... loading ...
بدقسمتی سے ہمارے معاشرہ میں جب کوئی انسان ہاتھ پائوں ، بولنے یا ہلنے سے معذور ہوجاتا ہے تو ایک زندہ لاش بن جاتا ہے۔ ا سے جینے کا حوصلہ نہیں دیا جاتا ،بلکہ اسے تاریکی میں دھکیل دیا جاتا ہے۔ لیکن ا سٹیفن ہاکنگ کی کہانی قطعاً مختلف ہے۔ اس نے اپنی معذوری کو کمزوری نہیں بننے دیا۔ وہ اتنے بلند عزم و ہمت کا مالک ہوگیا کہ صرف پلکوں کے سہارے 53 برس زندہ رہا۔ اپنی اسی ایک نعمت کے سہارے سائنس پر کتابیں لکھتا اور لیکچر دیتا رہا۔اس کے ساتھیوں اور معاشرے نے بھی اس کی بھرپور حوصلہ افزائی کی اور ہمت بندھائی۔اس نے ہزاروں افراد کے سامنے کمپیوٹر کے ذریعے لیکچر دیتے ہوئے تاریخی جملہ بولا کہ میرے جیسا انسان جو ہر لحاظ سے معذور ہے ، صرف پلکوں کے ذریعے اتنا کام کرسکتا ہے توآپ کے تو ہاتھ پائوں ہیں ، چل پھر سکتے ہیں ، بول سکتے ہیں ، اتنے اعضا کے مالک ہیں تو آپ کیوں نہیں بڑے کام کرسکتے۔کرسکتے ہیں بس عزم و ہمت ہونی چاہیے۔قدرت نے اسے ایسی ذہانت سے نوازا کہ وہ طبیعات کے شعبہ میں انقلابی کام کرتا رہا۔ اس کا سب سے اہم کام بلیک ہول کی دریافت تھی۔ جس سے ریڈی ایشن کا اخراج ہوتا ہے ، اسے اسٹیفن ہاکنگ کے نام سے ہاکنگ ریڈی ایشن کا نام دیا گیا۔
اسٹیفن ہاکنگ صرف 21 سال کی عمر میں ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہوگیا جس میں انسان کے پٹھے آہستہ آہستہ کمزور ہونے کے بعد ناکارہ ہوجاتے ہیں اور وہ 1965 ء میں ویل چیئر پرچلا گیا۔ پھر اپنی موت تک اس نے ساری زندگی ویل چیئر پر ہی گزاری۔اس کی کتابیں ’’ اے بریف ہسٹری آف ٹائم، بلیک ہول اینڈ بے بی یونیورس، دی یونیورس ان ا ے نٹ شیل، دی گرینڈ ڈیزائن‘‘ سب سے زیادہ فروخت ہونیوالی کتابیں رہیں۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ سب کتابیں اس نے ویل چیئر پر معذوری کی کیفیت میں لکھیں۔ اسے کئی ایوارڈز دیئے گئے ، بڑی بڑی تقاریب میں اس کے کام کو سراہا گیا۔ فلکیاتی طبیعات کے ماہر اس برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کے مطابق زمین کے قدرتی ذرائع کا بے دریغ استعمال اور انسان کے ہاتھوں ماحول کی تباہی کے علاوہ دیگر کئی خطرات ایسے ہیں جن کے ہاتھوں مستقبل میں نسل انسانی مکمل طور پر فنا ہوسکتی ہے۔ہاکنگ نے ’بگ تھنک‘نامی ویب سائٹ کو ایک انٹرویو کے دوران انسانی بقا کے لئے مشورہ دیتے ہوئے کہا: ’’نسل انسانی کوتمام انڈے ایک ہی ٹوکری میں نہیں رکھنے چاہئیں یعنی انسان کو محض ایک ہی سیارے تک محدود نہیں رہنا چاہیے‘‘۔ ہاکنگ کا مزید کہنا تھا: ’’لمبے عرصے تک اپنی بقا کے لئے ہمارے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ ہم صرف زمین تک ہی خود کو محدود نہ رکھیں بلکہ خلا اور دیگر مقامات پر بھی اپنی آبادیاں بنائیں‘‘۔
ہاکنگ نے خبردار کیا کہ بنی نوع انسان مستقبل میں ایسے بہت سے خطرات کا سامنا کرے گی جس سے اس کی بقا خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے بطور مثال 1962ء میں کیوبا میں میزائلوں کی تنصیب کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کو پیش کیا۔ سرد جنگ کے دوران سابق سوویت یونین کی جانب سے امریکی ساحلوں کے قریب کیوبا میں ایٹمی میزائلوں کی تنصیب کی وجہ سے دنیا ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ گئی تھی۔ہاکنگ نے مزید کہا: ’’ہم اپنی تاریخ کے مزید خطرناک دورانیے میں داخل ہورہے ہیں۔ انسانی آبادی میں اضافہ اور زمین کے قدرتی ذرائع کا استعمال دونوں ہی خطرناک رفتار سے جاری ہیں۔ دوسری طرف اپنے ماحول کو اچھے اور برے دونوں مقاصد کے لئے بدلنے کی ہماری صلاحیت میں بھی روز بروز اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔‘‘ اپنے بیان میں ترمیم کرتے ہوئے مزید کہا: ’’اگر اگلی صدی کے بعد بھی ہم اپنا وجود برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو ہمارا مستقبل خلا ہے۔ اور اسی لیے میں انسان بردار خلائی پروازوں کے حق میں ہوں۔‘‘پھر ساتھ ہی ہاکنگ نے یہ بھی خبردار کیا کہ انسان کو حتی الوسع کوشش کرنی چاہیے کہ اس کا سامنا کسی خلائی مخلوق یعنی ایلینز سے نہ ہو، کیونکہ ان کے خیال میں اس کے نتائج انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
اسٹیفن ہاکنگ کی جانب سے کی جانے والی آخری نصیحت میں انھوں نے کہا تھا کہ انسانوں کو کسی بھی اجنبی مخلوق سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کرنے چاہیے۔ ایک ڈاکومنٹری میں سٹیفن ہاکنگ نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ انسانوں کے علاوہ یقیناً کوئی نہ کوئی مخلوق کہیں ضرور آباد ہے۔ ان کا موقف تھا کہ ایسی مخلوق بنی نوع انسان کی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی مخلوق انسانوں سے زیادہ
چالاک ہوسکتی ہے اور عین ممکن ہے کہ وہ زمین پر آکر ہمارے وسائل چھین کر لے جائے۔ ا سٹیفن ہاکنگ کے مطابق اگر کوئی ایسی مخلوق زمین پر آتی ہے تو انسانوں کے ساتھ وہی ہوگا جو کولمبس کے امریکا دریافت کرنے کے بعد وہاں کی مقامی آبادی کے ساتھ ہوا تھا، جو یقیناً اچھا نہیں تھا۔ خیال رہے کہ سائنسدانوں کی جانب سے خلا میں ایسے مشن بھیجے گئے ہیں جن پر انسانوں کی تصاویر کے ساتھ زمین تک پہنچنے کے نقشے بھی تھے۔ اس کے ساتھ ممکنہ طور پر دوسرے سیاروں پر آباد مخلوق سے رابطہ کرنے کی نیت سے خلا میں ریڈیو بیمز بھی بھیجی گئی ہیں۔ پروفیسر ہاکنگ کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ سوچنا کہ کوئی اور مخلوق بھی کہیں آباد ہے بالکل منطقی ہے، لیکن اصل مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ وہ کیسی ہے۔ ا سٹیفن ہاکنگ کے معاشرے نے اس کی ذہانت کا فائدہ اٹھایا اور اسے تنہائی کے کنویں میں پھینکنے اور بے کارچیز سمجھنے کی بجائے اس کی سائنسی معلومات سے مستفید ہوا اور جو معلومات اس کے ذہن میں تھیں وہ کمپیوٹر کے ذریعے نکلوا لیں۔ وہ پلکوں کے ذریعے کمپیوٹر پر اپنے نظریات اور معلومات منتقل کرتا اور کمپیوٹر ٹائپ کرتا جاتا ، اسی طرح وہ لیکچر بھی دیتاتھا۔ اس کے ساتھی سائنسدانوں نے اس کے لئے نہ صرف مخصوص کمپیوٹرائزڈ ویل چیئر تیار کررکھی تھی بلکہ اس کی بات انسانوں تک پہنچانے کے لئے ایک انتہائی جدید کمپیوٹر اس کے خیالات کو آواز میں تبدیل کردیتاتھا۔ آج ہمیں بھی سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے معاشرے میں بھی کتنے ایسے معذور افراد ہیں جنہیں ہم بے کار سمجھ کر چھوڑ دیتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ ہو سکتا ہے کہ قدرت نے انہیں کسی اعلیٰ صلاحیت سے نوازا ہو۔ اگر ہم ان کی تربیت کریں اور سہولیات فراہم کریں تو ہوسکتا ہے وہ عام انسانوں سے بھی زیادہ مفید ثابت ہوں۔
㹘
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...