وجود

... loading ...

وجود

ماں کا دودھ نومولود کی بھرپو ر نشوونما

منگل 27 مارچ 2018 ماں کا دودھ نومولود کی بھرپو ر نشوونما

نومولود بچوں کے لئے اپنی ماں کے دودھ سے بڑھ کر مکمل اور بھرپور غذا کوئی نہیں ہو سکتی ہے ۔ ماں اور بچے کے درمیا ن جو ایک مضبوط تعلق اور رشتہ ہوتا ہے اس میں مزید اضافہ ماں کے دودھ سے ہوتا ہے ۔ ماں کا دودھ بچے کے لئے بہتر ین غذا ہوتی ہے پیدائش کے ابتدائی چند دنوں میں فراہم ہونے والے اس قدرتی دودھ یا غذا اس لحاظ سے بھی منفرد اور فائدہ مند ہوتی ہے کہ اس میں مدافتی سفید خلیات ) White Blood Cells ( بھی کثیر تعداد میں موجود ہوتے ہیں اور اس بھر پور غذا میں پروٹین کی مقدار نارمل دودھ سے دس گنا زیادہ ہوتی ہے ۔ جس سے بچے کے ہونے والی جسمانی نشوونما اور ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ بچے کی بھر پور نشوونما کے لئے جو ضروری امائنو ایسڈ درکار ہوتے ہیں وہ سب مناسب مقدار میں ماں کے دودھ میں موجود ہوتے ہیں ۔ ماں کے دودھ میں چکنائی زیادہ تر غیر سیرشدہ فیٹی ایسڈز پر مشتمل ہوتی ہے جو آسانی سے ہضم ہو کر جزوبدن بن جاتی ہیں ۔ ماں کے دودھ میں موجود وٹامن A بچے کی آنکھوں کے لئے اور وٹامن D اس کی ہڈیوں کی نشوونما کے لئے بے حد ضروری ہوتے ہیں ۔

ماں کا دودھ جو کہ بچے کی بہترین غذا ہوتی ہے اس میں قدرتی غذائیت مناسب مقدار میں موجود ہوتی ہے جو بچوں کی صلاحیتوں کو ٹھیک طریقے سے پروان چڑھانے میں بے حد معاون ثابت ہوتے ہیں ۔ماں کے دودھ ہر طرح کے جراثیم سے پاک غذا ہوتی ہے اس میں وہ تمام اجزاء مثلاََ پروٹین ، چکنائی اور نمکیات وغیرہ اس ترتیب سے موجود ہوتے ہیں جو بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔

ایک تحقیق کے مطابق ماں کا دودھ بچوں کو مستقبل میں امراض قلب سے محفوظ رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔ تین ماہ یا اس سے زائد عرصے تک ماں کے دودھ پر پلنے والے بچوں میں درمیانی عمر میں ذیابطیس اور دیگر میٹابولزم سے متعلق امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ماں کے دودھ سے بچے کے خون میںسی ری ایکٹو (C-Reactive) پروٹین کی مقدار کم ہوتی ہے جو شریانوں کو نقصان پہچانے کا سبب بنتا ہے ۔

ماں کا دودھ پینے والے نومولود بچوں میں الرجی کے امکانات دوسرے بچوں کی بہ نسبت سات گنا کم ہوتے ہیں ۔کیونکہ ماں کے دودھ میں الرجی کی مخصوص اینٹی باڈیز بہت زیادہ موجود ہوتی ہیں جس کی وجہ سے یہ بچے دمہ، اور دیگر الرجی کی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں ۔ اس کے علاوہ دودھ کا ایک مخصوص جزو آنتوں میں Lactive Acid پیدا کرتا ہے جو جراثیم کش ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے بچے کے مقعد Anus ) ( کے اردگرد جلد کی خارش جسے Nappy Rash کہتے ہیں ، سے بچے محفوظ رہتے ہیں ۔

ماں کے دودھ میں موجود ڈ ا ئی سیکرائیڈ (Disacchride) فیکٹر کی خصوصیات کی وجہ سے دودھ نہ صرف منہ سے نہیں چپکتا ہے بلکہ جراثیم کی افزائش بھی نہیں ہونے دیتا ۔لہذا یہ بچے دانتوں ، گردن ، ناک اور کان کی بہت سے بیماریوں اور انفیکشن سے محفوظ رہتے ہیں ۔ ایک ریسرچ کے مطابق ماں کے دودھ میں ایسے نشاستے موجود ہوتے ہیں جن کی وجہ سے بچے عمونیا، خون کے انفیکشن اور گردن توڑ بخار سے محفوظ رہتے ہیں ۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق ماں کے دودھ میں شوگر کے 200 اجزاء پائے جاتے ہیں جو بچے کی صحت کے لئے انتہائی مفید ہوتے ہیں ۔ ماں کے دودھ میں موجود شوگر کے یہ اجزاء وقت اور دودھ پیتے بچے کی عمر کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور اس کی دودھ پینے کی عمر کے تمام تقاضوں کو پورا کرتے ہیں ۔

ایک ریسرچ کے مطابق ماں کے دودھ پر پرورش پانے والے بچے ذہین اور پر اعتماد ہوتے ہیں ۔ میڈیکل ریسرچ سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ماں کا دودھ پینے والے بچے اپنے لڑکپن میں تعلیمی امتحانات میں د یگر دودھ استعمال کرنے والے اپنے سا تھیوں کے مقابلے میں زیادہ نمبر لیتے ہیں اور اسی کے ساتھ ساتھ ماں کی آ غوش میں نومولود بچے کو نہ صرف ذہنی آ سودگی اور سکون حاصل نہیں ہوتا ہے بلکہ ماں کے مثبت ہارمونز بھی اس کی صحت پر بہت خوشگوار اثرات مرتب کرتے ہیں ۔ اور یہ ماں اور بچے کے درمیان ایک مضبوط اور گہرے تعلق اور رشتے کی بنیاد بنتا ہے ۔

دورِ جدید کی اکثر ماڈرن مائوں میں یہ غلط فہمی عام ہے کہ دودھ پلانے سے ان کی جسمانی خوبصورتی ماند پڑجاتی ہے جس کے باعث وہ نومولود بچوں کو اپنا دودھ پلانے سے گریز کرتی ہیں ۔ جبکہ طبی و سائنسی تحقیق کے مطابق معاملہ اس کے با لکل برعکس ہے ۔ لہذا ایسا سوچنے سے بھی گریز کریں کیونکہ ماں کا دودھ نہ صرف بچے کیلئے بے حد ضروری اور فائدہ مند ہے بلکہ مائوں کے جسم میں موجود زائد چربی اور کیلوریز بھی بچے میں منتقل کرنے کا باعث بنتا ہے اور مائوں کا وزن قدرتی طور پر برقرار رہتا ہے۔ جوخواتین چھ ماہ تک بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ہیں ان میں ہر قسم کے کینسر سے موت کا خطرہ 10 فیصد تک کم ہو جاتا ہے ۔ جبکہ ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بھی 17 فیصد تک گھٹ جاتا ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق دودھ پلانے والی مائوں میں چھاتی کے سرطان کے ساتھ ساتھ بچہ دانی کے کینسر اور خون کی کمی جیسے امراض کا خطرہ بھی بہت کم ہو جاتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ بچوں کے دودھ پلانے کے دوران اچھے اور مثبت ہارمونز خارج ہوتے ہیں جس سے مائوں میں ڈپریشن ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ وہ مائیں جواپنے بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ہیں ان میں مینو پاز(Meno Pause) کے بعد او سیٹو پو رو سس کا خطرہ کم ہوتا ہے ۔ کیونکہ جب ماں اپنے بچے کو دودھ پلاتی ہے اس دوران اس کے جسم میں کیلشیم زیادہ مناسب طریقے سے جذ ب ہو رہا ہوتا ہے ۔ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں اچانک موت کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

ایک ریسرچ کے مطابق دودھ پینے والے بچوں میں ویکسین کے لئے ایک بہتر اینٹی باڈی ر سپا نس موجود ہوتا ہے ۔

ماں کے دودھ پر پلنے والے بچوں میں دیگر بچوں کے مقابلے میں موٹاپے کی شرح کم ہوتی ہے ۔ریسرچ کے مطابق ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں موٹاپے کی شرح 15 سے 30 فیصد کم ہوتی ہے ۔جس کی وجہ مختلف فائدہ مند بیکٹیریا ہو سکتے ہیں جو چربی کو اسٹور نہیں ہونے دیتے ہیں ۔

پاکستان میں ہر سال تقریباََ پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کا ایک تہائی حصہ بلواسطہ یا بلاواسطہ غذائی قلت کے باعث انتقال پا جاتا ہے جس میں سے تقریباََ دو تہائی بچے ماں کے دودھ کے نامناسب طریقوں کی بناء پر یا غیر فراہمی کی وجہ سے پیدائش کے ابتدائی سال میں ہی موت کی آغوش میں سو جاتے ہیں ۔ پاکستان میں بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کی شرح تقریباََ 38 فیصد ہے جو انتہائی تشویشناک صوتحال ہے ۔ مناسب اور موزوں ماں کا دودھ ہر بچے کا بنیادی حق ہے اور بچوں کی زندگی کے لئے ایک اہم ذریعہ ہے جس میں تمام غذائی ضروریات جو

ا ن کی نشوونما کے لئے لازم ہیں ایک خاص مقدار میں موجود ہوتے ہیں ۔اور یہ انہیں مختلف بیماریوں سے بھی بچانے کے ساتھ ساتھ ماں اور بچے کے درمیان محبت کے رشتے کو بھی تقویت دیتا ہے ۔

اپنے بچے کوایک بہتر مستقبل ، اس کی بہتر نشوونما اور بیماریوں سے بچائوں کے لئے ہر بچے کو دنیا میں آنے کے بعد ایک صحت مند ماحول میں پروان چڑھنے کے تمام تر مواقع فراہم کریں تاکہ وہ ملک کی خوشحالی میں اپنا حصہ احسن طریقے سے سرانجام دے سکے اور ایک صحت مند زندگی کی طرف چلیں کیونکہ ایک صحت مند بچہ ہی ایک صحت مند قوم کی بنیادہوتا ہے ۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر