وجود

... loading ...

وجود

راولپنڈی کی پسماندہ بستی میں کلینک چلانے والا ڈاکٹر بھی آف شور پراپرٹی کامالک نکلا

هفته 17 مارچ 2018 راولپنڈی کی پسماندہ بستی میں کلینک چلانے والا ڈاکٹر بھی آف شور پراپرٹی کامالک نکلا

پاکستان میں پانامہ پیپرز سامنے آنے سے قبل عام آدمی کو آف شور کمپنیوں اورلوٹ کامال چھپانے اورٹیکس بچانے کے لیے سرمایہ داروں اورقومی خزانہ لوٹنے والے رہنمائوں کے بھیس میں رہزنوں کی دولت کے ٹھکانوں کاعلم نہیں تھا، عام طورپر یہی تصور کیاجاتاتھا کہ قومی خزانہ لوٹنے والے بیرون ملک کوئی جائیداد خریدلیتے ہیں، سوئس بینکوں میں سرمایہ جمع کردیتے ہیں اور پھر عیش کرتے رہتے ہیں ، لیکن پانامہ پیپرز سامنے آنے کے بعد لوٹی ہوئی ناجائز دولت اور ٹیکس بچانے کے لیے دولت رکھنے کے طریقہ کار بھی عام آدمی کی سمجھ میں آگئے لیکن پانامہ پیپرز سامنے آنے کے بعد بھی عام طورپر یہی تاثر تھا کہ آف شور کمپنیاں صرف دولت مند سرمایہ داروں اورقومی دولت لوٹنے والے سیاستدانوں ہی کی ملکیت ہیں اوران سے عام لوگوں کا کوئی تعلق نہیں ہے ،لیکن کراچی کے انگریزی اخبار ڈان کے لندن میں موجود نمائندے ساجد اقبال نے اس حوالے سے لندن میں جو تحقیق کی ہے اس سے یہ حیرت انگیز حقیقت سامنے آئی ہے کہ آف شور کمپنیوں کے مالک صرف پاکستان کے انتہائی دولت مند ترین گھرانے اور سیاستداں ہی نہیں ہیں بلکہ بعض ایسے پاکستانی بھی ان کمپنیوں کے مالک ہیں جن کے بارے میں کوئی یہ تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کہ یہ بھی آف شور کے گنگا میں نہاسکتے ہیں۔ مثال کے طورپر راولپنڈی کی ایک انتہائی پسماندہ بستی آریہ محلہ میں کلینک چلانے والا ایک ڈاکٹر بھی لندن میں آف شور کمپنی کامالک ہے اور اس نے اس آف شور کمپنی کے توسط سے املاک خرید رکھی ہیں، اسی طرح یہ بھی انکشاف ہواہے کہ لندن میں منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیاگیا پاکستان کاایک تاجر بھی آف شور کمپنی کامالک ہے۔اس انکشاف سے یہ تاثر غلط ثابت ہوگیاہے کہ صرف بڑے سرمایہ داروں اوررہنمائوں نے اپنی جائز اورناجائز آمدنی کو ٹیکس حکام اور اینٹی کرپشن حکام کی نظروں سے محفوظ رکھنے کے لیے بیرون ملک آف شور کمپنیاں قائم کرکے پراپرٹیز خرید رکھی ہیں۔

انگریزی اخبار ڈان کے رپورٹر کی تحقیق کے مطابق لیاقت باغ کے سامنے واقع غریبوں کی ایک بستی آریہ محلہ میں اجمل ہسپتال کے نام سے کلینک چلانے والی لیڈی ڈاکٹر رضیہ اجمل بہاماس میں قائم ایک آف شور کمپنی مل کراس لمیٹیڈ کی مالکہ ہیں اور انھوں نے اپنی اس کمپنی کے ذریعہ نارتھ ویسٹ لندن کے علاقے گولڈرس گرین میں ایک 6 بیڈ روم کاایک مکان خریدرکھاہے جس میں باقاعدہ بالکونی بھی ہے ۔ریکارڈ کے مطابق ڈاکٹر رضیہ نے یہ مکان اپنی آف شور کمپنی مل کراس کے توسط سے ستمبر 2002 میں4 لاکھ75 ہزار پونڈ میں خریدا تھا۔اس وقت اس کی قیمت کم از کم 10 لاکھ پونڈ بتائی جاتی ہے،کیونکہ 2016 اور2015 میں اسی علاقے میں اس سے چھوٹے دومکان بالترتیب 11 لاکھ60 ہزار اور9 لاکھ65 ہزار پونڈ میںفروخت ہوئے تھے۔

ایک اور رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں کاروبار کرنے والا ایک پاکستانی تاجرآصف حفیظ کے بھی جسے اگست 2017 کو امریکا کی منشیات کی روک تھام سے متعلق ایجنسی کی اطلاع پر لندن میں گرفتار کیاگیاتھا اوران دنوں امریکا کی ہائی سیکورٹی جیل بیل مارش منتقلی سے بچنے کے لیے قانونی جنگ میں مصروف ہے برطانیا کے علاقے برکشائر کے میڈن ہیڈ میں 2فارم ہائوس ہیں جو اولڈ فارم اوراولڈ ہائوس کے نام سے جانے جاتے ہیں ، یہ مکان پانامہ میں قائم سروانی ایس اے نام کی آف شور کمپنی کے ذریعے5لاکھ پونڈ میں خریدے گئے تھے،اس کے علاوہ آصف حفیظ سینٹرل لندن میںکرائون کورٹ کے علاقے میں ریجنٹ پارک مسجد کے قریب ایک شاندار قیمتی فلیٹ کابھی مالک ہے یہ فلیٹ بھی اس نے آف شور کمپنی کے ذریعے ہی خریداتھا۔

اسی طرح لاہورکے ایک اور معروف تاجراور صنعت کار دائود ہرکولیس کارپوریشن کے چیئرمین حسین دائود نے بھی برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم ایک آف شور کمپنی کے ذریعے برسٹل گارڈن میں ایک شاندار پراپرٹی خرید رکھی ہے اس پراپرٹی کی اصل قیمت معلوم نہیں ہوسکی لیکن اس کی قیمت کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ اسی علاقے میں تہہ خانے میں واقع ایک فلیٹ2017 میں 10لاکھ پونڈ سے زیادہ قیمت میں فروخت ہواتھا۔

کراچی کی ایک خاتون تاجر نوشین ریاض خان نے برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم ایک آف شور کمپنی توحید انٹر نیشنل لمیٹیڈ کے ذریعہ سرے کے علاقے چاڈوک میں ایک فلیٹ خرید رکھا ہے یہ فلیٹ ستمبر 2010 میں 11لاکھ75 ہزار پونڈ میں خریدا گیا تھا ۔ کراچی کے ایک اور سرمایہ دار نوید ملک نے برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم ایک آف شور کمپنی منہاس سیکورٹیز لمیٹیڈ کے ذریعہ ڈیوک اسٹریٹ رچمنڈ میں ایک فلیٹ خرید رکھاہے اگرچہ اس فلیٹ کی اصل قیمت معلوم نہیں ہوسکی لیکن اس سے ملحق ایک پراپرٹی2011 میں 8لاکھ پونڈ میں فروخت کی گئی تھی،کراچی کے ایک اور تاجر عبدالرحمان الانہ نے آئی لے آف مین میں قائم آف شور کمپنی پولیسر لمیٹیڈ کے ذریعہ لندن کے علاقے وانڈس ورتھ یارک روڈ پر اکتوبر2013 میں5لاکھ69 ہزار800 پونڈ مالیت کی ایک پراپرٹی خریدی تھی، عبدالرحما ن الانہ نے آئی لے آف مین میں قائم آف شور کمپنی ری لیک لمیٹیڈ کے ذریعہ لندن کے علاقے لمبرتھ مین پیلس روڈ پر بھی جنوری 2017 میں5لاکھ70 ہزار پونڈ میں ایک پراپرٹی خریدی ہے۔کراچی کے ایک اور تاجر ماہا عابدی دادا بھائی نے برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم ایک آف شور کمپنی ڈریسن لمیٹیڈ کے ذریعے سائوتھ وک اسٹریٹ پر جولائی 2009 میں 3 لاکھ 80 ہزار پونڈ مالیت کی ایک پراپرٹی خریدی ہے۔اب اس کی قیمت کم وبیش10 لاکھ پونڈ ہوچکی ہے کیونکہ 2016 میں اسی علاقے میں اس جیسی پراپرٹی ساڑھے 9لاکھ پونڈ میں فروخت ہوئی تھی۔لیڈز کے علاقے کرک گیٹ پر بھی اسی آف شور کمپنی کی ایک پراپرٹی موجود ہے۔ لاہور کی ایک خاتون روبینہ حیدر نے جوروبینہ ریاض کے نام سے مشہور ہیںبرٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم ایک آف شور کمپنی چیری ویل اسٹیٹ لمیٹیڈ کے ذریعے2پراپرٹیز خرید رکھی ہیں ان میں سے ایک پراپرٹی کنگز بری روڈ لندن پر واقع ہے جو کہ جون 2005 میں ایک لاکھ 28ہزار پونڈ میں خریدی گئی تھی،جبکہ ان کی دوسری پراپرٹی لیورپول روڈ پر واقع ہے اور یہ پراپرٹی روبینہ ریاض اورریاض حیدر کے نام پر ہے اس کی اصل قیمت معلوم نہیں ہوسکی لیکن اس علاقے میں اسی طرح کی بعض پراپرٹیز فروری2013 میں 4لاکھ60 ہزار پونڈ میں فروخت ہوئی تھیں۔ اس سے اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ پاکستان کے صرف سیاستدانوں اور بیورو کریٹس ہی نے نہیں بلکہ عام تاجروں صنعت کاروں اور دیگر افراد نے بھی لندن اور گرد و نواح میں آف شور کمپنیوں کے ذریعہ پراپرٹیز خرید رکھی ہیں اور اس طرح پاکستان میں اپنی دولت پر انکم ٹیکس کی ادائیگی سے بچے ہوئے ہیں اب ان لوگوں نے یہ پراپرٹیز کس طرح خریدیں اوراس کے لیے رقم بیرون ملک کس طرح منتقل کی گئی اس کاپتہ چلانا ہمارے ٹیکس حکام اوراینٹی کرپشن کے اہلکاروں کاکام ہے ۔

£


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - هفته 23 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - هفته 23 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - هفته 23 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر