... loading ...
قرآن وحدیث میں حرام اشیاء کی ممانعت اسی لیے کی گئی ہے کہ جیسے ہی حرام مال/خوراک مسلمان کے پیٹ کے اندرداخل ہوگاوہ اسلام سے دور ہوتاچلا جائے گا،شراب کے بارے میں واضح طور پر ایسا ہی حکم آیا ہے کہ جب شراب بندے کے پیٹ میں جاتی ہے اسلام اس کے جسم سے خارج ہو جا تا ہے اوروہ وحشیوں جیسی حرکات کرنے لگ جاتا ہے حتیٰ کہ اسے ماں بہن کی تمیز بھی نہیں رہ جاتی یہی بات خنزیر کے گوشت کے بارے میں ہے ،سید ابوالاعلیٰ مودودی سے یہ سوال پوچھا گیا کہ خنزیرکا گوشت کیوں حرام ہے ؟ انہوں نے وضاحتاً بتایا کہ یہ وہ واحد جانور ہے جو جب ریوڑ میں جمع ہوتے ہیں تو اپنی ماں اور بہن تک سے بھی زنا کرلیتے ہیں ۔
واضح ہوا کہ جو قومیں خنزیر کا گوشت کھاتی ہیں ان کے عادات و اطوار بیعنہ اسی طرح ہوجاتے ہیںوہ ننگے کلبوں میں جاتے ہیں اور اپنی بیوی بہن کو بھی ساتھ لے جاتے ہیں وہاں جب نشہ آور اشیاء شراب وغیرہ سے مدہوشی کا عالم طاری ہوتا ہے تو پھر وہاں موجود افراد کے نزدیک نہ کسی کی بہن ہوتی ہے اور نہ ہی بیوی جس کا دل چاہتا ہے وہ جس سے خواہش کرے “دل پشوری” کر لیتا ہے پہلے ہی آپ اور آپ کے ساتھ آنے والی یا اسی کلب کا ممبر بننے کے ناطے بیوی بہن کسی اور مرد کے ساتھ شراپ پی اور ڈانس کر رہی ہوتی ہے ساری رات یہ غلیظ عمل جاری رہتا ہے اور صبح کو لوگ گھروں کو نیم بے ہوشی کے عالم میں گرتے پڑتے لوٹتے ہیں ۔
یہودی بھی ایسی تمام اشیاء جو مسلمانوں کے لیے حرام ہیں وہ کھانے پینے کی اشیاء میں شامل کر رہے ہیں تاکہ مسلمان ان کے عادی ہوکر ایسی ہی و دیگر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہوتے چلے جائیں ان کا مقصد مسلمانوں کو اسلام سے دور کرنا ہو تا ہے اللہ تعالیٰ کی ان پر سخت پھٹکار ہے وہ اپنی مصنوعات کو اسلامی ممالک میں دھڑلے سے بیچ رہے ہیں اور آمدن و منافع اسلام اور مسلمانوں کے خلاف استعمال ہو تا ہے میڈیا پر چونکہ96فیصد یہودیوں کا کنٹرول ہے اور سبھی بڑے اداروں کی ملکیت تک بھی انہی کے پاس ہے اس لیے پیکنگ شدہ غذائوں میں حرام چیزیں شامل کرتے اور خوب تشہیر کرکے ہمیں استعمال کرنے پر اُکسایا جا تا ہے بیرونی ممالک کے برگر ،شوارما،پیزا جیلی ٹافیاں اور مختلف قسم کے کولڈ ڈرنکس کا رواج ہمارے ہاں عام ہو چکا ہے حتیٰ کہ پیپسن خنزیر کے جسم سے نکال کر ہمارے مشروبات میں شامل کیا جا تا ہے یہودی اور ان کے بڑے سرمایہ دار افراد پوری دنیا کی معیشت اور میڈیا کو کنٹرول کر رہے ہیں فیس بک ٹوئیٹر یو ٹیوب غرضیکہ دیگر سبھی انہی کی ملکیت ہیں وہ جو بھی خبر ہائی لائٹ کرنا چاہیں گے میڈیا اسے باربار نشر کرتا رہتا ہے یہودی اپنے مقاصد کے اصول کے لیے مذہبی انتشار ملکوں کو توڑ پھوڑ کے ذریعے انہیں ٹکڑوں میں بانٹنا عورتوں کو بد چلن بنانا مردوں کوآوارگی اور منشیات پر لگاناملکوں کو بھاری قرضوں میں جکڑ کر معیشت کو تباہ کر ڈالنا وغٖیرہ ان کے کریہہ اعمال ہیں۔
مغربی معاشروں میں تو اب اسکرٹ عام ہے مکمل ننگا پن ہے فیملی لائف تباہ ہو چکی برائی فحاشی بدکاری عام ہے یہی حشر وہ اسلامی ممالک کا کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم راگ رنگ کی محفلوں کے رسیا ہو جائیںاور وہ بزور ہمارے ممالک فتح کرسکیں مسلمان ممالک میں جنگ مسلط کرنا یا کروانا، اللہ سے کھلی بغاوت پر ابھارنا فحاشی وبے حیائی کیمونزم غیر اسلامی سودی نظام مذہبی فرقہ واریت لسانی و علاقائی فتنے مغربی لادینی جمہوریت وغیرہ یہ سبھی “ان کے کارہائے نمایاں ” ہیں۔مختلف فتنے برپا کرکے اسلامی تہذیب وتمدن کو برباد کر رہے ہیں کئی ممالک میں مسالک کی جنگ چھیڑ رکھی ہے شام ان کا بڑا نشانہ ہے جہاں لاکھوں معصوم بچے بوڑھے خواتین تک کا قتل عام ہو چکا ہے اسلامی ممالک کے اندر انتشار و نفرتوں کے بیج بونے کے لیے کئی زیر زمین تنظیمیں و این جی اوز کام کر رہی ہیں کمپیوٹر کے ذریعے پوری دنیا کے افراد جو کچھ کرتے ہیں اسے “یہودی مخصوص آنکھ “دیکھ رہی ہے جب چاہیں گے سارا نظام الٹ پلٹ کر کے رکھ دیں گے حتیٰ کہ ایٹمی و جنگی حکمت عملیاں تک ان کے علم میں ہیں بھاری مشاہیر پر مخصوص ایجنٹ پیدا کر کے ہمارے موثر اداروں میں گھس کر مذموم کردار ادا کرتے ہیں ۔
مشرقی پاکستان کی تباہی و بربادی میں یہاں موجود یہودیوں کے پروردہ قادیانیوں کا خاص رول تھا اب بھی قادیانی اسرائیل پہنچ کر فوجی ٹریننگ حاصل کرتے ہیں دو سال قبل چھ سو فوجی ٹریننگ یا فتہ قادیانی اسرائیل سے واپس آئے مگر حکومت نے ان کا پتہ لگانے کی کوشش تک نہیں کی سخت اسلام و پاکستان دشمن ہونے کے باوجود اعلیٰ بیورو کریسی حتیٰ کہ دفاعی اداروں تک میں ” گھس بیٹھیے ” بنے سخت نقصان پہنچا رہے ہیں۔ہماری لاپرواہیوں کی وجہ سے خدانخواستہ ہمیں وہ نقصان پہنچے گا جس کا ہم صدیوں تک بھی ازالہ نہ کرسکیں گے یہودی فری میسن تحریک تو اب بھی مسلمان ملکو ں کے بیورو کریٹوں اور اعلیٰ عہدیداروں تک میں گھسی بیٹھی ہے۔
کاش ہمارے سربراہان خصوصی توجہ کرکے ان کی سازشوں کو ناکام بناتے پچھلے دنوں تو پاکستان میںسازش کے ذریعے ختم نبوت کے بارے میں ترامیم بل میں ڈال دیں اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہونے دی اور آج تک حکومتی تفتیشی رپورٹ کا منظر عام پر نہ آنا ان کے انتہائی بااثر اور طاقتور ہونے کی غمازی کرتا ہے اسلامی ممالک میں زیادہ سے زیادہ ماڈرن بننے یعنی سامراجی ممالک کی معاشرت اپنا کر ان کی بود و باش اختیار کرنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے جن بتوں کو عالم اسلام سے توڑ کر باہر پھینک ڈالا گیا تھا بڑے بت خانے پھر تعمیر کرواکر مسلمان بلا سوچے سمجھے اور یہود کی پیرو کاری کرکے خدا کے قہر کو دعوت دے رہے ہیں اس طرح وہ اغیار و کفاریہود ونصاریٰ کا تر نوالہ بننے چلے ہیں۔