ لینے والے فوجی افسران کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے ، عارف علوی

نون لیگ کی پیپلز پارٹی کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی وجود - منگل 24 دسمبر 2024

پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان پنجاب میں پاور شیئرنگ سے متعلق مختلف امور پر اتفاق رائے ہوگیا جب کہ وفاق میں حکومت کی قیادت کرنے والی پارٹی نے اپنی اتحادی جماعت کو صوبے کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی۔تفصیلات کے مطابق مرکز میں حکمران اتحاد میں شامل د...

نون لیگ کی پیپلز پارٹی کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی

حکومت اپوزیشن مذاکرات کا پہلا دور،پی ٹی آئی کا عمران کی رہائی ، جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ وجود - پیر 23 دسمبر 2024

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا، دونوں مذاکراتی کمیٹیوں نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، مذاکراتی کمیٹی کا آئندہ اجلاس 2 جنوری کو ہوگا۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹی ارکان کا پہلا ان کیمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاس ک...

حکومت اپوزیشن مذاکرات کا پہلا دور،پی ٹی آئی کا عمران کی رہائی ، جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ

پی ٹی آئی سے مذاکرات میں قومی سلامتی کو ملحوظ رکھاجائے،وزیراعظم کی صدرزرداری سے ملاقات وجود - پیر 23 دسمبر 2024

صدر مملکت آصف زرداری سے وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان صدر میں ملاقات کی جس میں پی ٹی آئی سے مذاکرات اور مدارس بل پر بات چیت کی۔وزیراعظم شہباز شریف صدرمملکت سے ملنے پہنچے۔ اس موقع پر چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی، مخدوم احمد محمود، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی، گ...

پی ٹی آئی سے مذاکرات میں قومی سلامتی کو ملحوظ رکھاجائے،وزیراعظم کی صدرزرداری سے ملاقات

میزائل پروگرام پر پابندیاں، پاکستان کا امریکا سے احتجاج وجود - پیر 23 دسمبر 2024

امریکا کی طرف سے پاکستانی میزائل پروگرام پر پابندیاں لگانے پر پاکستان کا امریکا سے شدید احتجاج کرتے ہوئے امریکا کی میزائل پروگرام پر پابندی کو نامناسب اور غیر ضروری قرار دے دیا۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے میڈیاسے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کا میزائل پروگرام چھوٹے پیمانے پر...

میزائل پروگرام پر پابندیاں، پاکستان کا امریکا سے احتجاج

مزید ادارے ، وزارتیں ختم وجود - پیر 23 دسمبر 2024

حکومت نے رائٹ سائزنگ کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کرلیا اور حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی نے مزید کچھ وزارتیں اور ادارے ختم یا انہیں دیگر محکموں میں ضم کرکے مزید ہزاروں اسامیاں بند کرنے کی سفارشات تیار کر لیں۔تفصیلات کے مطابق حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی نے وزارتیں اور ادارے خت...

مزید ادارے ، وزارتیں ختم

عمران خان کو سزا پر جی ایس پی پلس معاہدہ خطرے میں ہے، پی ٹی آئی وجود - پیر 23 دسمبر 2024

تحریک انصاف نے 9 مئی ملزمان کے ملٹری کورٹ ٹرائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ قراردیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ملٹری کورٹ میں سویلین کے ٹرائلز پر یورپی یونین کا ردعمل سامنے آگیا، اگر القادر ٹرسٹ میں بانی چی...

عمران خان کو سزا پر جی ایس پی پلس معاہدہ خطرے میں ہے، پی ٹی آئی

وزیر اعظم نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی وجود - اتوار 22 دسمبر 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی کی تجویز پر حکومتی اتحاد کے ممبران پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی۔کمیٹی میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، سینیٹر عرفان صدیقی، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، علیم خان اور چوہدری سالک حسین شامل ہیں۔گز...

وزیر اعظم نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی

مضامین
قائد اعظم کی شخصیت کے روحانی و سماجی پہلو وجود بدھ 25 دسمبر 2024
قائد اعظم کی شخصیت کے روحانی و سماجی پہلو

قائد اعظم ، دنیا کے خوش لباس اور نفیس انسان وجود بدھ 25 دسمبر 2024
قائد اعظم ، دنیا کے خوش لباس اور نفیس انسان

رناں والیاں دے پکن پراٹھے وجود بدھ 25 دسمبر 2024
رناں والیاں دے پکن پراٹھے

ہتھیاروں کی دوڑ اور امریکی دوہرا معیار وجود بدھ 25 دسمبر 2024
ہتھیاروں کی دوڑ اور امریکی دوہرا معیار

پاکستان کے میزائل پروگرام پرامریکی خدشات وجود بدھ 25 دسمبر 2024
پاکستان کے میزائل پروگرام پرامریکی خدشات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر