... loading ...
قائداعظم محمدعلی جناح ؒسے ایک ہندولڑکے نے سوال کیاکہ آپ ہندوستان کو تقسیم کیوں کرناچاہتے ہیں؟؟،قائداعظمؒ نے پانی کا گلاس منگوایاجس پروہ ہندو لڑکاپھولانہیں سمایا کہ اس کے سوال سے مسلمانوں کا رہنما گھبراگیاہے۔قائداعظم ؒنے پانی کا گلاس آدھا پیااور بقیہ آدھابچاہوا پانی اس ہندولڑکے کو دیا کہ اسے پی لو،اس نے اپنی مذہبی و تہذیبی روایات کے عین مطابق ایک مسلمان کا بچاہوا’’جھوٹا‘‘پانی پینے سے صاف انکار کردیا،اس پر قائداعظم ؒنے ایک مسلمان بچے کو بلایااور وہ بچاہواپانی اسے پیش کیاجسے اس مسلمان بچے نے تبرک و سعادت سمجھ کر نوش جان کیا۔تب یہ بات سمجھ میں آگئی کہ جو قوم کسی دوسری قوم کے ساتھ ایک برتن میں خوردونوشت کی روادارنہیں ہوسکتی وہ ایک ملک اورایک وطن میں اکٹھے کیسے رہ سکتے ہیں؟؟؟بعد کی تاریخ نے یہ ثابت کیاکہ مسلمانوں کا 23مارچ 1940ء کافیصلہ درست تھا۔مسلمان تو بہت دور کی بات ہے ہندو برہمن تو دیگر ذات کے ہم مذہبوں کو بھی اپنے پہلو میں بٹھانے تک کو برداشت نہیں کرتاتو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ مسلوں کو برداشت کر لے جنہیں وہ ملیجھ اور ناپاک تصورکرتاہے۔خوش قسمتی یا بدقسمتی سے ایک شودر بھارتیہ راجیہ سبھاکا رکن منتخب ہو گیاتو اسمبلی جیسے اعلی ترین جمہوری ادارے میں بھی اس شودر رکن اسمبلی کے لیے پانی کا گھڑااور مٹی کا پیالہ الگ سے دھرارہتاتھااور اسے دیگر اعلی ذات کے ہندواراکین پارلیمان کے برتن استعمال کرنے کی اجازت نہ تھی۔ہندوستان کے ہوٹلوں میں بھی نچلی ذات کے ہندوؤںکے لیے الگ سے میزیں اور کھانے کے برتن جو مٹی کے بنے ہوتے ہیں استعمال کیے جاتے ہیں کیونکہ اعلی ذات کے ہندواس بات کو برداشت نہیں کرتے کہ ایک ہی برتن میں کھاناپیناکیاجائے اور وہ مٹی کے برتن جو نچلی ذات کے ہندواستعمال کرتے ہیں بعد ازاں توڑ دیے جاتے ہیں تاکہ اعلی ذات کے ہندوؤں کے جذبہ تعصب کاسامان تسکین فراہم کیاجاسکے،ان حالات میں دوسرے مذاہب کے ماننے کی کوئی وجہ جواز اتحاد باقی نہیں بچتی۔
مسلمانوں نے کم و بیش یک ہزارسالوں تک ہندوستان میں حکومت کی اور افغانستان سے انڈونیشیاو ملائشیااور سری لنکاکے کچھ علاقوں تک اور دوسری طرف برماکے نواحات سے ایران کے سرحدی قصبوں تک کا وسیع و عریض علاقہ مسلمانوں کے زیرنگیں رہااور اس دوران مسلمانوں نے بحیثیت حکمران بھی اور بحیثیت شہری بھی ہندوؤں کے ساتھ بہترین حسن سلوک روا رکھااورسیاسی و معاشی و معاشرتی قبیل کے بہترین مناصب و مقامات بھی ان ہندوؤں نے مسلمانوں کے ہاں سے پائے اور ہندوستان کی تاریخ میں اس سے بہتر دور ہندؤں نے کبھی نہیں دیکھاکیونکہ اس سے پہلے بھی ہندوستان کی سرزمین ہندوؤںکے خون سے رنگین ہوتی رہی اگرچہ ظلم و استبدادکی اس ہولناک جنگ و جدال کو برہمن نے مذہبی رنگ دے دیااور اس خونریزی کی داستانوں نے مذہبی عقیدت کا اوڑھنااوڑھ لیالیکن مورخ کی گواہی بہرحال حرف آخر کاسندرکھتی ہے کہ ہندو ملت نے اپنے آغاز سے تادم تحریرامن و امان اور مذہبی آزادی کابہترین دور مسلمانوں کے دوراقتدارمیں ہی پایا ہے۔ لیکن انگریزکے دورمیں جب بھی جزوی اختیارکی گھومنے والی کرسی ملی تواس کرسی کی گردش کواس ہندو برہمن نے نچلی ذات کے ہندؤںاورمسلمانوں کی گردنوں میں طوق بناکر ڈالااور تقسیم ہند کے بعد سے تو گویاایک خون کی ہولی ہے جو قیام پاکستان کے تناظر میںہندوستانی مسلمانوں کے خون سے انتقاماََ کھیلی جارہی ہے۔ان حالات میں دوقومی نظریے نے اپنی حقانیت پتھرپر لکیر کی طرح ثبت کر دی ہے۔
23مارچ1940ء ہندوستان کی تاریخ کا وہ دن ہے جس نے اس خطہ ارضی کی تاریخ کے دھارے کومنزل آشنا کر دیا ۔ لاہورکے گلستان اقبال میں قائداعظم محمدعلی جناح ؒکی زیرصدارت ایک لاکھ سے زائد فرزندان توحید جمع ہوئے،صدارتی خطبہ میں بابائے قوم ؒ نے فرمایا کہ:
’’اسلام اور ہندودھرم محض دو مذاہب ہی نہیں بلکہ دو مختلف معاشرتی نظام ہیں،یہ لوگ باہمی شادی بیاہ نہیں کرتے نہ ہی ایک دسترخوان پر کھانا کھاتے ہیں۔میں واشگاف الفاظ میں کہتاہوں کہ وہ مختلف تہذیبوں سے واسطہ رکھتے ہیںاور ان تہذیبوں کی بنیادایسے تصورات اور حقائق پررکھی گئی ہے جونہ صرف ایک دوسرے کی ضد ہیں بلکہ اکثرمتصادم ہوتے رہتے ہیں۔انسانی زندگی سے متعلق مسلمانوں اور ہندؤں کے خیالات و تصورات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مسلمان اور ہندو اپنی اپنی قربانی کی تمناؤں کے لیے مختلف تواریخ سے نسبت رکھتے ہیں،ان کے تاریخی ماخذمختلف ہیں،ان کی رزمیہ نظمیں،ان کے مشاہیر اور ان کے قابل فخر تاریخی کارنامے سب کے سب مختلف اور جدا جدا ہیں۔ اکثراوقات ایک قوم کی نابغہ روزگارہستی دوسری قوم کی بدترین دشمن واقع ہوتی ہے اور ایک قوم کی فتح دوسری کی شکست تصورہوتی ہے۔ایسی دوقوموں کوایک ریاست اور ایک حکومت کی مشترکہ گاڑی کے دو بیل بنانے اوران کے باہمی تعاون کے ساتھ قدم بڑھانے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ دونوں کے دلوں میں بے صبری روزبروزبڑھتی رہے گی جو انجام کار تباہی لائے گی خاص طورپراس صورت میں کہ ایک قوم تعداد کے اعتبار سے اقلیت میں ہواور دوسری کو اکثریت حاصل ہو۔ایسی ریاست کے آئین کا عمل خاک میں مل کررہے گا‘‘۔
بابائے قوم قائداعظم محمدعلی جناحؒکے اس فکرانگیزخطاب کے بعد شیربنگال مولوی فضل حق نے قراردادلاہور کے نام سے مسلمانوں کا متفقہ دستورالعمل پیش کیاجس پر آنے والے دنوں کی جدوجہد نے اپنی بنیاد کی۔قرارداد لاہور کے مطابق:
’’اس ملک میں کوئی دستورقابل عمل نہ ہوگاجب تک کہ جغرافیائی اعتبار سے متصلہ علاقے الگ الگ خطے بنادیے جائیںاور ہندوستان کے شمال مغرب اور شمال مشرق کے جن علاقوں میں مسلمان اکثریت میں ہیں ان کو علیحدہ ریاست کا درجہ دے دیاجائے جس کے اجزائے ترکیبی خود مختاراور مقتدر ہوںاور ملک کی اقلیتوں کے حقوق کی موثر ضمانت فراہم کی جائے‘‘۔
اس اجتماع میں موجود کل مسلمانوں نے اس قرارداد کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔اس کے بعد فلسطینی مسلمانوں کے حق میں بھی ایک قرارداد پیش کی گئی جسے پورے جلسے نے اسی طرح منظور کیا جس طرح قرارداد پاکستان کو منظور کیاتھا۔پاکستان کی تخلیق اسی قراردار کے نتیجے میں ہوئی گویادوقومی نظریہ پاکستان کے لیے مادرنظریہ کی حیثیت رکھتاہے۔یاد رہے اس قرارداد کے بعد نئی مملکت کی حدودبہرصورت متعین ہوچکی تھیں لیکن اس کے باوجود کل ہندوستان کے مسلمانوں نے تحریک پاکستان میں بھرپور حصہ لیابلکہ آسمان گواہ ہے کہ جن علاقوں نے پاکستان میں شامل نہیں ہونا تھا ان علاقوں کے مسلمانوںکا جذبہ دیدنی تھااور ان علاقوں کے مسلمانوں کے خون سے اس وقت بھی اورآج بھی برہمن کے سیکولرازم کادامن خون خون ہے۔پاکستان میں شامل نہ ہونے والے علاقوں سے ’’اردو‘‘زبان کوپاکستان کی قومی زبان بناکر قائداعظم ؒ نے ان علاقوں کو بھی پاکستان میں نمائندگی عطا کردی۔اب اردوپاکستان کی علاقائی زبان نہیں لیکن قومی زبان ضرورہے۔
پس مملکت خدادادپاکستان تاریخ اسلام کے سنہرے اوراق میںفتح مکہ کے بعد دوسری سب سے بڑی کامیابی ہے جس کا سہرا مسلمانان ہندوستان کے سر ہے اور اب یہ ’’پاکستان‘‘صرف پاکستانیوں کی سرزمین نہیں بلکہ کل پاکستانی اپنی آزادی وخودمختاری کے لیے ہندوستانی مسلمانوں کے مقروض ہیں،اس قرض کی پہلی قسط اردوکو قومی زبان کا درجہ دے کر بابائے قوم نے اتاری تھی اگرچہ اس قسط کا بھی تکملہ ابھی باقی ہے لیکن حقیقت یہ ہے پاکستان کا وجود برصغیرکے کل فرزندان توحیدکا نمائندہ وجود ہے بلکہ قائداعظم ؒکے ایک قول کے مطابق یہ مملکت کل دنیاکے مسلمانوں کی امین مملکت ہے۔’’سب سے پہلے پاکستان ‘‘ کا شر انگیز نعرہ دوقومی نظریے سے انحراف کا راستہ ہے اور اس نعرے کے حاملین نے وطن عزیزکو جس طرح کے کچوکے لگائے وہ نوشتہ دیوار ہیں۔کل برصغیر کے مسلمان بالخصوص اور پوری دنیاکے مسلمان بالعموم پاکستان کو اپنا اولین وطن سمجھتے ہیںاور انکی ملی وابستگی اور قلبی دعائیں و تمنائیں صبح و شام اس مملکت اسلامیہ کے یمین و یسار رہتی ہیں۔پاکستان کے ایٹمی دھماکے پر شرق و غرب میںکل امت کا جشن اس کی زندہ مثال ہے۔دوقومی نظریہ آج بھی اپنے اثبات کی جنگ لڑ رہاہے اور بنگلہ دیش میں اس نظریے کے سپاہی آج بھی اس عقیدے کے تناور درخت کو اپنے مقدس خون سے سیراب کررہے ہیں اور انہوں نے آج تک ہتھیار نہیں ڈالے کیونکہ وہ تنخواہ دار اورباوردی نہیں ہیں ۔پہلوئے پاکستان میں ایک طویل کشمکش کے بعد استعمار کی شکست نویدصبح دیتی ہے کہ اب وہ دن دور نہیں جب پاکستان سے بچے کھچے پسماندگان دورغلامی راندہ درگاہ ہوں گے اورجس طرح اس مقدس سرزمین کے بطلان حریت نے کیمونزم کو شکست فاش سے دو چار کیاہے اسی طرح اب سیکولرازم کی موت کا پروانہ بھی اسی سرزمین اولیاء سے جاری ہو گا،اورمغربی تہذیب کے دلدادہ سودی نظام کے پناہی اور آزادی نسواں کے نام پر عورت کا استحصال کرنے والوں کے لیے یہ سرزمین ابدی قبرستان بنے گی۔بہت جلدپس طلوع آفتاب پاکستان کے خالق نظریے کے وارثان حقیقی اس مملکت کی مسنداقتدارپر براجمان ہوچکیں گے اور دنیابھرکے کسی بھی مسلمان کی طرف اٹھنے والے ناپاک ہاتھ مملکت اسلامیہ پاکستان کے خوف سے واپس پلٹ جایاکریں گے،انشاء اﷲ تعالی۔
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...