وجود

... loading ...

وجود

تھائی لینڈ

اتوار 18 مارچ 2018 تھائی لینڈ

تھائی لینڈ جنوب مشرقی ایشیا کا ملک ہے،اس کے مغرب اور شمال مغرب میں برما کی ریاست ہے،شمال مشرق اور مشرق میں ’’لائس‘‘اور کمبوڈیاکے ممالک ہیںاورجنوب میں سمندری خلیج ہے جسے ’’خلیج تھائی لینڈ‘کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔خلیج تھائی لینڈ کے ساتھ ہی جنوبی چین کے سمندر اور پھرجزیرہ نما ملائیشیا بھی واقع ہیں۔تھائی لینڈ کا کل رقبہ دولاکھ مربع میل سے کچھ کم ہے اور یہ سارا ملک اپنی خلیج کے گرد ایک مدار کی صورت میں واقع ہے۔جغرافیائی طورپرتھائی لینڈ دوہزار میل طویل ساحلی پٹی کا مالک ملک ہے جس کے ایک طرف بحیرہ اندمان ہے اور دوسری طرف خلیج تھائی لینڈ کے ساحل ہیں۔ ’’بنکاک‘‘ اس ملک کا دارالحکومت ہے ،نہروںکے جال نے جہاں اس شہر کاقدرتی حسن دوبالا کیاہے وہاں تیرتے ہوئے بازاروں نے یہاں کی کاروباری زندگی میں بھی اہم کرداراداکیے ہیں۔

تھائی لینڈ کا علاقہ اس لحاظ سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ یہاں کے لوگوں نے پہلی دفعہ کانسی کے اوزاروہتھیار استعمال کیے۔اس سے پہلے انسانوں کے ہاں پتھرکے ہتھیار استعمال ہوتے تھے،پتھرسے کانسی اور پھر کانسی کے بعد ہتھیاروں نے لوہے کالبادہ اوڑھا۔تھائی لینڈ کی تہذیب میں بہت پہلے سے پالتو جانوروں کا رواج رہاہے ،یہاں کے لوگوں نے قبل از تاریخ مچھلیاں پکڑنے اور درختوں کی چھال اور ریشہ دار درختوں سے کپڑا بننے اور چاول کی فصل اگانے کا انتظام کیا۔تھائی لینڈ کے ابتدائی باسیوں نے یہاں ابتدائی طرز کی ریاستیں بھی بنائیں اور دوردورکے فاصلے پر انسانی نفوس کی بستیاں آباد کیں ،خاص طور پر چھٹی سے نویں صدی عیسوی کے دوران میں یہاں کے تہذیب و تمدن نے بہت ترقی کی۔تھائی لینڈ ایشیاکاواحد ملک ہے جس نے غیرملکی غلامی کبھی قبول نہیں کی اور یہاں پر فاتحین تو داخل ہوئے لیکن ’’آقا‘‘کبھی داخل نہ ہو سکے ۔ 1782سے 1932تک یہاں طویل ترین بادشاہت کا دور رہا،تب کے بعد سے سول و فوجی حکمران یہاں کی کرسی اقتدار پر براجمان رہے۔اس دوران ایک مختصر وقت تک اس ملک کا نام ’’سیام‘‘بھی رہا لیکن اسے قبول عام نہ ہونے باعث پھر سے اسے تھائی لینڈ ہی کہا جانے لگا۔تھائی لینڈاپنی تاریخ کے ابتدائی ایام سے آج دن تک کوئی بہت بڑی آبادی کا علاقہ نہیں رہا،ایک سیاح نے ہندوستانی بادشاہ کو تھائی لینڈ کے علاقے کے بارے میں بتایاکہ وہ انسانوں کی بجائے جنگلات اور مچھروں کا بادشاہ ہے۔

تھائی لینڈ میں آبادی کا بتیس فیصد شہروں میں مقیم ہے اور ان میں سے بھی دس فیصد صرف بنکاک شہر کی رونق ہے جس کے باعث ملک یہ سب سے بڑا شہر شہری آبادیوں کے گوناں گوں مسائل میں گھرا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے بہترمعاشی مواقع کاحصول دیہاتی آبادی کے بہت بڑے حصے کو شہروں کی طرف کھینچ لایا تھا اور بہت سے لوگ تو مستقل طور پر یاعارضی طور ملک چھوڑ کر سمندرپارکی دوسری دنیائوں میں آباد ہو گئے تھے۔تھائی لینڈ کی چالیس فیصد آبادی ’’تھائی‘‘زبان بولتی ہے اور یہی یہاں کی سرکاری زبان بھی ہے۔یہ زبان تھائی حروف ابجد میں لکھی جاتی ہے اور اس زبان کے ادب کا معلوم تاریخ میں تیرہویں صدی مسیحی سے باقائدہ آغاز ہوتا ہے لیکن اس کے ڈانڈے اس سے قدیم تر ہیں۔تھائی لینڈ میں پڑھے لکھے لوگوں میں انگریزی کا رواج بھی ہے لیکن بہت کم ،انگریزی سے زیادہ چینی زبان یہاں پر مروج ہے جبکہ انگریزی،چینی اور جاپانی زبانیں عام طور پر کاروباری طبقوں میںخط و کتابت کے ذریعے کے طور پر بکثرت استعمال کی جاتی ہیں۔

تھائی لینڈکے لوگوں کی اکثریت بدھ مذہب کی پیروکارہے ،بدھ مت کے اثرات جو سری لنکاکے راستے یہاں تک پہنچے ،تھائی لینڈ کی اکثریت نے انہیں کوقبول کیا ہے ،قیاس ہے کہ بدھ مت کے اس مکتب فکرکو تیرہویں صدی مسیحی میں یہاں قبول عام حاصل ہوا۔اس مکتب فکرکے فلسفوں میں مقامی تمام مذاہب کی نمائندگی شامل ہے یہاں تک کہ ہندومت اور عیسائیت کے کچھ تصورات بھی اس کا حصہ ہیں۔ جبکہ ایک قلیل تعداد دیگر مقامی مذاہب کے ماننے والوں کی بھی ہے جن مین سب سے بڑی اقلیت چینی آبادی اور انکے مذہب کے ماننے والوں کی ہے۔چین سے آئے ہوئے لوگ یہاں کم و بیش چودہ فیصد کی شرح سے آباد ہیں اور انکی تہذیب کے خاطر خواہ اثرات یہاں پر پائے جاتے ہیں۔مسلمانوں کی شرح سات فیصد کے لگ بھگ ہے اور وہ مملکت کے جنوبی صوبوںمیں اکثریت سمیت ملک بھر میں تقریباََ ہر جگہ آباد ہیں۔تھائی لینڈ کی چھیانوے فیصد آبادی خواندہ ہے ،حکومت کی طرف سے عوام الناس کے بچوں کے لیے اگرچہ مفت تعلیم کا انتظام ہے لیکن پھر بھی نجی تعلیمی ادارے بھی بکثرت موجود ہیں اوربعض بین الاقوامی اداروں نے بھی یہاں پر اپنے تعلیمی منصوبے شروع کررکھے ہیں۔

تھائی لینڈ کی معیشت میںزراعت کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی سی ہے۔1980کے بعد سے صنعتی ترقی نے زراعت کو بھی اپنے ہم رکاب لے کر ملکی پیداوارکو چارچاند لگادیے۔تاہم ایک امرقابل ذکر ہے کہ زراعت کی ترقی کی نسبت صنعتی ترقی نے قومی پیداوارکے اضافے میں برتر کردار ادا کیا ہے۔سب سے اہم اور نقد آور فصل تو چاول ہی ہے لیکن اس کے علاوہ گنا،مکئی،ربر،سویابین،کھوپرااور دیگر مختلف انواع کے پھل بھی یہاں کی پیداواری فصلیں ہیں۔صنعتی ترقی سے پہلے چاول کی فصل یہاں سے دوسرے ملکوں کو فروخت کی جاتی تھی اور یہ ملکی زرمبادلہ کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔اب بھی اگرچہ چاول بہت بڑی مقدار میں برآمد کیاجاتاہے لیکن بہت سی دیگر زرعی مصنوعات بھی بیرونی آمدنی کا ذریعہ بن چکی ہیں۔یہاں کے جنگلوں میں بہت سے قیمتی جانور بھی ملتے ہیں ، ہاتھی ایک زمانے سے یہاںکی سرزمین پر باربرداری کے لیے استعمال ہوتا ہے اورجنگلوں میں بھی پایا جاتا ہے ، گینڈا، چیتا، جنگلی بیل،دریائی گھوڑااور لمبے لمبے ہاتھوں والے بندر بھی یہاں کے جنگلات کی خوبصورت آبادیاں ہیں۔پچاس سے زائد نسلوں کے سانپ اور گہرے پانیوں میں مگرمچھ بھی ملتے ہیں۔

تھائی لینڈ کا بادشاہ یہاں کا آئینی حکمران ہے اور افواج کا نگران اعلی بھی۔اس کے باوجود بادشاہ اپنے اختیارار کم ہی استعمال کرتا ہے اوراسکی حیثیت مشاورتی یا اخلاقی دبائو کی سی ہوتی ہے۔ وزیراعظم یہاں کا جمہوری حکمران ہے ، انتخابات جیتنے والی سیاسی جماعت ایوان نمائندگان میں سے اپنے کسی رکن کو اس منصب کے لیے نامزد کرتی ہے اور بادشاہ اس کا تقرری کی دستاویزجاری کر کے اس جمہوری فیصلے کی گویا توثیق کر دیتاہے۔وزیراعظم کے اختیارات میں وزراکی کابینہ کی صدارت کرنا شامل ہے جس کی تعداد پنتیس سے زائد نہیں ہوتی۔2007ء کے دستور کے مطابق وزیراعظم چارچارسالوں کی زیادہ سے زیادہ دو مدتوں تک ہی منتخب ہو سکتاہے۔قانون سازی کے لیے جمہوری پارلیمانی ملکوں کی طرح دو ایوان ہیں ،ایوان نمائندگان اور ایوان بالا۔ایوان بالاکے منتخب ارکان چھ سال کی مدت پوری کرتے ہیں جبکہ نامزدارکان صرف تین سالوں کے لیے ہی اپنے فرائض سرانجام دے پاتے ہیں۔ملک کے سب صوبوں کاایک ایک نمائندہ بھی سینٹ میں بیٹھتا ہے جبکہ کچھ بڑے صوبوں کے دو دو نمائبدے بھی سینٹ میں نشست حاصل کرتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق تھائی لینڈ میں آبادی کاکم و بیش8% مسلمان ہیںاوردن بدن ان میں اضافہ دیکھنے میں آرہاہے،مسلمانوں کی زیادہ اکثریت جنوبی تین صوبوں میں پائی جاتی ہے۔یہاں کے مسلمانوںکی اکثریت ’’ملائی‘‘ نسل سے تعلق رکھتی ہے اور یہی زبان ہی بولتی ہے۔اس کی وجہ ملائشیاکاپڑوس ہونے کے ساتھ ساتھ ملائیشیاکے حکمران خاندانوں کااس علاقے پر اقتداربھی ہے۔تھائی لینڈ میں مسلمانوں کی ایک مخصوص تعداد چینی مسلمانوں کی بھی اضافت ہے خاص طورپرجوعلاقے چین سے قریب ہیں وہاں یہ اثرات بہت زیادہ ہیں۔تھائی لینڈ میں اس وقت تقریباََ ساڑھے تین ہزار مساجد ہیں۔ ’’نیشنل کونسل فارمسلمز‘‘کے پانچ نامزد ارکان حکومت کی وزارت تعلیم اور وزارت داخلہ کومسلمانوں کے جملہ معاملات سے آگاہ رکھتے ہیں۔بادشاہ وقت اس کونسل کے سربراہ کابذات خود تقررکرتاہے۔اسی طرح اس کونسل کی صوبائی شاخیں صوبائی حکومتوں میں مسلمانوں کی نمائندگی کرتی ہیں،حکومت وقت مسلمانوں کے تعلیمی اداروں ،بڑی مساجد کی تعمیراور حج پرجانے والوں کے اخراجات میں بھی تعاون کرتی ہے۔وہاں کی حکومت نے مسلمان بچوں کے لیے سینکڑوں تعلیمی ادارے ،دکانیں اورایک بنک بھی بنا رکھا ہے۔ تھائی لینڈکے مسلمانوں کو اپنی حکومت سے کچھ شکایات بھی رہتی ہیں،مذکورہ تینوں صوبوںکے مسلمانوں میں ایک عرصے سے احساس محرومی پنپ رہاہے جواب کسی حد تک علیحدگی پسندی کی صورت میں ایک تحریک کی شکل میں بھی ابھر رہا ہے۔ سرکاری فوج نے کچھ عرصہ پہلے کچھ مسلمانوں کاقتل عام بھی کیاتھاجس کے نتیجے میں عالمی سامراج اب اس کوشش میں ہے کہ یہاں بھی ابھرنے والی اسلامی بیداری کی تحریک کونام نہاد’’دہشت گردی‘‘قرار دیا جائے ۔’’جماعۃ الالامیہ‘‘یہاں کے مسلمانوں کاایک مشترکہ اور اتفاقی پلیٹ فارم ہے جومسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتاہے۔


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر