وجود

... loading ...

وجود

ایڈولف ہٹلر:عروج سے زوال تک

جمعه 13 اپریل 2018 ایڈولف ہٹلر:عروج سے زوال تک

ایڈولف ہٹلر آسٹریا کے شہر برائونا میں1889ء میں پیدا ہوا۔ نوجوانی میں اس نے عملی زندگی کا آغاز ایک ناکامیاب مصور کی حیثیت سے کیا۔ بعدازاں وہ ایک پرجوش جرمن قومیت پرست بن گیا۔ جنگ عظیم اول میں وہ جرمن فوج میں بھرتی ہوا، زخمی ہوا اور اسے شجاعت کے مظاہرے پر میڈل ملے۔ جرمنی کی شکست نے اسے صدمہ پہنچایا اور برہم کیا۔ 1919ء میں جب وہ تیس برس کا تھا، وہ میونخ میں ایک چھوٹی سی دائیں بازو کی جماعت میں شامل ہوا، جس نے جلد ہی اپنا نام بدل کر نیشنل سوشلسٹ جرمن ورکرز پارٹی (مختصراً ’’نازی‘‘ جماعت) رکھ لیا۔ ترقی کرتے ہوئے۔ اگلے دو برسوں میں وہ اس کا غیر متنازعہ قائد بن گیا۔ ہٹلر کی زیر قیادت نازی جماعت جلد ہی طاقت ور ہوگئی۔ نومبر 1923ء میںاس نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے ایک کودیتا کی کوشش کی، جسے ’’میونخ بیئرپال پوش‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ناکام رہا جس کے بعد ہٹلر کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس پر غداری کامقدمہ چلاا ور اسے سزا ہوئی۔ تاہم ایک سال سے بھی کم جیل کاٹنے کے بعد اسے رہا کردیا گیا۔

1928ء میں بھی ’’نازی‘‘ مختصر سی جماعت تھی۔ تاہم عظیم عالمی کساد بازاری کے دور میں جرمن عوام سیاسی جماعتوں سے بیزار ہونے لگے۔ اس صورت حال میں نازی جماعت نے خود کو متبادل کے طور پر پیش کرتے ہوئے اپنی بنیادیں مضبوط کر لیں۔ جنوری 1933ء میں چوالیس برس کی عمر میں ہٹلر جرمنی کا چانسلر بن گیا۔ چانسلر بننے پر اس نے تمام مخالف جماعتوں کو زبر دستی دبانا شروع کر دیا، اورآمر بن بیٹھا۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ سب کچھ عوامی رائے اور قوانین کے مطابق ہوا۔ بس سب کچھ تیزی کے ساتھ کیا گیا۔ نازیوں نے مقدمات کا تکلف بھی ضروری نہیں سمجھتا۔ بیشتر سیاسی حریفوں پر تشدد کو استعمال کیا گیا اور انہیں زدو کوب کیا گیا، بعض کو مار دیا گیا۔ تاہم اس کے باوجود عالمی جنگ کی شروعات سے پہلے چند سالوں میں ہٹلر کو جرمنوں کی بڑی اکثریت کی حمایت حاصل رہی، کیونکہ اس نے بے روزگاری کا خاتمہ کیا اور معاشی خوشحالی لایا۔ پھر وہ دوسرے ملک فتح کرنے لگا جو وہ جنگ عظیم دوم کا سبب بنا۔ ابتدائی فتوحات اسے لڑائی کے چکر میں پڑے بغیر حاصل ہوئیں۔ انگلستان اور فرانس اپنی معاشی بدحالی کے باعث مایوس تھے اور امن کے خواہاں تھے۔ اسی لیے انہوں نے ہٹلر کے کسی کام میں مداخلت نہیں کی۔ ہٹلر نے ورسیلز کا معاہدہ منسوخ کیا اور جرمن فوج کو ازسرنو منظم کیا۔ اس کے دستوں نے مارچ 1936ء میں رہائن لینڈ پر قبضہ کیا، مارچ1938ء میں آسٹریا کو جبری طور پر خود سے ملحق کر لیا۔ اس نے ’’سوڈبٹن لینڈ‘‘ کو بھی ستمبر1938ء میں الحاق پر رضا مند کر لیا۔ یہ چیکو سلواکیہ کاایک قلعہ بند علاقہ تھا جو ایک معاہدے سے ہٹلر کے پاس چلا گیا۔ اس بین الاقوامی معاہدے کو ’’میونخ پیکٹ‘‘ کہتے ہیں۔

برطانیا اورفرانس کو امید تھی کہ یہ سب کچھ لے کر وہ پرامن ہو جائے گا لیکن ایسا نہ ہوا۔ ہٹلر نے اگلے چند ماہ میں مزید حصہ بھی غصب کر لیا۔ ہر مرحلے پر ہٹلر نے مکاری سے اپنے اقدامات کے جواز گھڑ لیے اور دھمکی بھی دی۔ اس نے کہا، اگر کسی نے مزاحم ہونے کی کوشش کی، تو وہ جنگ کرے گا۔ ہر مرحلے پر مغربی جمہوریتوں نے پسپائی اختیار کی۔ انگلستان اورفرانس نے البتہ پولینڈ کے دفاع کا قصد کیا، جو ہٹلر کا اگلا نشانہ تھا۔ ہٹلر نے اپنے دفاع کے لیے اگست1939ء میں ا سٹالن کے ساتھ ’’عدم جارحیت‘‘ کے معاہدے پر دستخط کیے (دراصل یہ ایک جارحانہ اتحاد تھا۔جس میں دو آمراس امر پر متفق ہوئے تھے، کہ وہ پولینڈ کو کس شرح سے آپس میں تقسیم کریں گے)۔ نودن بعد جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کیا۔ اس کے سولہ روز بعدروس بھی حملے میں شامل ہوگیا، اگرچہ انگلستان اور فرانس بھی اس جنگ میں کود پڑے، لیکن پولینڈ کوشکست فاش ہوئی۔

1940ء ہٹلر کے لیے بہت اہم برس تھا۔ اپریل میں اس کی فوجوں نے ڈنمارک اورناروے کو روند ڈالا۔ مئی میں انہوں نے ہالینڈ، بلجیم اور لکسمبرگ کو تاخت و تاراج کیا۔ جون میں فرانس نے شکست کھائی لیکن اسی برس برطانیانے جرمن ہوائی حملوں کا دلیری سے مقابلہ کیا۔ برطانیاکی مشہور جنگ شروع ہوئی۔ ہٹلر کبھی انگلستان پر قابض ہونے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ اپریل 1941ء میں ہٹلر کی فوجوں نے یونان اور یوگو سلاویہ پر قبضہ کیا۔ جون 1941ء میں ہٹلر نے عدم جارجیت کے معاہدے کو تارتار کیا اور رود پرحملہ آور ہوا۔ اس کی فوجوں نے بڑے روسی علاقے پر فتح حاصل کی۔ لیکن وہ موسم سرما سے پہلے روسی فوجوں کو نیست ونابود کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ ہٹلر بیک وقت روس اورانگلستان سے برسر پیکار تھا، اس کے باوجود اس نے دسمبر 1941ء میں امریکا پر بھی حملہ کردیا۔ کچھ عرصہ پہلے جاپان پرل ہاربر میں امریکی بحری چھائونی پر حملہ کرچکا تھا۔ 1942ء کے وسط تک جرمنی یورپ کے ایک بڑے حصے پر قابض ہو چکا تھا۔ تاریخ یورپ میں کسی قوم نے کبھی اتنی وسیع سلطنت پر حکمرانی نہیں کی تھی۔ مزید برآں اس نے شمالی افریقہ کے بیشتر حصہ کو بھی فتح کیا۔ 1942ء کے دوسرے نصف میں جنگ کا رخ بدل گیا۔ جب جرمنی کو مصر میں العلمین اور روس میںسٹالن گراڈ کی جنگوں میں شکست کی ہزیمت اٹھانی پڑی۔ ان نقصانات کے بعد جرمنی کی عسکری برتری کا زوال شروع ہوا۔ جرمنی کی حتمی شکست گو اب ناگزیر معلوم ہو رہی تھی، لیکن ہٹلر نے جنگ سے دست بردار ہونے سے انکار کر دیا، ہولناک نقصانات کے باوجود ا سٹالن گراڈ کی شکست کے بعد قریب دو برس یہ جنگ جاری رہی۔ 1945ء کے موسم بہار میں تلخ انجام وقوع پذیر ہوا۔ 30 اپریل کو برلن میں ہٹلر نے خودکشی کرلی۔ سات روز بعد جرمنی نے ہتھیار پھینک دیے۔ متعدد وجوہات کی بنا پر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہٹلر کی شہرت باقی رہے گی۔ ایک تو اس لیے کہ اسے تاریخ کے بدنام ترین افراد میں شمار کیاجاتا ہے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کا آج فیصلہ کن جرگہ وجود - اتوار 10 نومبر 2024

آج9؍نومبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاجی تحریک چلانے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کے لیے جرگے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔صوابی سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی و صوبائی وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم فیصل خان ترکئی ...

عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کا آج فیصلہ کن جرگہ

کے الیکٹرک کے فراڈ ،نادہندگان کے 68؍ ارب بل دینے والوں کے سرڈالنے کی تیاری وجود - اتوار 10 نومبر 2024

کے الیکٹرک نے نادہندگان کے 68ارب روپے بھی بروقت بل دینے والوں سے وصول کرنے کی تیاری مکمل کر لی۔نادہندگان کے 2016 سے پہلے کے 26 ارب روپے بھی واجبات میں شامل ہیں، کے الیکٹرک نے نیپرا میں رائٹ آف کلیم کی درخواست دائر کر دی، درخواست میں 2016 سے 2023 تک نادہندگان کے اربوں روپے ٹیرف م...

کے الیکٹرک کے فراڈ ،نادہندگان کے 68؍ ارب بل دینے والوں کے سرڈالنے کی تیاری

تحریک انصاف کا گرینڈ جرگہ، پنجاب حکومت متحرک ، پولیس طلب وجود - اتوار 10 نومبر 2024

تحریک انصاف کے صوابی میں گرینڈ پارٹی جرگے و جلسے کے معاملے میں پنجاب حکومت بھی متحرک ہوگئی، راولپنڈی اور اٹک پولیس کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق سینٹرل پولیس آفس لاہور کی جانب سے چار اضلاع کے ڈی پی اوز سمیت پنجاب کانسٹیبلری اور ہائی وے ...

تحریک انصاف کا گرینڈ جرگہ، پنجاب حکومت متحرک ، پولیس طلب

پاکستان کی چین سے ایک اور قرضہ ری شیڈولنگ کی درخواست وجود - اتوار 10 نومبر 2024

پاکستان نے چین سے 3.4ارب ڈالر کا ایک اور قرضہ دو سال کے لیے ری شیڈول کرنے کی درخواست کر دی۔ قبل ازیں پاکستان چین سے 16ارب ڈالر کے انرجی قرضے کی ری شیڈولنگ کی بھی درخواست کر چکا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ قرضہ آئی ایم ایف پروگرام کے دوران میچور ہو رہا ہے ، پانچ ارب ڈالر کی بیرو...

پاکستان کی چین سے ایک اور قرضہ ری شیڈولنگ کی درخواست

سعودی عرب، قطر سے کہہ دیا اب کشکول لے کر نہیں آئیں گے ،شہباز شریف وجود - اتوار 10 نومبر 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور قطر سے کہہ دیا اب کشکول لے کر نہیں آئیں گے ، ملکی معیشت آہستہ آہستہ بہتر ہورہی ہے ۔اسلام آباد میں یوم اقبال کی تقریب سے خطاب میں شہباز شریف نے سردیوں کے 3 ماہ میں بجلی کے اضافی استعمال پر سہولت پیکیج دینے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہ...

سعودی عرب، قطر سے کہہ دیا اب کشکول لے کر نہیں آئیں گے ،شہباز شریف

مخصوص نشستیں،پختونخوا حکومت کا الیکشن کمیشن کے خلاف پٹیشن کافیصلہ وجود - اتوار 10 نومبر 2024

خیبر پختونخوا حکومت نے الیکشن کمیشن کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں رِٹ پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے الیکشن کمیشن کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ رٹ پٹیشن مخصوص نشستیں ...

مخصوص نشستیں،پختونخوا حکومت کا الیکشن کمیشن کے خلاف پٹیشن کافیصلہ

کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خود کش دھماکا 27افراد شہید ،62سے زائد زخمی وجود - هفته 09 نومبر 2024

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں خاتون سمیت 27افراد جاں بحق اور 62سے زائد زخمی ہوگئے ۔پولیس کے مطابق دھماکا جعفر ایکسپریس کے گزرنے کے وقت ریلوے اسٹیشن کے اندر پلیٹ فارم میں ہوا۔ دھماکے کے وقت مسافر ریلوے اسٹیشن میں جعفر ایکسپریس سے پشاور ...

کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خود کش دھماکا 27افراد شہید ،62سے زائد زخمی

عمران خان کی رہائی کے بغیر گھر واپس نہیں جائیں گے ،پی ٹی آئی کا صوابی جلسے میں اعلان وجود - هفته 09 نومبر 2024

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کارکنوں سے حلف لیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ بھی ہوعمران خان کی رہائی کے بغیر گھرواپس نہیں جائیں گے۔صوابی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پورنے کہا کہ میں امریکا نہیں آپ ...

عمران خان کی رہائی کے بغیر گھر واپس نہیں جائیں گے ،پی ٹی آئی کا صوابی جلسے میں اعلان

عمران خان کی رہائی کے بغیر گھر واپس نہیں جائیں گے ،پی ٹی آئی کا صوابی جلسے میں اعلان وجود - هفته 09 نومبر 2024

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کارکنوں سے حلف لیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ بھی ہوعمران خان کی رہائی کے بغیر گھرواپس نہیں جائیں گے۔صوابی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پورنے کہا کہ میں امریکا نہیں آپ ...

عمران خان کی رہائی کے بغیر گھر واپس نہیں جائیں گے ،پی ٹی آئی کا صوابی جلسے میں اعلان

کوئی بھی ملک اب ڈیپازٹ اور قرض رول اوور کرنے کو تیار نہیں ،وزیر خزانہ وجود - هفته 09 نومبر 2024

وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ قرض معاہدے میں کوئی چیز خفیہ نہیں ہے ، کوئی بھی ملک ڈیپازٹ یا قرض کو روول اوور کرنے کو تیار نہیں البتہ چین اور سعودی سمیت دیگر ممالک سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں لٹریچر فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے وفاق...

کوئی بھی ملک اب ڈیپازٹ اور قرض رول اوور کرنے کو تیار نہیں ،وزیر خزانہ

مزارِ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب'فاتحہ خوانی وجود - هفته 09 نومبر 2024

شاعرِ مشرق علامہ اقبال کے 147 ویں یومِ ولادت کے موقع پر مزارِ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب ہوئی اورمختلف اہم شخصیات نے حاضری دے کر فاتحہ خوانی کی۔پاکستان نیوی کے کمانڈر سینٹرل پنجاب ریئر ایڈمرل اظہر محمود تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے ۔اس موقع پر پاک بحریہ کے دستے نے مزارِ اقبال...

مزارِ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب'فاتحہ خوانی

آئی ایم ایف مشن آئندہ ہفتے آئیگا، پاکستان پر منی بجٹ لانے کیلئے دباؤ بڑھ گیا وجود - جمعرات 07 نومبر 2024

پاکستان کی جانب سے اہداف کے حصول میں ناکامی کے بعد منی بجٹ لانے کیلئے دباؤ بڑھ گیا، اہداف کے حصول میں ناکامی، منی بجٹ لانے پر آئی ایم ایف کا مددگار مشن حکومت سے مذاکرات کرنے کیلئے آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا۔نجی ٹی وی کے مطابق مالی سال کے پہلے 6ماہ(جولائی تا دسمبر)میں 321ار...

آئی ایم ایف مشن آئندہ ہفتے آئیگا، پاکستان پر منی بجٹ لانے کیلئے دباؤ بڑھ گیا

مضامین
سازش اور مزاحمت کا معرکہ وجود اتوار 10 نومبر 2024
سازش اور مزاحمت کا معرکہ

آزادی ٔ اظہاراورحدودکاتوازن وجود اتوار 10 نومبر 2024
آزادی ٔ اظہاراورحدودکاتوازن

علامہ اقبال اور شعور وبیداری کا پیغام وجود هفته 09 نومبر 2024
علامہ اقبال اور شعور وبیداری کا پیغام

ٹرمپ کی جیت وجود هفته 09 نومبر 2024
ٹرمپ کی جیت

ٹرمپ کی جیت سے عا لمی تبد یلیاں وجود هفته 09 نومبر 2024
ٹرمپ کی جیت سے عا لمی تبد یلیاں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر