وجود

... loading ...

وجود

پرندوں کا قدرتی حسن

بدھ 28 مارچ 2018 پرندوں کا قدرتی حسن

ہم قدرتی حسنچرند پرند اور انسان سب خدا کی پیدا کی ہو ئی مخلوق ہیں ،چرند، پرنداورانسان کا صدیوںسے ایک دوسرے کیساتھ جھولی دامن کا ساتھ ہے، پرندے کسی بھی ملک اور علاقے کاقدرتی حسن ہوتے ہیںوہاں کی خوبصورتی ، اور خوشحالی کا سبب بننے کیساتھ ساتھ وہاں کی ثقافتی عکاسی بھی کرتے ہیں، آپ کسی بھی ملک اور علاقے میںچلے جائیں وہاں قدم رکھتے ہی سب سے پہلے وہاں کے پرندوں کی مختلف آوازیں سنائی دیں گی جو کہ دل کو بہت بھلی لگتی ہیں، صبح سویرے چہچہحاتے پرندوں کی آوازیں سوئے لوگوںکو صبح ہونے کا پیغام بھی دیتی ہیں ، آسمان پر رنگ برنگے اڑتے،چہچہاتے پرندے ہر کسی کو اچھے لگتے ہیں خاص کر بچہ پارٹی تو بہت جلد ان پرندوں کی گرویدہ ہو جاتی ہے اور ان کو پکڑنے کی کوشش میںلگے رہتے ہیںاور پکڑے جانے پر ان پرندوںکو پنجروں میں بند کر کے ان کو طرح طرح کے کھانے اورپھل کھلاتے ہیں اور سارا سارا دن بچے ان پرندوں سے کھیلتے رہتے ہیں، پرندے بھی بچوں کاپیار دیکھ کر بہت جلد ان سے مانوس ہو جاتے ہیں مختلف آوازیں نکال کر بچوں اور بڑوں کو اپنی طرف متوجہ کرواتے ہیں،طوطا (خاص کر بولنے والا طوطے اور آسٹریلین طوطے) تو آپ کوتقریبا ہر دوسرے گھر میں پنجرے میں بند ملیں گے جو کہ بچوں اور بڑوں نے بڑے شوق سے رکھے ہوتے ہیں اور ان کا کہنا ہوتاہے کہ پرندوں سے گھرکی خوبصورتی اور رزق میں اضافہ ہوتاہے۔لیکن پچھلے چند برسوں سے پرندوں کی پروازیں ،آوازیں اور تعدادکم ہوتی جا رہی ہیںیا یوں کہا جائے کہ ختم ہوتی جا رہی ہیں تو غلط نہیں ہوگا،چند سال پہلے جو پرندے آپ کو کھلے عام آسمانوں میںاڑتے اور چہچہاتے نظر آتے تھے آج وہ صرف تصاویر ،ٹی وی چنیل،چڑیا گھر اور فلموں میںنظر آتے ہیں انکو دیکھ کر نئی نسل حیرت سے پوچھتی ہے کہ یہ کون سا پرندہ اور جانور ہے، گدھ ،ہد ہد،بگلہ، طوطا ، بلبل ، کوئل ، مینا ، کالی چڑیا ، کبوتر ، چکور ، تلور اور کئی ایسے پرندے اور تتلیاں، جگنوہیں جن کا اب اس دنیا میںوجود نہیں رہا اگر ہے بھی توان کی تعداد بہت کم ہے،کبھی آپ نے سوچا کہ ایسا کیوں کر ہے۔آیئے ذرا اس کی وجوہات جانتے ہیں، جیسے جیسے انسان نے ترقی کی منزلیں تہہ کیں اس میں جدت آتی گئی اور انسان اپنے آپ کو بہت بڑی توپ چیزسمجھنے لگاجس جگہ پر کل کو بڑے بڑے پھلدار ، سایہ دار اور پھول دار باغات ،درخت ، کھیت کھلیان اور ندی نالے تھے آ ج وہاں پر انسان نے بڑی بڑی بلڈنگز رہائشی کالونیاں ،کارخانے اور فیکٹریاں بنا دیں ہیں ،شہروںکی آبادی میںدن بدن اضافہ ہوتا گیادرخت کٹتے گئے ،کھیت کھلیان اور ندی نالے سکڑتے گئے ، شہروں میں ٹریفک کا بے تحاشہ شورفائرنگ کی آوازوںنے پرندوں کو انسانی زندگی سے بہت دور کر دیا ہے رہی سہی کسر کسان نے نکال دی ہے

