وجود

... loading ...

وجود

دنیا کا قدیم ترین سکہ

پیر 19 مارچ 2018 دنیا کا قدیم ترین سکہ

دنیا کے قدیم ترین سکے قدیم یونانی لڈیان سلطنت کے بادشاہ ایلا تس نے 560قبل از مسیح میںجاری کیے جو پرشین ایمپائر کی بالادستی تک رائج رہے۔ یہ سلطنت 7ویںصدی قبل از مسیح میں پورے مغربی اناطولیہ پر محیط تھی۔سارڈیس اس قوم کا دارالخلافہ ہوا کرتا تھا، اسی لیے اب یہ اہم آثار قدیمہ کا اہم مرکز ہے۔ان کے جاری کردہ سکے Staterکہلاتے تھے۔سب سے بھاری سکہ 4.7گرام کا ہوتا تھا۔ڈیزائن شہر کے نقشے کی طرز کا تھا،اس پر دائیں جانب شیر کا دھڑ اور بائیں جانب بیل کی شکل بنی تھی۔ دونوں جانور ایک دوسرے کو گھو رتے دکھائی دیتے تھے۔ان میں سب سے کم وزن سکہ زیادہ استعمال ہوتا تھا۔سب سے بڑے سکے کا وزن گندم کے 220 دانوں کے برابر اور سب سے چھوٹے سکے کا وزن 73 دانوں کے برابر ہوا کرتا تھا۔ انا طولیہ میں سکوں کا یہی ماڈل استعمال ہوا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پہلے دور کے یہ سکے خالص سونے یا چاندی کی بجائے تانبے کی ملاوٹ کر کے ایک خاص Alloyکی مدد سے بنائے جاتے تھے جسے اس زمانے میں Eletrumکہاجاتا تھا۔لڈیانی سکہ قدرتی طور پر ملنے والے سونے اور چاندی کے مرکب پر مشتمل تھا۔ جس میں 55فیصد سونے اور 40فیصد چاندی کی آمیزش کی جاتی تھی۔5فیصد تانبے کی آمیزش بھی دریافت ہو ئی ہے۔ لوبیا کے دانے کی شکل کے اس سکے کا وزن گندم کے 220دانوں کے برابر تھا۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ لڈیان تہذیب کے لوگوں نے قدرتی طور پر ملنے والے سونے اور چاندی کو خاص شکل میں ڈھالنے کی مہارت حاصل کر لی تھی۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ River Pactolus کا قریبی علاقہ ان معدنیا ت سے بھرپورتھا وہیں سے سکوں کا ’’خام مال ‘‘حاصل کیا جاتا تھا۔جبکہ منٹ دارالحکومت سارڈیس Sardesمیں قائم تھی۔ لڈیان میںدکانوں اور مارکیٹو ں میں سکے دریافت نہیں ہوئے۔ شہر میں سکے کی دریافت کوئی الگ ہی کہانی سناتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امراء اور بادشاہ نے سکے جمع کر رکھے تھے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ با دشاہ ایلا تس کی سلطنت میں یا توبادشاہ نے خود یہ سکے استعمال کیے یا اس کے بیٹےCroesusنے بادشاہ بننے کے بعد خود استعمال کیے۔شاید ٹیکسوں کی وصولی کے لیے بھی استعمال کیے جاتے ہوں جبکہ ہمسایہ ممالک بھی یہی سکہ استعمال کرتے تھے۔ ان سکوں پر ریاست کی مخصوص مہر بھی منقش تھی یعنی ریاست ان سکوں کی قدر کو تسلیم کرتی تھی۔ یہ سکہ سلطنت میں سرکاری ٹینڈر کی حیثیت رکھتا تھا۔اس اعتبار سے یہ سکے اپنے زمانے کے دوسرے سکوں سے کافی مختلف تھے۔ لڈیان قوم کو ’’کاروباری لوگ ‘‘(People of the Market) کہا جاتا تھا ۔ ان لوگوں کی دنیا کے مختلف حصوں میںبہت شناخت تھی۔ یہ سلطنت بیرونی تجارت کا ایک بڑا مرکز تھی،اسی لیے یہ قوم کئی خطوں سے رابطے میں تھی۔انڈیا ، یونان اور چین میں بھی سکوں کے قدیم استعمال کے شواہد ملے ہیں۔

مورخین کے مطابق چین اور انڈیا میں استعمال ہونے والے سکے لڈیا ن سلطنت کے سکوں سے کافی مختلف تھے۔ تاہم لڈیا ن سے متاثر ہو کر ہی بنائے گئے ہوں گے۔ ہیرو دوتس نے بھی مشرق سے مغرب کے مابین تجارت میں استعمال ہونے والے سکوں کا ذکر کیا ہے۔ اس زمانے میں تجارت بارٹر سسٹم کے تحت بھی ہوا کرتی تھی یعنی مصنوعات مال کے بدلے مصنوعات تبدیل کی جاتی تھیں۔ مگرکئی قیمتی دھاتوں کو بطور’’ کرنسی‘‘ استعمال کیا جاتا تھا،دنیا اس سے واقف ہے ۔ 19ویں صدی کے معروف تاریخ دان باٹلے وی ہیڈ نے بھی قیمتی دھاتوں کو بطور کرنسی استعمال کرنے کی تصدیق کی ہے۔قیمتی چیز ہونے کے ناطے ،ان کے بدلے میں مختلف اشیاء ’’خریدی‘‘ جاسکتی تھیں۔

لین دین میں سونے کی انگوٹھی کااستعمال عام تھا۔ مسافر اور تاجر انہی قیمتی دھاتو ں کو ساتھ لے کر سفر یا تجارت پر روانہ ہوتے تھے۔ مہنگائی اس زمانے میں بھی تھی،ہر مرتبہ انہیں سونے کی اس وقت کی قدر کے مطابق ہی مال ملتا تھا۔ تاہم سکے کی قدر مقرر تھی۔باٹلے ہیڈ اپنی کتاب (The Coinage of India and Persia) میںلکھتا ہے کہ ’’لڈیان سلطنت میں تاجر یہی سکہ استعمال کرتے تھے۔ ‘‘ جہاں تک بادشاہ کروسس کا تعلق ہے تو وہ547 قبل از مسیح سے560 قبل از مسیح تک حکمران رہا، وہ اپنے باپ کا جانشین تھا اس نے سونے اور چاندی کی ملاوٹ کو زیادہ خالص بنایااور اس میں دوسری دھاتوں کی آمیزش کو کم کیا۔بادشاہ کروسس باپ کے زمانے میں لڈیان سلطنت کے شمال مشرقی حصے میں وائسرائے مقرر تھا۔ جہاں اس نے بابل اور دوسری سلطنتوں کے ساتھ سونے کے سکوں کا تبادلہ کیا، ان سے بھی سکے ڈھالنے کا فن سیکھا ۔ یوں

لڈیان کے سکے بابل تک پھیل گئے، اس نے خالص سونے کے سکے بھی استعمال کیے۔ نئے سکوں کا وزن 126گندم کے دانوں اور چاندی کے سکوں کا وزن 168گند م کے دانوں کے برابر تھا جبکہ 10چاندی کے سکوں کے عوض سونے کا ایک سکہ ملتا تھا۔چاندی کی قیمت سونے سے تقریباً 10گنا کم تھی یوں بادشاہ کروسس نے ایک ہی وزن کے سکوں کی بنیاد رکھی۔ پھر چھٹی صدی عیسوی کے وسط میں کنگ کروسس کا مقابلہ Cyrusکے ساتھ ہوا۔ دونوں کو گھمسان کی جنگ لڑنا پڑی۔ اس جنگ میں کروسس کی سلطنت نیست و نابود ہو گئی اور پرشین ایمپائر نے اس پر فتح پالی کچھ عرصہ تک پرشین سلطنت میں بھی کنگ کروسس کے تیار کردہ سونے اور چاندی کے سکے استعمال ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ انا طولیہ کے نئے گورنر نے بھی یہی سکے استعمال کیے اور سارڈیس کی منٹ میں سکے حسب معمول بنتے رہے۔ حتیٰ کہ پرشیا کے داریس دی گریٹ نے 5ویں صدی قبل از مسیح میں اپنے سونے کے داریک سکوں کی بنیاد رکھی۔ داریک کی عرفیت آرچر تھی یعنی تیر انداز بادشاہ۔ اور اس نے اپنے ہی نام پر سکوں کا اجراء کیا۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان وجود - منگل 26 نومبر 2024

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنان پیش قدمی نہ کرنے پر برہم ہوگئے اور ایک کارکن نے علی امین گنڈاپور کو بوتل مار دی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان اسلام آباد میں موجود ہ...

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ وجود - منگل 26 نومبر 2024

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں اپنا اضافی نوٹ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ ادوار میں ججزکی اصل طاقت اپنی آزادی اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے میں ہے ، آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے ۔منگل کو...

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر