... loading ...
وطن سے دوری نے رشتوں، محبتوں اور کتابوں سے بھی دور کرڈالا ہے۔اچھی کتاب نصیب ہونے پر خوش گوار احساس سے زیادہ کسی تہوار کا احساس ہوتا ہے۔حکیم عبدالرؤف کیانی کے افسانوی مجموعے نصیب ہوئے تو آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں۔ افسانے قرأت کرنے پر قلبی سرشاری کا احساس ہوا۔مَیں نے سطر سطر مطالعاتی حظ لیا اور جملوں کی تَہ داریوں میں پنہاں معنوی فکر کو سمجھنے کی کوشش کی۔
یہ میری بدقسمتی کہیے کہ مَیں اب تک حکیم عبدالرؤف کے افسانے پڑھنے سے محروم رہا۔مَیں ان کے افسانوں میں جیتی جاگتی دُنیا دیکھتا ہوں۔مُثبت یا منفی،نیکی یا بدی کی تمہید کے بنا کرداروں کو زندگی سے جڑا پاتا ہوں۔ان کے ہاں کردار مسکراتے ہیں اور قاری کو اُمید کی راہ دکھاتے ہیں،کردار روتے ہیں اور قاری کی یادوں کی راکھ میں دبی چنگاریوں کو ’’آہ‘‘ کی ہوا دہتے ہیں،اچھے یابرے فیصلے کرتے ہیں اور ان فیصلوں کے نتائج بھی بھگتتے ہیں۔دراصل یہی زندگی کا حسن ہے۔
حکیم عبدالرؤف کیانی نے اپنی کہانیوں کے موضوعات اور کردار اپنے علاقے سے ہی انتخاب کیے ہیں۔ سو حکیم عبدالرؤف کیانی کے تفصیلی مطالعے سے ہم افسانہ نگار کے گرد و پیش سے بھی آگاہ رہتے ہیں۔اپنے ماحول اور اپنے لوگوں سے جڑے رہنا اتنااہم وصف ہے کہ شہرہ آفاق عالمی ادب کے اکثر نمونے اس کی مثال بن کر سامنے آتے ہیں۔
حکیم عبدالرؤف کیانی موجودہ ادبی دوڑ سے الگ اپنے مزاج کے منفرد افسانہ نگار ہیں۔ان کے افسانوں میں انسانیت کی طرف داری ہے نہ شیطانیت کی مخالفت۔ان کا قلم جو ہے جیسا ہے کی بنیاد پر افسانہ مکمل کرتا ہے۔وہ اس حد تک غیر جانب داری کے ساتھ کہانی مکمل کرتے ہیں کہ خود اپنے آپ پر چوٹ کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
عبدالرؤف کے بعض افسانوں میں تلخی کا تأثرنمایاں ملتاہے۔دراصل تلخی،بدمزاجی، غیر ذمہ داری جیسے ناگوار حقائق ہماری مشینی زندگی کا لازمی جز بن چکے ہیں۔حساس فرد ایسے بدمزہ معاملات کو زیادہ محسوس کرتا ہے۔شاعر ی ہو یا افسانہ نگاری حساسیت کے بنا کسی صنف کی بنیاد ہی نہیں بنتی۔
پیشِ نظر دونوں افسانوی مجموعے پڑھتے ہوئے احساس ہوتا ہے کہ افسانہ نگار نے مروّجہ معمول سے ہٹ کر نئے تجربے بھی کیے ہیں۔ان تجربات نے افسانہ نگار کے فن کو پختگی دی ہے۔ان کے کہانی لکھنے کے عمل میں ’’ کاتا اور لے دوڑی‘‘ کی مثالیں بہت کم ملتی ہیں۔ وہ بے ساختگی کو بھی اُسلوب کے سانچے میں ڈھال کر پیش کرنے کے قائل ہیں۔
حکیم عبدالرؤف کیانی کے افسانوی مجموعے’’خزاں آلودہ بہار‘‘ میں شامل افسانہ ’’بھوک‘‘ ایک اور طرح کا تجربہ ہے۔مجھے اس افسانے میں ماضی ،حال اور مستقبل کی واضح تصویر دکھائی دیتی ہے۔یہ افسانہ حکیم عبدالرؤف کیانی کے عام اسلوب سے ہٹ کر ہے۔ ’’ مسجد‘‘ کے عنوان سے لکھا گیا افسانہ درحقیقت ایسی حقیقت ہے،جو ہم ہر بڑے شہر کی مسلم آبادی میں دیکھ سکتے ہیں۔
’’ بڑا فریضہ‘‘ حکیم عبدالرؤف کیانی کا تخلیق کردہ افسانہ ہے مگر مَیں اسے منشی پریم چند کی ترکیبِ افسانہ نگاری سے جڑا ہوا پاتا ہوں۔یہ افسانے کی ابتدائی صورت تھی۔ موجودہ ، گزشتہ اور گزشتہ سے پیوستہ صدی میں سائنس،سیاسیات،اقتصادیات زمانے پر یوں اثر انداز ہوئے ہیں کہ تینوں صدیوں میں کوئی مماثلت ہی نہیں رہ جاتی۔ اسی طرح منشی پریم چند اورسجاد حیدر یلدرم سے محمد حامد سراج اور حکیم عبدالرؤف کیانی تک اردو افسانے نے بھی اپنا رنگ روپ بدلا ہے۔’’مس کال‘‘ حکیم عبدالرؤف کیانی کی وہ کہانی ہے ، جسے موجودہ صدی میں ہی لکھا اور سمجھا جا سکتا تھا۔
’’ہمدردی ‘‘ اور ’’ احتجاج‘‘ میں ہم اپنی روزمرہ زندگی کے متحرک کرداروں کو اپنے اپنے رنگ ڈھنگ کے ساتھ متحرک دیکھتے ہیں۔یہ افسانے پڑھ کر بالغ نظر قاری یہی کہتا ہے کہ کاش ایسا نہ ہوا کرے۔ افسانہ نگار کو قاری یا عوام کی حسرت سے غرض نہیں ہے ۔اس کا قلم تو ’’ایسا ہوتا ہے جناب!‘‘ کے دعوے کے ساتھ افسانہ مکمل کرتا ہے۔
حکیم عبدالرؤف کیانی کے افسانے ’’ آس کے بادل‘‘ اور ’’ سیاسی خطاب‘‘ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ ایک ہی گول دائرے میں سفر کر رہا ہے۔حالات بدلنے کی خواہش ، محض بحث تک محدود ہے۔عملی طور پر ہم دائرے سے باہر نکلنے کی جرأت نہیں رکھتے۔ شاید ہم ایسا کرنا ہی نہیں چاہتے۔قریباً پون صدی کے تلخ تجربات،درجن بھر انتخابات اور سائنسی انقلابات کے باوجود پاکستان کی تیسری نسل اسی راستے پر مستقل مزاجی کے ساتھ چل رہی ہے جو ان کے پرکھوں نے انتخاب کیا تھا۔دوسری طرف رئیسوں ، چودھریوں ، خانوں اور سرداروں نے سیاسی چال بازیوں میں مہارت حاصل کی ہے۔ان کی تیسری نسل اپنے آباواجداد سے زیادہ شاطر اور کام یاب ثابت ہوئی ہے۔افسانہ نگار حکیم عبدالرؤف کیانی کا اشارہ اس طرف ہے کہ حالات بدلنے کے لیے،مُثبت نتائج حاصل کرنے کے لیے ہمیں خود کو بدلنا ہو گا۔وگرنہ دکھاوے کے اعداد و شمار اور کھوکھلے دعوؤں کا سحر ٹوٹنے سے رہا۔
ہم حکیم عبدالرؤف کیانی کے افسانوں کے آئینے میں کئی کردار دیکھتے ہیں۔غور کرنے پرہمیں کوئی نہ کوئی کردارایسا بھی مل جاتا ہے جو ہمارے ارد گرد موجود کسی کردار یا خودہماری ہی تفصیل بیان کر رہا ہوتا ہے۔مثبت یا منفی تأثر کے باوجود ہم ایسے کرداروں میں دل چسپی لیتے ہیں اور سب کچھ جاننے کے باوجودخود کو افسانے کا آخری جملے تک پڑھنے پر مجبور ہیں۔دوسروں کو ہنسانے یا رلانے کے لیے فن اوراپنے آپ پر ہنسنے یا رونے کے لیے حوصلہ درکار ہوتا ہے۔فن کار کی یہی خوبی اسے عام افراد سے نمایاں کرتی ہے۔
افسانہ نگارحکیم عبدالرؤف کیانی نے افسانوی مجموعوں’’ برف میں جلتے لوگ‘‘ سے لے کر ’’ خزاں میں بہار‘‘ تک ارتقا کا سفر کیا ہے۔یہ بات افسانوں کے موضوعات اور رنگِ بیاں سے بھی ثابت ہوتی ہے۔اس حوالے سے حکیم عبدالرؤف کیانی کو کام یاب افسانہ نگار کہا جا سکتا ہے۔مَیں اپنے ممدوح افسانہ نگار محمد حامد سراج کے ان الفاظ کی بھر پور تائید کرتا ہوں: ’’ ان (حکیم عبدالرؤف) کا افسانوی سفر اسی آب و تاب کے ساتھ جاری رہا تواُردو افسانے کو مستقبل میںایک درخشاں ستاراابھی سے چمکتا نظر آ رہا ہے۔‘‘
برطانوی حکومت نے پاکستان میں فوجی عدالتوں سے 25شہریوں کو سزاؤں پر اپنا ردعمل جاری کردیا۔برطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ اپنی قانونی کارروائیوں پر پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے ، فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل میں شفافیت، آزادان...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ امریکی پابندیاں بلاجواز ہیں، پاکستان کا جوہری پروگرام سو فیصد دفاعی مقاصد کیلئے ہے، یہ جوہری پروگرام ملک کے 24کروڑ عوام کا پروگرام ہے جس پر ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی جاتی ہے تو ہم صرف اپنا دفاع کریں گے۔ وفاقی کاب...
پاکستان نے فوجی عدالتوں سے شہریوں کو ملنے والی سزائوں پر بین الاقوامی ردعمل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنے اندرونی مسائل کا حل جانتا ہے، پاکستان کی سکیورٹی کے فیصلے پاکستانی قوم کرے گی، کسی بیرونی مداخلت کی ضرورت نہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے فوجی عدالتوں ...
سکھر(نامہ نگار)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل اسپیس خطرے میں ہے نوجوانوں کو ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل رائٹس کے لیے حکومت کے سامنے مزاحمت کرنی ہوگی۔سکھر آئی بی اے کیمپس میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں فخر کرتا ہوں کہ اس جا...
سابق صدر پاکستان عارف علوی نے کہا ہے کہ سیاست میں حصہ لینے والے تمام فوجی افسران کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے ۔پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق صدر پاکستان عارف علوی نے کہا کہ ہمارا سارا وقت اس بات پر گزر جاتا ہے کہ اس کو پکڑو، اس کو پکڑو، مذاکرات والے یہاں ہیں، ملک کا وقت...
پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان پنجاب میں پاور شیئرنگ سے متعلق مختلف امور پر اتفاق رائے ہوگیا جب کہ وفاق میں حکومت کی قیادت کرنے والی پارٹی نے اپنی اتحادی جماعت کو صوبے کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی۔تفصیلات کے مطابق مرکز میں حکمران اتحاد میں شامل د...
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا، دونوں مذاکراتی کمیٹیوں نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، مذاکراتی کمیٹی کا آئندہ اجلاس 2 جنوری کو ہوگا۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹی ارکان کا پہلا ان کیمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاس ک...
صدر مملکت آصف زرداری سے وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان صدر میں ملاقات کی جس میں پی ٹی آئی سے مذاکرات اور مدارس بل پر بات چیت کی۔وزیراعظم شہباز شریف صدرمملکت سے ملنے پہنچے۔ اس موقع پر چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی، مخدوم احمد محمود، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی، گ...
امریکا کی طرف سے پاکستانی میزائل پروگرام پر پابندیاں لگانے پر پاکستان کا امریکا سے شدید احتجاج کرتے ہوئے امریکا کی میزائل پروگرام پر پابندی کو نامناسب اور غیر ضروری قرار دے دیا۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے میڈیاسے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کا میزائل پروگرام چھوٹے پیمانے پر...
حکومت نے رائٹ سائزنگ کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کرلیا اور حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی نے مزید کچھ وزارتیں اور ادارے ختم یا انہیں دیگر محکموں میں ضم کرکے مزید ہزاروں اسامیاں بند کرنے کی سفارشات تیار کر لیں۔تفصیلات کے مطابق حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی نے وزارتیں اور ادارے خت...
تحریک انصاف نے 9 مئی ملزمان کے ملٹری کورٹ ٹرائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ قراردیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ملٹری کورٹ میں سویلین کے ٹرائلز پر یورپی یونین کا ردعمل سامنے آگیا، اگر القادر ٹرسٹ میں بانی چی...
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی کی تجویز پر حکومتی اتحاد کے ممبران پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی۔کمیٹی میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، سینیٹر عرفان صدیقی، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، علیم خان اور چوہدری سالک حسین شامل ہیں۔گز...