وہ پیسے کے لالچ میں درخت کاٹ کاٹ کر لکڑی فروخت کرنے لگا جس سے پرندوں کو بیٹھنے، چہہچہانے اور افزائش نسل کے لیے درخت میسر نہ رہے ،سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ کسان فصل کو کاٹنے کے بعد فصل کے مڈھوں کو تلف کرنے کی بجائے ا ن کو آگ لگاکرجلا دیتے ہیں جس سے زمین پر بسنے والے بہت سارے پرندے ان کے انڈے اور بچے آگ سے جل کر مر جاتے ہیں، فصلوں پر زہریلی اسپرے کرنے سے کیڑے مکوڑے مر رہے ہیںکچھ ایسے پرندے ہیں جو صرف کیڑے مکوڑے کھاتے ہیں پھروہ ان مرے ہوئے کیڑے مکوڑے کو کھا کر خود بھی ہلاک ہوجاتے ہیں،جب پرندوں کو کھانے کے لیے دانہ دنکا ،پانی اور کیڑے مکوڑے نہیں ملتے تو وہ بھوکے مر جاتے ہیں ،جگہ جگہ شکاری جال لگائے معصوم پرندوں کو پکڑ رہے ہیں پھران کو پنجروں میں بند کر کے چراہوں میں کھڑے ہو کر فروخت کرتے نظر آتے ہیں لوگ ثواب کی خاطرپیسے دے کر ان سے پرندے خریدکران کوآزاد کراتے ہیں،پرندے آزاد ہوتے ہی ڈر کے مارے غائب ہوجاتے ہیں،پرندے اتنی احساس طبیعت کے مالک ہوتے ہیں کہ جب وہ کسی جگہ سے ڈر کے چلے جاتے ہیں تو پھروہاں کبھی پلٹ کے نہیںآتے، لوگوں کے تنگ کرنے سے پرندے ہجرت کر کے دوسروں ملکوں یا جنگلوں میں جا بستے ہیں، لاہور،کراچی ،اسلام آباد ، گوجرنوالہ ، سیالکوٹ سمیٹ بڑے بڑے شہروں میں بہت سارے ہوٹلوں میں تیتر،بٹیر، چڑے بطور سپیشل ڈش کے طور پر کھانے کے لیے فروخت ہو رہے ہیں اوران کو کھا کرہم بڑے فخر سے دوسروں کو بتاتے ہیں کہ آج ہم نے تیتر،بٹیر چڑے کا گوشت کھایا ہے،جب ان پرندوںکو اتنابے دریغ ہو کر کھایا اور پکڑا جائے گا تو پھر ایسا ہی ہو گا،ضرورت اس امر کی ہے کہ جیسے ہم (انسان) اپنے حقوق کے لیے ہر فورم میںآواز اٹھاتے ہیںایسے ہی ہمیں متحد ہو کرپرندوں کے حقوق ،آزادی اور ان کی پکڑ دھکڑ کے خلاف آواز اٹھانا ہو گا (جیسے باہر کے ممالک میں پرندوںاورجانوروں کے حقوق کے لیے مختلف این جی اوز کام کر رہی ہیں )ایسے ہی ہمیں بھی ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا ۔ہماری حکومت اور میڈیا کو بھی اس میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گاکہ وہ دوران پروگرام پرندوں کے متعلق اشتہار چلوائیںتاکہ لوگوں کو پتہ چلے ، زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ہوں گے،جیسے ہم اپنے بچوں کے کھانے پینے کا خیال رکھتے ہیں ایسے ہی ہمیں پرندوں کا خیال رکھنا ہوگا اور ان ڈرے ہوئے پرندوں کو پھر سے اپنا دوست بنانا ہو گا ،ہمیں چاہیے کہ اپنے گھروں کی چھتوں پر پرندوں کے لیے پانی اور دانہ دنکا ڈالیں تاکہ ڈرے ہوئے پرندے پھر سے آپ کے دوست بنیں،پنجروں میں بندپرندوں کو باہر نکال کر کھلی اور آزاد فضا میں چھوڑنا ہو گا تا کہ وہ بھی آزاد ہواؤں میں آزادی سے جئیں ، حکومت کو پرندوں کے شکار ،ان کی پکڑ دھکڑ ہوٹلوں اور ریسٹورنٹوں پر تیتر ،بٹیر چڑے کے گوشت اور فروخت پر پابندی لگانا ہو گی ، یاد رکھیں اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو وہ وقت دور نہیں جب(خوبصورت پرندوں ) سے محروم ہو جائیں گے اورپھرہم اپنی آنے والی نئی نسل کو طوطا میناکی اور دوسرے پرندوں کی کہانیاں سنا اور تصاویر ہی دکھاپائیں گے ۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر