... loading ...
ہم ایک لاچار اُمت ہے ،ہم بے بس ہیں،ہم مظلوم ہیں ،ہم کمزور ہیں ،ہم غلام ہیںاور اس بربادی کی حقیقت صرف یہ ہے کہ ’’چند لاکھ یہودی‘‘اُمت مسلمہ کے خلاف سازشیں کرنے سے ابھی بھی باز نہیں آتے ہیں ۔ یہ الفاظ مسلمان دانشوروں نے اس قدر استعمال کئے ہیں کہ گذشتہ تیرہ سو برس میں ایسے مکرر الفاظ کسی بھی لغت میں کسی اور مذہب کے پیروکاروں نے استعمال نہیں کئے ہوں گے اور ہمارا مزاج یہ بن چکا ہے کہ ہم صرف بے بسی اور بے کسی کا رونا روتے ہیں ،دانشور اور علماء حضرات ہر سانحہ اور حادثہ کے پیچھے یہودی،عیسائی اور ہندؤ ہاتھ تلاش کرنے میں سرگرداں نہیں بلکہ مجنون نظر آتے ہیں ،سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہماری تاریخ کے ہر حادثے کے پیچھے یہودی اور عیسائی ہی کیوں ہو تے ہیں اور تواور بسااوقات اس بیہودگی میں عقل و دانش کی لگام بھی ہمارے ہاتھ سے چھوٹ جاتی ہے اور ہم اپنے سیاہ کاریوںاور نالائقیوں کو بھی سات سمندر پار یہودیت سے جوڑ دیتے ہیں اور یہی کچھ عرب اور افریقہ کے بعد برصغیر میں بھی ہو رہا ہے شیعہ سنی جھگڑے ہوں تو ابن سبا یاد آتا ہے ،سقوط بغداد سے فلسطین اورسقوط ڈھاکہ تک کے شرمناک حادثات ہوں تو گالی یہودیوں کو دی جاتی ہے،1923ء میں خلافت کی قبا چاک کرنے کا المیہ ہو تو نصاریٰ کو صلواتیں سنائی جاتی ہیں ،عربی عجمی افتخارات کی جاہلانہ تحریکیں ہوں تو فری میسنز کی مشکوک سرگرمیوں کا پتہ لگانے کی کوشش کی جاتی ہے ،اسلام میں نئے نئے عقائد کے لیے رخنہ اندازی کی کوششیں ہوں تو امریکہ اور برطانیہ کی جاسوسی نیٹ ورک کی توپوں کارخ مسلمانوں کی جانب ہونے کی قسمیں کھائی جاتی ہیں ۔
اتنا ہی ہوتا تو شاید چپ رہنے کی گنجائش نکلتی مگر اب تو اس ڈرامے پر چپ رہنا ایمان کے منافی معلوم ہوتا ہے ،جب بھی مسلمانوں میں کوئی تحریک اٹھی تو مخالفین اس کے ممکنہ یہودی ہونے کا پہلے سے ہی من بنا لیتے ہیں کہ داداپر داداؤں میں کوئی صاحب یہودی رہا ہواور سازش کے تحت اسلام قبول کر لیا ہو،ایک تنظیم یا ایک لیڈرکا نام لیجیے جس کو مسلمان علماء اور دانشوروں نے یہودی سازش سے تعبیر نہ کیا ہو ،جمعیۃ العلماء ہو یاسلفی تحریک ،جماعت اسلامی ہو تحریک ریشمی رومال ،سید احمد شہید ہو یا جمال الدین افغانی ،مولانا قاسم نانوتوی ہو یا محمد بن عبدالوہاب ،امام حسن البناء ہو یامولانا سید مودودی ہو، سر سید احمد خان ہو یاڈاکٹر علامہ اقبال ،مولانا احمد رضا خان ہو یامولانا سید ابالحسن علی ندوی ہویا مولانا ابوالکلام آزاد ایک عالم یا لیڈر کا نام لیجیے جس کو ہم نے یہودیوں کا مہرہ یا چہرہ قرار نہ دیا ہو آخر کیوں؟ کیا یہودی اس قدر طاقتور ہیں ؟کیا نصاریٰ اتنے خود کفیل ہیں ؟کیا ہندؤ اتنے ترقی یافتہ ہیں ؟کہ وہ اپنے قابل رحم حالات کو نظر انداز کر کے ہمارے لیے مسائل پیدا کرنے کے لیے اپنے دن رات ایک کر دیں اور ہم یہ مان لے کہ ہمارا ڈاکٹراور وکیل ،ہمارا دودھ فروش اور دوافروش،ہمارا ٹھیکہ دار اور انڈسٹری مالک ،ہمارا صحافی اور ہماروا دانشور ،ہمارا لیڈر اور عالم اسی یہودی ،عیسائی اور ہندؤ کے اشارے پر ہر اچھے برے کام انجام دیتا ہے اگر ہاں تب تو ہمیں اعلان کر لینا چاہئے کہ ’’اُمت مسلمہ‘‘کا وجود کہیں بھی نہیں ہے وہ اُمت حضرت عثمان ؓ ہی کے زمانے میں فوت ہو چکی ہے رہی سہی کسر’’دشت کربلا‘‘ میں نکل چکی ہے اور مؤرخین و محققین کا محبوب مشغلہ قرار پائی ،اگر نہیں اور یقیناََ نہیں تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر سازش سازش کی رٹ کا کیا جواز ؟
میں انتہائی ادب واحترام سے دانشور اور علماء حضرات سے ملتمس ہوں کہ لفظ یہودی ،عیسائی اور اب عرصہ سے ہندؤ سازش کا اگر میں سہارا لوں تو معاملہ ایک لمحے میں سلجھ جاتا ہے اور کسی محنت کے بغیر حضرت عثمان غنی ؓ اور حضرت امام حسین ؓ کی المناک شہادتوں سے ملا عبدالقادر کی شہادت تک تمام حادثات کا ذمہ دار یہودیوں اور عیسائیوں کو قرار دیدوں،مگر معذرت کے ساتھ میں عرض گذار ہوں خدا کے لیے نئی نسلوں کو مایوس نہ کیجیے نہ ہی ان سے جھوٹ بول کر جھوٹے بننے کے عادی بنائے ،انھیں یہ نہ بتائے کہ چند لاکھ یہودیوںنے پونے دوارب مسلمانوں کو بے بس کر رکھا ہے ،انھیں یہ نہ بتائے کہ شکست خوردہ نیٹو نے مسلمان غیور بیٹوں پر رحم کھا کر افغانستان چھوڑ دیا تھا ،انھیں یہ نہ بتائے کہ دنیا کے نقشے پر سرسوں کے دانے کے برابر اسرائیل نے غزہ کے باحوصلہ لوگوں کو معافی دیتے ہوئے غزہ میں گھسنے سے احترازکیا تھا ،خدا کے لیے انھیں تنظیمی ،مسلکی اور فرقہ وارانہ نفرت کی آڑ میں یہ نہ بتائے کہ حضرت عثمان ؓ،حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ ،حضرت امام حسن مجتبیٰؓ ،حضرت امام حسین ؓ اورحضرت عمار بن یاسرؓکو یہودیوں نے شہید کیا تھا یا یہ ان کی سازش کا شاخسانہ تھاابن صباکی ذات کو جو کردار ہم نے دے رکھا ہے اس کے دوسرے منفی پہلوؤںپر کبھی ہم نے غور بھی نہیں کیاہے ۔ ہم مانتے ہیں کہ دوراندیش اور پاکباز صحابہؓ نعوذ باللہ اس کی انگلیوں پر ناچ رہے تھے اور اس کی سازشوں کا علم ہونے کے باوجود وہ آخر وقت تک اس سے نپٹ نہیں سکے یہاں تک کہ بنو امیہ اور بنو عباس کی جنگوں نے ہمیں بھسم کر کے چھوڑ دیا ،مشاجرات صحابہؓ پر’’خاموشی‘‘کے جمہور علماء کے موقف کو ہی قبول کیا جائے تو بھی پچاس سال بعد(جب باگ ڈور غیر صحابہ ؓ کے ہاتھوں میں آگئی ) نے کون سے گُل کھلائے ، ہم یہ کیوں نہیں مانتے ہیں کہ بنو امیہ اور بنو عباس نے اپنی انا قربان کرنے کے بجائے اسلام کی قربانی گوارا کر لی اور پھر معاملہ ان کے ہاتھوں سے مکمل طور پر نکل کر شرمناک تقسیم پر جاکر رک گیا ۔
محمد بن قاسمؒ کو سندھ فتح کرنے پر استقبال کرنے اورمرحبا کے دوبولوں کے برعکس قتل کرنے کی ’’سزا‘‘کس نے دی؟طارق بن زیادؒ کو’’فتحِ اُندلس‘‘پر پیٹھ تھپتھپانے کے بجائے گم نامی کی موت مرنے پر مجبور کس نے کیا؟ حضرت امام ابو حنیفہؒکو زہر دیکر شہید کس نے کیا ،امام مالکؒ کو کوڑے مار کر مدینہ کی گلیوں میں گدھے پر سوار کر کے کس نے گھومایا ،امام احمد بن حنبلؒ کوجیل اور کوڑوں کی سزا کس نے دی ،امام شافعیؒ کو کس نے خوف زدہ کردیا ،امام بخاریؒ کو جلاوطنی پر مجبور کس نے کیا ،امام نسائیؒکی شیعت کے جھوٹے الزام میں لاتیں اور گھونسیں مارمار کر جام شہادت نوش کس نے کرایا ،امام سرخسیؒ کوبرسوں تک کنوئیں میں قید کس نے کیا ،امام ابن تیمیہؒ سے قلم چھین کر جیل میں مرجانے پر مجبور کس نے کیا ؟حضرت شیخ احمد سرہندیؒ کو ڈھائی سال تک جیل میں کس نے رکھا؟اور گذشتہ صدی میں امام حسن البناءؒ کو شہید کس نے کیا؟سید قطب شہید ؒکو تختہ دار پر کس نے چڑھایا ؟ملا عبدالقادر کو کس جرم کی پاداش میں پھانسی دی گئی ،شام میں اسی کے عشرے میں ہوائی جہازوں کے ذریعے بمباری کرکے چالیس ہزارسے زیادہ اخوانیوں کو کس نے مارا ؟اسرائیلی وجود اور قبضے کو سب سے پہلے کس نے قبول کیا ؟علامہ سید ابواعلیٰ مودودیؒ کو پھانسی پر چڑھانے کی سزا کس نے سنائی؟۔(جاری ہے)