وجود

... loading ...

وجود

نواز حکومت بچت اورسرمایہ کاری کاتوازن قائم کرنے میں ناکام ہوگئی

هفته 21 اپریل 2018 نواز حکومت بچت اورسرمایہ کاری کاتوازن قائم کرنے میں ناکام ہوگئی

مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت معیشت کو ترقی دینے اور درست سمت میں گامزن کرنے کے بلند بانگ دعوئوں کے باوجود گزشتہ ساڑھے 4سالہ دور حکومت کے دوران پاکستانی معیشت کے بنیادی مسائل سرمایہ کاری اوربچتوں کی کم سطح پر قابو پانے میں مکمل طورپر ناکام ثابت ہوئی ہے۔پاکستان کی معاشی حالت کے بارے میں خود حکومت کے جاری کردہ اعدادوشمار اور موجودہ حکومت کے گزشتہ ساڑھے 4سالہ دور حکومت میں کیے جانے والے اقدامات اور فیصلوں کا جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ حکومت گزشتہ مالی سال کے دوران ملکی معیشت کی بنیادی خامیوں پر قابو پانے میں بری طرح ناکام رہی ہے اور حکومت نے ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے کوئی قابل ذکر کوشش بھی نہیں کی۔

معیشت کے بارے میں سرکاری طورپر جاری کردہ اعداشمار سے ظاہر ہوتاہے کہ 2017-18 کے دوران پاک چین اقتصادی کوریڈور کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری کے باوجود پاکستان میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کی شرح گزشتہ 5سال کے مقابلے میں بھی کمترین سطح پر رہی۔نیشنل اکائونٹس کمیٹی کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران بچتوں کی شرح بھی گزشتہ 10 سال کی مجموعی قومی پیداوار کی کمترین شرح پر رہی۔

سرمایہ کاری اوربچتوں کے یہ اہم اہداف پورے نہ کیے جانے کے سبب حکومت فرسودگی کے شکار انفرااسٹرکچر اور سوشل سیکٹر کی بحالی اور بہتری کے لیے اپنے وسائل سے کچھ خرچ کرنے سے قاصر رہی۔ اس صورت حال کے سبب حکومت کو ان شعبوں میں کام کے لیے بھی بیرونی اورملکی وسائل پر انحصار کرنے پر مجبور ہونا پڑاجس کے نتیجے میںگزشتہ 5سال کے دوران سرکاری قرضوں میں بے انتہا اضافہ ہوتا چلاگیا۔

سرکاری اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران سرمایہ کاری کی شرح مجموعی ملکی پیداورا کے16.4 فیصد رہی جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران سرمایہ کاری کاہدف 17.2 فیصد مقرر کیاگیاتھا۔پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے 2017-18 کے دوران سرمایہ کاری کی شرح مجموعی ملکی پیداوار کے 22.8 فیصد تک رکھنے کاہدف مقرر کیاتھا ،سرمایہ کاری کے لیے خود اپنے مقرر کردہ ہدف کی تکمیل میں مسلم لیگ ن کی حکومت کی ناکامی اقتصادی شعبوں میں ترقی کے حوالے سے موجودہ حکومت کے دعووں کی مکمل طورپر نفی اور ناکامی ہے۔اقتصادی شعبے میں حکومت کی اس ناکامی سے ظاہرہوتاہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پروگرام کے تحت اقتصادی شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے حکومت کے دعوے کھوکھلے اور بے بنیاد تھے۔ سرمایہ کاری کی شرح کامقررہ ہدف پورا کرنے میں ناکامی کے ساتھ ہی حکومت ملک میں بچتوں کی شرح میں بھی نہ صرف یہ کہ اضافہ کرنے میں ناکام رہی بلکہ بچتوں کی گزشتہ سال کی شرح برقرار رکھنے میں بھی بری طرح ناکام رہی۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ملکی بچتوں کی شرح صرف12فیصد ریکارڈ کی گئی جو کہ گزشتہ سال ہی نہیں بلکہ گزشتہ 10سال کے دوران کی کم ترین شرح ہے۔ 2007- 08 کے دوران ملکی بچتوں کی شرح 11 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی لیکن میاں نواز شریف کے چہیتے سمدھی نے وزیر خزانہ کی حیثیت سے بچتوں کی شرح مجموعی ملکی پیداوار کے 21.3 فیصد تک کرنے کادعویٰ کیاتھا جس میں حکومت بری طرح ناکام ثابت ہوئی۔

سرمایہ کاری اور بچتوں کی شرح کم رہنے کی وجہ سے پاکستان کاکرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھ کر مجموعی ملکی پیداوار کے 5فیصد کے مساوی ہوچکاہے۔حکومت کاموجودہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ مجموعی ملکی پیداوار کی شرح سے سرکاری طورپر مقرر کردہ 2.6 فیصد سے 100فیصد دگنا ہوچکاہے۔

ملک میں رواں مالی سال کے دوران سرمایہ اور بچتوں کے یہ اعدادوشمار سرکاری طورپر اقتصادی سروے آف پاکستان 2017-18 میں شائع کیے جائیں گے۔انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی ریفارمز کا کہنا ہے کہ یہ ایک واضح امر ہے کہ معیشت کی قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پائیدار اقتصادی ترقی اور برآمدات میں اضافہ ہونا ضروری ہے اور ایسا اسی وقت ہوسکتاہے جب آ پ کے ملک میں سرمایہ کاری اور بچتوں کی شرح زیادہ ہو۔انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی ریفارمز کا کہناہے کہ پاکستان کی معیشت میں چین کی سرکاری اورنجی سرمایہ کاری کے مثبت نتائج کے لیے بہتر اصلاحات اور ادارہ جاتی اصلاحات بہت ضروری بلکہ بنیادی اہمیت رکھتی ہیں۔اعدادوشمار کے مطابق سرمایہ کاری اوربچتوںکی شرح کے اعتبار سے پاکستان کاشمار اس خطے کے تمام ممالک میں سب سے نچلے درجے میں ہوتا ہے یعنی پاکستان میں سرمایہ کاری اوربچتوں کی شرح اس خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

پاکستان نے 2017-18 کے مالی سال کی ابتدا میںترقی کی 5.8 فیصد کی شرح حاصل کی تھی جو کہ گزشتہ 12سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھی لیکن یہ تمامتر ترقی اشیائے صرف پر مبنی معاشی ترقی کی مرہون منت تھی جو بتدریج کم ہوکر سرکاری طورپر ترقی کے مقررہ ہدف6فیصد سے بھی کم ہوگئی۔

نواز شریف کے چہیتے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فکسڈ سرمایہ کاری کی شرح 15.6 فیصد مقرر کی تھی لیکن حکومت یہ شرح بھی حاصل کرنے میں ناکام رہی اور فکسڈ سرمایہ کاری کی شرح 14.8 فیصد رہی ، جوکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں صرف 0.3 فیصد زیادہ تھی۔دوسری جانب سرکاری سطح پر سرمایہ کاری کی شرح میں5فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا جو کہ رواں مالی سال کے لیے مقررہ ہدف سے نصف فیصد زیادہ ہے۔ سرکاری سطح پر سرمایہ کاری میں یہ اضافہ اگلے عام انتخابات کے قریب آجانے کی وجہ سے کی گئی ہے۔انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی ریفارمز کے مطابق بینکوں کے صرف 10 فیصد قرضے فکسڈ سرمایہ کاری میں گئے ، حکومت نجی شعبے کی جانب سے سرمایہ کاری کاہدف حاصل کرنے میں بھی بری طرح ناکام رہی ،حکومت نے نجی شعبے کی جانب سے سرمایہ کاری کاہدف 11.2 فیصد مقرر کیاتھا لیکن سرکاری اعدادوشمار کے مطابق نجی شعبے کی جانب سے سرمایہ کاری کی شرح صرف9.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔یہ نتائج گزشتہ سال سے بھی خراب رہے کیونکہ گزشتہ مالی سال کے دوران نجی شعبے کی جانب سے سرمایہ کاری کی شرح10فیصد رہی تھی ۔جہاں تک فی کس آمدنی کاتعلق ہے تو اس شعبے میں بھی حکومت بری طرح ناکام رہی اور اپنے تمامتر دعووں کے باوجود پاکستانی شہریوں کی فی کس اوسط آمدنی میں صرف 0.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیاجاسکا اور پاکستانیوں کی اوسط آمدنی ایک ہزار 638 ڈالر تک محدود رہی،جبکہ ملک کو متوسط آمدنی والے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کے لیے فی کس اوسط آمدنی4ہزار ڈالر ہونا ضروری ہے۔اس طرح حکومت کی اس ناکامی کی وجہ سے پاکستان رواں مالی سال کے دوران بھی متوسط طبقے کی کم آمدنی والے ممالک کی فہرست میں شامل رہنے پر مجبور ہے۔

پاکستان کی معیشت کی صورتحال کی بدحالی کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ سابق سیکریٹری خزانہ وقار مسعود نے گزشتہ روز خود اس بات کااعتراف کیا ہے کہ ملک کو درپیش مالیاتی خسارہ ناقابل برداشت سطح تک پہنچ چکا ہے اوراس پر قابو پانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوچکاہے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر