... loading ...
کتاب:تمھارے شہر کا موسم(شعری انتخاب)
شاعر:نذیر قیصر
قیمت:۵۰۰؍روپے
ناشر:رنگ ادب پبلی کیشنز،اُردو بازار،کراچی
نذیر قیصر کا شمار ان شعرامیں ہوتاہے جن کو اللہ رب العزت نے شہرت سے نوازاہے۔
تمھارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
میں اک شام چرا لوں اگر برا نہ لگے
نذیر قیصر کی مشہورزمانہ غزل ہے۔زیرنظر کتاب ان کی منتخب غزلیات کا انتخاب ہے جسے نوجوان شاعر اسامہ امیر نے ترتیب دیاہے۔اس کتاب کا دیباچہ کراچی کے معروف شاعرو نقاد جناب سرورجاوید نے لکھا ہے جب کہ اقتباسات فیض احمد فیض،احمد ندیم قاسمی، بانو قدسیہ، امرتا پریتم،ظفر اقبال،حسن نثار اور شہر یار کے دیے گئے ہیں۔
دیواروں سے باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
ہم بھی پاگل ہو جائیں گے ایسا لگتا ہے
یہ زبان زدعام غزل بھی نذیر قیصر کی ہے جو پاکستان کے بچے بچے کی زبان پر ہے اور اسے متعدد مایہ ناز گلوکاروں نے اپنی آواز میں ریکارڈ بھی کیا ہے۔نذیرقیصر قابل مبارک باد ہیں۔
………
کتاب :روحِ قدیم کی قسم(چالیسواں شعری مجموعہ)
شاعر:صابر ظفر
قیمت:۲۰۰؍روپے
ناشر:رنگ ادب پبلی کیشنز،اُردو بازار،کراچی
صابر ظفر کی شاعری کا چالیسواں مجموعہ’’روح قدیم کی قسم‘‘کے عنوان سے شائع ہواہے۔ اندھیرے میں تیر چلانے والے کم علم لوگ صابر ظفر کے مجموعوں کی تعداد کا سن کر عجلت پسند تحریک کے شعراسے ان کا مقابلہ کرنے لگ جاتے ہیں اورکہتے ہیں کہ فلاں شاعرکے تو ۸۰ مجموعے شائع ہوچکے ہیں،وہ ناقص عقل لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ صابر ظفر کے اگر چالیس مجموعے شائع ہوئے ہیں تو ان میں موضوعاتی شاعری کے مجموعوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جو ناقابل تسخیر ہے اور وہ لوگ صابر ظفر کو چھو کر بھی نہیں گزرتے جن کے مجموعوں کی تعداد ان سے دوگنی ہے اگر وہ تین گنا بھی ہو جائے تو صابر ظفر کا پلہ یوں بھی بھاری رہے گا کہ ان کے مجموعوں میں غزلوں کو دہرانے (Repeatation)کا عمل نہیں ہے۔ صابرظفر کا ہر مجموعہ ایک نیا اور اچھوتا موضوع لیے ہوتاہے جیسے ’’رانجھا تخت ہزارے کا‘‘اس موضوع پر اُردو ادب میں یہ پہلی بار کام ہواہے ہیر وارث شاہ کو اُردو میں منظوم کرنے کا اولین اعزاز صابر ظفر کوحاصل ہواہے۔ ان کی ہر کتاب قابل مطالعہ ہے۔
………
کتاب:تاخیر(۳۱ واں شعری مجموعہ)
شاعر:ظفر اقبال
قیمت:۳۰۰؍روپے
ناشر:رنگ ادب پبلی کیشنز،اُردو بازار،کراچی
جناب ظفر اقبال اس وقت پاکستان میں سب سے زیادہ Discussہونے والے شاعر ہیں۔نہ صرف ان کے حلیف ان کی غزلیات پر بات کر رہے ہیں بلکہ ان کے حریف بھی ان کی شاعری پر کھل کر اظہار خیال کر رہے ہیں۔ان کیے کلیات ’’اب تک‘‘ کی آج تک پانچ جلدیں شائع ہوچکی ہیں ہر ایک جلد میں 6+6مجموعہ ہائے کلام شامل ہیں لہٰذاان کے تیس مجموعے شائع ہوچکے ہیں ’’تاخیر ‘‘ان کا ۳۱واں مجموعہ کلام ہے۔جس پر ڈاکٹر آصف فرخی نے اپنی مثبت رائے کا اظہار کیاہے۔ وہ لکھتے ہیں:
’’ظفرؔ اقبال اُردو شاعری میں تخلیقی وفور کی غیر معمولی مثال ہی نہیں… اگرچہ یوں بھی ہے اور ان کے مسلسل زیرِ تعمیر اور ہنوز زیر تحریر کلیات کا حجم اب میرؔ و مصحفیؔ کے کارنامے سے بڑھ کر حجم اختیار کر چکا ہوگا اور ظاہر ہے کہ اپنی جگہ یہ بھی کوئی کم اہم بات نہیں۔ اس شعری کائنات کا پھیلائو اس قدر وسیع ہو چکا ہے کہ اندازے میں نہیں آتا۔ مگر اس سے بھی بڑھ کر جو بات حیران کن ہے، وہ ان کی دنیائے غزل کا تنوع، رنگوں کی افراط ہے، کیفیت کا بہائو ہے، ایک موج کسی انداز میں بہتی چلی آتی ہے اور دوسری کا رنگ بالکل فرق۔ غزل کی مخصوص دھیمی دھیمی حزن و ملال کی کیفیت، دنیا کی ناپائیداری پر افسوس جیسے انداز سے لے کر، جو اس صنف کا خاص مزاج معلوم ہوتا ہے، ایک مختلف ہی انداز میں چٹاخ پٹاخ باتیں جن میں کہیں شوخی کا مزہ آتا ہے اور کہیں معاملہ بندی کا گماں ہوتا ہے۔ بلکہ وہ تو دھول دھپّے پر اُتر آنے کے لیے بھی آستینیں چڑھائے تیار معلوم ہوتے ہیں۔ اس بات کی پروا کیے بغیر کہ یہ غزل کی سی سراپا ناز صنف کا شیوہ کہاں ہے۔ اتنے بہت سے رنگ، ایسی کیفیتوں کی بھرمار کسی اور شاعر کے ہاں بھلا کہاں نظر آتی ہے۔
ہزاروں بار دُہرائی جانے والی باتوں کو بھی ظفرؔ اقبال اپنے تخلیقی انداز کی وجہ سے غیر معمولی بنا دینے کی قدرت رکھتے ہیں۔ وہ خود تو اچھے شاعر ہیں اور اس میں بھلا اب کیا شُبہ رہ گیا ہے مگر اُردو شاعری کی پوری روایت کے پس منظر میں دیکھیے تو یہ انتہائی منفرد شاعر اپنی اختیار کردہ غزل کی صنف اور پوری اُردو شاعری پر ایمان تازہ کر دیتے ہیں۔ غزل کے کتنے ہی امکانات پیدا ہونے لگتے ہیں اور کتنے ہی خُفتہ گوشے قیامت ڈھانے کے لیے انگڑائیاں لے کر بیدار ہونے لگتے ہیں۔
چھوٹی سے چھوٹی سمٹی سُکڑتی ہوئی، اختصاص کی منحنی، محدود اور پابند زندگی ہمارے دور کا مزاج بن گئی ہے۔ ایسے میں ظفرؔاقبال کے کارنامے کی تحسین بھی ناممکن سی معلوم ہوتی ہے۔ دنیا کی چادر سے پائوں پھیلا کر باہر جھانکیں تب اندازہ ہوگا کہ یہ غزل گو کیا کارنامہ سر انجام دے رہا ہے جس کے آگے امکانات کا دائرہ بھی چھوٹا پڑنے لگتا ہے۔ ایک کے بعد ایک نئی کائنات دو مصرعوں میں ڈھلنے لگتی ہے اور وہ بھی ہر بار۔‘‘
………
کتاب:توفیق(۳۲واں شعری مجموعہ)
شاعر:ظفر اقبال
قیمت:۳۰۰؍روپے
ناشر:رنگ ادب پبلی کیشنز،اُردو بازار،کراچی
جناب ظفر اقبال کے ۳۱ویں مجموعہ کلام ’’تاخیر‘‘کے بعد ’’توفیق‘‘۳۲واں شعری مجموعہ ہے جو’’ تاخیر‘‘ کی طرح ان کے غیر مطبوعہ کلام پر مشتمل ہے۔تاخیر کا انتساب معروف ڈراما نگار جناب اصغر ندیم سید اور توفیق کا انتساب معروف شاعر جناب محمد اظہارالحق کے نام کیا گیاہے۔بیک ٹائٹل پر شمس الرحمن فاروقی کی Latestرائے شائع کی گئی ہے ملاحظہ ہو:
’’ظفر اقبال کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے نہ صرف اپنی شاعری کو بلکہ بہت سے دوسرے شاعروں کو، حتیٰ کہ پوری جدید شاعری کو گم راہ کیا ہے۔
اگر یہ صحیح ہے تو یہ بہت بڑا اعزاز ہے کیوں کہ ایک پوری شاعری کو گم راہ کرنے کا مطلب ہے، شاعری کا پورا رُخ بدل دینا ہے۔‘‘
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مرکزی قیادت کے خلاف وائٹ پیپر تیار کر کے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ۔پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر، سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ سمیت مرکزی قیادت پر الزامات عائد کیے ہیں، پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ...
وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر پُرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے قومی پالیسی 2024 کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے موصول اعلامیے کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ جس پر مختلف منصوبوں اور سفارشات کی منظ...
حکومت نے جامشورو، تھل اور ساہیوال کے کول پاور پلانٹس کو تھرکول پر شفٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت 28واں تھرکول اینڈ انرجی بورڈ کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں صوبائی وزیر توانائی ناصر حسین شاہ، رکن قومی اسمبلی شازیہ مری، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزی...
پاکستان پیپلز پارٹی کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ صدارت بلاول ہائوس میں ہوا، جس کا مقصد موجودہ سیاسی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی پر غور و خوض کرنا تھا۔ اجلاس میں سینٹرل پنجاب، جنوبی پنجاب، بلوچستان اور سندھ سمیت وفاقی سطح پر سیاسی، پالیسی...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کا کہنا ہے کہ گولی کیوں چلی اس کی معافی نہیں ملے گی، میں لوگوں کو روکنے میں ناکام رہی، بشری بی بی نے لیڈ کیا، باقی قیادت کو بھی آگے آنا چاہیے تھا۔علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی ڈی چوک واقعے پر شاک میں ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ سب سے پہلی ایف آئ...
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں انتشار پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی پر پیش رفت کا ہفتہ وار جائزہ لیا جائے گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں 24نومبر کو ہونے والے دھرنے میں فسادات کی تحقیقات کے لیے تشکیل کردہ ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا۔ اجلاس سے...
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے قرض پروگرام کی دوسری قسط کی وصولی سے قبل حکومت کو مختلف شرائط پوری کرنا تھیں جن میں سے کئی شرائط تاحال پوری نہیں کی جاسکیں۔ دستاویزات کے مطابق نئے قرض پروگرام کی دوسری قسط وصول کرنے سے قبل آئی ایم ایف کی کئی شرائط تاحال پوری نہ ہوسکی...
آئی ایم ایف نے گیس کی قیمتوں کے نوٹیفکیشن کے لیے 15فروری2025تک کی ڈیڈ لائن دے دی گیس کمپنیوں نے 53.47فیصد تک گیس مہنگی کرنے کامطالبہ کررکھا ہے ، ذرائع کے مطابق ششماہی گیس ٹیرف کی ایڈجسٹمنٹ سے متعلق آئی ایم ایف کی شرط ہے ،حکومتی ذرائع کے مطابق آئندہ سال 15فروری تک گیس ایڈجسٹمنٹ کا...
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے لاپتا افراد کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ کا عام یا مشترکہ اجلاس بلا کر مسئلے کو حل کریں۔آئینی بینچ نے لاپتا افراد کیس میں اٹارنی جنرل، وزارت داخلہ و دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں سے رپورٹس طلب کر لیں۔دوران سما...
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں پاک فوج کا پرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکرا نہیں ہوا اور نہ ہی وہ اس کام کیلئے تعینات تھی۔وزارت داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے پرتشدد احتجاج میں تربیت یافتہ شر پسند اور غیر قانونی افغان شہری بھی شام...
بانی پی ٹی آئی عمران خان اڈیالہ جیل میں ہی ہیں اور ان کی صحت بالکل ٹھیک ہے، ان کی اڈیالہ جیل سے منتقلی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔یہ خبر ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب عمران خان کی صحت کے حوالے سے تشویش ناک دعوے کیے جا رہے تھے اور یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ اُنہیں کسی نامعلوم ...
مرکزی رہنما تحریک انصاف سردارلطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ حکومتی مطالبے پر مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکارہوئے۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سردارلطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی احتجاج میں بشری بی بی کی موجودگی سے کارکنان میں جوش وجذبہ پیدا ہوا، علی امین گنڈا پور چاہتے تھے بشری بی بی ...